ادب اور جمہور دوستی

عاطف بٹ

محفلین
میرے لیے یہ بات بڑی حیرت آور ہے کہ ہمارے بعض دانشور، ادیب اور شاعر سوادِ اعظم سے اپنی وابستگی کا اظہار کرتے ہوئے تھکتے نہیں ہیں جیسے ان کی زبان صرف جمہور سے اظہارِ محبت کے لئے بنائی گئی ہے لیکن تضاد کا یہ عالم ہے کہ عوام کو لذتِ سخن میں شریک کرنے کی توفیق سے یکسر محروم ہیں۔ حرف و صوت کی زیبائیوں سے لطف اندوز ہونے والے قارئین اور سامعین کے دائرے کو محدود کرلینا جمہور دوستی کا مظاہرہ ہرگز نہیں ہے۔ شاعروں کا شاعر ہونا بے شک بڑے مرتبے کی بات ہے لیکن مؔیر کی طرح عوام سے گفتگو کرلینے میں بھی کیا مضایقہ ہے۔ ٹالسٹائی نے کیا اچھی بات کہی تھی کہ کسی ادبی فن پارے کی اہمیت اس بات سے متعین ہوتی ہے کہ اس نے زیادہ سے زیادہ کتنے لوگوں کو متاثر کیا ہے۔
میرا مسلک یہ ہے کہ حرفِ سادہ کو گرہ دار بنانے سے حتی الامکان گریز کیا جائے لیکن اس طرح نہیں کہ شاعر آرائشِ عروسِ سخن سے بےگانہ ہوجائے۔ فنی پیش کش میں جمال آفرینی پہلی شرط ہے۔

(انور مسعود کی ’اک دریچہ، اک چراغ‘ کی ’تمہید‘ سے اقتباس)
 
Top