اردو محفل

نور وجدان

لائبریرین
سیاست و مذہب چونکہ براہ راست انساں اور انسانیت سے منسلک ۔۔
اور میرے لیئے ان زمروں سے دور رہنا نا ممکن عمل ۔
سو
محفل سے کچھ دن رخصت لے لینا ہی بہتر عمل لگ رہا ہے مجھے بھی ۔۔۔۔۔
شاید کہ " میں " ہی اس سارے ہنگامے اس سارے شوروغوغا کا سبب ہوں ۔ ۔۔
شاید کہ میری رخصت سے حالات بدل جائیں محفل کہ ۔۔۔۔۔۔
فیس بک پر سیاست و مذہب کے بہتے چشموں سے بجھاتا ہوں اب اپنی پیاس ۔۔۔۔۔۔۔۔
محترم سیدہ شگفتہ بہنا محترم عائیشہ عزیز بٹیا جب کبھی ٹائپنگ کا سلسلہ شروع ہو تو مجھے بھی یاد کر لیجئے گا ۔
بہت دعائیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اردو محفل سدا آباد رہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آمین
میں نے کافی عرصے بعد یہ محفل کھولہی مجھے سب سے زیادہ کمی محترم نایاب کی محسوس ہوئی آپ تو گھنا سایہ ہیں ..۔۔ پھر میں ًحترم قیصرانی اور صائمہ شاہ کی بھی عزت کرتی ہوں ..۔ میں نے اکثر یہاں لوگوں کو نقطے کا بتنگڑ بنتے دیکھا ہے اس وجہ سے بیشتر خواتین جب میں نوارد ہوئی تو رخصت لے رہی تھیں ..۔ اللہ تعالی محترم نایاب کو خوش رکھے ..سلام اور دعا
 

تجمل حسین

محفلین
اللہ اکبر!
محترمہ نور سعدیہ شیخ صاحبہ!
آپ نےنایاب بھائی کا اتنا پرانا مراسلہ دیکھ لیا لیکن شاید ساتھ نیچے موجود تاریخ نہیں پڑھی ۔ یہ مراسلہ انہوں نے 8 دسمبر 2014 کو پوسٹ کیا تھا ۔
آپ زیادہ غمگین اور پریشان نہ ہوں نایاب صاحب آج کل محفل پر ہی موجود ہیں۔ ابھی کچھ ہی دن پہلے 13اپریل کو وہ محفل پر موجود تھے۔
 

نور وجدان

لائبریرین
شکریہ بتانے کا۔۔۔میں شاید تاریخ نہیں دیکھ پائی .. مجھے آن لائن۔نہی نظر نہ آئے اس لیے کہا ..
 
سیاست و مذہب چونکہ براہ راست انساں اور انسانیت سے منسلک ۔۔
اور میرے لیئے ان زمروں سے دور رہنا نا ممکن عمل ۔
سو
محفل سے کچھ دن رخصت لے لینا ہی بہتر عمل لگ رہا ہے مجھے بھی ۔۔۔۔۔
شاید کہ " میں " ہی اس سارے ہنگامے اس سارے شوروغوغا کا سبب ہوں ۔ ۔۔
شاید کہ میری رخصت سے حالات بدل جائیں محفل کہ ۔۔۔۔۔۔
فیس بک پر سیاست و مذہب کے بہتے چشموں سے بجھاتا ہوں اب اپنی پیاس ۔۔۔۔۔۔۔۔
محترم سیدہ شگفتہ بہنا محترم عائیشہ عزیز بٹیا جب کبھی ٹائپنگ کا سلسلہ شروع ہو تو مجھے بھی یاد کر لیجئے گا ۔
بہت دعائیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اردو محفل سدا آباد رہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آمین
اس مراسلے پر کراس بنتا ہے مگر میرے دل میں آپکی جو عزت اور احترام ہے اس وجہ سے ریٹنگ نہیں دی میں خود اس قسم کے دھاگوں سے بیزار ہوں مگر آپ جیسے لوگ محفل سے کنارہ کش ہو جائیں تو باقی کیا رہ جاتا ہے؟
 

آوازِ دوست

محفلین
قیصرانی صاحب جانے کی باتیں جانے دیں اگرچہ جانے والوں کو کوئی نہیں روک سکتا مگرآپ کے چاہنے والے چاہتے ہیں کہ آپ اپنے فیصلے سے رجوع کرلیں اورآئیں مِل بیٹھیں۔ کسی کی دِل آزاری نہ ہوتو آزادیء اظہار مثبت چیز ہے جب تک کوئی آپ کو بولنے سے نہیں روکتا آپ کو بھی کسی کے بولنے کی پروا نہیں کرنی چاہیئے ۔ جہاں کسی بھی طرح کی پاور ہو وہاں پالیٹِکس سے انکارنہیں کیا جا سکتا سو اُسے اُس کے حال پر چھوڑ دیں اور دوستوں کی گپ شپ انجوائے کریں :)
 

سین خے

محفلین
کبھی مجھے بھی یہ محسوس ہوتا تھا کہ فضول کی بحث وغیرہ میں پڑنے سے بہتر ہے کہ انسان جگہ چھوڑ دے۔
مایوس ہو کر کچھ دنوں کی رخصت لے لینے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن اب مجھے محسوس ہوتا ہے کہ میدان خالی چھوڑنا نہیں چاہئے۔ Bullies کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہئے۔ آخر ان کو کامیاب کیوں ہونے دیا جائے؟ کچھ لوگوں کے معیار کے مطابق زندگی نہیں گزاری جا سکتی ہے۔ جو ٹھیک لگے وہی کرنا چاہئے، چاہے کوئی کچھ بھی سوچے اور کچھ بھی کہے!!!
 

سین خے

محفلین
وہ سب محفلین جو کچھ افراد کے رویوں سے مایوس ہو کر چلے گئے ہیں ان کو ایک بار یہ ضرور سوچنا چاہئے کہ ان افراد کے لئے کیوں آسانی پیدا کی جائے؟ جیسے کو تیسا والی حکمتِ عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔
 
آخری تدوین:
وہ سب محفلین جو کچھ افراد کے رویے سے مایوس ہو کر چلے گئے ہیں ان کو ایک بار یہ ضرور سوچنا چاہئے کہ ان افراد کے لئے کیوں آسانی پیدا کی جائے؟ جیسے کو تیسا والی حکمتِ عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔
رحم، رحم علیا حضرت!
 

محمداحمد

لائبریرین
جیسے کو تیسا والی حکمتِ عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔

فریقین کی اسی قسم کی حکمت عملی کی وجہ سے ہی اختلافات بڑھتے ہیں چونکہ کوئی بھی ہار ماننے کو تیار نہیں ہوتا ۔ نتیجتاً محفل کی فضا خراب ہوتی ہے۔

حالانکہ بہت سی باتیں ایسی ہوتی ہیں کہ جنہیں نظر انداز بھی کیا جا سکتا ہے۔

زیادہ سے زیادہ، اگر آپ یہ محسوس کریں کہ محفل بہت زیادہ یک رُخی ہوتی جا رہی ہے تو اپنا موقف وضاحت کے ساتھ پیش کر دیں اور بس۔ ۔ اس کے بعد نئے پڑھنے والوں کے لئے ہر دو طرف کے دلائل ہوتے ہیں اور اُنہیں فیصلہ کرنے میں آسانی رہتی ہے۔
 

زیک

مسافر
کبھی مجھے بھی یہ محسوس ہوتا تھا کہ فضول کی بحث وغیرہ میں پڑنے سے بہتر ہے کہ انسان جگہ چھوڑ دے۔
مایوس ہو کر کچھ دنوں کی رخصت لے لینے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن اب مجھے محسوس ہوتا ہے کہ میدان خالی چھوڑنا نہیں چاہئے۔ Bullies کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہئے۔ آخر ان کو کامیاب کیوں ہونے دیا جائے؟ کچھ لوگوں کے معیار کے مطابق زندگی نہیں گزاری جا سکتی ہے۔ جو ٹھیک لگے وہی کرنا چاہئے، چاہے کوئی کچھ بھی سوچے اور کچھ بھی کہے!!!
راستے کئی ٹھیک ہیں۔ کبھی بری جگہ چھوڑنا ہی بہتر ہوتا ہے۔ کبھی بری باتوں کو نظرانداز کرنا ہی بھلا۔ ڈٹ کر مقابلہ کرنا بھی ایک اچھا طریقہ ہے لیکن ایسی صورت میں ڈائریکٹ جواب بہتر ہے انڈائریکٹ کی نسبت
 

سین خے

محفلین
راستے کئی ٹھیک ہیں۔ کبھی بری جگہ چھوڑنا ہی بہتر ہوتا ہے۔ کبھی بری باتوں کو نظرانداز کرنا ہی بھلا۔ ڈٹ کر مقابلہ کرنا بھی ایک اچھا طریقہ ہے لیکن ایسی صورت میں ڈائریکٹ جواب بہتر ہے انڈائریکٹ کی نسبت

ان ڈائیریکٹ اپروچ میں نے آخری چوائس کے طور پر اختیار کی ہے۔ اب ڈائیریکٹ ہی ہوگا جو بھی ہوگا۔ جب دوسروں کو کسی کا لحاظ نہیں ہے تو ہم کیوں کریں؟
 

سین خے

محفلین
فریقین کی اسی قسم کی حکمت عملی کی وجہ سے ہی اختلافات بڑھتے ہیں چونکہ کوئی بھی ہار ماننے کو تیار نہیں ہوتا ۔ نتیجتاً محفل کی فضا خراب ہوتی ہے۔

حالانکہ بہت سی باتیں ایسی ہوتی ہیں کہ جنہیں نظر انداز بھی کیا جا سکتا ہے۔

زیادہ سے زیادہ، اگر آپ یہ محسوس کریں کہ محفل بہت زیادہ یک رُخی ہوتی جا رہی ہے تو اپنا موقف وضاحت کے ساتھ پیش کر دیں اور بس۔ ۔ اس کے بعد نئے پڑھنے والوں کے لئے ہر دو طرف کے دلائل ہوتے ہیں اور اُنہیں فیصلہ کرنے میں آسانی رہتی ہے۔

کسی کو جان بوجھ کر ذلیل کیا جائے تو کب تک کوئی پیچھے ہٹے گا۔ دوسری بات کوئی ایک سائیڈ کب تک نظر انداز کرے؟

کوئی نارمل بات چیت ہونے دی جاتی ہے کیا؟ صرف اسلام دشمنی یا غداری کے الزامات سامنے آتے رہتے ہیں۔ کب تک اس طرح کے لوگوں کے ڈر سے اپنا موقف بیان کرنے سے ہم گریز کرتے رہیں گے؟ اسلام اور ملک کے نام پر بدتمیزی پر سب چپ سادھے بیٹھے رہتے ہیں اور جہاں ان کو کوئی ایسا نظر آئے جس سے ان کے خیالات میل نہیں کھاتے ان کو نیکی اور تمیزداری کا درس دینے پہنچ جاتے ہیں۔ پورا پورا دن گزر جاتا ہے اور انتہائی روڈ قسم کے مراسلے وہیں کے وہیں رہتے ہیں۔ کوئی ان کو درس دیتا ہوا نظر نہیں آتا ہے۔

ماحول خراب ان کی وجہ سے ہوتا ہے جو بدزبانی کرتے ہیں۔ جو خطابات عنایت کرے ہیں محفلین کو۔ جن کا خیال ہے کہ وہ سب سے زیادہ مسلمان ہیں اور دوسروں کے ساتھ بدتمیزی اسلئے کی جا سکتی ہے کیونکہ اسلام کی سر بلندی مقصود ہے۔

کسی کے پاس یہ سرٹیفیکٹ نہیں ہے کہ کون اسلام سے یا پاکستان سے کتنا مخلص ہے۔ اپنا احتساب کرنے کی چوبیس گھنٹے ضرورت رہتی ہے۔ دوسروں کو بے عزت کرنے سے یہ سرٹیفیکٹ کسی کو نہیں ملنے والا ہے۔

میں آج تک دوسروں کی کمزوریوں کو دیکھ کر خاموش رہتی آئی ہوں کیونکہ مجھے خود نہیں معلوم کہ میری خدا کے یہاں معافی ہو جائے گی یا نہیں۔ یہاں یہ سمجھا جاتا ہے کہ دوسرے کو ثابت کرنا نہیں آتا ہے کہ کون کتنا مسلمان ہے؟؟؟ سب آتا ہے لیکن لحاظ اور مروت کی خاطر خاموش رہا جاتا ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
کسی کو جان بوجھ کر ذلیل کیا جائے تو کب تک کوئی پیچھے ہٹے گا۔ دوسری بات کوئی ایک سائیڈ کب تک نظر انداز کرے؟

کوئی نارمل بات چیت ہونے دی جاتی ہے کیا؟ صرف اسلام دشمنی یا غداری کے الزامات سامنے آتے رہتے ہیں۔ کب تک اس طرح کے لوگوں کے ڈر سے اپنا موقف بیان کرنے سے ہم گریز کرتے رہیں گے؟ اسلام اور ملک کے نام پر بدتمیزی پر سب چپ سادھے بیٹھے رہتے ہیں اور جہاں ان کو کوئی ایسا نظر آئے جس سے ان کے خیالات میل نہیں کھاتے ان کو نیکی اور تمیزداری کا درس دینے پہنچ جاتے ہیں۔ پورا پورا دن گزر جاتا ہے اور انتہائی روڈ قسم کے مراسلے وہیں کے وہیں رہتے ہیں۔ کوئی ان کو درس دیتا ہوا نظر نہیں آتا ہے۔

ماحول خراب ان کی وجہ سے ہوتا ہے جو بدزبانی کرتے ہیں۔ جو خطابات عنایت کرے ہیں محفلین کو۔ جن کا خیال ہے کہ وہ سب سے زیادہ مسلمان ہیں اور دوسروں کے ساتھ بدتمیزی اسلئے کی جا سکتی ہے کیونکہ اسلام کی سر بلندی مقصود ہے۔

کسی کے پاس یہ سرٹیفیکٹ نہیں ہے کہ کون اسلام سے یا پاکستان سے کتنا مخلص ہے۔ اپنا احتساب کرنے کی چوبیس گھنٹے ضرورت رہتی ہے۔ دوسروں کو بے عزت کرنے سے یہ سرٹیفیکٹ کسی کو نہیں ملنے والا ہے۔

میں آج تک دوسروں کی کمزوریوں کو دیکھ کر خاموش رہتی آئی ہوں کیونکہ مجھے خود نہیں معلوم کہ میری خدا کے یہاں معافی ہو جائے گی یا نہیں۔ یہاں یہ سمجھا جاتا ہے کہ دوسرے کو ثابت کرنا نہیں آتا ہے کہ کون کتنا مسلمان ہے؟؟؟ سب آتا ہے لیکن لحاظ اور مروت کی خاطر خاموش رہا جاتا ہے۔

اگر ان سب باتوں کا کوئی خاص پس منظر تھا تو میرے علم میں نہیں یہ بات یا مذکورہ بحث!

میں محفل میں آج کل کم کم ہی آتا ہوں اور اختلافی موضوعات کے لئے بالکل وقت نہیں نکال پاتا۔
 

جاسمن

لائبریرین
محفل کو خدا حافظ کہنے کے حوالے سے قیصرانی سے میں متفق نہیں ہوں ۔ مگر یہ حقیقت اپنی جگہ ہے کہ اکثر اوقات یہاں مذہب اور سیاست کے نام پر جہالت اور ہٹ دھرمی کا جو مظاہرہ کیا جاتا ہے ۔ اسے دیکھ کر کسی قدر مایوسی ضرور ہوتی ہے ۔ مجھے بھی کم بیش یہاں 9 سال ہوچکے ہیں ۔ میرے پسندیدہ موضوعات سیاست اور مذہب رہے ہیں ۔ اور ان پر میں نے بارہا لکھا ہے ۔ اور مکالمات بھی کیئے ہیں ۔ مگرضدی اور ہٹ دھرم لوگوں کے سامنے میں نے بھی کئی بار خاموشی اختیار کی ہے ۔ اور متعدد بار لمبی لمبی غیر حاضری لگائیں ہیں ۔ دراصل ضد اور اپنی بات پر اڑے رہنا یہاں کچھ لوگوں کی شخصیت کا خاصہ ہے اور وہ یہاں مختلف ناموں سے بھیس بدل کر اشتعال اور شر انگیزی کا مظاہرہ کرتے ہیں ۔
ہمارا مسئلہ بہت پیچیدہ ہے کہ ہم دراصل اختلاف کرنے کے شائستہ آداب سے واقف ہی نہیں ہیں ۔ ہم اختلاف کو مخالفت بنا لیتے ہیں ۔ ہمارے ہاں اختلاف کا مطلب تعصب ہے ، عناد ہے ، نفرت ہے ۔ ہم نے کچھ مذہبی فقرے یا گالیاں ایجاد کی ہوئیں ہیں ۔ جب ہم اختلاف کرتے ہیں تو وہ دوسروں کو دینا شروع کردیتے ہیں ۔ ہم نے اپنے اندر کبھی یہ ذوق پیدا ہونے ہی نہیں دیا کہ ہم دوسرے کی بات کو تحمل سے سنیں ۔ جیسا وہ کہتا ہے ویسا اس کو سمجھیں ۔ کم از کم اس سے سوال کرکے پوچھ لیں کہ تم کیا کہنا چاہتے ہو ۔یہ ہمارے معاشرے کا المیہ ہے کہ ہم اپنے ذہن سے کسی کی بات کا ایک نقشہ تیار کرتے ہیں ۔ پھر اس کو مخالف پر تھوپ دیتے ہیں ۔ ہم نے کچھ مخصوص قسم کی باتیں طے کر رکھیں ہیں ۔ جو ہم کہنا شروع کردیتے ہیں ۔ جیسے کسی کو فاسد قرار دینا ، کسی کو کافر قرار دینا وغیرہ وغیرہ ۔ یہ اصل میں ہمارا مزاج بن چکا ہے ۔ آپ اختلافات ختم نہیں کرسکتے ۔ اختلافات تو ہوا اور پانی کی طرح ہماری ضرورت ہے ۔ یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ آپ سارے انسانوں کو کسی ایک نکتہ فکر پر متفق کرلیں ۔ انسانی تخلیق میں اختلاف ودیعت کیا گیا ہے ۔ اللہ تعالی نے جس اصول پر یہ دنیا بنائی ہے اس میں انسان کو اپنے عقل وشعور کے ذریعے اپنے اختلافات کی جانچ پڑتال کرنی ہے ۔ اسی پر سزا و جزا کے قانون کا اطلاق ہونا ہے ۔ اختلافات تو تحقیق کا ذریعہ بنتے ہیں ۔ ہم اگر اختلاف کو شائستہ اختلاف تک رکھیں تو وہ ہمارے لیئے تہذہبی راہیں کھولے گا ، علم کے ارتقاء کا باعث بنے گا ۔ اگر اس کو عناد بنا لیں ، مخالفت بنا لیں تو سوائے خجالت اور پستی کے سوا ہاتھ کچھ نہیں آئے گا۔
اپنے اردگرد اور ملک کی موجودہ صورتحال کو دیکھیں تو یہ بات واضع ہوجائے گی بات خجالت اور پستی سے بھی بہت دور نکل گئی ہے ۔ میں جہاں تک سمجھ سکا ہوں کہ اس قسم کے رویئے میں دو اقسام کے لوگ ملوث ہیں ۔ ایک ضدی اور مایوس کن قسم کےلوگ ہیں جو جہالت کے لبادے میں یہ حرکتیں کرتے پھرتے ہیں ۔ انہیں قطعی شعور نہیں ہے کہ اصل بات کا ماخذ کیا ہے اور پر کیسے گفتگو کرنی ہے ۔اکثر مشتعل ہوجاتے ہیں ۔ بعض اوقات ان کی تحریریں پڑھنے سے ایسا بھی محسوس ہوتا ہے کہ ان کے منہ سے جھاگ بھی نکل رہا ہو ۔ دوسرے وہ لوگ ہیں جو تعصب اور عصبیت پسند ہیں ۔ جو خوب سوچ سمجھ کر ایک خاص ایجنڈے پر کام کرتے ہیں ۔ قرآن و حدیث کی اپنی ایک خاص انٹرپیٹشن کے ساتھ یہاں داخل ہوتے ہیں ۔مشتعل ہر گز نہیں ہوتےبلکہ کوشش کرتے ہیں کہ لوگوں کو تشدد کی طرف کس طرح مائل کیا جاسکے ۔ اس قسم کے لوگ صرف اردو محفل پر نہیں بلکہ ہر جگہ مل جاتے ہیں ۔
شاید یہ حضرت ابو حنیفہ کا قول ہے کہ " عقلمندی کا تقاضا یہ ہے کہ انسان دنیا سے ضروری چیزیں لے لے اور غیر ضروری چھوڑ دے ۔ " میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں اسی اصول پر کام کرنا چاہیئے اگر کوئی شخص ان ابحاث اور گفتگو کا متحمل نہیں ہوسکتا تو اس قسم کی تحاریر کو نظر انداز کردے اور اردو محفل پر دوسرے مفید قسم دھاگوں پر اپنی توانائیاں اور صلاحیتیں مرکوز رکھے ۔
میرا مشور ہ اپنے دیرینہ دوست قیصرانی کے لیئے یہی ہے کہ اگر وہ اس قسم کے موضوعات سےبے زار اور اکتا گئے ہیں ۔ تو ایک وقفہ لے لیں ۔ بجائے اس کے آپ اس کو مکمل طور پر خیر آباد کہہ دیں ۔ کیونکہ میں بھی عموما اسی پر عمل کرتا ہوں ۔ اُمید ہے کہ قیصرانی میرے بات پر غور کریں گے ۔

ایک بار پھر زبردست!
 

عرفان سعید

محفلین
ان ڈائیریکٹ اپروچ میں نے آخری چوائس کے طور پر اختیار کی ہے۔ اب ڈائیریکٹ ہی ہوگا جو بھی ہوگا۔ جب دوسروں کو کسی کا لحاظ نہیں ہے تو ہم کیوں کریں؟
بہت ادب سے گزارش کروں گا کہ آپ ضرور ڈائریکٹ اپروچ استعمال کریں، جتنے زوردار طریقے سے ممکن ہو اپنا نقطہ نظر بیان کریں، لیکن اگر خدانخواستہ کوئی فریقِ مخالف ادب اور لحاظ کا دامن چھوڑ بھی دے تو ہمیں یہ زیب نہیں دیتا کہ اس کو بنیاد بنا کر تہذیب و شائستگی کی قدروں کو فراموش کر دیں۔ اگر ہم بھی ایسا کر گزریں گے تو فرق کیسے قائم رکھ پائیں گے؟ اس کا یہ مطلب نہیں کہ بالکل خاموش ہو کر بیٹھ جایا جائے، غیر شائستہ رویے کی ضرور نشاندہی کرنی چاہیے۔ دوسرے فریق کو انتہائی حکمت سے، خیر خواہی کے جذبات کے ساتھ، توجہ بھی دلانی چاہیے۔ میرا یقین ہے کہ اگر ہم اعلی اخلاقیات کا مظاہرہ کریں گے تو کوئی بھی انسان پتھر نہیں ہوتا کہ اپنے رویے پر نظر ثانی نہ کرے۔
کسی کو جان بوجھ کر ذلیل کیا جائے تو کب تک کوئی پیچھے ہٹے گا۔ دوسری بات کوئی ایک سائیڈ کب تک نظر انداز کرے؟

کوئی نارمل بات چیت ہونے دی جاتی ہے کیا؟ صرف اسلام دشمنی یا غداری کے الزامات سامنے آتے رہتے ہیں۔ کب تک اس طرح کے لوگوں کے ڈر سے اپنا موقف بیان کرنے سے ہم گریز کرتے رہیں گے؟ اسلام اور ملک کے نام پر بدتمیزی پر سب چپ سادھے بیٹھے رہتے ہیں اور جہاں ان کو کوئی ایسا نظر آئے جس سے ان کے خیالات میل نہیں کھاتے ان کو نیکی اور تمیزداری کا درس دینے پہنچ جاتے ہیں۔ پورا پورا دن گزر جاتا ہے اور انتہائی روڈ قسم کے مراسلے وہیں کے وہیں رہتے ہیں۔ کوئی ان کو درس دیتا ہوا نظر نہیں آتا ہے۔

ماحول خراب ان کی وجہ سے ہوتا ہے جو بدزبانی کرتے ہیں۔ جو خطابات عنایت کرے ہیں محفلین کو۔ جن کا خیال ہے کہ وہ سب سے زیادہ مسلمان ہیں اور دوسروں کے ساتھ بدتمیزی اسلئے کی جا سکتی ہے کیونکہ اسلام کی سر بلندی مقصود ہے۔

کسی کے پاس یہ سرٹیفیکٹ نہیں ہے کہ کون اسلام سے یا پاکستان سے کتنا مخلص ہے۔ اپنا احتساب کرنے کی چوبیس گھنٹے ضرورت رہتی ہے۔ دوسروں کو بے عزت کرنے سے یہ سرٹیفیکٹ کسی کو نہیں ملنے والا ہے۔

میں آج تک دوسروں کی کمزوریوں کو دیکھ کر خاموش رہتی آئی ہوں کیونکہ مجھے خود نہیں معلوم کہ میری خدا کے یہاں معافی ہو جائے گی یا نہیں۔ یہاں یہ سمجھا جاتا ہے کہ دوسرے کو ثابت کرنا نہیں آتا ہے کہ کون کتنا مسلمان ہے؟؟؟ سب آتا ہے لیکن لحاظ اور مروت کی خاطر خاموش رہا جاتا ہے۔
آپ کی ان سب باتوں پر شدید دکھ اور افسوس ہے، میں اچھی طرح جانتا ہوں کہ بعض دفعہ جذبات کو بری طرح ٹھیس پہنچتی ہے اور اس کی رو میں خود کو بہنے سے بچانا آسان نہیں ہوتا لیکن ہمیں اپنے غصے کے جن کو قابو میں رکھنا ہے، ہر حال میں اعلی اخلاق کا مظاہرہ کرنا ہے، تہذیب و شائستگی کا دامن کسی طور نہیں چھوڑنا۔ یہی انسانیت کا شرف ہے، اور تہذیب و شائستگی تو ہائیڈروجن بم سے بھی بڑا اور طاقتور ہتھیار ہے۔
 
Top