واپسی کی فلائٹ کے دن کوئی چار بجے سویرے ٹرکش ایئرلائنز سے میسج آیا کہ اسلام آباد سے استنبول کی فلائٹ لیٹ ہے اس لئے انہوں نے مجھے اگلے دن کی فلائٹ پر بدل دیا ہے۔ ایک تو ایک مزید دن پاکستان میں، اوپر سے یہ مسئلہ بھی کہ تحریک انصاف کا جلسہ طے تھا اور خیال تھا کہ کنٹینرز کے ذریعہ اسلام آباد کو بند کر دیا جائے گا اور ائرپورٹ جانا بھی عذاب بن جائے گا۔ ٹرکش ائرلائن کے لوکل نمبر کو فون کیا۔ وہ کہنے لگا کہ سویرے سویرے والی مجھ سے پہلے والی فلائٹ پر کر سکتا ہے۔ میں حیران کہ یہ کیا کہہ رہا ہے جتنی دیر میں میں ائرپورٹ پہنچوں گا بورڈنگ بند ہو چکی ہو گی۔ خیر کسٹمر سروس نکمی ثابت ہوئی اور ایپ بھی کسی کام نہ آئی۔ یہی فیصلہ ہوا کہ اوریجنل فلائٹ کا رسک لے لیا جائے۔
ٹیکسی لے کر ائرپورٹ پہنچ گیا۔ ایئرپورٹ میں داخلے کی لمبی لائن تھی۔ کوئی 40 منٹ لگے اندر جانے میں۔ آگے زیادہ دیر نہ لگی۔
جب یہ نیا ائرپورٹ کھلا تھا تو پرانے سے نہ صرف سائز میں بلکہ پروسیجر میں بھی کافی بہتر تھا لیکن اب کچھ اسی طرح ہوتا جا رہا ہے۔
ناشتے کے بغیر آیا تھا۔ لیکن یہاں ڈیپارچر کے علاقے میں کوئی خاص کھانے پینے کا انتظام نہ تھا۔ یہاں تک کہ بنانا بریڈ بھی بالکل ٹھنڈی ملی گرم کرنے کا تکلف بھی نہ تھا۔
دلچسپ بات یہ تھی کہ وہاں دکانوں پر کوک اور پیپسی کی جگہ مقامی اسلامی کولا دستیاب تھا۔ میرے علم میں نہ تھا کہ کولا بھی مذہبی ہو سکتا ہے۔