اتنی پریوں میں وہ ہی جاناں ہے (برائے تنقید و اصلاح)

نوید اکرم

محفلین
اتنی پریوں میں وہ ہی جاناں ہے
درد کا میرے وہ ہی درماں ہے

جو ہے روشن خیال و خوش صورت
میری ہو جائے میرا ارماں ہے

ساتھ اس کا ہو تو کٹھن یہ سفر
سہل ہے کتنا! کتنا آساں ہے!

میں اسے بے پناہ چاہتا ہوں
اور وہ ہے کہ مجھ سے نالاں ہے

ناز ہے یاں کسی کو رتبے پر
کوئی دولت پہ اپنی نازاں ہے

ہے کروڑوں میں بھی کوئی نا خوش
اور ہزاروں میں کوئی شاداں ہے

وہ پیا گھر کو جائے تو کیسے!
ہر کوئی مال و زر کا خواہاں ہے

ڈال دیتا ہے سب مقدّر پر
آدمِ وقت کتنا ناداں ہے!​
 

الف عین

لائبریرین
ماشاء اللہ عروضی مسئلہ تو کوئی نہی ہے۔
اتنی پریوں میں وہ ہی جاناں ہے
درد کا میرے وہ ہی درماں ہے
۔۔جاناں کیا کسی خاص قسم کی پری ہوتی ہے؟ شعر تو یہی ظاہر کرتا ہے
وہی کی جگہ وزن پورا کرنے کے لئے وہ ہی لایا گیا ہے، جو مستحسن نہیں۔

جو ہے روشن خیال و خوش صورت
میری ہو جائے میرا ارماں ہے
کچھ مفہوم کے حساب سے مناسب نہیں۔ دو لخت محسوس ہوتا ہے۔
باقی اشعار درست ہیں۔
 

نوید اکرم

محفلین
۔۔جاناں کیا کسی خاص قسم کی پری ہوتی ہے؟ شعر تو یہی ظاہر کرتا ہے

یہاں جاناں بمعنی محبوب ہے۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اگرچہ پریوں جیسے بہت سے لوگ میرے اردگرد موجود ہیں مگر ان میں صرف ایک وہی ہے جو میرا محبوب ہے۔
 

نوید اکرم

محفلین
جو ہے روشن خیال و خوش صورت
میری ہو جائے میرا ارماں ہے
کچھ مفہوم کے حساب سے مناسب نہیں۔ دو لخت محسوس ہوتا ہے۔

میری دانست کے مطابق تو اس شعر میں ایک ہی مضمون بیان ہوا ہے (میں چاہتا ہوں کہ جو لڑکی روشن خیال اور خوب صورت ہے ، وہ میری ہو جائے)۔
شعر کے دو لخت ہونے کی وجہ کی تھوڑی وضاحت فرما دیں تو نوازش ہو گی۔
 

الف عین

لائبریرین
یہاں جاناں بمعنی محبوب ہے۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اگرچہ پریوں جیسے بہت سے لوگ میرے اردگرد موجود ہیں مگر ان میں صرف ایک وہی ہے جو میرا محبوب ہے۔
میں یہی سمجھا تھا لیکن یہ محسوس کرتا ہوں کہ لفظ پری کا ہی استعمال کیوں؟جاناں ہونا کسی لڑکی کی (اگر پریوں سے مراد لڑکیاں ہی ہیں) صفت نہیں ہے، وہ تو شاعر کو یا عاشق کو محسوس ہو رہی ہے۔ پیدائشی جاناں تو نہیں ہے!!آپ کے لئے ہو سکتی ہے۔ مصرع سے یہ بات ظاہر نہیں ہوتی۔ دوسرا مصرع یوں بہتر ہو گا۔
اک وہی میرے غم کا درماں ہے
یا
بس وہی ۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
میری دانست کے مطابق تو اس شعر میں ایک ہی مضمون بیان ہوا ہے (میں چاہتا ہوں کہ جو لڑکی روشن خیال اور خوب صورت ہے ، وہ میری ہو جائے)۔
شعر کے دو لخت ہونے کی وجہ کی تھوڑی وضاحت فرما دیں تو نوازش ہو گی۔
اصل میں بیانیہ سے یہ واضح نہیں ہوتا۔ درست انداز بیان ’وہ جو‘ ہو گا۔ ’وہ‘ کی غیر موجودگی میں بات صاف نہیں ہوتی۔
 
Top