ابو ہاشم

محفلین
ہم الفاظ کا ایک سلسلہ پکڑتے ہیں جن میں صرف ایک آوازکا فرق ہے اور آگے پیچھے کی باقی آوازیں ایک جیسی ہیں:
بال،پال، تال، تھال، ٹال، جال، چال، چھال، خال، دال، ڈال، ڈھال، رال، زال (بوڑھا، سفید بالوں والا)، سال، شال، فال، قال، کال، کھال، گال، لال، مال، نال، ہال(بڑا کمرہ)
اس سلسلے سے اردو کی بہت سی منفرد آوازیں معلوم ہو جاتی ہیں جو کہ ذیل میں دی گئی ہیں:
ب، پ، ت، تھ، ٹ، ج، چ، چھ، خ، د، ڈ، ڈھ، ر، ز،س، ش، ف،ق، ک، کھ، گ، ل، م، ن، ہ

ان آوازوں کے علاوہ دوسری آوازوں کےلیے ذیل کے الفاظ دیکھیے:
باڑ، باڑھ، باغ، باگھ (ڑ، ڑھ، غ، گھ)
بھُول، پھُول، جھُول، دھُول (بھ، پھ، جھ، دھ)
ٹھار، غار، وار، یار (ٹھ، و، ﻱ)
اژدہا، بعد، سرھانا، کمھار،کولھو، انھیں (ژ، ع، رھ، مھ، لھ، نھ)
ان سے ذیل کی آوازیں معلوم ہوتی ہیں:
بھ، پھ، ٹھ، جھ، دھ، رھ، ڑ، ڑھ، ژ، ع، غ، گھ، لھ، مھ، نھ، و، ﻱ

ان میں سے ﻱ نیم صحیحہ (یا نیم علت ) ہے۔ باقی صحیحہ آوازیں الفبائی ترتیب سے نیچے دی جا رہی ہیں:
ب، بھ، پ، پھ، ت، تھ، ٹ، ٹھ، ج، جھ، چ، چھ، خ، د، دھ، ڈ، ڈھ، ر، رھ، ڑ، ڑھ، ژ، ز،س، ش، ع، غ، ف،ق، ک، کھ، گ، گھ، ل، لھ،م، مھ، ن، نھ، و، ہ

ر، ن اور و میں کچھ مزید تفصیل ہے۔
 

ابو ہاشم

محفلین
ر
اردو میں ر ادا کرتے ہوئے لفظ کے شروع اور درمیان میں ایک بار اوپری مسوڑھے سے ٹکراتی ہے (جیسے رام اور مرا میں)اور لفظ کے آخر میں دو بار جیسے ڈر، مر میں۔ ایک بار اوپری مسوڑھے سے ٹکرانے والی ر کو بین الاقوامی صوتیاتی تہجی میں ɾ سے ظاہر کرتے ہیں اور دو بار ٹکرانے والی ر کو r سے۔ بہرحال اردو والوں کے لیے ان دونوں ر'ؤں میں کوئی فرق نہیں اور دونوں کو ر سے ہی ظاہر کیا جاتا ہے۔
 

ابو ہاشم

محفلین
آگے ن کے بارے میں کچھ تفصیل دی جائے گی۔ پہلے ایک دو باتیں جان لیں۔

منہ کی چھت کو تالُو کہتے ہیں ۔ اس تالو کااگلا حصہ (دانتوں کی طرف والا حصہ) سخت ہوتا ہے اور پچھلا حصہ (گلے کی طرف والا حصہ ) نرم ہوتا ہے۔ آپ منہ میں انگلی سے تالو کے دونوں حصوں کو چھو کر اس بات کی تصدیق کر سکتے ہیں۔ اردو لسانیات نرم تالُو کو غِشاء کہا جاتا ہے۔ آگے ہم نرم تالو کو غِشا کہیں گے اور سخت تالو کو صرف تالو کہیں گے۔
مسوڑھے کو عربی میں لَثَّہ کہتے ہیں۔
 

ابو ہاشم

محفلین
ن
ن کا اصل مخرج زبان کی نوک اور اوپری سامنے والا مسوڑھا ہے۔آپ خود اس کی تصدیق کر سکتے ہیں لفظ 'اَن' کہیں اور غور کریں کہ آپ کی زبان کہاں لگ رہی ہے چار پانچ بار ایسا کرنے سے آپ پر واضح ہو جائے گا کہ اَن ادا کرتے ہوئے زبان کی نوک اوپری سامنے والے مسوڑھے سے لگ رہی ہے۔ اردو میں لفظ کے شروع اور آخر میں ن اسی مقام سے ادا ہوتا ہے۔ لفظ کے درمیان میں بھی اکثر یہ اسی مخرج سے ادا ہوتا ہے لیکن بہت دفعہ یہ اپنے سے اگلے صحیحے(consonant) کے زیرِ اثر اپنا مخرج بدل لیتا ہے۔ اس طرح لفط کے درمیان میں ن کی پانچ مختلف آوازیں ہو سکتی ہیں۔ جو ذیل میں بیان کی گئی ہیں:

دندانی نون
دانتوں اور نوکِ زبان سے ادا ہونے والا ن ۔ اس ن کی ادائیگی میں زبان کی نوک اوپری مسوڑھے کے بجائے ذرا نیچی ہو کر اوپری دانتوں کو چھوتی ہے تاکہ اسی مقام سے اگلے صحیحہ کو ادا کرے ۔ آپ لفظ 'بندر' ادا کرتے ہوئے ن پر رک جائیں تو آپ جانیں گے کہ آپ کی زبان کی نوک مسوڑھے کے بجائے اوپری دانتوں سے لگی ہوئی ہے۔ یہی دندانی ن کا مخرج ہے۔ اردو میں یہ ن الفاظ کےدرمیان میں ت، تھ، د، دھ سے پہلے آتا ہے۔ جیسے بسنت،گرنتھ، بند، بندھ میں۔ اسے بینَ الاقوامی صوتیاتی تہجی(International Phonetic Alphabet) (IPA) میں n̪ سے ظاہر کیا جاتا ہے۔

تالوئی نون
یہ ن بھی خود سے اگلے صحیحے کی خاطر اپنے مقامِ تلفیظ کو پیچھے لے جاتا ہےاور اس طرح زبان کی نوک کے بجائے اس کے ذرا پچھلے حصے اور تالو کے اگلے حصے سے یہ ن ادا ہوتا ہے۔ آپ لفظ 'کنجوس' ادا کرتے ہوئے ن پر رک جائیں تو آپ جانیں گے کہ آپ کی زبان کا نوک سے پچھلا حصہ سخت تالو سے لگا ہوا ہے۔ یہی تالوئی ن کا مخرج ہے۔ اردو میں یہ ن الفاظ کےدرمیان میں ج، جھ، چ، چھ سے پہلے آتا ہے جیسے رنج، منجھنا، پنچ، پنچھی میں۔ اسے IPA میں ɲ سے ظاہر کیا جاتا ہے۔

معکوسی نون
اس ن کی ادائیگی میں زبان کی نوک الٹی ہو کر تالو کو چھوتی ہے تاکہ اسی مقام سے اگلے صحیحہ کو ادا کرے ۔ آپ لفظ 'انڈا' ادا کرتے ہوئے ن پر رک جائیں تو آپ معلوم ہو گا کہ آپ کی زبان الٹی ہو کر اپنی نوک سخت تالو سے لگائے ہوئے ہے۔ اس حالت میں آپ منہ میں انگلی ڈال کر اس بات کی مزید تصدیق بھی کر سکتے ہیں۔ یہی معکوسی ن کا مخرج ہے۔ اردو میں یہ ن الفاظ کےدرمیان میں ٹ، ٹھ، ڈ، ڈھ سے پہلے آتا ہے۔ جیسے گھنٹا ، کنٹھ،انڈا، منڈھنا میں۔ اسے IPA میں ɳ سے ظاہر کیا جاتا ہے۔

غِشائی نون
اس ن کی ادائیگی میں زبان کا پچھلا حصہ نرم تالو سے ملتا ہے تاکہ اسی مقام سے اگلے صحیحہ کو ادا کرے (نرم تالُو کو اردو لسانیات میں غِشاکہتے ہیں)۔ آپ لفظ 'سنگم' ادا کرتے ہوئے ن پر رک جائیں تو آپ کو معلوم ہو گا کہ آپ کی زبان کا پچھلا حصہ نرم تالو (یعنی غشا) سے لگا ہوا ہے۔ یہی غشائی ن کا مخرج ہے۔ اردو میں یہ ن الفاظ کےدرمیان میں ک، کھ، گ، گھ سے پہلے آتا ہے۔ جیسے ڈنک، پنکھا، رنگ، کنگھا میں۔ اسے IPA میں ŋ سے ظاہر کیا جاتا ہے۔

لثوی نون
اوپری سامنے والے مسوڑھے اور نوکِ زبان سے ادا ہونے والا ن ۔ (مسوڑھے کو عربی میں لَثّہ کہتے ہیں۔ ) یہی ن کا اصل مخرج ہے۔ گروپوں (ت، تھ، د، دھ)،( ج، جھ، چ، چھ)، (ٹ، ٹھ، ڈ، ڈھ)، (ک، کھ،گ، گھ)، (ب، بھ، پ، پھ) کی آوازوں سے فوراً پہلے آنے والے مقام کو چھوڑ کر باقی ہر جگہ یہی ن استعمال ہوتا ہے۔ جیسے بن، نور، جنت، انس، گننا وغیرہ میں۔ اسے IPA میں n سے ظاہر کیا جاتا ہے۔
کبھی کبھی یہ اوپر بیان کیے گئے پانچ گروپوں کی آوازوں سے پہلے بھی آ جاتا ہے۔ جیسے چنچل، منکا، تنکا، گھنگھور، انکار، منکوحہ وغیرہ میں۔
 
Top