اخلاقی محبت

تفسیر

محفلین

والدین یہ مضمون تمام عمر کے بچوں کو پڑھ کر سُنا سکتے ہیں
prek1.gif
elem1.gif
ms1.gif
parent1.gif


اخلاقی محبت

سیدتفسیراحمد

شام سہانی تھی۔ اماں جان اور سعدیہ دونوں سوئمنگ پُول کے قریب آرام دہ کرسیوں پر لیٹی ہوئی تھیں۔ میں بھی ایک کرسی پر بیٹھاہوا تھا۔اباجان حسب معمول کتب خانہ میں تھے۔ تمام رشتے داراور احباب جاچکے تھے۔
میں نےماں سے پوچھا۔ ” اچھائی کیا ہوتی ہیں؟ "
“ تم کیوں پوچھتے ہو؟ کیا ابو کی باتیں کافی نہیں؟ " ماں نے کہا۔
" ہاں ابو نے ہمیں اچھائی کو سمجھنےمیں مدد دی۔ مگر میں آپ کا خیال بھی جاننا چاہتا ہوں”۔
“ ماں نے جھک کرسادیہ کا ماتھا چوما۔ اور کہا”۔ میرے خیال میں محبت انسان کی سب سے بڑی اچھائی ہے۔جو تمام اچھائیوں کواپنےاندر سمالیتی ہے۔
“ محبت، اباجان نے ہم سے تو اس کا ذکرنہیں کیا؟ "میں نےحیرت سے کہا۔
ماں نے کہا۔ ” انسانیت کے سینکڑوں اصول ہیں اور تمارے ابو تمہیں باترتیب اور رواجی طریقہ سے بتا رہے ہیں۔اس لیےتم سقرا ط کے اہم سوالات کا جائزہ لے رہے ہو”۔
" لیکن محبت میں نے اور تمہارے ابو نے تم اور سادیہ کو پہلے دن سے سیکھانا شروع کی تھی”۔
" مگر امی محبت تمام اچھائیوں کو کسے سما سکتی ہے؟ محبت کیا ہے؟" سادیہ نے ماں سے پوچھا۔
ماں نے کہا “۔ اخلاقی محبت، اللہ کی تمام مخلوقات کیلئے تمہارے دل میں ایک گہرا ناقابلِ بیان جذبہ ، رشتہ اور تعلق، شفقت ، بے قراری اور پرواہ کرنے کا نام ہے۔ یہ ایک ایسا رشتہ ہے جو کہ مقناطیسی لگاؤ اور بنیادی یکجہتی سے پیدا ہوتاہے”۔
" امی ، امی “۔ سادیہ چلائ”۔ میں نے تو ایک سیدھا سا سوال کیا تھا”۔
ماں مسکرائیں۔” اچھا، اچھا”۔
" میں تم سے محبت کرتی ہوں تم مجھ سے محبت کرتی ہو۔ سچ ہے؟
" امی یہ کیسا سوال ہے؟" سادیہ نے ماں کی ناک موڑتے ہوے کہا”۔میں تو سارے جہاں سے زیادہ آپ سے محبت کرتی ہوں”۔
“ مجھ سے بھی زیادہ “۔میں نے ہنس کر کہا۔
“ بھول جائیے بھائ جان۔ آپ کا نمبر تیسرا ہے“۔ سادیہ نے اماں کو آنکھ مار کر کہا۔
“ محبت کرنا ایک گہرا جذبہ ہے”۔ ماں نے کہا۔
" تم مجھ سے کیوں محبت کرتی ؟ "
آپ میری امی ہیں۔” سادیہ نے ماں کے گال چوم کرکہا”۔
ماں نے کہا۔ ”رشتہ اور تعلق “
" کیا تم کو یاد ہے، تم نے اس ننھی سی بلی کو اپنے کمرے میں، اپنے بستر میں پناہ دی تھی”۔
" امی وہ بچاری تو بھوکی، بارش میں سردی سے مررہی تھی”۔ سادیہ نے شکایت کی۔
اور جب ہمارے شہر کا میونسپل بورڈ اوکھ کا سو سال پرانا درخت کاٹنا چاہتاتھا ۔ہم سب لوگ درخت کے چاروں طرف گھیرا ڈال کربیٹھے تھے تا کہ درخت کو کٹنے سے بچائیں تم بھی ہمارے ساتھ تھیں۔ اور جب پولیس نے ہم کو جانے کو کہا اور ہم نہیں گئے ۔تب پولیس نے ہم سب کی آنکھوں میں لال مرچ ڈال دی ۔ تم روئیں مگر تم نے کہا۔ ماں ہم نہیں ہٹیں گے۔ یہ درخت ہم سب سے پہلے یہاں تھا جب ہم یہاں نہیں تھے۔ یہ ہمارے ایکوسسٹم میں برابر کا شریک ہے۔
جب سادیہ کو یاد آیا کہ تمام کوششوں باوجود درخت کاٹاگیا۔ اُس کی آنکھیں بھیگ گئیں۔
" اس کو ہم عصر کی پرواہ کرنا کہتے ہیں”۔ اماں جان نے کہا۔
” اللہ کی تمام مخلوق ہماری ہم عصر ہے”۔
" اور جب کبھی تمہارے بھیا کالج سے وقت پر واپس نہیں آتے۔ توکون با ر بار پوچھتا ہے، امی ، بھائ جان نے کال کیا؟ "
" وہ تو میں اس لئے پوچھتی ہوں کیوں کہ وہ مجھ سے وعدہ کرکےجاتے ہیں کہ میں وقت پر واپس آؤں گا۔ میں انکی پرواہ تھوڑی کرتی ہوں”۔ سادیہ نے شرارت سے کہا۔
ماں نے کہا۔” اس کو بے قراری کہتے ہیں”۔
اور جب ہمارے ملک امریکہ نے عراق پر حملہ کیا تو اس حملے کے خلاف کون سب لوگوں کے ساتھ ہر بدھ کی شام کو موم بتیاں لے کر شاپنگ مال کے سامنے احتجاج کرنے کھڑا ہوتا ہے۔
سادیہ مستی سے بولی۔ “بھائ جان”۔
ماں نے کہا۔" یہ دوسرے انسانوں کی پرواہ کرنا ہے”۔
اللہ نےاس کائنات میں ایک بنیادی یکجہتی بنائی ہے اور ایک مقناطیسی لگاؤ ہرچیز کی بناوٹ میں ملا دیا ہے۔ اس یکجاپن اور مقناطیسی لگاؤ کو ہم اخلاقی محبت کہتے ہیں۔اب یہ انسان کا کام کہ وہ اس اچھائی کو پھیلائے ۔
 
Top