احکام پردہ۔ حصول علم۔ اور جدید تعلیم

عسکری

معطل
دیگر کی بھی خبر لیں۔ میں کسی مذہب کے سکینڈل کا لنک نہیں پیسٹ کر رہا یہاں
ورنہ تعصب کی مانیں
دیگر کی یہی حالت ہے اس کا مطلب اسلام اور ان میں فرق نہیں جو راگ آپ نے الاپا وہ فضول تھا مسلمان بھی ویسے ہیں جیسے دوسرے اس لیے آپ ان پر تنقید بند کریں پھر ۔ اسلام پھر کیسے محافظ بن گیا جب ملا خود جو اسلام کا ٹھیکیدار ہے وہ ریپ کرتا ہے گے سیکس میں انوالو ہے اور جنسی عسمت دری کے ہزاروں رجسٹرڈ اور لاکھون ان رجسٹرڈ معاملوں میں ملوث ہے وہ دوسروں کو برا بھلا اور سیدھی راہ کیا دکھائے گا؟
 

عسکری

معطل
کسی آدمی یا مولوی کے غلط کام کو اسلام کی کجی تو نہیں کہا جا سکتا۔ بدکردار ، بدکردار ہی ہے
اس لیے کسی کے حجاب کرنے نا کرنے پر آپ لیبل نا لگائیں جناب یہ برقعہ اترتے بھی ہیں اور برقعے والی بغیر برقعے والی جس نے جو کرنا ہے کر جاتی ہیں ۔پردہ کوئی صتین لیس سٹیل کا نہیں ہوتا کپڑا ہے ایک طرف رکھ جاتی ہیں ۔ گاؤں میں تو یہ رواج نہیں پر جنوبی پنجاب کے قصبوں میں ابھی تک رواج ہے تو کیا اس کے بعد وہ پاکدامن ہو جاتی ہیں؟ لولز جس نے جو چاند چڑھانا ہے وہ چرھا جاتی ہے ۔ اور جسے بہت زیادہ شوق ہے وہ طالبان کے افغان علاقوں میں جا بسے وہاں اب بھی جنگل کا قانون ہے ہم اس سولائزڈ ملک پاکستان کی بات کر رہے ہیں جو روز بروز ماڈرن اور اوپن ہوتا جا رہا ہے ۔ اگلے 50 سال میں ملائیت کے لیے پاکستان میں کوئی جگہ بڑی مشکل سے ہو گی ۔ دیکھ لیں پچھلے 50 سال میں کیا تبدیلیاں ائیں ۔
 
قران کے ترجموں میں بھی فرقہ واریت داخل ہے۔ ترجمے کو ایسی شکل دے دی جاتی ہے جو اپنے فرقے کے نظریات کے قریب ہوتی ہے ۔ یہی آیات درست تراجم کے ساتھ دیکھی جائیں تو ان میں درج ذیل الفاظ موجود ہیں نہیں ہیں۔ یہ لکھنے والے نے خود اپنے پاس سے اضافے کئے ہیں اپنے تخیل کی بنیاد پر ۔ سراسر معنوی تحریف۔

پیش کردہ کسی بھی آیت میں یہ الفاظ موجود نہیں ہیں - اپنا اضافہ ہے
2) میک اپ بن سنور کا بازار یاباہر کسی جگہ جاناممنوع ،زینت صرف شوہر وں کے لیے ہونا چاہیے۔۔

پیش کردہ کسی بھی آیت میں درج ذیل الفاظ موجود نہیں ہیں - درج ذیل لکھنے والے کا اپنا اضافہ ہے:
۳) چلتے ہوئے کوئی ایسی علامت نہیں ہونی چاہیے جس سے لوگ متوجہ ہوں مثل پا زیب یا اس طرح کا زیور جس سے آواز پید اہو پرفیوم عطریات جس سے لوگ خصوصی توجہ شروع کریں ۔
پیش کردہ کسی بھی آیت میں یہ الفاظ موجود نہیں ہیں - اپنا اضافہ ہے، یہ ذاتی خواہش کی پیروی ہے۔ معنوی تحریف ہے اور زبردستی کھینچ کر یہ معانی پہنائے گئے ہی
۴)ایسی چادر دوپٹہ اوڑھیں جس سے بدن کے اعضا گردن بال ظاہر نہ ہوں ۔ ارشاد ِرب العزت ہے :
اصل آیت میں صرف اتنا ہے جب محترم خواتین باہر نکلیں تو اپنے اوپری لباس ضرور پہنیں۔ جلابیب اوپری لباس کو کہتے ہیں۔

ان صاحب نے قرآن کی وہ آیات جس میں مناسب لباس سے جسم کو ڈھانپنے کا حکم دیا گیا ہے ان کو اپنی طرف سے معنوی تحریف کرکے کچھ کا کچھ بنا دیا ہے۔ تاکہ خواتین کو ہراساں کیا جاسکے۔ جو لباس بیشتر مسلم ممالک میں پہنا جاتا ہے وہ کسی طور بھی قرآن حکیم کے احکامات کے منافی نہیں۔ شلوار قمیص دوپٹہ ایک مکمل طور پر مناسب لباس ہے۔ حالات کی ضرورت کے لحاظ سے اگر کوئی خاتون اپنے آپ کو زیادہ چھپانا چاہے تو یہ اس کا حق ہے لیکن ایک محترم خاتون کو مناسب لباس پہننے سے ہراساں نا کیا جائے۔
 

عسکری

معطل
میں پاکستان کے بارے میں اتنا خوش بین (optimist) نہیں ہوں۔ :idontknow:
میں ہوں آپ 1962 کا پاکستان دیکھیں اور اب 2012 کا دیکھ لیں عورت کی زندگی میں کیا بدلاؤ آئے ہیں؟ میرے خیال سے زمین آسمان کا فرق ہے اب پاکستانی لڑکیاں عورتیں بہت زیادہ آزادی انجوائے کر رہی ہیں اگلے 50 سال میں اس تناسب سے دیکھا جائے تو برابری نا بھی ملی تب بھی معمولی فرق باقی ہو گا۔ کیا جو کچھ آجکل ہم دیکھتے ہیں 50 سال پہلے اس کا عشر عشیر بھی تھا؟ ہزاروں نئے گرلز کالجز سکولز عورت کو شعور ہی تو دے رہے ہیں جس کے درپے ہے ملائیت ۔
 

نگار ف

محفلین
آپ لوگ موضوع سے ہٹ رہے ہیں۔ یہاں بحث اس بات پہ نہیں ہورہی کہ ہو کیا رہا ہے، ہم بات کر رہے ہیں صحیح کیا ہے؟ عبدالرزاق قادری صاحب کا موقف آپ نے پڑھا، جو خواتین کے تعلیم کے حوالے سے ہے۔۔۔۔۔
میں اپنا موقف بیان کروں کہ " اسلام جدّت کی مخالفت نہیں کرتا مگر یہ بات ضرور ہے کہ جدّت میں اسلام ہے یا نہیں" ۔۔۔
اس حوالے سے محمد عطاء اللہ صديقي صاحب کی اک تحریر آپ لوگوں کی خدمت میں پیش کروں گی انشا اللہ
 

حسان خان

لائبریرین
میں ہوں آپ 1962 کا پاکستان دیکھیں اور اب 2012 کا دیکھ لیں عورت کی زندگی میں کیا بدلاؤ آئے ہیں؟ میرے خیال سے زمین آسمان کا فرق ہے اب پاکستانی لڑکیاں عورتیں بہت زیادہ آزادی انجوائے کر رہی ہیں اگلے 50 سال میں اس تناسب سے دیکھا جائے تو برابری نا بھی ملی تب بھی معمولی فرق باقی ہو گا۔ کیا جو کچھ آجکل ہم دیکھتے ہیں 50 سال پہلے اس کا عشر عشیر بھی تھا؟ ہزاروں نئے گرلز کالجز سکولز عورت کو شعور ہی تو دے رہے ہیں جس کے درپے ہے ملائیت ۔

بھائی لیکن عجیب بات یہ ہے کہ جتنی تیزی سے آزادی ملتی جا رہی ہے، اتنی ہی تیزی سے بنیاد پرستی بھی سرایت کرتی جا رہی ہے۔ صرف ایک مثال: کل تک سارہ چودھری ٹی وی اداکارہ تھی، اور آج وہ سر سے پیر تک کالا برقع اوڑھ کر مذہبی مبلغہ بنی ہوئی ہے۔
 

عسکری

معطل
بھائی لیکن عجیب بات یہ ہے کہ جتنی تیزی سے آزادی ملتی جا رہی ہے، اتنی ہی تیزی سے بنیاد پرستی بھی سرایت کرتی جا رہی ہے۔ صرف ایک مثال: کل تک سارہ چودھری ٹی وی اداکارہ تھی، اور آج وہ سر سے پیر تک کالا برقع اوڑھ کر مذہبی مبلغہ بنی ہوئی ہے۔
میرے خیال سے بنیاد پرستوں کو بھی آزادی ہونی چاہیے وہ خود اپنے لیے کیا فیصلہ کرتے ہیں ۔ پر اینڈ آف دا ڈے پچھتانا پڑے گا انہیں یا ان کی اگلی نسلوں کو ۔پر آزادی یقیننا برقرار ہے ان کے لیے ۔
 

حسان خان

لائبریرین
میرے خیال سے بنیاد پرستوں کو بھی آزادی ہونی چاہیے وہ خود اپنے لیے کیا فیصلہ کرتے ہیں ۔ پر اینڈ آف دا ڈے پچھتانا پڑے گا انہیں یا ان کی اگلی نسلوں کو ۔پر آزادی یقیننا برقرار ہے ان کے لیے ۔

کاملا متفق ہوں۔
 
Top