اساتذہ پر تشدد کی مذمت

بابا-جی

محفلین
اسلام آباد میں صوبہ پنجاب کے چونتیس اضلاع کے اساتذہ کے احتجاج پر پولیس کا لاٹھی چارج اور آنسو گیس شیلنگ......
ایک نہایت مزموم اور قابل مذمت عمل ہے.
اساتذہ کی یُونین کو با ضابطہ اِحتجاج کرنا چاہِیے۔ وجہ کُچھ بھی ہو، اساتذہ پر تشدد پست فِکری کی انتہا ہے۔
 
اسلام آباد پولیس نے بنی گالا میں وزیراعظم عمران خان کی رہائش گاہ پر احتجاج کے لیے جانے والے اساتذہ پر شلینگ کردی۔ متعدد اساتذہ کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ احتجاج بدستور جاری ہے۔



پنجاب میں 2014 سے 11 ہزار اساتذہ کنٹریکٹ پر ملازمت کر رہے ہیں۔ ان میں سے بعض مستقل ہوچکے ہیں مگر ایک بڑی تعداد ابھی تک مستقلی سے محروم ہے۔



ہفتے کو ان اساتذہ نے احتجاج کیلئے بنی گالا جانے کا فیصلہ کیا تو پولیس نے وزیراعظم کی رہائش گاہ کی طرف جانے والا راستہ سیل کردیا اور مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ شروع کردی۔



مظاہرین اس کے باوجود منتشر نہ ہوئے اور احتجاج بدستور جاری ہے جبکہ پولیس کی بھاری نفری بھی موجود ہے۔ مظاہرین کا اصرار ہے کہ وہ ہر صورت وزیراعظم کی رہائش گاہ جاکر احتجاج ریکارڈ کروائیں گے مگر پولیس نے راستہ بند کردیا ہے۔



مظاہرین نے بتایا کہ وہ 6 سال سے مستقلی کا انتظار کر رہے ہیں جو ان کا قانونی حق ہے مگر پنجاب حکومت ان کے مطالبات سننے کو تیار نہیں۔ اس لیے وہ براہ راست وزیراعظم کی توجہ دلانا چاہتے ہیں۔



حکومت کی جانب سے کوئی بھی سیاسی رہنما اور یا اعلیٰ افسران موقع پر موجود نہیں۔ مظاہرین سے کسی قسم کی بات چیت کی کوشش تاحال نہیں کی گئی۔
 
یہ بات کنٹرکٹ یا سول سروسز رولز یا ایجوکیشنل پالیسی میں موجود ہے کہ وہ چھ سال بعد مستقل کر دیے جائیں گے؟
یہ سلسلہ قیام پاکستان سے چلا آرہا ہے. 2014 میں تحریک انصاف کی خیبر پختون خوا حکومت نے عارضی بنیادوں پر تعینات ٹیچنگ اسسٹنٹ کو بی پی ایس 17 میں مستقل کردیا تھا. جب کہ ان کی عارضی تعیناتی بی پی ایس 16 میں ہوئی تھی.
 
یہ بات کنٹرکٹ یا سول سروسز رولز یا ایجوکیشنل پالیسی میں موجود ہے کہ وہ چھ سال بعد مستقل کر دیے جائیں گے؟
1983, 1987, 2005, 2011, 2014 وغیرہ میں محکمہ تعلیم کے ہزراروں عارضی ملازمین کو مستقل کیا گیا ہے.
 

احسن جاوید

محفلین
یہ سلسلہ قیام پاکستان سے چلا آرہا ہے. 2014 میں تحریک انصاف کی خیبر پختون خوا حکومت نے عارضی بنیادوں پر تعینات ٹیچنگ اسسٹنٹ کو بی پی ایس 17 میں مستقل کردیا تھا. جب کہ ان کی عارضی تعیناتی بی پی ایس 16 میں ہوئی تھی.

1983, 1987, 2005, 2011, 2014 وغیرہ میں محکمہ تعلیم کے ہزراروں عارضی ملازمین کو مستقل کیا گیا ہے.
یہ دونوں باتیں میرے اٹھائے گئے نقطے کا جواب نہیں ہیں۔ اگر ماضی میں رولز سے ماوراء محض احتجاج کی بنیاد پہ ایسا کیا گیا ہے تو میں اس کی مذمت کرتا ہوں اور اگر کوئی ایسا رول یا پالیسی موجود ہے جس کا کنٹرکٹ کرتے وقت ان کو پابند بنایا گیا تھا تو پھر ان کو بھی کرنا چاہیے۔ بہرصورت یہ دلیل کہ ماضی میں فلاں فلاں کو کیا گیا ہے اور ہمیں نہیں کیا گیا دلیل نہیں ہے۔ گورنمنٹ پر کسی بھی ادارے یا ملازم کا بوجھ بننا اچھا عمل نہیں ہے اور زبردستی بننا تو بالکل بھی نہیں ہے، وہ پھر چاہے کوئی معلم ہو یا کوئی چوکیدار۔
 

احسن جاوید

محفلین
ہم ٹیچر ان دی کورٹ کی مثال تو دیتے ہیں لیکن ٹیچر ان دی روڈ اور اوپر سے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی مذمت نہیں کرتے.
پولیس اگر ایسا کر رہی ہے تو یہ قابل مذمت ہے اور اگر اساتذہ بھی قانون سے ماوراء محض احتجاج کی بنیاد پہ اپنا کیس لڑ رہے ہیں تو یہ بھی درست عمل نہیں ہے۔ ہمیں کسی فریق کی جانبداری اس بنیاد پہ نہیں کرنی چاہیے کہ وہ ہماری برادری سے ہے بلکہ اس بنیاد پہ کرنی چاہیے کہ آیا اس کا مطالبہ صحیح ہے یا نہیں۔
 
پولیس اگر ایسا کر رہی ہے تو یہ قابل مذمت ہے اور اگر اساتذہ بھی قانون سے ماوراء محض احتجاج کی بنیاد پہ اپنا کیس لڑ رہے ہیں تو یہ بھی درست عمل نہیں ہے۔ ہمیں کسی فریق کی جانبداری اس بنیاد پہ نہیں کرنی چاہیے کہ وہ ہماری برادری سے ہے بلکہ اس بنیاد پہ کرنی چاہیے کہ آیا اس کا مطالبہ صحیح ہے یا نہیں۔
اساتذہ کے پاس لاٹھیاں نہیں تھیں. پر امن تھے. کیا ان سے مذکرات نہیں ہوسکتے.
 

جاسم محمد

محفلین
یہ دونوں باتیں میرے اٹھائے گئے نقطے کا جواب نہیں ہیں۔ اگر ماضی میں رولز سے ماوراء محض احتجاج کی بنیاد پہ ایسا کیا گیا ہے تو میں اس کی مذمت کرتا ہوں اور اگر کوئی ایسا رول یا پالیسی موجود ہے جس کا کنٹرکٹ کرتے وقت ان کو پابند بنایا گیا تھا تو پھر ان کو بھی کرنا چاہیے۔ بہرصورت یہ دلیل کہ ماضی میں فلاں فلاں کو کیا گیا ہے اور ہمیں نہیں کیا گیا دلیل نہیں ہے۔ گورنمنٹ پر کسی بھی ادارے یا ملازم کا بوجھ بننا اچھا عمل نہیں ہے اور زبردستی بننا تو بالکل بھی نہیں ہے، وہ پھر چاہے کوئی معلم ہو یا کوئی چوکیدار۔
یہ بہت اچھا قانونی نکتہ ہے۔ سپریم کورٹ نے بھی اسی لئے آرمی چیف کی ایکسٹیشن کو معطل کر دیا تھا کہ ان کو ماضی میں ایکسٹینشن روایت کی بنیاد پر دی گئی تھی، قانون کی بنیاد پر نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
حکومت کو جب ضرورت تھی تو ان کو عارضی بھرتی کیا اور جب معلم اور ایج ہوگئے تو لاٹھیوں سے مارے. شیم یار
مار پیٹ کسی مسئلہ کا حل نہیں ہے۔ اگر اس حوالہ سے قانون موجود ہے تو عمل کیا جائے۔ اور اگر موجود نہیں ہے تو بنایا جائے۔ اس طرح معاملہ درمیان میں لٹکانا درست نہیں۔
 
یہ بہت اچھا قانونی نکتہ ہے۔ سپریم کورٹ نے بھی اسی لئے آرمی چیف کی ایکسٹیشن کو معطل کر دیا تھا کہ ان کو ماضی میں ایکسٹینشن روایت کی بنیاد پر دی گئی تھی، قانون کی بنیاد پر نہیں
جناب. وہ تو چیف تھے. راتوں رات قانون سازی ہوگئی لیکن اساتذہ کے معاملے میں قانون بنانا نہیں،لاٹھیاں چلانا ہے.
 
Top