احمد عطااللہ کی کتاب ' ہمیشہ' سے دوغزلیں

چلوں میں بھی ،ستارا جاچکا ہے
مجھے واپس پکارا جا چکا ہے
۔۔
مرا نعم البدل ملنے سے پہلے
مجھے جلدی میں مارا جا چکا ہے
--
ہمیشہ بازگشت آتی رہے گی
مجھے اتنا پکارا جا چکا ہے
--
ترے جانے پہ یوں چپ لگ گئی ہے
کوئی جیسے ہمارا جا چکا ہے
--
ہماری آخرت ہو کیسے بہتر
ہمیں دنیا پہ وارا جا چکا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رگ و پا میں تو سنسنائے گی
زندگی مر کے یاد آئے گی
--
یہ مری کون سی سہیلی ہے
زندگی کیوں مجھے منائے گی
۔۔
دل پہ دوہری گرہ لگاؤں گا
ورنہ یہ بات بھول جائے گی
--
گھر کی ترتیب سب بدل دے گی
اور اپنی جگہ بنائے گی
--
یوں گراتی ہے زلفیں لگتا ہے
ایک دن آسماں گرائے گی
--
دوستی ہم سے مل کے خوش ہے آج
یہ بھی کل چوڑیاں چبائے گی
--
وصل کا لاڈلا رہاہوں میں
یہ جدائی تو کاٹ کھائے گی
--
میں ہی رختِ سفر ہوں اس کا عطؔا
مجھ کو ہی گھر میں بھول جائے گی
 
Top