ادھر تو شہر کے گنجے میری تلاش میں ہیں

ادھر تو شہر کے گنجے میری تلاش میں ہیں
ادھر تمام لفنگے مری تلاش میں ہیں

میں ان کا مال غبن کرکے جب سے بیٹھا ہوں
یتیم خانے کے لونڈے مری تلاش میں ہیں

ملا ہے نسخہ جوانی پلٹ کا جب سے مجھے
تمہارے شہر کے بڈھے مری تلاش میں ہیں

میں جن کے واسطے جوتے چرا کے جیل گیا
وہ لے کے ہاتھ میں جوتے مری تلاش میں ہیں

دیا ہے نام کفن چور جب سے تم نے مجھے
پرانی قبروں کے مردے مری تلاش میں ہیں

پتے کی بات جو منہ سے نکل گئی پاگلؔ
تمام شہر کے پگلے مری تلاش میں ہیں

پاگل عادل آبادی
 
Top