اجتماعی احتجاج

Bhutto keeps up pressure

بے نظیر نے دباو بڑھاتے ہوئے اب لاہور کا رخ کیا ہے۔ اٹھ سال کی جلاوطنی کے بعد یہ ان کا لاہور کا پہلا دورہ ہے ۔ اب زندہ دلان لاہور کو موقع ملا ہے کہ وہ بے نظیر کو خوش امدید کہیں اور اجتماعی احتجاج میں‌اپنا حصہ ڈالیں۔
کیونکہ
موج ہے دریا میں‌اور بیرون دریا کچھ نہیں۔
 
لاہور کے لوگوں اب بھی جاگ اٹھو۔
جہموریت کی منزل ایسے نہیں‌ملے گی۔
جاگو اور اس قافلے میں‌ شامل ہوجاو جو فوج کی سیاست بدری کا علم بردار ہو۔
چاہے وہ کوئی بھی جماعت ہو چاہے وہ کوئی بھی لیڈر ہو۔
اگر وہ فوج کو بیرکس تک محدود کرنے کی بات کررہا ہے تو وہ تھمارے حق میں‌ہے۔
اگر کوئی سیاستدانوں‌کو بدنام کرنے کے مہم چلارہا ہو تو جان لو وہ تھماری حق میں‌نہیں ہے۔
 

اظہرالحق

محفلین
کاش لاہور پہلے کی طرح پاکستان کا دل ہوتا ۔ ۔ ۔ اب تو بھائی شرفو نامی بیماری کی وجہ سے دل اسلام آباد بن گیا ہے ۔ ۔۔ اسلئے اجتماعی خود کشی تو ہم کر سکتے ہیں اجتماعی احتجاج نہیں !!!
 

دوست

محفلین
پاء جی بے نظیر پچھلے سال فوت ہوچکی ہے۔ یہ دھاگہ تب کا ہے جب وہ زندہ تھیں۔
 

سیما علی

لائبریرین
آج یہ پڑھ کے ہمیں یاد آگیا بے نظیر بھٹو کا قتل ہوا تو ہم لندن میں تھے !!!اپنے بیٹے کے پاس اور نیچے بیس منٹ میں قرآنِ مجید کی تلاوت کر رہے تھے !!! تو رضا گھبراہٹ میں نیچے اُترتے آتے ہیں اور کہتے ہیں ماں بے نظیر کو قتل کردیا ۔۔۔بی بی سی لگائیں تو پتہ چلے کیا ہوا ہے ۔۔
 
آخری تدوین:

ضیاء حیدری

محفلین
میں مکہ میں تھا، ہوٹل واپس آیا تو کسی نے بتایا کہ بینظیر کو ماردیا گیا ہے، تو بے ساختہ میرے منہ سے نکلا شکر ہے کہ پاکستان بچ گیا۔
 

ضیاء حیدری

محفلین
اب آپ خوش ہیں کہ پتلی تماشا دکھانے والوں کو ایک ایک کر کے محب وطن حکمرانوں نے سین سے ہٹا دیا اور اس کے طفیل اب ملک ترقی کی شاہراہوں پر تیزی سے گامزن ہے۔
افسوس ہوتا ہے، ایک بعد دوسری کٹھ پتلی آجاتی ہے، اور تماشا چلتا رہتا ہے، محب وطن حکمران کون تھا، اس کا جواب کسی کے پاس نہیں ہے، ایک کے بعد ایک بمشمول بینظیر سب خط غلامی لکھ کر آتے ہیں۔
 
Top