نوید اکرم
محفلین
اخلاق کے سبق سے انجان ہو گیا ہے
بے حلم و بے مروت انسا ن ہو گیا ہے
قرآن کی تھی منزل دل اور دماغ لیکن
حیف، اس کا اب مقدر جزدان ہو گیا ہے
ہر اک زباں پہ قصے اور کچھ کہانیا ں ہیں
ملّا کی پشت پیچھے قرآن ہو گیا ہے
ناتا نہیں رہا اب تدبیر سے کسی کا
"تقدیر میں یہی تھا!" ، اعلان ہو گیا ہے
مصروف آج کل ہیں سب بھیڑ چال ہی میں
فکر ونظر کا آنگن ویران ہو گیا ہے
سب کو دکھا رہی ہے جسم و جمال اپنا
شرم و حیا کا زن میں فقدان ہو گیا ہے
اعضائے جسمِ زن ہی اس کا ہدف ہیں ہر دم
بے شرمی کا ذَکَر تو سلطان ہو گیا ہے
کرنا نکاح چاہو تو رہ بڑی ہے مشکل
ممنوع شب بِتانا آسان ہو گیا ہے
۔
بے حلم و بے مروت انسا ن ہو گیا ہے
قرآن کی تھی منزل دل اور دماغ لیکن
حیف، اس کا اب مقدر جزدان ہو گیا ہے
ہر اک زباں پہ قصے اور کچھ کہانیا ں ہیں
ملّا کی پشت پیچھے قرآن ہو گیا ہے
ناتا نہیں رہا اب تدبیر سے کسی کا
"تقدیر میں یہی تھا!" ، اعلان ہو گیا ہے
مصروف آج کل ہیں سب بھیڑ چال ہی میں
فکر ونظر کا آنگن ویران ہو گیا ہے
سب کو دکھا رہی ہے جسم و جمال اپنا
شرم و حیا کا زن میں فقدان ہو گیا ہے
اعضائے جسمِ زن ہی اس کا ہدف ہیں ہر دم
بے شرمی کا ذَکَر تو سلطان ہو گیا ہے
کرنا نکاح چاہو تو رہ بڑی ہے مشکل
ممنوع شب بِتانا آسان ہو گیا ہے
۔