استاد اے آئی (مصنوعی ذہانت) کی اردو شاعری

سید ذیشان

محفلین
تقریبا ایک دہائی قبل ایک لڑی شروع کی تھی جس میں گوگل ٹرانسلیٹ کی شاعری پر کافی مزاحیہ گفتگو ہوئی تھی:

لڑی کا ربط

اب ارٹیفیشل انٹیلیجنس نے کافی ترقی کر لی ہے اور ایسے پروگرام بن گئے ہیں جن سے آپ گفتگو کر سکتے ہیں اور معلومات لے سکتے ہیں۔ ایسا ہی ایک پروگرام openAI کا ChatGPT ہے جو ٹیسٹ کے مراحل میں ہے۔ بعض اوقات اس کے جوابات کافی مزیدار ہوتے ہیں:

چیٹ جی پی ٹی کا ربط: ChatGPT
نوٹ: اس کو استعمال کرنے کے لیے اکاونٹ بنانا ضروری ہے۔

اس پروگرام سے میں نے کچھ سوالات کیے اور اس کے جوابات کچھ ایسے تھے:
sayedzeeshan@gmail.com

گلاب پر شعر لکھیں

جس دیوار میں جھلم گلاب سے بدل کر تیری سراغ سے ہے ایک نظارہ پہن کر
تیرے شعر کی تمہاری شہریں تیرے پاس شعر لکھتے ہیں اب گلاب پر ہم
تیرے اشعار کا ہر خط مضبوط ہے وہ ہیروزیون کی طرح دل کو چھا کر
تیری شعروں میں ہے جو بہت ہی خوشش وہ تمہارے دل کی رات کو جگر کو جلا کر
جو تیری شعروں میں ہے وہ بہت ہی محبت ہے وہ تمہارے دل کو جوش کو آہستہ بہتا کر
جو تیری شعروں میں ہے وہ بہت ہی جمیل ہے وہ تمہارے دل کو شادی کو روشنی بھیجا کر
جو تیری شعروں میں ہے وہ بہت ہی بے حد ہے وہ تمہارے دل کو اس دوست سے ملا کر
جو تیری شعروں میں ہے وہ بہت ہی جادو ہے وہ تمہارے دل کو اس جگر کو جلا کر
 
آخری تدوین:

سید ذیشان

محفلین
چاندنی رات پر شعر لکھیں

شام رات کی چاند بے رنگ ہے توڑتی ہے سارے دنیا کی چہرے دریائے کے درمیان اس کی روشنی جس سے ہر جگہ تیرے چہرے
جلتے جلتے تیری رات گزر رہی مجھے ساتھ آتے ہیں تیری کہاں سے شعر ہوائیں باز باز مجھ کو جلتی ہیں اور تیرے نو تکلف کا دل گردانی ہے
دل کی اور چہرے کی رہائش ہے یہ شعر کی رات تیری شاندار ہے چاند کی روشنی میں بھی ہے تیرا جس سے دل کی پریشانی کم ہو جاتی ہے
دل کی دردوں سے چہرہ تیرا پروانہ ہے جس کے پاس پیار کی شعر ہے دل کے خطوط کو بہتر کرنے والا ہے شام کی رات کی تیری چاندنی ہے

 

سید ذیشان

محفلین
انگریزی میں نتائج قدرے بہتر ہیں۔

Write a poem on Donald Trump in the style of Shakespeare
Once was a man, of hair so fair
His name was Trump, a name beyond compare

From high atop his golden tower
He ruled his land with pride and power

His tweets did fly, like arrows in the night
Striking fear into the hearts of all who dared to fight

With bravado bold and ego to spare
He basked in the glow of his own golden glare

But alas, his time did soon come to an end
For the people did rise, and their voices did blend

Together they cried, with one mighty roar
"Enough is enough, we can take no more"

And so, with a whimper and a tweet
Trump's reign did fall, with nary a reprieve

But though he may be gone, his memory remains
A cautionary tale of hubris and disdain.
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
انگریزی میں نتائج قدرے بہتر ہیں۔

Write a poem on Donald Trump in the style of Shakespeare
Once was a man, of hair so fair
His name was Trump, a name beyond compare

From high atop his golden tower
He ruled his land with pride and power

His tweets did fly, like arrows in the night
Striking fear into the hearts of all who dared to fight

With bravado bold and ego to spare
He basked in the glow of his own golden glare

But alas, his time did soon come to an end
For the people did rise, and their voices did blend

Together they cried, with one mighty roar
"Enough is enough, we can take no more"

And so, with a whimper and a tweet
Trump's reign did fall, with nary a reprieve

But though he may be gone, his memory remains
A cautionary tale of hubris and disdain.
مجھے تو لگتا ہے یہ ٹرمپ سے ڈر گیا ہے 😉
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
تقریبا ایک دہائی قبل ایک لڑی شروع کی تھی جس میں گوگل ٹرانسلیٹ کی شاعری پر کافی مزاحیہ گفتگو ہوئی تھی:

لڑی کا ربط

اب ارٹیفیشل انٹیلیجنس نے کافی ترقی کر لی ہے اور ایسے پروگرام بن گئے ہیں جن سے آپ گفتگو کر سکتے ہیں اور معلومات لے سکتے ہیں۔ ایسا ہی ایک پروگرام openAI کا ChatGPT ہے جو ٹیسٹ کے مراحل میں ہے۔ بعض اوقات اس کے جوابات کافی مزیدار ہوتے ہیں:

چیٹ جی پی ٹی کا ربط: ChatGPT
نوٹ: اس کو استعمال کرنے کے لیے اکاونٹ بنانا ضروری ہے۔

اس پروگرام سے میں نے کچھ سوالات کیے اور اس کے جوابات کچھ ایسے تھے:
sayedzeeshan@gmail.com

گلاب پر شعر لکھیں

جس دیوار میں جھلم گلاب سے بدل کر تیری سراغ سے ہے ایک نظارہ پہن کر
تیرے شعر کی تمہاری شہریں تیرے پاس شعر لکھتے ہیں اب گلاب پر ہم
تیرے اشعار کا ہر خط مضبوط ہے وہ ہیروزیون کی طرح دل کو چھا کر
تیری شعروں میں ہے جو بہت ہی خوشش وہ تمہارے دل کی رات کو جگر کو جلا کر
جو تیری شعروں میں ہے وہ بہت ہی محبت ہے وہ تمہارے دل کو جوش کو آہستہ بہتا کر
جو تیری شعروں میں ہے وہ بہت ہی جمیل ہے وہ تمہارے دل کو شادی کو روشنی بھیجا کر
جو تیری شعروں میں ہے وہ بہت ہی بے حد ہے وہ تمہارے دل کو اس دوست سے ملا کر
جو تیری شعروں میں ہے وہ بہت ہی جادو ہے وہ تمہارے دل کو اس جگر کو جلا کر
ذیشان بھائی ، استاد اے آئی کو یہاں محفل پر اصلاحِ سخن کا راستہ دکھادیں ۔ کچھ دن میں بہتر کہنے لگیں گے۔ :D

ویسے لگتا تو یہی ہے کہ وہ وقت زیادہ دور نہیں جب اے آئی قابلِ فہم شاعری لکھنے لگے گا ۔ محولہ بالا میں شعری زبان اور شعری تلازمات کی کچھ کچھ جھلک تو اس وقت بھی نظر آتی ہے ۔بس جگر کو کچھ زیادہ ہی جلادیا ہے ۔

ذیشان بھائی ، استاد اے آئی سے ایک ہائیکو لکھوا کر دیکھیے ۔ دیکھیں کیا برآمد ہوتا ہے ۔:)
 

سید ذیشان

محفلین
ذیشان بھائی ، استاد اے آئی کو یہاں محفل پر اصلاحِ سخن کا راستہ دکھادیں ۔ کچھ دن میں بہتر کہنے لگیں گے۔ :D

ویسے لگتا تو یہی ہے کہ وہ وقت زیادہ دور نہیں جب اے آئی قابلِ فہم شاعری لکھنے لگے گا ۔ محولہ بالا میں شعری زبان اور شعری تلازمات کی کچھ کچھ جھلک تو اس وقت بھی نظر آتی ہے ۔بس جگر کو کچھ زیادہ ہی جلادیا ہے ۔

ذیشان بھائی ، استاد اے آئی سے ایک ہائیکو لکھوا کر دیکھیے ۔ دیکھیں کیا برآمد ہوتا ہے ۔:)
انگریزی میں تو کافی بہتر شاعری کرتا ہے۔ اردو بھی سیکھ جائے گا۔
Write a haiku on Pakistan's cricket teams amazing performance against England's cricket team

Pakistan's team on fire
Defeating England with ease
Cricket fans rejoice
 

سید ذیشان

محفلین
رج ذیل شعر کی تشریح کریں: مرے خدا مجھے اتنا تو معتبر کر دے میں جس مکان میں رہتا ہوں اس کو گھر کر دے


The above poem is written in Urdu and is expressing the idea of seeking validation and recognition from God. The poet is asking God to grant them worth and importance, and to make the places where they reside into their home. The first line says "my God, grant me this much worth", and the second line says "make the place where I reside my home". The poet is expressing a desire for acceptance and belonging, and is asking for God's help in achieving this.
 

سید ذیشان

محفلین
درج ذیل شعر کی تشریح کریں:
ستارۂ سحری ڈوبنے کو آیا ہے
ذرا کوئی مرے سورج کو با خبر کر دے


The above poem is written in Urdu and is expressing the idea of the fleeting nature of beauty and the need to cherish it while it lasts. The poet is describing the stars of the dawn as having disappeared, and is asking for someone to inform the sun of this. The first line says "the stars of dawn have disappeared", and the second line says "inform the sun of this". The poet is expressing a sense of loss and longing, and is asking for someone to share in their sorrow.
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
معلوم ہوتا ہے کہ شعر کہنے کی نسبت شعر کی تشریح بہت بہتر کرتے ہیں استاد اے آئی ۔
یقیناً سو میں سے سو نمبر لائے ہوں گے میٹرک میں ۔

مزاح برطرف، مجھے تجسس ہورہا ہے کہ یہ اردو اشعار کی انگریزی میں اتنی اچھی تشریح کس طرح کررہا ہے ؟ افتخار عارف کی کچھ منتخب شاعری کا انگریزی ترجمہ ہوچکا ہے ۔ میرے پاس ایسی ایک کتاب موجود ہے کسی نے بہت پہلے ہدیتاً دی تھی ۔ لیکن وہ کتاب اس وقت کسی ڈبے میں بند کہیں رکھی ہوئی ہے سو دیکھ نہیں سکتا۔ میں دیکھنا چاہتا تھا کہ اے آئی کا یہ ترجمہ کہیں plagiarism تو نہیں ہے؟!
کیا اے آئی کسی غیرمعروف اردو شعر کی تشریح بھی اسی عمدگی سے کرسکتا ہے؟!
 

علی وقار

محفلین
معلوم ہوتا ہے کہ شعر کہنے کی نسبت شعر کی تشریح بہت بہتر کرتے ہیں استاد اے آئی ۔
یقیناً سو میں سے سو نمبر لائے ہوں گے میٹرک میں ۔

مزاح برطرف، مجھے تجسس ہورہا ہے کہ یہ اردو اشعار کی انگریزی میں اتنی اچھی تشریح کس طرح کررہا ہے ؟ افتخار عارف کی کچھ منتخب شاعری کا انگریزی ترجمہ ہوچکا ہے ۔ میرے پاس ایسی ایک کتاب موجود ہے کسی نے بہت پہلے ہدیتاً دی تھی ۔ لیکن وہ کتاب اس وقت کسی ڈبے میں بند کہیں رکھی ہوئی ہے سو دیکھ نہیں سکتا۔ میں دیکھنا چاہتا تھا کہ اے آئی کا یہ ترجمہ کہیں plagiarism تو نہیں ہے؟!
کیا اے آئی کسی غیرمعروف اردو شعر کی تشریح بھی اسی عمدگی سے کرسکتا ہے؟!
اپنے محفلی دوست محمد احمد کی غزل کے اشعار کی تشریح ملاحظہ ہو:


گرم چائے، کتاب، تنہائی
اور ہوتے ہیں کیا مزے صاحب


Without context, it is difficult to provide a precise translation of these lines. However, a general translation of the words used in these lines could be:

گرم چائے، کتاب، تنہائی: "Warm tea, books, and solitude."
اور ہوتے ہیں کیا مزے صاحب: "And what pleasure, oh friend."

These lines seem to be describing a situation where the speaker is enjoying the simple pleasures of warm tea, books, and solitude. The final line expresses a sense of satisfaction or contentment. Again, without knowing the context in which these lines were written, it is difficult to provide a more detailed interpretation.
 

علی وقار

محفلین
Without context, it is difficult to provide a precise translation of these lines. However, a general translation of the words used in these lines could be:
  • کیا کہا میرا نام ہے خط پر ؟: "What is my name written on the line?"
  • غور سے دیکھیے ارے صاحب!: "Look carefully, oh friend!"
These lines seem to be inviting the reader to look carefully at a line or text, where the speaker's name is written. The use of the term "oh friend" suggests that the speaker is addressing someone they know or are familiar with. Again, without knowing the context in which these lines were written, it is difficult to provide a more detailed interpretation.
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اپنے محفلی دوست محمد احمد کی غزل کے اشعار کی تشریح ملاحظہ ہو:


گرم چائے، کتاب، تنہائی
اور ہوتے ہیں کیا مزے صاحب


Without context, it is difficult to provide a precise translation of these lines. However, a general translation of the words used in these lines could be:

گرم چائے، کتاب، تنہائی: "Warm tea, books, and solitude."
اور ہوتے ہیں کیا مزے صاحب: "And what pleasure, oh friend."

These lines seem to be describing a situation where the speaker is enjoying the simple pleasures of warm tea, books, and solitude. The final line expresses a sense of satisfaction or contentment. Again, without knowing the context in which these lines were written, it is difficult to provide a more detailed interpretation.
حیرت ناک ،خطرناک ، تشویشناک ۔۔۔۔۔ ۔۔ وغیرہ وغیرہ

علی وقار بھائی ، یعنی آپ کے اور ہمارے پڑپوتے سگڑپوتے وغیرہ روبوٹوں کی شاعری پڑھا کریں گے ۔ اور ان روبوٹ شاعروں کے نام کچھ اس طرح کے ہوا کریں گے کہ اے آئی تین سو پندرہ جاپانوی ، پی کے دو سو بارہ اطالوی ۔۔۔۔ :shocked:
 

سید ذیشان

محفلین
ظہیر بھائی، اس وقت جب ہم یہ بات چیت کر رہے ہیں، بچے اپنا ہوم ورک اے آئی کے ذریعے کر رہے ہیں۔ مستقبل قریب میں بہت کچھ بدلنے والا ہے۔ :)
 

سید ذیشان

محفلین
ظہیراحمدظہیر بھائی، آپ کا ہی شعر داخل کیا، تو یہ جواب آیا:

Explain the meaning of the following Urdu verse:

چراغِ شب کی ہواؤں سے دوستی کیسی
جو لڑ سکے نہ اندھیروں سے روشنی کیسی


The above verse is written in Urdu and is expressing the idea of the futility of trying to find friendship in the darkness of night. The poet is asking how one can find friendship in the winds of the night lamp, and how light can be found in the ruins. The first line says "how can friendship be found in the winds of the night lamp", and the second line says "how can light be found in the ruins". The poet is expressing a sense of loneliness and despair, and is questioning the possibility of finding connections and meaning in a dark and desolate world.


چونکہ اکثر اردو شاعری، جس کی تشریح انٹرنیٹ پر موجود ہے، تنہائی، فراق، غریب الوطنی، اور اسی طرح کے مضامین پر ہے، تو اے-آئی تقریبا ہر شعر میں اسی قسم کے مطالب تلاش کر رہی ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
ایک tricky شعر، پر اس کی تشریح:

Explain the meaning of the following Urdu verse:
مگس کو باغ میں جانے نہ دینا
کہ ناحق خون پروانے کا ہو گا

The above verse is written in Urdu and is expressing the idea that one should not allow a fly into the garden, because it will stain the flowers with its impure blood. The poet is saying that it is better to keep harmful and impure things out of one's environment, in order to protect the beauty and purity of what is inside. The first line says "do not let the fly into the garden", and the second line says "it will stain the flowers with its impure blood". The poet is using the image of the fly as a metaphor for anything harmful or impure that can contaminate and damage the beauty and goodness of one's surroundings.
 

علی وقار

محفلین
The above verse is written in Urdu and is expressing the idea that one should not allow a fly into the garden, because it will stain the flowers with its impure blood.
استاد اے آئی کو شاید بیس تیس برس مزید لگ جائیں گے، اس شعر کی تشریح کے لیے یا اس اور ایسے مزید اشعار کی تشریح اسے فیڈ کرنا پڑے گی۔
 
Top