اداسی ۔ اشعار

شمشاد

لائبریرین
کیوں آپ اٹھاتے ہو اداسی کے یہ اسباب
شاموں کے غلاموں کو خبر کیوں نہیں کرتے
(فرحت عباس)
 

شمشاد

لائبریرین
بہت فسردہ ہے دل، کون اس کو بہلائے
اُداس بھی تونہیں، بے قرار بھی تو نہیں
(ناصر کاظمی)
 

شمشاد

لائبریرین
بہت فسردہ ہے دل، کون اس کو بہلائے
اُداس بھی تونہیں، بے قرار بھی تو نہیں
(ناصر کاظمی)
 

شمشاد

لائبریرین
یہ بات عجیب سناتے ہو ، وہ دنیا سے بے آس ہوئے
اک نام سنا اور غش کھایا ، اک ذکر پہ آپ اداس ہوئے
(ابن انشاء)
 

زونی

محفلین
شب و روز کو بھی جانے کس کا روگ کھا گیا
کالی رات ڈھل رہی ھے اور شہر اداس ھے
 

شمشاد

لائبریرین
تمہیں جب کبھی ملیں فرصتیں ،مرے دل سے بوجھ اتار دو
میں بہت دنوں سے اداس ہوں مجھے کوئی شام ادھار دو
(اعتبار ساجد)
 

شمشاد

لائبریرین
کسی کلی نے بھی دیکھا نہ آنکھ بھر کے مجھے
گزر گئی جرس گل اداس کرکے مجھے
(ناصر کاظمی)
 

شمشاد

لائبریرین
تیرا دل کہیں نہ لگتا تجھے چین کیونکر آتا
تو اداس اداس رہتا جو تو بے قرار ہوتا
(سید معین الدین شاہ مشتاق)
 

شمشاد

لائبریرین
تمہیں جب کبھی ملیں فرصتیں ،مرے دل سے بوجھ اتار دو
میں بہت دنوں سے اداس ہوں مجھے کوئی شام ادھار دو
(اعتبار ساجد)
 
Top