طارق شاہ
محفلین

غزل
کچھ بھی ہو، وہ اب دِل سے جُدا ہو نہیں سکتے
ہم مُجرم ِتوہِین وفا ہو نہیں سکتے
اے موجِ حوادِث ! تجھے معلوُم نہیں کیا
ہم اہلِ محبّت ہیں، فنا ہو نہیں سکتے
اِتنا تو بتا جاؤ، خفا ہونے سے پہلے
وہ کیا کریں جو تم سے خفا ہو نہیں سکتے
اِک آپ کا در ہے مِری دُنیائے عقِیدت
یہ سجدے کہِیں اور ادا ہو نہیں سکتے
احباب پہ دِیوانے اسؔد! کیسا بھروسہ
یہ زہر بھرے گھونٹ رَوا ہو نہیں سکتے
اسؔد بھوپالی
(اسد اللہ خاں)
1921-1990
بھوپال، انڈیا