ارضِ وطن پہ خوں کے، دریا بہا رہے ہیں

ابن رضا

لائبریرین
برائے اصلاح و اظہارِ افسوس بر حالیہ خون ریزی

ارضِ وطن پہ خُوں کے، دریا بہا رہے ہیں
یہ کون ہیں درندے اور کیوں ستا رہے ہیں
معصوم اور نہتّے لوگوں پہ وار کر کے
کیا سسکیوں سے دیکھو ، وہ حَظ اُٹھا رہے ہیں
پل پل بکھر رہے ہیں ، اعضا بشر کے ہر جا
نعشوں کے دے کے تحفے ، وہ کیا جتا رہے ہیں
ایسے کبھی نہ مولا ، حالات ہو ں کہیں بھی
سہرے سجے وہ لے کر ، تربت میں جارہے ہیں
آئے کوئی مسیحا ، لاٹھی خدا کی بن کر
کوئی تو ان کو روکے ، کیا ظلم ڈھا رہے ہیں
مستی میں ڈوبے لوگو ، اُجڑے گھروں میں جاکر
دیکھو کہ لوگ کیسے ، ماتم منا رہے ہیں
کل جو ہوا دھماکہ ، سب نے رضا سنا تھا
اب بھول کر اُسے ، گام آگے بڑھا رہے ہیں

:cry::cry::cry:



تقطیع یہاں ملاحظہ کریں۔
ابنِ رضا کی تُک بندیاں

ٹیگ: اساتذہ کرام جناب الف عین صاحب و جناب محمد یعقوب آسی صاحب و برادران
 
آخری تدوین:
Top