اردو لغات میں تلفّظ املا کی مطابقت

سید عاطف علی

لائبریرین
اس سے پہلے کہ یہ گفتگو کسی اور طرف کو نکل جائے (جس کا امکان ہے :) ) کیوں نہ ہم بحث کو ایسے رخ پر رکھیں جو ہمیں زبان کی ترقی کے مستقبل میں کھڑے مسائل سے نبرد آزما ہو نے میں مدد کا ذرریعہ بنے۔
مثلاََ کتابت کے معیارات، املا کمیٹی کی خوبیاں اور خامیاں اور ایسے امکانات جس میں ڈجیٹائزیشن کے طریق ہائے کار سے متعلق مسائل اور ان کے حل کے موضوعات زیر بحث رہیں ؟
کچھ موضوعات :
ٹیکسٹ ٹو سپیچ ۔
سپیچ ریکگنیشن (ٹیکسٹ کنورژن)
او سی آر ۔
قوافی اور عروضی سوفٹ ویئرز کی آپٹیمائزیشن کے امکانات
کتب اور ٹیکسٹ کے مواد پر کوئی سکرپٹ رن کر کے تجزیئے کےمفید نتائج اخذ اور مرتب کرنا وغیرہ
لغات و قوامیس کی فراہمی، درجہ بندی اور تصحیح کے امکانات ۔یہ دھاگا بنیادی طور پر الفاظ اور لغات کی بابت تھا ۔
 
اس سے پہلے کہ یہ گفتگو کسی اور طرف کو نکل جائے (جس کا امکان ہے :) ) کیوں نہ ہم بحث کو ایسے رخ پر رکھیں جو ہمیں زبان کی ترقی کے مستقبل میں کھڑے مسائل سے نبرد آزما ہو نے میں مدد کا ذرریعہ بنے۔
مثلاََ کتابت کے معیارات، املا کمیٹی کی خوبیاں اور خامیاں اور ایسے امکانات جس میں ڈجیٹائزیشن کے طریق ہائے کار سے متعلق مسائل اور ان کے حل کے موضوعات زیر بحث رہیں ؟
کچھ موضوعات :
ٹیکسٹ ٹو سپیچ ۔
سپیچ ریکگنیشن (ٹیکسٹ کنورژن)
او سی آر ۔
قوافی اور عروضی سوفٹ ویئرز کی آپٹیمائزیشن کے امکانات
کتب اور ٹیکسٹ کے مواد پر کوئی سکرپٹ رن کر کے تجزیئے کےمفید نتائج اخذ اور مرتب کرنا وغیرہ
لغات و قوامیس کی فراہمی، درجہ بندی اور تصحیح کے امکانات ۔یہ دھاگا بنیادی طور پر الفاظ اور لغات کی بابت تھا ۔
عاطف بھائی یہ سب انتہائی ٹیکنکل باتیں ہیں ۔۔۔ اور ان کی پذیرائی بھی ایک محدود طبقے کے درون ہی ہو سکے گی ۔۔۔ جیسا کہ میں نے پہلے عرض کیا تلفظ کی علامات انگریزی میں پہلے ہی طویل عرصے سے رائج ہیں، ہر لغت میں دی گئی ہوتی ہیں ۔۔۔ مگر عوام میں کتنے ہیں جو ان سے مکمل واقفیت رکھتے ہیں؟
عوام کی سہولت کے لیے معیاری تلفظ کی حفاظت کا سب سے مناسب ذریعہ صوتی ریکارڈنگ ہی ہے، اور مجلس لغت والوں کا یہ طریق کار اپنی اصل میں عین مناسب ہے ۔۔۔ اگر روایتی سستی اور نااہلی اس کے آڑے نہ آئیں ۔۔۔ جیسا کہ ابھی تک ہو رہا ہے۔
 
قوافی اور عروضی سوفٹ ویئرز کی آپٹیمائزیشن کے امکانات
تقطیع کے لیے لفظوں کا تلفظ معلوم کرنا ممکن نہیں ہے اس لیے ضخیم ڈکشنری کا ڈیٹابیس ساتھ رکھنا پڑتا ہے۔ کئی مختلف آوازوں والے الفاظ کا املا ایک سا ہے جو کہ اغلاط کے درست دکھائے جانے کا باعث بنتا ہے۔ کوئی لفظ ڈکشنری میں موجود نہ ہو تو تقطیع نہیں کی جا سکتی۔ لاکھوں الفاظ کی لیبلنگ خودکار رولز کی مدد سے کی تھی جس میں اغلاط کا احتمال بھی موجود رہتا ہے۔
آپٹمائزیشن اگر سپیڈ کے معاملے میں کہہ رہے ہیں تو وہ میرے کوڈبیسز میں بہت اچھی ہے۔
قوافی کے معاملے میں بھی املا ہی bottleneck ہے۔
الفاظ کی رکارڈنگز کا ضخیم ڈیٹاسیٹ درکار ہوگا ٹریننگ کے لیے۔ معلوم نہیں کہ موجود ہے کہ نہیں۔
ہر کتاب کے لیے نیا ماڈل ٹرین کرنا پڑ سکتا ہے۔ ہاتھ سے لکھی گئی کتابوں کے لیے یہ کام نہایت مشکل ہے۔
املا سے تلفظ معلوم نہیں ہوتا اس لیے لفظ کو متن کے ذریعے پہچاننا پڑے گا۔ اس کام کے لیے LSTM networks موزوں معلوم ہوتے ہیں لیکن مشین لرننگ بہت بورنگ کام ہے۔
لغات و قوامیس کی فراہمی، درجہ بندی اور تصحیح کے امکانات ۔یہ دھاگا بنیادی طور پر الفاظ اور لغات کی بابت تھا ۔
UDB کی ویب گاہ پر تو tls بھی نہیں ہے، ان سے کچھ امید لگائے رکھنا سودمند نہیں ہے۔ لغت کبیر کا مواد میرے پاس بھی موجود ہے اور میں لغت کی ایپس پر کام کرنے کے بارے میں سوچ بھی رہا تھا لیکن اب املا پر تحفظات کی وجہ سے یہ ارادہ ترک کر دیا ہے۔
 
آخری تدوین:
میں لغت کی ایپس پر کام کرنے کے بارے میں سوچ بھی رہا تھا لیکن اب املا کے تحفظات کی وجہ سے یہ ارادہ ترک کر دیا ہے

آپ نیک کام میں دیر نہ کیجیے۔ ایپس پر ضرور کام شروع ہونا چاہیے، یہ اردو کی ترقی اور ترویج کے لیے بہت ضروری ہے۔ املا وغیرہ کے چھوٹے موٹے مسائل کا اتنی بڑی نوعیت کے کام میں آنا تو ناگزیر ہے۔ کوئی بھی چیز عیب سے پاک نہیں۔ نکالنے والوں نے تو Oxford اور Encyclopedia Britannica جیسی ضخیم اور مؤقر تصنیفات میں بھی غلطیاں نکال دیں۔ اردو لغت کا ایک بہت بڑا حصہ معیاری ہے اور اغلاط سے پاک ہے۔ آپ دل چھوٹا مت کیجیے، نیک کام کا آغاز کیجیے!
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ایک نقطے نے ہمیں محرم سے مجرم کردیا
ہم دعا لکھتے رہے اور وہ دغا پڑھتے رہے

ساری گفتگو کو پڑھنے کے بعد یہ معلوم ہوتا ہے کہ ریحان کمپیوٹر کو اردو سکھانے کی بات کررہے ہیں اور دیگر احباب انسان کو اردو سکھانےکی ۔ :)

یعنی یہ بات تو طے ہے کہ انسان کوئی بھی زبان صرف اور صرف سن کر ہی سیکھ سکتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ بہرا بچہ بول نہیں سکتا ۔ لغات میں تلفظ کو ظاہر کرنے کے لئے جو علامات یا فونیٹک سسٹم استعمال ہوتا ہے اس کی بنیاد بھی کسی صوتی نمونے پر ہوتی ہے۔ اس علامت کو ڈی کوڈ کرنے اور اس کا تصور ذہن میں لانے کے لئے وہ آواز سننی پڑے گی۔ کسی نہ کسی صوتی ریفرنس کا ہونا ضروری ہے۔ (بہ الفاظِ دیگر اگر اردو لغت یہ کہے کہ غور کا تلفظ "اور" کے وزن پر ہے تو سیکھنے والے کو کہیں نہ کہیں سے "اور" کا تلفظ سننا پڑے گا)۔
لیکن ریحان بھائی چونکہ کمپیوٹر کو اردو سکھانا چاہ رہے ہیں اس لئے ان کا خیال ہے کہ اردو الفاظ پر اعراب اور علامات کا موجودہ نظام ناکافی ہے ، ان کی مدد سے درست تلفظ اخذ کرنا مشکل ہے ۔ میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں اور سمجھتا ہوں کہ کمپیوٹر پروگراموں کو اردو الفاظ سکھانے کے لئے ایک جامع نظام کی ضرورت ہے ۔

مروجہ اردو لغات میں لین ، مجہول اور معروف آوازوں کو ظاہر کرنے کا نظام پرانے زمانے سے چلا آرہا ہے ۔ ہر لغت کے شروع میں علامات کی ایک فہرست دی ہوتی ہے ( جسے شمس الرحمٰن فاروقی نے اپنی مشہور کتاب لغاتِ روزمرہ میں صراحتِ اعراب کہا ہے )۔ میں ذیل میں چند مشہور اور معتبر لغات سے ان علامات کے اقتباسات لگارہا ہوں ۔
بدقسمتی سے لغت بورڈ کی اردو لغت میں علامات کے بجائے مخفف حروف استعمال کئے گئے ہیں ۔ چنانچہ یہ لغت جامع ہونے کے باوجود کمپیوٹر کے کسی کام کی نہیں ۔
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ان اقتباسات کو دیکھنے کے بعد معلوم ہوجاتا ہے کہ ہر لغت نے اپنے اپنے زمانے میں ایک ہی حرکت کو ظاہر کرنے کے لئے مختلف علامت استعمال کی ہے ۔ شمس الرحمٰن فاروقی نے لغاتِ روزمرہ میں ان تمام نظاموں کا جائزہ لیا ہے اور پانچ صفحے کا مفصل مضمون لکھا ہے جو پڑھنے کے لائق ہے ۔ یہ کتاب آرکائیو ڈاٹ آرگ پر دستیاب ہے۔ مولوی عبدالحق نے بھی ان علامات پر تفصیل سے لکھا ہے اور تلفظ ظاہر کرنے کے لئے کئی اچھی علامات تجویز کی ہیں ۔
کمپیوٹر کی آمد سے اب ۲۰۲۱ میں اردو کی ضروریات تبدیل ہوچکی ہیں ۔ تلفظ کو ظاہر کرنے کے لئے ایک جامع اور معیاری نظام کی ضرورت ہے کہ جسے تمام لغات میں اپنایا جاسکے۔ ظاہر ہے کہ عام تحریر میں تو کوئی بھی ان علامات کو استعمال نہیں کرے گا اور نہ اس کی ضرورت ہے ۔ عام تھریر میں تو عموماً اعراب لگانے کی بھی ضرورت نہیں ہوتی اِلّا یہ کہ کسی قسم کے اشتباہ سے بچنا مقصود ہو ۔ لیکن ایک لغت ایسی ضرور ہونی چاہئیے کہ جس میں معیاری علاماتِ تلفظ استعمال کی گئی ہوں اور جسے کمپیوٹر پروگراموں کے لئے استعمال کیا جاسکے ۔ اسی کی مدد سے آگے چل کر ٹیکسٹ ٹو اسپیچ پروگراموں کی تخلیق بھی ممکن ہوسکے گی ۔
 

زوجہ اظہر

محفلین
ایسے لفظ کہ جن کے ہجوں کے اعراب ایک ہوں
مثلا بوٹی
ایک بمعنی گوشت کا چھوٹا ٹکڑا دوسرا مطلب چھوٹا سا پودا
دونوں کے ہجے پیش کے ساتھ ہیں مگر ہجے کی آواز میں فرق ہے
اس کو سمجھائیے
سید عاطف علی
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ایسے لفظ کہ جن کے ہجوں کے اعراب ایک ہوں
مثلا بوٹی
ایک بمعنی گوشت کا چھوٹا ٹکڑا دوسرا مطلب چھوٹا سا پودا
دونوں کے ہجے پیش کے ساتھ ہیں مگر ہجے کی آواز میں فرق ہے
اس کو سمجھائیے
سید عاطف علی
زوجہ اظہر !
علمی لغت کے مندرجہ بالا اقتباس میں پوائنٹ 3 نمبر کے مطابق ۔
جڑی بوٹی والی بوٹی کے ب پر تو پیش لگایا جائے گا ۔ کیونکہ اسے واوِ معروف کہا گیا ہے ۔ اس لیے بُوٹی لکھا اور پڑھا گیا ہے ۔ (جیسے جُھوٹی ۔)
جبکہ گوشت والی بوٹی میں ب پر کچھ بھی نہیں لگایا گیا کیونکہ اسے واوِ مجہول کہا گیا ہے ۔ اس لیے اسے بوٹی لکھا اور پڑھا گیا ہے ۔ ( جیسے موٹی )
واللہ اعلم ۔
 
Top