ابو ہاشم

محفلین
اردو میں پیش دو قسم کا ہوتا ہے۔ ایک پیش ِمعروف اور دوسرا پیشِ مجہول۔ آسان لفظوں میں یوں سمجھ لیں کہ پیشِ معروف واؤ معروف کی مختصر شکل ہے اور پیشِ مجہول واؤ مجہول کی مختصر شکل ہے۔
پیشِ معروف کی مثالیں: چُن، چُنی، کُل، کُلیات، بُن، بُنیان، سُر، سُریلا، وغیرہ
پیشِ مجہول کی مثالیں: عُہدہ، کُہرام، مُحسن، مُہر، جُہلا، کُہن، مُحرِّر، مُحرَّم، مُعطَّل، مُعلّیٰ، کُہر، وغیرہ (ان الفاظ میں جہاں پیش لگائی گئی ہے وہاں 'او' کی مختصر آواز ہے جو پیشِ معروف سے مختلف ہے۔)

ہم جانتے ہیں کہ واؤ کی دو شکلوں (سوراخ دار سرے والی اور بند سرے والی ) کی طرح پیش کی بھی دو شکلیں ہوتی ہیں ایک سوراخ دار سرے والی اور دوسری بند سرے والی۔

ہم پہلے ہی زیادہ تر سوراخ دار شکل والی پیش استعمال کر رہے ہیں ۔ اسے ہم پیشِ معروف کے لیے مختص کر سکتے ہیں ۔ اس کی یونیکوڈ قدر(064F) ہے۔

10۔ اور پیشِ مجہول کے لیے ہم بند سرے والی پیش استعمال کر سکتے ہیں۔ اس کے لیے ہم یونیکوڈ کا پیش کے لیے ایک اور کریکٹر(یوینکوڈ قدر 0619 )استعمال کر سکتے ہیں۔

یہ صرف خاص موقعوں پر ہی استعمال ہوں گی۔ ان کے استعمال کی صحیح جگہ لغات اور اردو قاعدہ ہو گا۔
 
آخری تدوین:

ابو ہاشم

محفلین
اردو میں زیر تین قسم کا ہوتا ہے۔ ایک زیر ِمعروف، دوسرا زیرِ مجہول اور تیسرا زیرِ لِین۔ آسان لفظوں میں یوں سمجھ لیں کہ زیرِ معروف یائے معروف کی مختصر شکل ہے اور زیرِ مجہول یائے مجہول کی مختصر شکل اور زیرِ لِین یائے لِین کی مختصر شکل ہے۔

زِیرِ معروف کی مثالیں: دِل، دِلی، بِن، بِنا، کھِل، کھِلا،گِن، گِنے، وغیرہ

زِیرِ مجہول کی مثالیں: مِحنت، سِہرا، اِحتیاط، اِہتِمام؛ سانِحہ، سامِعہ، واقِعہ ؛ کِہ؛ فارسی زیرِ اضافت جیسے دردِ دل ، وغیرہ (ان الفاظ میں جہاں زیر لگائی گئی ہے وہاں 'اے' کی مختصر آواز ہے جو زیرِ معروف سے مختلف ہے۔)

زِیرِ لِین کی مثالیں: کِہہ، کِہنا، شِہر، زِہر، رِہنا، مِحفل، مِہک، مِہکنا، وغیرہ (ان الفاظ میں جہاں زیر لگائی گئی ہے وہاں 'اَے' کی مختصر آواز ہے جو زیرِ مجہول سے مختلف ہے۔)۔ کئی لوگوں نے زیرِ لِین کو زبرِ مجہول بھی کہا ہے۔

زیرِ معروف کے لیے موجودہ زیر (یونیکوڈ قدر: 0650) کو مختص کر دیا جائے۔
11۔ زیرِ مجہول کے لیے ہم حرف کے نیچے ایک افقی لکیر استعمال کر سکتے ہیں۔ اس کے لیے یونیکوڈ میں زیر ہی کے لیے ایک اور کریکٹر (061A) استعمال کیا جائے۔
12۔ زیرِ لین کے لیے ہم حرف کے اوپر ایک افقی لکیر استعمال کر سکتے ہیں۔ اس کے لیے یونیکوڈ کریکٹر ٙ (0659) استعمال کر سکتے ہیں۔ حرف کے اوپر افقی لکیر کو اس مقصد کے لیے کئی جگہ استعمال ہوتے دیکھا ہے مثلاً اس ڈاکومنٹ میں صفحہ 137 پر سیکشن نمبر 11پر۔ صرف نام میں زیر آنے سے علامت کے حرف کے اوپر لگنے پر مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔

اگر تینوں زیروں کو حرف کے نیچے ہی لگانا ہے تو اس کے لیے ذیل کی سکیم استعمال کی جا سکتی ہے:

زیرِ معروف کے لیے موجودہ یونیکوڈ کریکٹر (0650)ہی استعمال کیا جائے گاالبتہ اس کا جھکاؤ ذرا زیادہ کر دیا جائے تقریباً چالیس ڈگری افقی خط کے ساتھ۔ اور ہر جگہ اس کا زاویہ اتنا ہی رکھا جائے۔

زیرِ مجہول کے لیے یونیکوڈ کا زیر کے لیے ایک اور کریکٹر (061A) استعمال کیا جائے اس کا جھکاؤ ذرا کم کر دیا جائے تقریباً بیس ڈگری افقی خط کے ساتھ۔ اور ہر جگہ اس کا زاویہ اتنا ہی رکھا جائے۔

اور زیرِ لِین کے لیے حرف کے نیچے افقی لکیر استعمال کر لی جائے۔ اور اس کے لیے فی الحال یونیکوڈ سے کوئی مناسب کریکٹر لے کر فونٹ میں اس کی شکل افقی لکیر کی بنا لی جائے۔
 

ابو ہاشم

محفلین
مختصر الفِ مدّہ

اردو میں الفِ مَدّہ جب لفظ کے آخر میں آتا ہے تو عموماً اس کی آواز مختصر ہو جاتی ہےجیسے بیٹا، لینا، دینا، جانا وغیرہ کا آخری الف۔ اس کے برعکس بعض اوقات لفظ کے آخر میں ہوتے ہوئے بھی اس کی آواز لمبی رہتی ہے۔ مثلاً لفظ اُٹھا کا تلفظ ان دو جملوں میں دیکھیے۔
وہ اُٹھا۔
بستہ اُٹھا۔
پہلے جملے میں اُٹھاکے آخر میں مختصر الفِ مدّہ (/ɑ/)ہے اور دوسرے میں لمبا الفِ مدّہ (/ɑː/)۔
اردو میں
ا)۔ الف پر ختم ہونے والے فعل امر جیسے کما، کھلا، بلا، چمکا، سنا، وغیرہ
ب)۔ دینا، لینا، کر، کے وغیرہ سے پہلے آنے والے فعل ماضی کے ایسے الفاظ جو الف پر ختم ہوں جیسے گرا دیا، چمکا دیا، سنا دیا، اٹھا لیا، چمکا لیا، کھا لیا، کھلا کر/کے، سمجھا کر/کے،پلا کر/کے، وغیرہ
ج)۔ عربی فارسی سے آنے والے الفاظ جیسے دعا، وفا، دغا، سزا، جزا، جفا، فنا، بقا، دریا، وغیرہ
میں لفظ کے آخر میں لمبا الفِ مدہ ہے۔ شاید اور بھی اس طرح کا زمرہ بنتا ہو۔

13۔ لفظ کے آخر میں آنے والے الف کو فونٹ میں ذرا چھوٹا کر دیا جائے جو کہ مختصر الف مدہ کو ظاہر کرے۔ اور لفظ کے آخر میں لمبے الف کو ظاہر کرنے کے لیے الف کی لمبائی ذرا زیادہ کر دی جائے۔ یہ کام الف کے بعد ماڈیفائر کریکٹر استعمال کر کے کیا جا سکتا ہے۔
 
Top