اردو اور عربی رسم املائی اور رسم قرآنی یعنی"رسم عثمانی" میں فرق

footprints

محفلین
ہر زبان کے لکھنے کا طریقہ "رسم الخط" اپنا ہوتا ہے اردو کی ہی مثال لیجیے اس میں اکثر حروف عربی کے ہیں‌لیکن رسم الخط کے قواعد کہیں کہیں مختلف بھی ہیں ۔
قران حکیم کلام اللہ بھی ہے اور کتاب اللہ بھی ۔ اس کے رسم کے قواعد عام عربی رسم کے قواعد سے مختلف ہیں۔ لہذا خطوط سازی کا مرحلہ ہو یا قرآن کی کتابت کا مرحلہ ہو یا قرآن میں تلاش کے لیے اطلاقیہ کی تیاری کے مراحل ہوں ان میں دشواریاں درپیش ہوتی ہیں کہ قرآن کی کتابت کے معیار بھی قائم رہیں اور قرآن رسم پر کوئی آنچ بھی نہ آئے۔
اس موضوع میں ان عنوانات پر گفتگو کرتے ہوئےقرآنی خطوط اور یونیکوڈ قرآن کا جائزہ لیا جائے گا۔
 

footprints

محفلین
مذکورہ مقالہ مصحف کے ضبط سے بحث کرتا ہے یعنی عبارت کے الفاظ میں حروف کی ادائیگی کے لیے معاون علامات ( جنہیں عموما اعراب کہ دیا جاتا ہے) سے اور ضبط المصحف تو علاقہ اور زمانہ کے لحاظ سے مختلف ہو سکتا ہے جیسا کہ مذکورہ مقالہ میں عصر حاضر کے حجازی اور برصغیر کے علم الضبط پر گفتگو کی گئی ہے، جبکہ رسم مصحف میں اختلاف کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور اس کا اتباع واجب ہے ۔
مثال کے طور پر سورۃ الفاتحۃ میں ملک پر غور کیجیے: کہ ملک کو لکھنے کا طریقہ تو برصغیر اور حجاز میں ایک ہی ہے لیکن اس کے پڑھنے کے لیے علامات کے معیارات مختلف ہیں۔
nmnqrq.gif
اور جیسے ابراہیم رسم قرآنی میں کہیں ابراھیم اور کہیں ابرھم لکھا جاتا ہے۔
اب اگر اسے ملحوظ خاطر نہ رکھا جائے تو مثلا اس سے قرآنی متن میں تلاش کرنے والے اطلاقیہ کے نتائج میں صحت کا تناسب کم ہوجائے گا۔
پیش نظر گفتگو میں اصلا رسم قرآنی کو سمجھنا ہے تاکہ قرآن کی کتابت کا معیار بھی قائم رہے اور قرآن کو یونیکوڈ میں برقیانے کے بعد اسے پبلشنگ کے علاوہ دیگر مقاصد میں بھی استعمال کیا جاسکے۔
 

footprints

محفلین
جی بالکل۔ اس کے اور بھی اُصول ہیں۔ جو مذکورہ ربط میں موجود ہیں۔

اس زمرہ میں ابھی تو اصول بیان نہیں ہوئے ابھی تو عنوان کی وضاحت جاری ہے!
آپ کے فراہم کردہ ربط پر موجود مقالہ کو پہلے ہی دیکھ چکا ہوں اور ویسے آپ کے خیال میں کون سے اصول موجود ہیں ضبط کے یا رسم کے؟
اس عنوان کے تحت بعض مقامات پررسم عثمانی اور املائی کے اختلاف سے پیدا ہونے والی دشواریوں کا جائزہ لینا ہے۔
اگر اس اختلاف کے اصول وہاں مذکور ہیں تو ذرا قاعدہ بیان فرمائیے کہ مصحف میں کہاں "ابرھم" لکھا جائے گا اور کہاں "ابراھیم
 

footprints

محفلین
خط حجاز میں "ابراھیم" اور خط برصغیری میں "ابرٰھٖم" یعنی ر کے اوپر اور ھ کے نیچے کھڑا زبر۔
بہت خوب! آپ نے تو مسئلہ ہی حل فرما دیا۔ اب ایک اور نوازش کیجیے کہ اس اصول کا حوالہ مذکورہ مقالہ یا اس فن کی کسی اور کتاب سے دے دیجیے!
 

footprints

محفلین
رسم مصحف کی مزید وضاحت:

رسم مصحف کوسمجھنے کے لیے ذیل میں دی گئی تصویر کو دیکھیے اور رسم وضبط کے فرق کو سمجھیے:
ml74v4.gif

قرآنی آیات کے عکس
[ARABIC]مصحف المدینۃ النبویۃ للنشر الحاسوبی[/ARABIC]​
کے ذریعے حاصل کیے گئے ہیں۔
نوٹ کیجیے کہ ایک ہی مصحف میں مختلف مقامات پر ایک ہی کلمہ مختلف انداز سے لکھا گیا ہے۔ آیات کے مقابل کلمات کو بغیر ضبط کے بھی دکھا دیا گیا ہے!
 

باسم

محفلین
نقش قدم آپ نے واقعی بہت اہم اور مفید سلسلہ شرو ع کیا ہے اوریقینا اس کیلیے آپ نے مضمون بھی تیار کررکھا ہے۔
مجھے خود اس بارے میں جاننے کا شوق ہے ۔
آپ اپنی بات کو جاری رکھیے اور دوستوں سے گزارش ہے انہیں بات مکمل کرنے دیجیے اور پھر اس فن سے متعلق جو بات ہو وہ کرلیں گے کہیں ایسا نہ ہو ہم اس سے محروم رہ جائیں۔
انٹرنیٹ پر موجود تحریری مصاحف میں اس اعتبار سے بہت کوتاہیاں ہیں۔
 

footprints

محفلین
کیا آپ کہنا چاہ رہیں ہے کہ کلام اللہ "قرآن پاک" اللہ کی مخلوق ہے؟
بھائی اللہ کی پناہ کہ میں ایسا کہوں۔( نعوذ باللہ من ذلک ونستغفرہ ونستھدیہ) ۔ آمین
میری مراد تو یہ نہ تھی۔ فی الحال اس جملہ کو حذف کر دیتے ہیں کہ شبہ بھی نہ رہے یہاں تک کہ اللہ تعالی اس سے بہتر عبارت سجھا دیں۔

بہر حال بہت بہت شکریہ محمد عویدص بھائی۔ آئندہ عبارت کی تصحیح بھی ساتھ ہو تو بہت مناسب رہے گا۔
 
بھائی اللہ کی پناہ کہ میں ایسا کہوں۔( نعوذ باللہ من ذلک ونستغفرہ ونستھدیہ) ۔ آمین
میری مراد تو یہ نہ تھی۔ فی الحال اس جملہ کو حذف کر دیتے ہیں کہ شبہ بھی نہ رہے یہاں تک کہ اللہ تعالی اس سے بہتر عبارت سجھا دیں۔

بہر حال بہت بہت شکریہ محمد عویدص بھائی۔ آئندہ عبارت کی تصحیح بھی ساتھ ہو تو بہت مناسب رہے گا۔
السلا م علیکم ورحمۃ اللہ وبراکۃ جناب footprints صاحب!
بہت بہت شکریہ کہ آپ نے اس خوش دلی سے مجھ گناہگار کے الفاظ پر دھیان دیا۔اللہ رب العزت آپ کو دین و دنیا کی رحمتیں عنایت فرمائے۔ امین
والسلام
اور ایک دفعہ پھر شکریہ
 
پلیز عوید۔ یہاں 1200 عیسوی والی بحث نہ شروع کر دینا۔ فُٹ پرنٹ بھائی نے اچھا سلسلہ شروع کیا ہے۔ اسکو ٹیکنیکی مسئلہ ہی رہنے دو!:)
بھائی جان اس بات پر امت کا اجماع ہے کہ قرآن کو اللہ کی مخلوق کہنا کفرہے کہ کلام اللہ اللہ عزوجل کا کلام ہے نا کہ مخلوق ۔ جو اس بات کا انکار کریں وہ اہل سنت کے نزدیک کافر ہے۔ اور امام احمد بن جنبل رضی اللہ تعالٰی عنہ نے سارے زندگی اس بات پر قائم رہے اور اس کے مطلق کفر کے فتوے جارے کرتے رہے۔ اب مجھے یاد نہیں لیکن "عیون الحکایات (از عبدالرحمن بن علی الجوزی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ)" نامی کتاب جو سو سن ہجری میں لکھی گئی تھی اس میں اس معاملے پر بہت ہی عمدہ واقع درج ہے ضرور اس کتاب کو حاصل کریں اور پڑھیں۔
اور یہ فتنہ ۱۲ صدی عیسوی کا نہیں بلکہ امام احمد بن جنبل کے زمانے کا ہے۔ (واللہ تعالٰی عالم ورسولہ عالم عزوجل و صلی اللہ علیک وسلم)۔
والسلام
 

footprints

محفلین
کیا اس دھاگے کا تسلی بخش جواب بھی یہاں‌ملے گا؟
جی ہاں! ان شاءاللہ


الحمد للہ کہ اس موضوع کی ضرورت اور اہمیت کچھ واضح ہونے لگی۔
اب امید ہے کہ ان شاء اللہ اراکین محفل کے تعاون سے اس موضوع پر گفتگو بابرکت اور نتیجہ خیز رہے گی۔
 

باسم

محفلین
اس موضوع سے متعلق سوالات یہیں لکھتا جاؤں گا
یہ تو معلوم ہے کہ قرآن کریم کا متن صرف رسمِ عثمانی کے مطابق ہی لکھنا درست ہے اس کے علاوہ ٹھیک نہیں
مگر کل ایک عربی فورم سے پتہ چلا کہ عام عربی کو رسم عثمانی کے مطابق لکھنا ٹھیک نہیں
عام عربی عبارت میں ،قرآن کےالفاظ لکھنے کا کیا حکم ہے؟
مثلاً صلوٰۃ یا ربوا
 

arifkarim

معطل
اس موضوع سے متعلق سوالات یہیں لکھتا جاؤں گا
یہ تو معلوم ہے کہ قرآن کریم کا متن صرف رسمِ عثمانی کے مطابق ہی لکھنا درست ہے اس کے علاوہ ٹھیک نہیں
مگر کل ایک عربی فورم سے پتہ چلا کہ عام عربی کو رسم عثمانی کے مطابق لکھنا ٹھیک نہیں
عام عربی عبارت میں ،قرآن کےالفاظ لکھنے کا کیا حکم ہے؟
مثلاً صلوٰۃ یا ربوا

بھائی خط برصغیری کے متعلق تو اتنا جانتا ہوں کہ ابتدائی کاتبوں نے قرآن کریم کے تلفظ کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمارے لئے آسانی پیدا کرنے کیلئے اعراب سسٹم رائج کیا تھا۔ کیونکہ عربی قوم تو بغیر اعراب کے بھی قرآن پاک کی درست تلاوت کر سکتی ہے۔
 
مختصر عرض ہے

قرآنی رسم الخط ان اصول وضوابط کی بنیاد پر ہے جن پر مصاحفِ عثمانیہ تھے یعنی جو ماحف حضرت عثمان نے تحریر کروائے تھے‌ اسی بنیاد پر رسم الخط کی کتابیں بنی ہیں اور عرض یہ بھی ہے کہ املائی رسم الخط علیحدہ ہے اور عثمانی رسم الخط جدا قرآن کے‌ لیے عثمانی رسم الخط ہی لکھا جائے گا جبکہ املائی خط میں قرآن لکھنے کو معیوب سمجھا جاتا ہے لیکن خطاطِ مصحف عثمان طہ حفظہ اللہ نے مجھے ایسا ترکی قرآن دکھایا تھا جو املائی رسم الخط میں لکھا گیا ہے
 
بھائی خط برصغیری کے متعلق تو اتنا جانتا ہوں کہ ابتدائی کاتبوں نے قرآن کریم کے تلفظ کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمارے لئے آسانی پیدا کرنے کیلئے اعراب سسٹم رائج کیا تھا۔ کیونکہ عربی قوم تو بغیر اعراب کے بھی قرآن پاک کی درست تلاوت کر سکتی ہے۔

برصغیری رسم الخط خاص طور پر انجمن حمایتِ اسلام کا مطبوع شدہ قرآن پاک اصول وضوابط کی بنیاد پر لکھا گیا ہے جس کے ضوابط عربی کتابوں سے ہی ماخوذ ہیں
 
Top