اساتذہ اصلاح و رہنمائی فرما دیں ۔

مومن فرحین

لائبریرین
اساتذہ اصلاح فرمائیں نوازش ہوگی ۔۔۔
محترم سید عاطف انکل
محترم محمد خلیل الرحمٰن
محترم راحل بھائی


پھر برسنے کے لیے آ گئے کارے با دل
یہ تو سب کے ہیں نہ میرے نہ تمہارے بادل

کرتے جاتے ہیں یہ موسم کو اشارے کیا کیا
خوب مستی میں ہیں یہ شوخ کنوارے بادل

کیا ہوا نے کہی تھی بات جدائی کی کوئی
کیسے گرجے ہیں ذرا دیکھو کرارے بادل

آتے ہی چھا گئے ہستی پہ زمیں کی، ہر سو
اس طرح پیار جتاتے ہیں یہ پیارے بادل

اب تو ترسی ہوئی آنکھوں کا انتظار ہو ختم
اب تو آغوش سے بوندوں کو اتارے بادل

رات کے حسن کو کچھ اور بڑھا دیتے ہیں
جھومتی سرد ہوا ، چاند ، ستارے ، بادل



اس مصرع میں میں انتظار باقی رکھنا چاہتی تھی پر مجھ سے ہو نہیں رہا ۔ :unsure:
 
آخری تدوین:

مومن فرحین

لائبریرین
پھر برسنے کے لیے آ گئے کارے با دل
یہ تو سب کے ہیں نہ میرے نہ تمہارے بادل

کرتے جاتے ہیں یہ موسم کو اشارے کیا کیا
خوب مستی میں ہیں یہ شوخ کنوارے بادل

کیا ہوا نے کہی تھی بات جدائی کی کوئی
کیسے گرجے ہیں ذرا دیکھو کرارے بادل

آتے ہی چھا گئے ہستی پہ زمیں کی، ہر سو
اس طرح پیار جتاتے ہیں یہ پیارے بادل

انتظار اب تو ترستی ہوئی آنکھوں کا ہو ختم
اب تو آغوش سے بوندوں کو اتارے بادل

رات کے حسن کو کچھ اور بڑھا دیتے ہیں
جھومتی سرد ہوا ، چاند ، ستارے ، بادل
 
اساتذہ کی آمد سے پہلے ہماری صلاح دیکھ لیجیے!

یا ہوا نے کہی تھی بات جدائی کی کوئی
کیسے گرجے ہیں ذرا دیکھو کرارے بادل
پھر ہوا کہہ گئی یوں بات جدائی کی کوئی؟
آتے ہی چھا گئے ہستی پہ زمیں کی، ہر سو
اس طرح پیار جتاتے ہیں یہ پیارے بادل
آئے اور چھاگئے ہستی پہ زمیں کی ، ہر سُو
اب تو ترسی ہوئی آنکھوں کا انتظار ہو ختم
اب تو آغوش سے بوندوں کو اتارے بادل
یوں کرسکتے ہیں
اب تو ترسی ہوئی آنکھوں کو قرار آیا ہے
 

مومن فرحین

لائبریرین
پھر برسنے کے لیے آ گئے کارے با دل
یہ تو سب کے ہیں نہ میرے نہ تمہارے بادل

کرتے جاتے ہیں یہ موسم کو اشارے کیا کیا
خوب مستی میں ہیں یہ شوخ کنوارے بادل

پھر ہوا کہہ گئی کیا بات جدائی کی کوئی؟
کیسے گرجے ہیں ذرا دیکھو کرارے بادل

آئے اور چھا گئے ہستی پہ زمیں کی، ہر سو
اس طرح پیار جتاتے ہیں یہ پیارے بادل

انتظار اب تو ترستی ہوئی آنکھوں کا ہو ختم
اب تو آغوش سے بوندوں کو اتارے بادل

رات کے حسن کو کچھ اور بڑھا دیتے ہیں
جھومتی سرد ہوا ، چاند ، ستارے ، بادل
 

مومن فرحین

لائبریرین
اساتذہ کی آمد سے پہلے ہماری صلاح دیکھ لیجیے!


پھر ہوا کہہ گئی یوں بات جدائی کی کوئی؟

آئے اور چھاگئے ہستی پہ زمیں کی ، ہر سُو

یوں کرسکتے ہیں
اب تو ترسی ہوئی آنکھوں کو قرار آیا ہے

بہت شکریہ استاد جی ۔۔۔ دیکھیں درست کر لیا

پر ایک گزارش تھی کہ اس مصرع میں انتظار لفظ رہے
:embarrassed:
 
بہت شکریہ استاد جی ۔۔۔ دیکھیں درست کر لیا

پر ایک گزارش تھی کہ اس مصرع میں انتظار لفظ رہے
:embarrassed:
بٹیا! جب ہم مراسلہ لکھ رہے تھے تب تک ہم نے سید عاطف علی بھائی کا مراسلہ نہیں دیکھا تھا۔ انہوں نے خوبصورت انداز میں اصلاح کرتے ہوئے بہترین مصرع عطا فرمایا جس میں آپ کا انتظار بھی نمایاں ہے۔ اسے قبول کرلیجیے۔
 

مومن فرحین

لائبریرین
بٹیا! جب ہم مراسلہ لکھ رہے تھے تب تک ہم نے سید عاطف علی بھائی کا مراسلہ نہیں دیکھا تھا۔ انہوں نے خوبصورت انداز میں اصلاح کرتے ہوئے بہترین مصرع عطا فرمایا جس میں آپ کا انتظار بھی نمایاں ہے۔ اسے قبول کرلیجیے۔
جی استاد جی میں نے پہلے ہی انکل کا دیا ہوا مصرع لگا لیا تھا ۔ جزاک اللہ خیرا استاد جی اصلاح کے لیے ۔

اور انکل جی کا بھی بہت بہت شکریہ جو انہوں نے میری مشکل اتنی خوبصورتی سے چٹکیوں میں حل کر دی ۔
 

اکمل زیدی

محفلین
بہت اچھے۔۔۔۔
ساتھ ہی ایک بات بتائیں کوئی اعتراض نہیں ایک چیز سمجھ نہیں آرہی۔۔۔ دیکھیں اس شعر میں

رات کے حسن کو کچھ اور بڑھا دیتے ہیں
جھومتی سرد ہوا ، چاند ، ستارے ، بادل

یہ بادل کی موجودگی میں چاند ستارے کہاں سے آگئے؟
 

مومن فرحین

لائبریرین
یوں تو پوری غزل خوبصورت ہے، ہمیں ذیل کا شعر بے طرح پسند آیا!

شکریہ استاد جی ۔۔۔ در اصل اسی شعر پر غزل ہوئی ہے

بہت اچھے۔۔۔۔
ساتھ ہی ایک بات بتائیں کوئی اعتراض نہیں ایک چیز سمجھ نہیں آرہی۔۔۔ دیکھیں اس شعر میں

رات کے حسن کو کچھ اور بڑھا دیتے ہیں
جھومتی سرد ہوا ، چاند ، ستارے ، بادل

یہ بادل کی موجودگی میں چاند ستارے کہاں سے آگئے؟

اکمل جی ۔۔۔۔ پتا ہے یہ شعر میں نے فائنل ائیر میں کہا تھا ۔ ہمارے کالج کے راستے میں ایک ندی ہے (گرنا ندی ) کالج جانے کے لیے اس پر بنے پل سے گزرنا ہوتا تھا ایک مرتبہ کالج سے واپسی میں دیر ہو گئی مغرب کا وقت ہو چلا تھا یقین جانیں اس وقت آسمان اس قدر خوبصورت نظر آرہا تھا شفق چاند تارے بادل اور اس پر ندی سے گزرتی ہوئی ٹھنڈی ہوا ۔۔بس اسی وقت یہ شعر ہو گیا ۔۔۔ ایسا سماں تھا کہ میری جگہ آپ مالیگاؤں میں ہوتے تو یہی شعر کہتے سچ ۔۔۔ :heehee::battingeyelashes:
 

اکمل زیدی

محفلین
شکریہ استاد جی ۔۔۔ در اصل اسی شعر پر غزل ہوئی ہے



اکمل جی ۔۔۔۔ پتا ہے یہ شعر میں نے فائنل ائیر میں کہا تھا ۔ ہمارے کالج کے راستے میں ایک ندی ہے (گرنا ندی ) کالج جانے کے لیے اس پر بنے پل سے گزرنا ہوتا تھا ایک مرتبہ کالج سے واپسی میں دیر ہو گئی مغرب کا وقت ہو چلا تھا یقین جانیں اس وقت آسمان اس قدر خوبصورت نظر آرہا تھا شفق چاند تارے بادل اور اس پر ندی سے گزرتی ہوئی ٹھنڈی ہوا ۔۔ ایسا سماں تھا کہ میری جگہ آپ مالیگاؤں میں ہوتے تو یہی شعر کہتے سچ ۔۔۔ :heehee::battingeyelashes:
واہ۔۔کیا قوی مشاہدہ ہے۔۔۔اور خوب اٹر پذیری ہے۔۔۔بہت خوب۔۔۔
 

مومن فرحین

لائبریرین
پھر برسنے کے لیے آ گئے کارے با دل
یہ تو سب کے ہیں نہ میرے نہ تمہارے بادل

راحل بھائی آپ نے کہا تھا کہ نہ کی تکرار اچھی نہیں ۔ پہلے شعر میں میں نے کوشش کی پر ہو نہیں رہا ۔
 
بہت خوب، آخری مصرعہ بہت کمال کا ہے، آپ کی اس غزل سے قمر جلالوی کی یہ غزل یاد آگئ

وہ نہ آئیں گے کبھی دیکھ کے کالے بادل
دو گھڑی کے لیے اللہ ہٹا لے بادل
 

مومن فرحین

لائبریرین
بہت خوب، آخری مصرعہ بہت کمال کا ہے، آپ کی اس غزل سے قمر جلالوی کی یہ غزل یاد آگئ

وہ نہ آئیں گے کبھی دیکھ کے کالے بادل
دو گھڑی کے لیے اللہ ہٹا لے بادل

شکریہ حیدر جی پزیرائی کے لیے ۔ آپ نے تو بہت اونچائی پر ملا دیا ۔:)
 
Top