تازہ ترین
بے سبب کب تری عداوت تھی
میری ہر بات میں حقیقت تھی
ایک انگلی سے مجھ پہ تہمت تھی
باقی چاروں سے تجھ پہ لعنت تھی
بانس پر نہ چڑھا سکا کوئی
آئینہ دیکھنا جو عادت تھی
جس کو عزت جتا رہا تھا تُو
وہ خوشامد ہی تیری ذلت تھی
چاپلوسی کا خوب ماہر تھا
جس سے مجھ کو بہت کراہت تھی
دعوٰی کاتب کو شاعری کا تھا
اور کے شعر کی کتابت تھی
کوئی چاہے کہ نفرتیں کرلوں
پر محبت ہی میری عزّت تھی
گالیاں تجھ کو زیب دیتی تھیں
کیونکہ گالی ہی تیری قسمت تھی
ایک ہی سچ سے ڈر گیا تُو تو
کس قدر میرے سچ کی طاقت تھی
جس قدر تُو نے چاہی رسوائی
اس قدر مجھ کو نیک شہرت تھی
مجھ کو نافر سمجھ رہا تھا تُو
رشک کو نفرتوں سے نفرت تھی
رشک
 
Top