اسلام آباد میں مندر کی تعمیر روک دی گئی

جاسم محمد

محفلین
اسلام آباد میں مندر کی تعمیر روک دی گئی
July 3, 2020 Saqib Nasir

کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے اسلام آباد میں پہلے ہندو مندر کی تعمیر کے لئے زمین مختص کیے جانے کے چند روز بعد اس کی تعمیر کو روک دیا گیا

اسلام آباد (ویب ڈیسک ) اسلام آباد میں مندر کی تعمیر روک دی گئی، کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے اسلام آباد میں پہلے ہندو مندر کی تعمیر کے لئے زمین مختص کیے جانے کے چند روز بعد اس کی تعمیر کو روک دیا گیا، تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں مندر کی تعمیر پر تنازعہ پیدا ہو گیا ہے۔ علماء اور کئی سیاسی شخصیات نے مندر کی تعمیر کی مخالفت کردی ہے، اور اب اسلام آباد میں کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے اسلام آباد میں پہلے ہندو مندر کی تعمیر کے لئے زمین مختص کیے جانے کے چند دن بعد اس کی تعمیر کو روک دیا گیا ہے۔

دوسری جانب مسلم لیگ(ن) نے وفاقی حکومت کی جانب سے اسلام آباد میں مندر تعمیر کئے جانے کیخلاف قرارداد پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کر ادی ۔
رکن اسمبلی کنول پرویز چودھری کی جانب سے جمع کرائی گئی قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ اسلام عالمگیر مذہب ہے اورقرآن مکمل ضابطہ حیات ہے، اسلام کسی اسلامی ریاست میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ غیر مسلموں کے حقوق بھی وضع کرتاہے، اسلام میں اقلیتوں کی جان و مال اور عبادت گاہوں کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے، پاکستان کلمہ طیبہ کی بنیاد اور حقیقی اسلامی نظریہ کی بنیاد پر قائم ہوا، وزیر اعظم کی جانب سے سرکاری فنڈ استعمال کرتے ہوئے اسلام آباد میں مندر کی تعمیر قر آن و سنت کی خلاف ورزی ہے، اسلام آباد کے صرف 178ہندو ووٹرز کیلئی20ہزار مربع فٹ پر 100ملین کی رقم مختص کرنے سے عوام کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں، وفاقی حکومت سے مطالبہ ہے کہ مندر کی تعمیر کے فیصلے کو فوری واپس لیا جائے۔

اس کے علاوہ وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے اسلام آباد میں مندر کی تعمیر سے متعلق پرویزالہیٰ اور مفتی تقی عثمانی کے موقف کی حمایت کر دی ہے۔ شبلی فراز نےکہا ہے کہ اسلام آباد میں مندر بننے سے متعلق پرویز الہی اور مفتی تقی عثمانی دونوں کے موقف میں وزن ہے۔میاں جاوید لطیف نے بھی کہا کہ اسلام آباد میں مندر کی تعمیر پر پرویز الہی اور مفتی تقی عثمانی کی باتوں سے اتفاق کرتا ہوں۔ حکومت کو مندر کی تعمیر اپنی جیب سے نہیں کرنی چاہیے۔
 

وصی اللہ

محفلین
یوتھیوں کے لیے ڈوب مرنے کا مقام۔۔ نیز بعض لوگوں کو شغل اعظم کا ہر عمل آفاقی اور باعث ثواب لگتا ہے۔۔۔ اگر آئین پاکستان دیکھ لیا جائے تو اس تعمیر کا متنازعہ ہونے عیاں ہے۔۔۔ لیکن ان یوتھیوں پر جو حق واضح ہو چکا ہے اس کی ان کی آنکھیں چوندھیا گئی ہیں۔۔۔۔
 

جاسم محمد

محفلین
یوتھیوں کے لیے ڈوب مرنے کا مقام۔۔ نیز بعض لوگوں کو شغل اعظم کا ہر عمل آفاقی اور باعث ثواب لگتا ہے۔۔۔ اگر آئین پاکستان دیکھ لیا جائے تو اس تعمیر کا متنازعہ ہونے عیاں ہے۔۔۔ لیکن ان یوتھیوں پر جو حق واضح ہو چکا ہے اس کی ان کی آنکھیں چوندھیا گئی ہیں۔۔۔۔
کیا مطلب؟ کیا آئین پاکستان نے ہندو مندر تعمیر کرنے کے خلاف پابندی لگا رکھی ہے؟
 

جاسم محمد

محفلین
اسلام آباد میں مندر کی تعمیر کے خلاف احتجاج
نمائندہ ایکسپریس پير 6 جولائ 2020

مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر اسلام آباد میں مندر کی تعمیر کے خلاف نعرے درج تھے۔

راولپنڈی: اسلام آباد میں مندر کی تعمیر کے خلاف جماعت اسلامی پاکستان نے مری روڈ لیاقت باغ پر پُرامن احتجاجی مظاہرہ کیا۔

مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر اسلام آباد میں مندر کی تعمیر کے خلاف نعرے درج تھے۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل شمالی پنجاب رضا احمد شاہ کا کہنا تھا پاکستان کے وفاقی دارالحکومت میں مندر کی تعمیر کی شدید مذمت کرتے ہیں، اس ملک میں جماعت اسلامی وہ واحد سیاسی مذہبی جماعت ہے جو مندر کی تعمیر کے خلاف عدالت گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر اور لائن آف کنٹرول پر جارحیت کا مظاہرہ کررہا ہے اور ہمارے حکمران اسلام آباد میں مندر تعمیر کرنا چاہتے ہیں ایسا نہیں ہوگا، مندر کی تعمیر رکوانے کے لیے ہر دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔

مظاہرین سے ضلعی سیکرٹری جماعت اسلامی سید عزیر حامد، ضلعی جماعت اسلامی یوتھ ملک عمران خان سمیت دیگر نے خطاب کیا، مظاہرین پر امن احتجاج کے بعد منتشر ہوگئے۔
 
ایک سوال ہے کہ اسلام آباد شہر میں کتنے ہندو بستے ہیں اور یہ مجوزہ مندر کتنے پجاریوں کی گنجائش کا ہے ؟
178 رجسٹرڈ ہندو شہری۔ سفارتی عملہ و غیر مستقل رہائشی 150 کے لگ بھگ۔ (ٹویٹری معلومات)

پجاریوں کی گنتی کا فی الحال اندازہ نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
یوتھیوں کے لیے ڈوب مرنے کا مقام۔۔ نیز بعض لوگوں کو شغل اعظم کا ہر عمل آفاقی اور باعث ثواب لگتا ہے۔۔۔ اگر آئین پاکستان دیکھ لیا جائے تو اس تعمیر کا متنازعہ ہونے عیاں ہے۔۔۔ لیکن ان یوتھیوں پر جو حق واضح ہو چکا ہے اس کی ان کی آنکھیں چوندھیا گئی ہیں۔۔۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
خواجہ آصف نے جو بات کہی اور فواد چوہدری نے جس کی تائید کی وہ بات پاکستان کے آئین میں نہیں ہے! پاکستانی آئین میں تو قرار دادِ مقاصد شامل ہے جو "اسلام" کو پاکستان کا ریاستی مذہب اور اسلامی قوانین کو ریاستی قوانین مانتی ہے۔ یہ باتیں تو قائد اعظم محمد علی جناح کی 11اگست 1947ء کی تقریر میں تھیں جس کو یار لوگ گھڑی ہوئی تقریر کہتے ہیں۔

آج کل جن مسائل نے سر اٹھایا ہے ان کے متعلق جاننا ہو تو آئین ساز اسمبلی کی وہ کاروائی پڑھنی چاہیئے جو قرارداد مقاصد پر بحث کے وقت ہوئی تھی اور مشرقی پاکستان سے تعلق رکھنے مسلمان اور ہندو ارکان نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے جو تقاریرکی تھیں اور جن مسائل کی طرف نشاندہی کی تھی اب بعینہ وہی (ایک بار پھر) سامنے آ رہے ہیں۔ (ان تقاریر اور کاروائی کا خلاصہ حامد خان کی پاکستانی آئین پر لکھی گئی کتاب میں موجود ہے)۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
لگ بھگ 2200 مربع گز یا 1850 مربع میٹر۔
کل 328 لوگوں کی عبادت لیے 2200 مربع گز کتنی ہو گی ؟(جب کہ ان کی آبادی کے نمو کو نظر انداز بھی کر دیا جائے )
دیگر عبادت گاہوں سے کیا موازنہ ہو گا ؟
فیصل مسجد کا کورڈ ایریا 5000 مربع میٹر اور اندرونی گنجائش دس ہزار لوگوں کی ہے۔
اس لحاظ سے تو یہ مندر چار پانچ ہزار لوگوں کی گنجائش بناتا ہے ۔یعنی ہندو آبادی سے دس گنا ۔اگر ایسا ہے تو یہ مندر "دیگر مقاصد" کے لیے بھی استعمال ہو گا ۔
نیٹ پریکٹس وغیرہ :)
 

جاسم محمد

محفلین
خواجہ آصف نے جو بات کہی اور فواد چوہدری نے جس کی تائید کی وہ بات پاکستان کے آئین میں نہیں ہے! پاکستانی آئین میں تو قرار دادِ مقاصد شامل ہے جو "اسلام" کو پاکستان کا ریاستی مذہب اور اسلامی قوانین کو ریاستی قوانین مانتی ہے۔ یہ باتیں تو قائد اعظم محمد علی جناح کی 11اگست 1947ء کی تقریر میں تھیں جس کو یار لوگ گھڑی ہوئی تقریر کہتے ہیں۔

آج کل جن مسائل نے سر اٹھایا ہے ان کے متعلق جاننا ہو تو آئین ساز اسمبلی کی وہ کاروائی پڑھنی چاہیئے جو قرارداد مقاصد پر بحث کے وقت ہوئی تھی اور مشرقی پاکستان سے تعلق رکھنے مسلمان اور ہندو ارکان نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے جو تقاریرکی تھیں اور جن مسائل کی طرف نشاندہی کی تھی اب بعینہ وہی (ایک بار پھر) سامنے آ رہے ہیں۔ (ان تقاریر اور کاروائی کا خلاصہ حامد خان کی پاکستانی آئین پر لکھی گئی کتاب میں موجود ہے)۔
یہ بات درست ہے کہ پاکستان کا آئین صرف اسلام کو ریاست کا مذہب تسلیم کرتا ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب تو نہیں ہے کہ ملک کے دیگر مذاہب کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جائے۔ ویسے بھی اب حکومت، اپوزیشن، عدالت اور اسلامی نظریاتی کونسل نے بھی اسلام آباد میں مندر بننے پر اعتراض ختم کر دیا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
کل 328 لوگوں کی عبادت لیے 2200 مربع گز کتنی ہو گی ؟(جب کہ ان کی آبادی کے نمو کو نظر انداز بھی کر دیا جائے )
دیگر عبادت گاہوں سے کیا موازنہ ہو گا ؟
فیصل مسجد کا کورڈ ایریا 5000 مربع میٹر اور اندرونی گنجائش دس ہزار لوگوں کی ہے۔
اس لحاظ سے تو یہ مندر چار پانچ ہزار لوگوں کی گنجائش بناتا ہے ۔یعنی ہندو آبادی سے دس گنا ۔اگر ایسا ہے تو یہ مندر "دیگر مقاصد" کے لیے بھی استعمال ہو گا ۔
نیٹ پریکٹس وغیرہ :)
اسلام آباد ملک کا دارالحکومت ہونے کی وجہ سے بین الاقوامی شہر ہونے کا درجہ رکھتا ہے۔ اسی لئے یہاں مندر، گرجا گھر اور دیگر مذاہب کی عبادت گاہوں کے قیام کیلئے زیادہ فراخدلی دکھانی ہوگی۔ یاد رہے کہ جناح سوپر مارکیٹ کے پاس ہی میں قادیانیوں کی ایک بڑی عبادت گاہ (مسجد) بھی موجود ہے۔
 
Top