اردو کمپیوٹنگ: ماضی و مستقبل کےبدلتے تقاضے اور ہماری ترجیحات

محمد بلال اعظم

لائبریرین
اردو کمپیوٹنگ سے مراد سائنس و ٹیکنالوجی کے بدلتے ہوئے رجحانات کے ساتھ اردو زبان کی ترویج و ترقی، زبان کو ہم آہنگ کرنا اور مزید برآں اِن کا اردو زبان میں ہونے والی تعلیم و تحقیق میں استعمال ہے۔

اردو کمپیوٹنگ کی ابتداء اکیسویں صدی کے ابتدائی برسوں میں ہی ہو گئی تھی جب مائیکروسافٹ نے ونڈوز 2000 اور ایکس پی میں اردو کی سہولت مہیا کی۔ اُس دور کی چند بڑی کامیابیوں میں بی بی سی کی یونیکوڈ اردو ویب سائٹ، ان پیج کا تجارتی مقاصد پہ بڑھنے والا استعمال اور انفرادی طور پہ موجود اردو بلاگز تھے۔ لیکن اِن تمام کوششوں کی سمت 2005ء میں اردو ویب کے قیام کے ساتھ متعین ہوئی۔ اِن تمام کوششوں کے باوجود اردو میں ہونے والا کام اِس قبیلے کی دیگر زبانوں (فارسی و عربی وغیرہ) کی نسبت کافی سست روی کا شکار تھا، جس میں ایک بڑی مشکل یونیکوڈڈ فونٹس کی تکمیل و تشکیل تھی۔ اِن پیج اردو کی چھپائی اور لکھائی میں ایک بڑی پیش رفت کا سبب بنا تاہم انٹرنیٹ پہ لکھائی کا ایک جدید عالمی نظام، جسے یونی کوڈ کہا جاتا ہے، وضع کیا گیا تھا، جسے اِن پیج سپورٹ نہیں کرتا ہے۔ نتیجتاً اُس دور میں انٹرنیٹ پر موجود اردو کا زیادہ تر مواد تصویری شکل میں موجود تھا یعنی آپ اُس متن کی نقول نہیں تیار کر سکتے اور نہ گوگل میں تلاش کرنے پر کوئی نتیجہ برآمد ہوتا ہے۔ اِس سلسلے میں ضرورت تھی کہ اردو کمپیوٹنگ پر کام کرنے والے افراد کو ایک پلیٹ فارم پہ جمع کیا جائے، جس کے لئے اردو ویب کی جانب سے اردو سیارہ یعنی بلاگ ایگریگیٹر بنایا گیا۔ نتیجتاً اردو بلاگنگ کے رجحان میں خاصا اضافہ ہوا اور انہی دنوں پشاور سے تعلق رکھنے والے بلاگر امجد حسین علوی نے "علوی نستعلیق" کے نام سے ایک یونیکوڈڈ فونٹ کا اجراء کیا۔آج بہت کم لوگ علوی نستعلیق سے واقف ہوں گے مگر انہی خطوط پہ چلتے ہوئے "جمیل نوری نستعلیق" بنایا گیا، جو بلا مبالغہ انٹرنیٹ پہ سب سےز یادہ استعمال ہونے والا اردو فونٹ ہے۔ علوی اور جمیل نستعلیق دیدہ زیب ہونے کے ساتھ ساتھ بہت بھاری بھرکم بھی تھے اور کمپیوٹر پر 10 میگا بائٹ بھی سے زیادہ جگہ گھیرتے تھے۔بظاہر یہ سائز کچھ زیادہ محسوس نہیں ہوتا لیکن تکنیکی اعتبار سے سائز میں ہلکا فونٹ وقت اور کام دونوں کی ضرورت ہے۔ اِس خلا کو مہر نستعلیق نے کافی حد تک پُر کیا۔ نصر اللہ مہر صاحب کی خطاطی پر مشتمل سید ذیشان نصر اور اُن کی ٹیم کی جانب سے جاری کردہ یہ اوپن ٹائپ کیرکٹر بیسڈ یونی کوڈ فونٹ صرف 300 کلو بائٹ کے قریب جگہ گھیرتا ہے۔اِس فونٹ کا پہلا بیٹا ورژن 2018 میں آیا۔ مختلف النوع کے پلیٹ فارمز پہ اِن فونٹس کی تنصیب ابھی بھی ایک مشکل امر تھا، جسے 2011ء میں محمد بلال محمود نے "پاک اردو انسٹالر" کی شکل میں آسان بنایا۔ فونٹس کے ساتھ ساتھ اردو ویب سائٹس پہ براہِ راست اردو لکھنے کے لئے ایک اردو ایڈیٹر کی ضرورت شدت سے محسوس کی جا رہی تھی۔ اِس سلسلے میں اردو ویب پیڈ، اردو ایڈیٹر بک مارکلیٹ، ٹائنی ایم سی ای، ایف سی کے اور اردو اوپن پیڈ سمیت کئی اردو ایڈیٹرز کا تجربہ کیا گیا تاہم 2011ء میں ہی محمد نبیل کا بنایا ہوا اردو ایڈیٹر زین فورو کے نظام پر چلنے والے اردو ویب فورم میں نصب کیا گیا۔ اِس تنصیب نے اردو فورمز سمیت انٹرنیٹ پہ براہِ راست اردو لکھنے کے تجربے کو مکمل طور پر تبدیل کر دیا وگرنہ اِس سے قبل کمپیوٹر میں نصب شدہ اردو ایڈیٹر پر اردو لکھ کے مطلوبہ آنلائن ویب پیج پر منتقل کرنا خاصا مشکل کام تھا۔ اِس عرصے میں اردو زبان نے انٹرنیٹ پر خاصی جگہ بنا لی تھی جس کی بدولت نہ صرف انٹرنیٹ پر اردو میں مواد کی دستیابی میں خاصا اضافہ ہوا بلکہ کئی مشہور سافٹ وئیرز بشمول لینکس کا اردو ترجمہ بھی کیا گیا۔

اہم بات یہ ہے کہ ان پراجیکٹس سے منسلک لوگ رضاکارانہ بنیادوں پر بغیر کسی لالچ اور شہرت کی ہوس کے اردو کی ترویج میں اپنا حصہ ڈالتے رہے۔ تاہم بدلتی دنیا کے تقاضوں کے حساب سے اردو کمپیوٹنگ میں ابھی بھی بہت سی گنجائشیں باقی تھیں، جن کے لئے متعدد پراجیکٹس کا اجراء کیا گیا۔ ذیل میں اردو ویب کے زیرِ اہتمام چلنے والے ایسے چند پراجیکٹس کا تفصیلی جائزہ پیش کیا جا رہا ہے:

1. اردو محفل: اردو ویب کے زیرِ اہتمام ایک فورم کا قیام عمل میں لایا گیا، جہاں نہ صرف مختلف موضوعات پر بحث و مباحثہ ہوتا ہے بلکہ اردو کمپیوٹنگ پر کام کرنے والوں ایک پلیٹ فارم بھی میسر آ گیا، جہاں وہ اپنے خیالات کا اظہار اور آراء کا تبادلہ کر سکتے ہیں۔

2. اردو سیارہ: یہ ایک بلاگ ایگریگیٹر ہے، جس کا مقصد اردو بلالگز پہ لکھی گئی تمام تحریروں کو ایک جگہ جمع کرنا ہے۔

3. اردو لائبریری: کاپی رائٹ سے آزاد مواد کی آنلائن ایک لائبریری کا انعقاد کیا گیا، جس میں نہ صرف آنلائن ادب کی مختلف اصناف سے انتخابات کو یونیکوڈ میں منتقل کیا گیا بلکہ اردو زبان میں موجود نایاب، تاریخی اور معدوم ہوتے ورثے کو جدید دور کی کمپیوٹنگ سہولیات کے مطابق ڈھالتے ہوئے عوام الناس تک آسان رسائی کو یقینی بنانے کی جانب اہم پیش رفت کی گئی۔

4. عروض: اردو اشعار کی تقطیع کے لئے ایک نظام کا قیام، جہاں نہ صرف اشعار کی تقطیع اور اصلاح حاصل کی جا سکتی ہے بلکہ عروض پہ لکھے گئے مضامین کا مطالعہ بھی کیا جا سکتا ہے۔

5. اردو فونٹ سرور: یہ سرور اردو، عربی اور فارسی میں بنائے گئے تمام فانٹس کا نہ صرف ریکارڈ رکھتا ہے بلکہ انہیں فونٹ کی سیریز، کنبہ، قسم اور انداز کے لحاظ سے ترتیب دیتا ہے۔ اِن فونٹس کو ڈاؤنلوڈ کرنے کی سہولت بھی یہاں موجود ہے۔

6. اردو انسائیکلوپیڈیا: فی الوقت دائرۃ معارف العلوم یعنی اردو انسائیکلوپیڈیا کے زیرِ اہتمام چلنے والے مختلف پراجیکٹس میں ناموں کی لغت، اردو لغت، فرہنگِ نفسیات، انگریزی لغت اور ابجد اردو اوپن سورس ٹیکسٹ ایڈیٹر شامل ہیں۔

اردو ویکی پیڈیا بھی اردو کمپیوٹنگ کے دور میں ایک شاہکار کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ منصوبہ جتنا بڑا ہے، افرادی قوت اُسی قدر کم۔ اِس کے زیرِ اہتمام چلنے والے مختلف منصوبہ جات ذیل میں دیے گئے ہیں:

1. آزاد دائرۃ معارف العلوم: انگریزی ویکی پیڈیا کی طرز پر اردو میں انسائیکلوپیڈیا کا قیام، جس میں کوئی بھی ترمیم و اضافہ کر سکتا ہے۔ تا دمِ تحریر اردو ویکی پیڈیا پہ مضامین کی کُل تعداد 156579 ہے۔

2. ویکی میڈیا: آسان الفاظ میں اسے تصاویر اور ویڈیوز کا انسائیکلوپیڈیا کہا جا سکتا ہے۔

3. ویکی اسپیشیز: دنیا میں پائے جانے والے مختلف النوع کے حیاتیاتی جانداروں کا ڈیٹا بیس۔ تا دمِ تحریر انگریزی ویکی اسپیشیز پر سات لاکھ سے زیادہ تحاریر موجود ہیں جبکہ اردو میں ابھی یہ کام شروع بھی نہیں کیا جا سکا۔

4. ویکی کتب: آزاد بین اللسانی کتب خانہ، جہاں کوئی بھی اپنی کتاب کو مفادِ عامہ کے لئے رکھ سکتا ہے۔

5. ویکی سورس: ایسی کتب، جن کے جملہ حقوق باقی نہ رہے ہوں، انہیں زندہ رکھنے کے لئے یہاں منتقل کیا جاتا ہے تاکہ وہ ہر کسی کی پہنچ میں آسانی سے آ سکیں۔ فی الحال اردو کے لیے علیحدہ سب ڈومین نہیں ہے مگر اب ادبِ عالیہ برقی اشاعت گروپ اور محفل لائبریری کے تعاون سے وہاں حقوق سے آزاد کتابیں رکھنے کا عمل شروع ہو گیا ہے۔

6. ویکی ڈیٹا: مربوط اور منظم ڈیٹا کو ایک جگہ جمع کرنے کا ویکی پیڈیا، جو ویکی پیڈیا کے دیگر پراجیکٹس کے ساتھ منسلک ہے۔

7. ویکی اقتباسات: اقوال و اقتباسات کا انسائیکلوپیڈیا جس پر تا دمِ تحریر اردو زبان میں 498 اقتباسات پر مشتمل صفحات موجود ہیں جبکہ موجودہ متحرک صارفین 7 ہیں۔

8. اردو لغت: یہ ایک آزاد لغت ہے جس میں ہر شخص ترمیم کر سکتا ہے۔ اِس وقت مختلف زبانوں کے 25511 الفاظ موجود ہیں اور 11 متحرک صارفین ہیں۔

اِن پراجیکٹس کے علاوہ اردو میں ہونے والی ایک اور اہم نصابی پیش رفت پہ بھی نظر ڈالتے ہیں۔ نصابِ تعلیم کسی بھی ملک اور زبان کی ترقی پہ گہرے اثرات ڈالتا ہے اور سائنسی انقلاب کے اِس دور میں اِس کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔ سائنس و ٹیکنالوجی کے اِس دور میں ایک بڑی ضرروت سائنسی تدریسی کتب اردو میں موجود ہونا بھی ہے۔ اِس سلسلے میں پچھلی صدی میں سینکڑوں کتابوں کا ترجمہ کیا گیا جو کسی نہ کسی حد تک آج بھی جاری ہے لیکن اعلیٰ تعلیم کی کتب ایسی کسی بھی کوشش سے ہمیشہ مبرا رہیں۔ اِس سلسلے میں پچھلے چند برسوں سے ایک سنجیدہ کوشش جامعہ کامسیسٹس اسلام آباد سے وابستہ ڈاکٹر خالد خان کی نگرانی میں جاری ہے۔ ڈاکٹر خالد اور اُن کی ٹیم طبیعیات، ریاضی اور الیکٹریکل انجینئرنگ کی متعدد درسی کتب کا ترجمہ کر چکے ہیں اور مزید پہ فی الوقت کام جاری ہے۔ اِس سلسلے میں لاٹیک ٹائپ سیٹنگ سافٹ وئیر کو اردو لکھنے کے قابل بنانا اور اُس میں روایتی فونٹس کی تنصیب بھی ایک اہم پیش رفت ہے۔

ابھی تک ہم نے جن پراجیکٹس کا ذکر کیا ہے، اُن پہ وقت کے ساتھ ساتھ کام کی رفتار گرچہ ایک سی نہیں رہی لیکن کبھی بھی کام رکا نہیں۔ دو دہائیاں قبل انٹرنیٹ پہ اردو لکھنا جوئے شیر لانے سے زیادہ مشکل کام تھا۔ اردو میں صفحات اور معلومات خال خال ملتی تھیں لیکن آج ہم دیکھتے ہیں کہ اردو میں معلومات صرف ایک کلک کی دوری پہ ہیں۔ اردو میں بننے والی ویب سائٹس اور بلاگز کی بھرمار ہے۔ تقریباً ہر موضوع پہ ویب پیجز موجود ہیں۔ بیس برس قبل صرف مائیکرو سافٹ ونڈوز میں اردو کی اسپورٹ شامل تھی لیکن آج لینکس، میک اور اینڈرائیڈ پہ چلنے والے اسمارٹ فونز اورٹیبلٹس سمیت کسی بھی جگہ اردو لکھنا اُتنا ہی آسان ہے، جتنا انگریزی۔ یقیناً ماضی قریب کو دیکھتے ہوئے یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔ مگر جدید دنیا کے بدلتے ہوئے تقاضوں کے مطابق ابھی بھی بہت سا کام باقی ہے بلکہ کہنا چاہیے کہ یہ سفرِ مسلسل و جہدِ مسلسل ہے۔ آج کا دور مشین لرننگ، مصنوعی ذہانت اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ کا دور ہے۔ اردو کمپیوٹنگ میں نت نئی مصنوعات کا اجراء اور اُن کا تدریس و تحقیق سمیت مختلف شعبہ جات میں استعمال وقت کی ضرورت ہے۔ مغربی زبانیں بہت تیزی سے اِس تبدیلی کا حصہ بنتی جا رہی ہیں لیکن اردو ابھی بھی اِس سفر میں کافی پیچھے ہے۔ انگریزی اور دیگر مغربی زبانیں بہت تیزی سے جدید دنیا کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے کے لئے خود کو جدید خطوط پہ استوار کر رہی ہیں۔ جدید خطوط سے مراد ایسے پراجیکٹس کا انعقاد ہے، جو بدلتی دنیا کے ساتھ زبان کو ڈھالنے میں مدد دے سکیں۔ اِس سے نہ صرف زبان کا ذخیرۂ الفاظ بڑھتا ہے بلکہ اُس کی خود کو منوانے کی صلاحیت میں بھی کئی گنا اضافہ ہوتا ہے۔ ذیل میں ہم ایسے ہی کچھ پراجیکٹس کا ذکر کریں گے، جہاں کام کرنے کی ضرورت ہے۔ یاد رہے کہ یہ ایک جامع لسٹ ہرگز نہیں ہے۔ذیل میں دیے گئے بیشتر نکات اردو محفل کے بانی جناب نبیل کی تحریر "اردو کمپیوٹنگ کا مستقبل کیا ہے؟" اور راقم کے مضمون "حلقۂ اربابِ ذوق، اردو محفل اور اکیسویں صدی" سے اخذ کئے گئے ہیں:

1. عموماً نئے سافٹ وئیرز لاطینی و مغربی زبانوں میں شائع کئے جاتے ہیں لیکن جلد یا بدیر اِن میں یونیکوڈ کی سہولت اور اردو سمیت دائیں سے بائیں لکھی جانے والی زبانوں کی اسپورٹ یعنی تراجم مہیا کر دیے جاتے ہیں۔ تاہم ایسے سافٹ وئیرز میں نستعلیق کی سہولت میسر ہونا ابھی بھی کارِ محال ہے۔ گرچہ موبائل میں اردو لکھنا پڑھنا عام ہو گیا مگر اِن نت نئے پلیٹ فارمز اور سافٹوئیرز میں نستعلیق کی ترسیم و تنصیب کے لئے سنجیدہ کوششوں کی ضرورت ہے۔

2. مصنوعی ذہانت فی الحال اپنی توجہ بائیں سے دائیں لکھی جانی والی زبانوں بالخصوص انگریزی پہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔ اردو کمپیوٹنگ سے وابستہ طبقے کو اِس جانب سنجیدگی سے سوچنے کی ضرورت ہے۔

3. حالیہ کچھ برسوں میں اسپیچ ریکگنیشن یعنی گفتگو شناس اور او سی آر میں کافی ترقی ہوئی ہے۔ گوگل اردو میں بول کے لکھنے کی سہولت مہیا کرنے لگ گیا ہے۔ اِسی طرح تصویری اردو سے متن کو اخذ کرنا بھی ممکن ہوا ہے۔ گو کہ یہ کوششیں ابھی زیادہ بارآور ثابت نہیں ہوئیں جیسے مغربی زبانوں کے لئے ہیں، تاہم اب تک کی کامیابی ایک بہت بڑی پیش رفت ہے۔ اسی طرح تراجم کے سافٹوئیرز رئیل ٹائم میں بھی آواز کو ایک زبان سے دوسری میں ترجمہ کر دیتے ہیں۔ (اِسے سادہ الفاظ میں "آٹو ٹرانسلیشن" کہا جا سکتا ہے۔ یوٹیوب پہ موجود ویڈیوز میں ان کے نتائج کو براہِ راست دیکھا جا سکتا ہے۔) اِس کوشش میں گوگل کلاؤڈ اے پی آئی کا استعمال کیا جاتا ہے، تاہم اِس میں بہتری کی کافی گنجائش موجود ہے۔ فی الوقت اِس نظام کی ایک خامی یہ ہے کہ یہ اُسی وقت کام کرتا ہے، جب تک آپ انٹرنیٹ سے جڑے رہیں۔

4. صوتی لائبریری کے قیام کی جانب سنجیدہ کوششیں آنے والے وقت کی ضرورت ہوں گی۔ موزیلا کا پراجیکٹ "کامن وائسز" اگرچہ ابھی ابتدائی حالات میں ہے مگر اِس سلسلے میں ایک بہترین کوشش ہے۔ کامن وائسز کے انٹرفیس کا اردو ترجمہ ہو چکا ہے، جملوں کی توثیق کے کام کا پانچواں حصہ ہو چکا ہے اور اسے مکمل کرنے کی صورت میں اردو آوازوں کا ایک آزاد مصدر ڈیٹا سیٹ ہو جائے گا جو گفتگو شناسی اور خودکار املا سمیت دیگر اطلاقیوں میں استعمال ہو سکے گا۔ کامن وائس کا ڈیٹا سیٹ موزیلا کے ایک اور پراجیکٹ ڈیپ اسپیچ میں استعمال ہوگا جو کہ ایک گفتگو شناس (Speech recognition) انجن ہے۔

5. مصنوعی ذہانت آنے کے بعد اسپیچ سنتھیسز نے بھی کئی محققین کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی ہے۔ اِس طریقہ سے کسی بھی متن کو آواز کا جامہ پہنایا جا سکتا ہے۔ فی الوقت یہ سہولت اردو میں دستیاب نہیں ہے۔ اِس سلسلے میں جناب نبیل لکھتے ہیں: " اسپیچ سنتھسز (گفتگو مرکب) کے میدان میں ایک اور حیران کن اور کافی حد تک پریشان کن پیشرفت یہ بھی ہوئی ہے کہ کمپیوٹر اب کسی شخص کی آواز کچھ دیر سن کر اسی کے لہجے میں کوئی اور متن ادا کرنے کے قابل ہو گئے ہیں۔ لائر برڈ نامی سوفٹویر کے ذریعے حیران کن حد تک وائس کلوننگ کی جا سکتی ہے۔ اس پر مستزاد یہ کہ ڈیپ لرننگ کے ذریعے ویڈیوز میں چہروں کو تبدیل کرنا بھی ممکن ہو گیا ہے۔ اس عمل کے لیے پہلے ہالی وڈ میں کئی ملین ڈالر کا ہارڈوئیر اور سوفٹوئیر درکار ہوتا تھا۔ اب کسی بھی اچھے گیمنگ پی سی کے ذریعے یہ کام ممکن ہوگیا ہے۔ اگر کسی کی آواز میں اپنی مرضی کی بات ادا کروا دی جائے، اور ویڈیو میں وہی شخص یہ الفاظ ادا کرتا نظر بھی آ رہا ہو تو سچ اور جھوٹ کو الگ کرنا مشکل ہو جائے گا، جو کہ پہلے ہی کافی مشکل ہے۔ دوسری جانب سپیچ سنتھسز اور چہروں کو تبدیل کرنے والی ٹیکنالوجیز کے ذریعے ان ایکٹرز کو بھی فلم میں زندہ کیا جا سکے جو اب اس دنیا میں نہیں رہے ہیں۔ مصنوعی ذہانت کے ذریعے اب مختلف شکلوں کے امتزاج سے نئے چہرے تشکیل دینا ممکن ہو گیا ہے۔"

6. بیسویں صدی میں کوانٹم میکانیات اور عمومی و خصوصی اضافیت کے نظریہ نے سائنس کی اہمیت کو فلسفہ پر کئی درجہ فوقیت دے دی۔ آج مغرب میں نثر و نظم کی بیشتر کتابیں ایسے موضوعات کا نہ صرف احاطہ کرتی ہیں بلکہ گزشتہ ادوار میں لکھے گئے نثر و نظم کے فن پاروں کو نئے دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے میں، بطور خاص کوانٹم میکانیات و اضافیت کی بنیاد پر ادب کی تشریح و توضیح میں بھی اپنا بھرپور حصہ ڈالتی ہیں

6.ر مزید پہ فی الوقت کام جاری ہے۔ل انجینئرنگ کی متعدد درسی کتابوں کا ترجمہ کر چکے اور مزید پہ فی الوقت کام جاری ہے۔۔ اِس جانب ادبی حلقوں کو سنجیدہ نوعیت کی توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ نہ صرف ادبی حلقے اور ادارے سائنسی کتب کے تراجم اور اشاعت میں اپنا کردار ادا کریں بلکہ پہلے سے موجود ادب کی موجودہ دور کے مطابق تشریح و توضیح کا کام بھی کروائیں۔ یہ نہ صرف ادب میں نئے رجحانات کا سبب بنے گا بلکہ تحقیق کے نئے در بھی وا ہوں گے۔

7. سائنسی اصطلاحات کے تراجم ایک ایسا ثقیل موضوع ہے، جس پہ سیر حاصل گفتگو کی ضرورت ہے کہ آیا نئی اصطلاحات گھڑی جائیں یا انگریزی اصطلاحات کو بعینہٖ رکھا جائے۔ یہاں ایک اور سوال بھی پیدا ہو گا کہ بیشتر کتابوں میں اِس حد تک تکنیکی اصطلاحات شامل ہوتی ہیں کہ اگر انہیں بعینہٖ رکھاجائے تو ترجمہ کرنے کا مقصد کہیں پیچھے رہ جائے گا۔ سائنس اور اردو زبان کے درمیان ابھی بھی اتنا بڑا خلا ہے کہ اگر اُسے آنے والے چند برسوں میں پُر نہ کیا گیا تو شاید یہ نا قابلِ تصیح غلطی ہو۔ تاہم یہ اور کئی سوالات ایسے ہیں، جن پہ ایک سنجیدہ لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے اور اِس سلسلے میں تکنیکی ماہرین سمیت اردو زبان و ادب سے وابستہ افراد کو بھی سامنے آنے کی ضرروت ہے۔

8. نیچرل لینگوئج پراسیسنگ جدید دور میں بہت تیزی سے اپنی جگہ بناتی جا رہی ہے۔ انگریزی میں اِس میدان میں جس قدر کام کیا گیا ہے، اردو میں اُس مقابلے میں کہا جا سکتا ہے کہ شروع ہی نہیں ہوا۔ اِس تکنیک کے استعمال سے نہ صرف کسی کتاب میں استعمال ہوئے رجحانات کا باب در باب، سطر در سطر مطالعہ کیا جا سکتا ہے بلکہ ادبی تنقید کو ورڈ کلاؤڈز، ہسٹوگرام، چارٹس کے ذریعے سمجھا جا سکتا ہے، نتائج اخذ کئے جا سکتے ہیں۔ یہ انسانی نفسیات اور دیگر رجحانات کے مطالعے میں بھی ایک اہم پیش رفت ہو گی جو شاید ادبی تنقید کا ماحول مکمل طور پر تبدیل کر کے رکھ دے۔ نہ صرف ادب بلکہ سائیکالوجی اور دیگر علوم کے رجحانات کا ادبی تنقید و تحقیق میں استعمال بھی ممکن ہو گا۔ ایک طرز کی تحریر کو کسی اور طرز اور انداز و بیان کی تحریر میں بدلنا ممکن ہو گا۔ انگریزی زبان میں اِس سلسلے میں "گرامرلی" کی مثال بھی سامنے ہے۔

9. اِن پیج کا استعمال کم سے کم کرنا کہ وہ مواد کو گوگل سرچ انڈیکس میں شامل نہیں کرتا اور مائیکروسافٹ ورڈ کے استعمال کی جانب توجہ مبذول کروانا بھی وقت کی ضرورت ہے۔ تاہم اشاعت کے لئے مائیکروسافٹ ورڈ کی جگہ لاٹیک کے استعمال کے بارے بھی سوچا جا سکتا ہے بطورِ خاص درسی کتب کے لئے اُس سے بہترین ٹائپ سیٹنگ سافٹ وئیر کوئی نہیں ہے۔ گرچہ ڈاکٹر خالد کی ٹیم نے اِس سلسلے میں کام کیا ہے مگر لاٹیک میں فی الحال اردو کی اسپورٹ کو شامل کرنے کا طریقہ اور زبان کا استعمال قدرے مہارت کا متقاضی ہے۔ اِس سلسلے میں ابجد، اِن پیج یا مائیکروسافٹ ورڈ کی طرح کے ایسے سافٹ وئیر کے بارے میں بھی سوچا جا سکتا ہے، جو لاٹیک کا استعمال آسان تر بنا دے۔

10. سرقے کو پکڑنے کے لئے ٹرن اِٹ اِن میں اردو سپورٹ بارے سوچنا لیکن اِس کے لئے ایک اہم چیز مقالہ جات کے انسائیکلوپیڈیا یعنی آرکائیو کی طرز پر ایک ریپو زیٹری کا قیام ہے۔ ملکی سطح پہ ایسی ریپوزیٹریز اعلیٰ تعلیمی اداروں کے پاس موجود ہیں مگر فی الوقت اِس نکتے سے راقم کا مقصد ٹرن اِٹ اِن یا آرکائیو کی طرز پر ایسی ریپوزیٹریز کا قیام ہے جہاں نہ صرف کتب بلکہ اردو میں لکھے جانے والے مقالہ جات بھی ہر ادب دوست اور ادب نواز کی دسترس میں ہوں۔

بالا ذکر کئے گئے منصوبوں کا اجراء وقت کی ضرورت ہے تاہم اِس وقت یہ بھی سوچنے کی ضرورت ہے کہ پہلے سے موجود منصوبہ جات بھی افرادی وقت نہ ہونے کے سبب تعطل اور تاخیر کا شکار ہیں۔ اِس ضمن میں نہ صرف تکنیکی ماہرین بلکہ ادب کے طالب علموں کو سامنے آنے کی ضرورت ہے۔ تعلیمی اداروں میں اِن موضوعات پہ تحقیق نصاب کا حصہ ہونی چاہیے۔ یہ ایسے عنوانات ہیں، جن میں مذکورہ افراد کے علاوہ کوئی بھی ایسا شخص جو اردو لکھنا پڑھنا اور بولنا جانتا ہے، اپنا کردار ادا کر سکتا ہے۔ ذیل میں ایسی کچھ ذمہ داریوں کا احاطہ کیا جا رہا ہے، جہاں افرادی قوت مہیا کی جا سکتی ہے:

1. متن کی تلاش، اُسے اسکین کرنا اور دیگر افراد تک پہنچانا
2. متن کو ٹائپ کرنا
3. متن کو پروف ریڈ کرنا
4. لغت میں نئے الفاظ کا اضافہ کرنا
5. صوتی لائبریری کے لئے آوازوں کو ریکارڈ کرنا
6. پہلے سے ریکارڈ کئے گئے جملوں کی تصیح
7. متن کی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی
8. ویب سرور کے انتظامات سنبھالنا
9. شعبہ جات اور ذیلی شعبہ جات میں کام کرنے والوں کے درمیان رابطہ کار کا کام کرنا
10. نئے اور پہلےسے جاری منصوبوں کی پیش رفت کے بارے ایک لائحہ عمل مرتب کرنا
وغیرہ وغیرہ ۔ تاہم یہ ذمہ داریوں کا ایک خاکہ ہے اور اِس میں موضوعات کی مناسبت سے ردّ و بدل کی بہت گنجائش موجود ہے۔

ماضی اور حال کی دنیا میں ایک سو اسی درجے کا فرق ہے۔ وقت کی ضرورت ہے کہ اردو زبان اور اُس کی نئی نسلوں کے وسیع تر مفاد کے لئے اپنا کردار ادا کیا جائے۔ ہم امید کر سکتے ہیں کہ جس طرح اِس صدی کی پہلی دو دہائیوں میں اردو کمپیوٹنگ میں انقلاب برپا ہوا ہے، آنے والے عشرے میں بھی یہ سلسلہ رکے گا نہیں بلکہ پہلے سے زیادہ برق رفتاری سے جاری رہے گا۔ اِس مضمون کی تیاری میں راقم جناب محب علوی کا شکر گزار ہے کہ انہوں نے اِس اجمالی تعارفی خاکہ کی جانب توجہ دلائی اور اپنے قیمتی مشوروں سے نوازا۔

مضمون میں شامل مواد کے حوالہ جاتی لنکس

· اردو محفل
· پاک اردو انسٹالر
· اردو فونٹ سرور
· اردو ڈیجیٹل لائبریری
· املا نامہ
· اردو انسائیکلوپیڈیا
· عروض
· اردو ویکی پیڈیا
· اردو درسی کتب کے تراجم
 
بہترین اور میرا خیال ہے اس میں سے کچھ نکات کو علیحدہ پوسٹ بھی بنایا جا سکتا ہے جس میں اردو محفل اور ویکیپیڈیا کے بارے میں مواد شامل ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
بلال بہت اچھا مضمون شریک محفل کیا ہے۔ خاص کر اردو محفل کا تعارف بہت اچھی طرح کروایا گیا ہے۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
بہترین اور میرا خیال ہے اس میں سے کچھ نکات کو علیحدہ پوسٹ بھی بنایا جا سکتا ہے جس میں اردو محفل اور ویکیپیڈیا کے بارے میں مواد شامل ہے۔
بالکل
لیکن ایک مکمل آرٹیکل کے لئے اِس میں کئی چیزوں کا اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔ اردو محفل کے ابتدائی اراکین اِس سلسلے میں زیادہ بہتر رہنمائی کر سکتے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
انہی دنوں پشاور سے تعلق رکھنے والے بلاگر امجد حسین علوی نے "علوی نستعلیق" کے نام سے ایک یونیکوڈڈ فونٹ کا اجراء کیا۔آج بہت کم لوگ علوی نستعلیق سے واقف ہوں گے مگر انہی خطوط پہ چلتے ہوئے "جمیل نوری نستعلیق" بنایا گیا، جو بلا مبالغہ انٹرنیٹ پہ سب سےز یادہ استعمال ہونے والا اردو فونٹ ہے۔ علوی اور جمیل نستعلیق دیدہ زیب ہونے کے ساتھ ساتھ بہت بھاری بھرکم بھی تھے اور کمپیوٹر پر 10 میگا بائٹ بھی سے زیادہ جگہ گھیرتے تھے۔بظاہر یہ سائز کچھ زیادہ محسوس نہیں ہوتا لیکن تکنیکی اعتبار سے سائز میں ہلکا فونٹ وقت اور کام دونوں کی ضرورت ہے۔ اِس خلا کو مہر نستعلیق نے کافی حد تک پُر کیا۔ نصر اللہ مہر صاحب کی خطاطی پر مشتمل سید ذیشان نصر اور اُن کی ٹیم کی جانب سے جاری کردہ یہ اوپن ٹائپ کیرکٹر بیسڈ یونی کوڈ فونٹ صرف 300 کلو بائٹ کے قریب جگہ گھیرتا ہے۔اِس فونٹ کا پہلا بیٹا ورژن 2018 میں آیا۔
9. اِن پیج کا استعمال کم سے کم کرنا کہ وہ مواد کو گوگل سرچ انڈیکس میں شامل نہیں کرتا اور مائیکروسافٹ ورڈ کے استعمال کی جانب توجہ مبذول کروانا بھی وقت کی ضرورت ہے۔ تاہم اشاعت کے لئے مائیکروسافٹ ورڈ کی جگہ لاٹیک کے استعمال کے بارے بھی سوچا جا سکتا ہے بطورِ خاص درسی کتب کے لئے اُس سے بہترین ٹائپ سیٹنگ سافٹ وئیر کوئی نہیں ہے۔ گرچہ ڈاکٹر خالد کی ٹیم نے اِس سلسلے میں کام کیا ہے مگر لاٹیک میں فی الحال اردو کی اسپورٹ کو شامل کرنے کا طریقہ اور زبان کا استعمال قدرے مہارت کا متقاضی ہے۔ اِس سلسلے میں ابجد، اِن پیج یا مائیکروسافٹ ورڈ کی طرح کے ایسے سافٹ وئیر کے بارے میں بھی سوچا جا سکتا ہے، جو لاٹیک کا استعمال آسان تر بنا دے۔
بہت اچھا اور جامع مضمون لکھا ہے۔ یہاں اردو پرنٹ میڈیا کے حوالہ سے جمیل نوری نستعلیق 3 آٹو کشیدہ اور انڈیزائن جیسے طاقتور و پروفیشنل سافٹوئیر کا ذکر خیر بھی ہونا چاہئے:
فونٹ - جمیل نوری نستعلیق 3 آٹو کشیدہ ریلیز!
انڈیزائن اسباق قسط اول (ڈاؤنلوڈنگ و انسٹالیشن)
انڈیزائن میں جمیل نوری نستعلیق 3 آٹو کشیدہ کے توسط سے اخبارات ، رسائل اور جریدے طویل عرصہ سے تیار ہو رہے ہیں۔ قدیم ان پیج یا لاٹیکس کی اب ضرورت نہیں رہی:
انڈیزائن میں مکمل طور پر بنائے گئے اخبارا ت کے چند نمونے
انڈیزائن میں مکمل طور پر بنائے گئے رسائل کے چند نمونے
 

متلاشی

محفلین
اِس خلا کو مہر نستعلیق نے کافی حد تک پُر کیا۔ نصر اللہ مہر صاحب کی خطاطی پر مشتمل سید ذیشان نصر اور اُن کی ٹیم کی جانب سے جاری کردہ یہ اوپن ٹائپ کیرکٹر بیسڈ یونی کوڈ فونٹ صرف 300 کلو بائٹ کے قریب جگہ گھیرتا ہے۔اِس فونٹ کا پہلا بیٹا ورژن 2018 میں آیا۔
بہت خوب بلال بھائی ۔۔ تھوڑی تصحیح کر لیں ۔۔ سید ذیشان اور ہیں (عروض والے ) میرا نام محمد ذیشان نصر ہے ۔۔
دورسرا مہر نستعلیق ویب فونٹ صرف 100 کے بی جگہ گھیرتا ہے بلکہ ویب امبیڈنگ کی فارمیٹ میں صرف 58 کے بی جگہ گھیرتا ہے۔۔ یہ اردو کا پہلا کریکٹر بیسڈ فونٹ ہے جس میں کشیدہ کی محدود اسپورٹ بھی شامل کی گئی۔ نیز اس فونٹ کی رینڈرنگ اسپیڈ اب تک بنائے گئے سب نستعلیق فونٹس کی نسبت سب سے بہترین ہے۔ نیز اس میں نقاط کے ٹکراؤ وغیرہ کے مسائل پر نناوے فیصد تک قابو پایا گیا ہے، اور اعراب کی مکمل سہولت موجود ہے۔ اس کا اپڈیٹڈ ورژن میں جلد ریلیز کروں گا۔
 

بابا-جی

محفلین
اردو کمپیوٹنگ سے مراد سائنس و ٹیکنالوجی کے بدلتے ہوئے رجحانات کے ساتھ اردو زبان کی ترویج و ترقی، زبان کو ہم آہنگ کرنا اور مزید برآں اِن کا اردو زبان میں ہونے والی تعلیم و تحقیق میں استعمال ہے۔

اردو کمپیوٹنگ کی ابتداء اکیسویں صدی کے ابتدائی برسوں میں ہی ہو گئی تھی جب مائیکروسافٹ نے ونڈوز 2000 اور ایکس پی میں اردو کی سہولت مہیا کی۔ اُس دور کی چند بڑی کامیابیوں میں بی بی سی کی یونیکوڈ اردو ویب سائٹ، ان پیج کا تجارتی مقاصد پہ بڑھنے والا استعمال اور انفرادی طور پہ موجود اردو بلاگز تھے۔ لیکن اِن تمام کوششوں کی سمت 2005ء میں اردو ویب کے قیام کے ساتھ متعین ہوئی۔ اِن تمام کوششوں کے باوجود اردو میں ہونے والا کام اِس قبیلے کی دیگر زبانوں (فارسی و عربی وغیرہ) کی نسبت کافی سست روی کا شکار تھا، جس میں ایک بڑی مشکل یونیکوڈڈ فونٹس کی تکمیل و تشکیل تھی۔ اِن پیج اردو کی چھپائی اور لکھائی میں ایک بڑی پیش رفت کا سبب بنا تاہم انٹرنیٹ پہ لکھائی کا ایک جدید عالمی نظام، جسے یونی کوڈ کہا جاتا ہے، وضع کیا گیا تھا، جسے اِن پیج سپورٹ نہیں کرتا ہے۔ نتیجتاً اُس دور میں انٹرنیٹ پر موجود اردو کا زیادہ تر مواد تصویری شکل میں موجود تھا یعنی آپ اُس متن کی نقول نہیں تیار کر سکتے اور نہ گوگل میں تلاش کرنے پر کوئی نتیجہ برآمد ہوتا ہے۔ اِس سلسلے میں ضرورت تھی کہ اردو کمپیوٹنگ پر کام کرنے والے افراد کو ایک پلیٹ فارم پہ جمع کیا جائے، جس کے لئے اردو ویب کی جانب سے اردو سیارہ یعنی بلاگ ایگریگیٹر بنایا گیا۔ نتیجتاً اردو بلاگنگ کے رجحان میں خاصا اضافہ ہوا اور انہی دنوں پشاور سے تعلق رکھنے والے بلاگر امجد حسین علوی نے "علوی نستعلیق" کے نام سے ایک یونیکوڈڈ فونٹ کا اجراء کیا۔آج بہت کم لوگ علوی نستعلیق سے واقف ہوں گے مگر انہی خطوط پہ چلتے ہوئے "جمیل نوری نستعلیق" بنایا گیا، جو بلا مبالغہ انٹرنیٹ پہ سب سےز یادہ استعمال ہونے والا اردو فونٹ ہے۔ علوی اور جمیل نستعلیق دیدہ زیب ہونے کے ساتھ ساتھ بہت بھاری بھرکم بھی تھے اور کمپیوٹر پر 10 میگا بائٹ بھی سے زیادہ جگہ گھیرتے تھے۔بظاہر یہ سائز کچھ زیادہ محسوس نہیں ہوتا لیکن تکنیکی اعتبار سے سائز میں ہلکا فونٹ وقت اور کام دونوں کی ضرورت ہے۔ اِس خلا کو مہر نستعلیق نے کافی حد تک پُر کیا۔ نصر اللہ مہر صاحب کی خطاطی پر مشتمل سید ذیشان نصر اور اُن کی ٹیم کی جانب سے جاری کردہ یہ اوپن ٹائپ کیرکٹر بیسڈ یونی کوڈ فونٹ صرف 300 کلو بائٹ کے قریب جگہ گھیرتا ہے۔اِس فونٹ کا پہلا بیٹا ورژن 2018 میں آیا۔ مختلف النوع کے پلیٹ فارمز پہ اِن فونٹس کی تنصیب ابھی بھی ایک مشکل امر تھا، جسے 2011ء میں محمد بلال محمود نے "پاک اردو انسٹالر" کی شکل میں آسان بنایا۔ فونٹس کے ساتھ ساتھ اردو ویب سائٹس پہ براہِ راست اردو لکھنے کے لئے ایک اردو ایڈیٹر کی ضرورت شدت سے محسوس کی جا رہی تھی۔ اِس سلسلے میں اردو ویب پیڈ، اردو ایڈیٹر بک مارکلیٹ، ٹائنی ایم سی ای، ایف سی کے اور اردو اوپن پیڈ سمیت کئی اردو ایڈیٹرز کا تجربہ کیا گیا تاہم 2011ء میں ہی محمد نبیل کا بنایا ہوا اردو ایڈیٹر زین فورو کے نظام پر چلنے والے اردو ویب فورم میں نصب کیا گیا۔ اِس تنصیب نے اردو فورمز سمیت انٹرنیٹ پہ براہِ راست اردو لکھنے کے تجربے کو مکمل طور پر تبدیل کر دیا وگرنہ اِس سے قبل کمپیوٹر میں نصب شدہ اردو ایڈیٹر پر اردو لکھ کے مطلوبہ آنلائن ویب پیج پر منتقل کرنا خاصا مشکل کام تھا۔ اِس عرصے میں اردو زبان نے انٹرنیٹ پر خاصی جگہ بنا لی تھی جس کی بدولت نہ صرف انٹرنیٹ پر اردو میں مواد کی دستیابی میں خاصا اضافہ ہوا بلکہ کئی مشہور سافٹ وئیرز بشمول لینکس کا اردو ترجمہ بھی کیا گیا۔

اہم بات یہ ہے کہ ان پراجیکٹس سے منسلک لوگ رضاکارانہ بنیادوں پر بغیر کسی لالچ اور شہرت کی ہوس کے اردو کی ترویج میں اپنا حصہ ڈالتے رہے۔ تاہم بدلتی دنیا کے تقاضوں کے حساب سے اردو کمپیوٹنگ میں ابھی بھی بہت سی گنجائشیں باقی تھیں، جن کے لئے متعدد پراجیکٹس کا اجراء کیا گیا۔ ذیل میں اردو ویب کے زیرِ اہتمام چلنے والے ایسے چند پراجیکٹس کا تفصیلی جائزہ پیش کیا جا رہا ہے:

1. اردو محفل: اردو ویب کے زیرِ اہتمام ایک فورم کا قیام عمل میں لایا گیا، جہاں نہ صرف مختلف موضوعات پر بحث و مباحثہ ہوتا ہے بلکہ اردو کمپیوٹنگ پر کام کرنے والوں ایک پلیٹ فارم بھی میسر آ گیا، جہاں وہ اپنے خیالات کا اظہار اور آراء کا تبادلہ کر سکتے ہیں۔

2. اردو سیارہ: یہ ایک بلاگ ایگریگیٹر ہے، جس کا مقصد اردو بلالگز پہ لکھی گئی تمام تحریروں کو ایک جگہ جمع کرنا ہے۔

3. اردو لائبریری: کاپی رائٹ سے آزاد مواد کی آنلائن ایک لائبریری کا انعقاد کیا گیا، جس میں نہ صرف آنلائن ادب کی مختلف اصناف سے انتخابات کو یونیکوڈ میں منتقل کیا گیا بلکہ اردو زبان میں موجود نایاب، تاریخی اور معدوم ہوتے ورثے کو جدید دور کی کمپیوٹنگ سہولیات کے مطابق ڈھالتے ہوئے عوام الناس تک آسان رسائی کو یقینی بنانے کی جانب اہم پیش رفت کی گئی۔

4. عروض: اردو اشعار کی تقطیع کے لئے ایک نظام کا قیام، جہاں نہ صرف اشعار کی تقطیع اور اصلاح حاصل کی جا سکتی ہے بلکہ عروض پہ لکھے گئے مضامین کا مطالعہ بھی کیا جا سکتا ہے۔

5. اردو فونٹ سرور: یہ سرور اردو، عربی اور فارسی میں بنائے گئے تمام فانٹس کا نہ صرف ریکارڈ رکھتا ہے بلکہ انہیں فونٹ کی سیریز، کنبہ، قسم اور انداز کے لحاظ سے ترتیب دیتا ہے۔ اِن فونٹس کو ڈاؤنلوڈ کرنے کی سہولت بھی یہاں موجود ہے۔

6. اردو انسائیکلوپیڈیا: فی الوقت دائرۃ معارف العلوم یعنی اردو انسائیکلوپیڈیا کے زیرِ اہتمام چلنے والے مختلف پراجیکٹس میں ناموں کی لغت، اردو لغت، فرہنگِ نفسیات، انگریزی لغت اور ابجد اردو اوپن سورس ٹیکسٹ ایڈیٹر شامل ہیں۔

اردو ویکی پیڈیا بھی اردو کمپیوٹنگ کے دور میں ایک شاہکار کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ منصوبہ جتنا بڑا ہے، افرادی قوت اُسی قدر کم۔ اِس کے زیرِ اہتمام چلنے والے مختلف منصوبہ جات ذیل میں دیے گئے ہیں:

1. آزاد دائرۃ معارف العلوم: انگریزی ویکی پیڈیا کی طرز پر اردو میں انسائیکلوپیڈیا کا قیام، جس میں کوئی بھی ترمیم و اضافہ کر سکتا ہے۔ تا دمِ تحریر اردو ویکی پیڈیا پہ مضامین کی کُل تعداد 156579 ہے۔

2. ویکی میڈیا: آسان الفاظ میں اسے تصاویر اور ویڈیوز کا انسائیکلوپیڈیا کہا جا سکتا ہے۔

3. ویکی اسپیشیز: دنیا میں پائے جانے والے مختلف النوع کے حیاتیاتی جانداروں کا ڈیٹا بیس۔ تا دمِ تحریر انگریزی ویکی اسپیشیز پر سات لاکھ سے زیادہ تحاریر موجود ہیں جبکہ اردو میں ابھی یہ کام شروع بھی نہیں کیا جا سکا۔

4. ویکی کتب: آزاد بین اللسانی کتب خانہ، جہاں کوئی بھی اپنی کتاب کو مفادِ عامہ کے لئے رکھ سکتا ہے۔

5. ویکی سورس: ایسی کتب، جن کے جملہ حقوق باقی نہ رہے ہوں، انہیں زندہ رکھنے کے لئے یہاں منتقل کیا جاتا ہے تاکہ وہ ہر کسی کی پہنچ میں آسانی سے آ سکیں۔ فی الحال اردو کے لیے علیحدہ سب ڈومین نہیں ہے مگر اب ادبِ عالیہ برقی اشاعت گروپ اور محفل لائبریری کے تعاون سے وہاں حقوق سے آزاد کتابیں رکھنے کا عمل شروع ہو گیا ہے۔

6. ویکی ڈیٹا: مربوط اور منظم ڈیٹا کو ایک جگہ جمع کرنے کا ویکی پیڈیا، جو ویکی پیڈیا کے دیگر پراجیکٹس کے ساتھ منسلک ہے۔

7. ویکی اقتباسات: اقوال و اقتباسات کا انسائیکلوپیڈیا جس پر تا دمِ تحریر اردو زبان میں 498 اقتباسات پر مشتمل صفحات موجود ہیں جبکہ موجودہ متحرک صارفین 7 ہیں۔

8. اردو لغت: یہ ایک آزاد لغت ہے جس میں ہر شخص ترمیم کر سکتا ہے۔ اِس وقت مختلف زبانوں کے 25511 الفاظ موجود ہیں اور 11 متحرک صارفین ہیں۔

اِن پراجیکٹس کے علاوہ اردو میں ہونے والی ایک اور اہم نصابی پیش رفت پہ بھی نظر ڈالتے ہیں۔ نصابِ تعلیم کسی بھی ملک اور زبان کی ترقی پہ گہرے اثرات ڈالتا ہے اور سائنسی انقلاب کے اِس دور میں اِس کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔ سائنس و ٹیکنالوجی کے اِس دور میں ایک بڑی ضرروت سائنسی تدریسی کتب اردو میں موجود ہونا بھی ہے۔ اِس سلسلے میں پچھلی صدی میں سینکڑوں کتابوں کا ترجمہ کیا گیا جو کسی نہ کسی حد تک آج بھی جاری ہے لیکن اعلیٰ تعلیم کی کتب ایسی کسی بھی کوشش سے ہمیشہ مبرا رہیں۔ اِس سلسلے میں پچھلے چند برسوں سے ایک سنجیدہ کوشش جامعہ کامسیسٹس اسلام آباد سے وابستہ ڈاکٹر خالد خان کی نگرانی میں جاری ہے۔ ڈاکٹر خالد اور اُن کی ٹیم طبیعیات، ریاضی اور الیکٹریکل انجینئرنگ کی متعدد درسی کتب کا ترجمہ کر چکے ہیں اور مزید پہ فی الوقت کام جاری ہے۔ اِس سلسلے میں لاٹیک ٹائپ سیٹنگ سافٹ وئیر کو اردو لکھنے کے قابل بنانا اور اُس میں روایتی فونٹس کی تنصیب بھی ایک اہم پیش رفت ہے۔

ابھی تک ہم نے جن پراجیکٹس کا ذکر کیا ہے، اُن پہ وقت کے ساتھ ساتھ کام کی رفتار گرچہ ایک سی نہیں رہی لیکن کبھی بھی کام رکا نہیں۔ دو دہائیاں قبل انٹرنیٹ پہ اردو لکھنا جوئے شیر لانے سے زیادہ مشکل کام تھا۔ اردو میں صفحات اور معلومات خال خال ملتی تھیں لیکن آج ہم دیکھتے ہیں کہ اردو میں معلومات صرف ایک کلک کی دوری پہ ہیں۔ اردو میں بننے والی ویب سائٹس اور بلاگز کی بھرمار ہے۔ تقریباً ہر موضوع پہ ویب پیجز موجود ہیں۔ بیس برس قبل صرف مائیکرو سافٹ ونڈوز میں اردو کی اسپورٹ شامل تھی لیکن آج لینکس، میک اور اینڈرائیڈ پہ چلنے والے اسمارٹ فونز اورٹیبلٹس سمیت کسی بھی جگہ اردو لکھنا اُتنا ہی آسان ہے، جتنا انگریزی۔ یقیناً ماضی قریب کو دیکھتے ہوئے یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔ مگر جدید دنیا کے بدلتے ہوئے تقاضوں کے مطابق ابھی بھی بہت سا کام باقی ہے بلکہ کہنا چاہیے کہ یہ سفرِ مسلسل و جہدِ مسلسل ہے۔ آج کا دور مشین لرننگ، مصنوعی ذہانت اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ کا دور ہے۔ اردو کمپیوٹنگ میں نت نئی مصنوعات کا اجراء اور اُن کا تدریس و تحقیق سمیت مختلف شعبہ جات میں استعمال وقت کی ضرورت ہے۔ مغربی زبانیں بہت تیزی سے اِس تبدیلی کا حصہ بنتی جا رہی ہیں لیکن اردو ابھی بھی اِس سفر میں کافی پیچھے ہے۔ انگریزی اور دیگر مغربی زبانیں بہت تیزی سے جدید دنیا کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے کے لئے خود کو جدید خطوط پہ استوار کر رہی ہیں۔ جدید خطوط سے مراد ایسے پراجیکٹس کا انعقاد ہے، جو بدلتی دنیا کے ساتھ زبان کو ڈھالنے میں مدد دے سکیں۔ اِس سے نہ صرف زبان کا ذخیرۂ الفاظ بڑھتا ہے بلکہ اُس کی خود کو منوانے کی صلاحیت میں بھی کئی گنا اضافہ ہوتا ہے۔ ذیل میں ہم ایسے ہی کچھ پراجیکٹس کا ذکر کریں گے، جہاں کام کرنے کی ضرورت ہے۔ یاد رہے کہ یہ ایک جامع لسٹ ہرگز نہیں ہے۔ذیل میں دیے گئے بیشتر نکات اردو محفل کے بانی جناب نبیل کی تحریر "اردو کمپیوٹنگ کا مستقبل کیا ہے؟" اور راقم کے مضمون "حلقۂ اربابِ ذوق، اردو محفل اور اکیسویں صدی" سے اخذ کئے گئے ہیں:

1. عموماً نئے سافٹ وئیرز لاطینی و مغربی زبانوں میں شائع کئے جاتے ہیں لیکن جلد یا بدیر اِن میں یونیکوڈ کی سہولت اور اردو سمیت دائیں سے بائیں لکھی جانے والی زبانوں کی اسپورٹ یعنی تراجم مہیا کر دیے جاتے ہیں۔ تاہم ایسے سافٹ وئیرز میں نستعلیق کی سہولت میسر ہونا ابھی بھی کارِ محال ہے۔ گرچہ موبائل میں اردو لکھنا پڑھنا عام ہو گیا مگر اِن نت نئے پلیٹ فارمز اور سافٹوئیرز میں نستعلیق کی ترسیم و تنصیب کے لئے سنجیدہ کوششوں کی ضرورت ہے۔

2. مصنوعی ذہانت فی الحال اپنی توجہ بائیں سے دائیں لکھی جانی والی زبانوں بالخصوص انگریزی پہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔ اردو کمپیوٹنگ سے وابستہ طبقے کو اِس جانب سنجیدگی سے سوچنے کی ضرورت ہے۔

3. حالیہ کچھ برسوں میں اسپیچ ریکگنیشن یعنی گفتگو شناس اور او سی آر میں کافی ترقی ہوئی ہے۔ گوگل اردو میں بول کے لکھنے کی سہولت مہیا کرنے لگ گیا ہے۔ اِسی طرح تصویری اردو سے متن کو اخذ کرنا بھی ممکن ہوا ہے۔ گو کہ یہ کوششیں ابھی زیادہ بارآور ثابت نہیں ہوئیں جیسے مغربی زبانوں کے لئے ہیں، تاہم اب تک کی کامیابی ایک بہت بڑی پیش رفت ہے۔ اسی طرح تراجم کے سافٹوئیرز رئیل ٹائم میں بھی آواز کو ایک زبان سے دوسری میں ترجمہ کر دیتے ہیں۔ (اِسے سادہ الفاظ میں "آٹو ٹرانسلیشن" کہا جا سکتا ہے۔ یوٹیوب پہ موجود ویڈیوز میں ان کے نتائج کو براہِ راست دیکھا جا سکتا ہے۔) اِس کوشش میں گوگل کلاؤڈ اے پی آئی کا استعمال کیا جاتا ہے، تاہم اِس میں بہتری کی کافی گنجائش موجود ہے۔ فی الوقت اِس نظام کی ایک خامی یہ ہے کہ یہ اُسی وقت کام کرتا ہے، جب تک آپ انٹرنیٹ سے جڑے رہیں۔

4. صوتی لائبریری کے قیام کی جانب سنجیدہ کوششیں آنے والے وقت کی ضرورت ہوں گی۔ موزیلا کا پراجیکٹ "کامن وائسز" اگرچہ ابھی ابتدائی حالات میں ہے مگر اِس سلسلے میں ایک بہترین کوشش ہے۔ کامن وائسز کے انٹرفیس کا اردو ترجمہ ہو چکا ہے، جملوں کی توثیق کے کام کا پانچواں حصہ ہو چکا ہے اور اسے مکمل کرنے کی صورت میں اردو آوازوں کا ایک آزاد مصدر ڈیٹا سیٹ ہو جائے گا جو گفتگو شناسی اور خودکار املا سمیت دیگر اطلاقیوں میں استعمال ہو سکے گا۔ کامن وائس کا ڈیٹا سیٹ موزیلا کے ایک اور پراجیکٹ ڈیپ اسپیچ میں استعمال ہوگا جو کہ ایک گفتگو شناس (Speech recognition) انجن ہے۔

5. مصنوعی ذہانت آنے کے بعد اسپیچ سنتھیسز نے بھی کئی محققین کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی ہے۔ اِس طریقہ سے کسی بھی متن کو آواز کا جامہ پہنایا جا سکتا ہے۔ فی الوقت یہ سہولت اردو میں دستیاب نہیں ہے۔ اِس سلسلے میں جناب نبیل لکھتے ہیں: " اسپیچ سنتھسز (گفتگو مرکب) کے میدان میں ایک اور حیران کن اور کافی حد تک پریشان کن پیشرفت یہ بھی ہوئی ہے کہ کمپیوٹر اب کسی شخص کی آواز کچھ دیر سن کر اسی کے لہجے میں کوئی اور متن ادا کرنے کے قابل ہو گئے ہیں۔ لائر برڈ نامی سوفٹویر کے ذریعے حیران کن حد تک وائس کلوننگ کی جا سکتی ہے۔ اس پر مستزاد یہ کہ ڈیپ لرننگ کے ذریعے ویڈیوز میں چہروں کو تبدیل کرنا بھی ممکن ہو گیا ہے۔ اس عمل کے لیے پہلے ہالی وڈ میں کئی ملین ڈالر کا ہارڈوئیر اور سوفٹوئیر درکار ہوتا تھا۔ اب کسی بھی اچھے گیمنگ پی سی کے ذریعے یہ کام ممکن ہوگیا ہے۔ اگر کسی کی آواز میں اپنی مرضی کی بات ادا کروا دی جائے، اور ویڈیو میں وہی شخص یہ الفاظ ادا کرتا نظر بھی آ رہا ہو تو سچ اور جھوٹ کو الگ کرنا مشکل ہو جائے گا، جو کہ پہلے ہی کافی مشکل ہے۔ دوسری جانب سپیچ سنتھسز اور چہروں کو تبدیل کرنے والی ٹیکنالوجیز کے ذریعے ان ایکٹرز کو بھی فلم میں زندہ کیا جا سکے جو اب اس دنیا میں نہیں رہے ہیں۔ مصنوعی ذہانت کے ذریعے اب مختلف شکلوں کے امتزاج سے نئے چہرے تشکیل دینا ممکن ہو گیا ہے۔"

6. بیسویں صدی میں کوانٹم میکانیات اور عمومی و خصوصی اضافیت کے نظریہ نے سائنس کی اہمیت کو فلسفہ پر کئی درجہ فوقیت دے دی۔ آج مغرب میں نثر و نظم کی بیشتر کتابیں ایسے موضوعات کا نہ صرف احاطہ کرتی ہیں بلکہ گزشتہ ادوار میں لکھے گئے نثر و نظم کے فن پاروں کو نئے دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے میں، بطور خاص کوانٹم میکانیات و اضافیت کی بنیاد پر ادب کی تشریح و توضیح میں بھی اپنا بھرپور حصہ ڈالتی ہیں

6.ر مزید پہ فی الوقت کام جاری ہے۔ل انجینئرنگ کی متعدد درسی کتابوں کا ترجمہ کر چکے اور مزید پہ فی الوقت کام جاری ہے۔۔ اِس جانب ادبی حلقوں کو سنجیدہ نوعیت کی توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ نہ صرف ادبی حلقے اور ادارے سائنسی کتب کے تراجم اور اشاعت میں اپنا کردار ادا کریں بلکہ پہلے سے موجود ادب کی موجودہ دور کے مطابق تشریح و توضیح کا کام بھی کروائیں۔ یہ نہ صرف ادب میں نئے رجحانات کا سبب بنے گا بلکہ تحقیق کے نئے در بھی وا ہوں گے۔

7. سائنسی اصطلاحات کے تراجم ایک ایسا ثقیل موضوع ہے، جس پہ سیر حاصل گفتگو کی ضرورت ہے کہ آیا نئی اصطلاحات گھڑی جائیں یا انگریزی اصطلاحات کو بعینہٖ رکھا جائے۔ یہاں ایک اور سوال بھی پیدا ہو گا کہ بیشتر کتابوں میں اِس حد تک تکنیکی اصطلاحات شامل ہوتی ہیں کہ اگر انہیں بعینہٖ رکھاجائے تو ترجمہ کرنے کا مقصد کہیں پیچھے رہ جائے گا۔ سائنس اور اردو زبان کے درمیان ابھی بھی اتنا بڑا خلا ہے کہ اگر اُسے آنے والے چند برسوں میں پُر نہ کیا گیا تو شاید یہ نا قابلِ تصیح غلطی ہو۔ تاہم یہ اور کئی سوالات ایسے ہیں، جن پہ ایک سنجیدہ لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے اور اِس سلسلے میں تکنیکی ماہرین سمیت اردو زبان و ادب سے وابستہ افراد کو بھی سامنے آنے کی ضرروت ہے۔

8. نیچرل لینگوئج پراسیسنگ جدید دور میں بہت تیزی سے اپنی جگہ بناتی جا رہی ہے۔ انگریزی میں اِس میدان میں جس قدر کام کیا گیا ہے، اردو میں اُس مقابلے میں کہا جا سکتا ہے کہ شروع ہی نہیں ہوا۔ اِس تکنیک کے استعمال سے نہ صرف کسی کتاب میں استعمال ہوئے رجحانات کا باب در باب، سطر در سطر مطالعہ کیا جا سکتا ہے بلکہ ادبی تنقید کو ورڈ کلاؤڈز، ہسٹوگرام، چارٹس کے ذریعے سمجھا جا سکتا ہے، نتائج اخذ کئے جا سکتے ہیں۔ یہ انسانی نفسیات اور دیگر رجحانات کے مطالعے میں بھی ایک اہم پیش رفت ہو گی جو شاید ادبی تنقید کا ماحول مکمل طور پر تبدیل کر کے رکھ دے۔ نہ صرف ادب بلکہ سائیکالوجی اور دیگر علوم کے رجحانات کا ادبی تنقید و تحقیق میں استعمال بھی ممکن ہو گا۔ ایک طرز کی تحریر کو کسی اور طرز اور انداز و بیان کی تحریر میں بدلنا ممکن ہو گا۔ انگریزی زبان میں اِس سلسلے میں "گرامرلی" کی مثال بھی سامنے ہے۔

9. اِن پیج کا استعمال کم سے کم کرنا کہ وہ مواد کو گوگل سرچ انڈیکس میں شامل نہیں کرتا اور مائیکروسافٹ ورڈ کے استعمال کی جانب توجہ مبذول کروانا بھی وقت کی ضرورت ہے۔ تاہم اشاعت کے لئے مائیکروسافٹ ورڈ کی جگہ لاٹیک کے استعمال کے بارے بھی سوچا جا سکتا ہے بطورِ خاص درسی کتب کے لئے اُس سے بہترین ٹائپ سیٹنگ سافٹ وئیر کوئی نہیں ہے۔ گرچہ ڈاکٹر خالد کی ٹیم نے اِس سلسلے میں کام کیا ہے مگر لاٹیک میں فی الحال اردو کی اسپورٹ کو شامل کرنے کا طریقہ اور زبان کا استعمال قدرے مہارت کا متقاضی ہے۔ اِس سلسلے میں ابجد، اِن پیج یا مائیکروسافٹ ورڈ کی طرح کے ایسے سافٹ وئیر کے بارے میں بھی سوچا جا سکتا ہے، جو لاٹیک کا استعمال آسان تر بنا دے۔

10. سرقے کو پکڑنے کے لئے ٹرن اِٹ اِن میں اردو سپورٹ بارے سوچنا لیکن اِس کے لئے ایک اہم چیز مقالہ جات کے انسائیکلوپیڈیا یعنی آرکائیو کی طرز پر ایک ریپو زیٹری کا قیام ہے۔ ملکی سطح پہ ایسی ریپوزیٹریز اعلیٰ تعلیمی اداروں کے پاس موجود ہیں مگر فی الوقت اِس نکتے سے راقم کا مقصد ٹرن اِٹ اِن یا آرکائیو کی طرز پر ایسی ریپوزیٹریز کا قیام ہے جہاں نہ صرف کتب بلکہ اردو میں لکھے جانے والے مقالہ جات بھی ہر ادب دوست اور ادب نواز کی دسترس میں ہوں۔

بالا ذکر کئے گئے منصوبوں کا اجراء وقت کی ضرورت ہے تاہم اِس وقت یہ بھی سوچنے کی ضرورت ہے کہ پہلے سے موجود منصوبہ جات بھی افرادی وقت نہ ہونے کے سبب تعطل اور تاخیر کا شکار ہیں۔ اِس ضمن میں نہ صرف تکنیکی ماہرین بلکہ ادب کے طالب علموں کو سامنے آنے کی ضرورت ہے۔ تعلیمی اداروں میں اِن موضوعات پہ تحقیق نصاب کا حصہ ہونی چاہیے۔ یہ ایسے عنوانات ہیں، جن میں مذکورہ افراد کے علاوہ کوئی بھی ایسا شخص جو اردو لکھنا پڑھنا اور بولنا جانتا ہے، اپنا کردار ادا کر سکتا ہے۔ ذیل میں ایسی کچھ ذمہ داریوں کا احاطہ کیا جا رہا ہے، جہاں افرادی قوت مہیا کی جا سکتی ہے:

1. متن کی تلاش، اُسے اسکین کرنا اور دیگر افراد تک پہنچانا
2. متن کو ٹائپ کرنا
3. متن کو پروف ریڈ کرنا
4. لغت میں نئے الفاظ کا اضافہ کرنا
5. صوتی لائبریری کے لئے آوازوں کو ریکارڈ کرنا
6. پہلے سے ریکارڈ کئے گئے جملوں کی تصیح
7. متن کی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی
8. ویب سرور کے انتظامات سنبھالنا
9. شعبہ جات اور ذیلی شعبہ جات میں کام کرنے والوں کے درمیان رابطہ کار کا کام کرنا
10. نئے اور پہلےسے جاری منصوبوں کی پیش رفت کے بارے ایک لائحہ عمل مرتب کرنا
وغیرہ وغیرہ ۔ تاہم یہ ذمہ داریوں کا ایک خاکہ ہے اور اِس میں موضوعات کی مناسبت سے ردّ و بدل کی بہت گنجائش موجود ہے۔

ماضی اور حال کی دنیا میں ایک سو اسی درجے کا فرق ہے۔ وقت کی ضرورت ہے کہ اردو زبان اور اُس کی نئی نسلوں کے وسیع تر مفاد کے لئے اپنا کردار ادا کیا جائے۔ ہم امید کر سکتے ہیں کہ جس طرح اِس صدی کی پہلی دو دہائیوں میں اردو کمپیوٹنگ میں انقلاب برپا ہوا ہے، آنے والے عشرے میں بھی یہ سلسلہ رکے گا نہیں بلکہ پہلے سے زیادہ برق رفتاری سے جاری رہے گا۔ اِس مضمون کی تیاری میں راقم جناب محب علوی کا شکر گزار ہے کہ انہوں نے اِس اجمالی تعارفی خاکہ کی جانب توجہ دلائی اور اپنے قیمتی مشوروں سے نوازا۔

مضمون میں شامل مواد کے حوالہ جاتی لنکس

· اردو محفل
· پاک اردو انسٹالر
· اردو فونٹ سرور
· اردو ڈیجیٹل لائبریری
· املا نامہ
· اردو انسائیکلوپیڈیا
· عروض
· اردو ویکی پیڈیا
· اردو درسی کتب کے تراجم
زبردست آرٹیکل۔ کوئی ممبر بانی ارکان کو یہاں باقاعدہ مدعو کر دے تاکہ اُردو محفل کی حد تک یہ رُوداد مکمل ہو جائے۔
 
Top