ابو ہاشم

محفلین
آوازِ صحیحہ اور آوازِ علت

عموماً پھیپھڑوں سے سانس کو منہ یا ناک کے راستے باہر نکالتے ہوئے منہ اور گلے کے کچھ حصوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے سے انسانی آوازیں پیدا ہوتی ہیں۔ ان میں سے کچھ آوازیں زبان اور منہ کے دو حصوں کے باہم ٹکرانے سے وجود میں آتی ہیں انھیں آوازاتِ صحیحہ (consonant sounds) کہتے ہیں ۔ اس طرح ٹکرانے سے سانس میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے اور یوں یہ آوازیں پیدا ہوتی ہیں۔
اور اگر سانس کو کسی نمایاں روک ٹوک کے بغیر گزرنے دیا جائے تو اس سے پیدا شدہ آواز کو آوازِ عِلَّت (vowel sound )کہتے ہیں۔ان میں سانس میں تو رکاوٹ پیدا نہیں ہوتی البتہ گلے میں واقع صوتی تار ایک دوسرے کے قریب آتے ہیں اور اس سے آواز پیدا ہوتی ہے۔ لسانیات میں صحیحہ کو 'مُصَمَّتَہ' اور علت کو'مُصَوَّتَہ' کہتے ہیں۔

بعض آوازیں سانس کو منہ سے اندر کی طرف کھینچنے سے بھی پیدا ہوتی ہیں مگر اردو میں اس طرح کی آوازیں وجود نہیں رکھتیں۔

اردو میں آوازوں کا اظہار

صحیحات(consonants) کا اظہار : اردو میں صحیحات تمام کے تمام حروف سے ظاہر کیے جاتے ہیں۔ہر صحیحہ کے لیے الگ حرف مقرر کیا گیا ہے۔البتہ نفسی صحیحات (بھ، پھ، دھ وغیرہ) دو حروف یا مرکب حرف سے ظاہر کیے جاتے ہیں۔ ان میں سادہ صحیحہ کو ظاہر کرنے والے حرف کے بعد دو چشمی ہ (ھ) لگا دی جاتی ہے جو اسی مقصدکےلیے مختص ہے۔

علّات (vowels) کا اظہار : اردو میں کچھ لمبے علّات ہیں اور کچھ چھوٹے۔ لمبے علّات حروف سے جبکہ چھوٹے علّات علامتوں یعنی ( ۔۔َ۔ ، ۔۔ِ۔ ، ۔۔ُ۔) سے ظاہر کیے جاتے ہیں۔ غنی علّات کے لیے سادہ علّات کے بعد ‘ ں’ لازمی لگایا جاتا ہے چاہے وہ لمبا علت ہو یا چھوٹا۔
 
Top