بد روح ہماری اپنی اصطلاح ہے ۔ روح تو صرف روح ہوتی ہے ۔ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّ۔
جہاں تک بات ہے ٹک کر ایک جگہ نہ رہنے کی تو غالب کیا خوب کہا ہے ،
دل ہی تو ہے نہ سنگ و خشت، درد سے بھر نہ آئے کیوں
روئیں گے ہم ہزار بار، کوئی ہمیں ستائے کیوں
مگر آ پ کی کیفیت کوئی مجنونانہ نہیں بلکہ ایک ذی شعور والی کیفیت ہے ۔ یہ کیفیت اشارہ کرتی ہے کہ انسان ظاہری جگہ یا حالات سے نہیں بھاگ رہا بلکہ وہ اپنی ذات ، سکون اور حقیقت کی تلاش میں ہے ۔ سکون وہ جس کا تعلق روح سے ہے ۔ اور حقیقت وہ جس کا تعلق اس کے احساسات سے ہے۔ آپ میں وہ صلاحیت ہے کہ آپ بہت اچھا لکھ سکتے ہیں ۔ اگر وہ فلسفہ ہو تو پھر کیا ہی کہنے ۔