اب بھی وقت ہے جاگ جاوُ

تاریخ: 10 مئی 2013
از طرف: سید انور محمود
اب بھی وقت ہے جاگ جاوُ

میرا ایک دوست کہہ رہا تھا کہ کیا خیال ہے آج رات دیر تک جاگا جائے اپنی پسند کی کوئی فلم دیکھی جائے، تاش کھیلے جایں یا جو دل چاہے وہ رات بھر کرتے رہیں اور صبح صادق سویا جائے ارئے کل 11 مئی ہے کل تو حکومت نے چھٹی دی ہے تو پھر کیوں نہ عیش کی جائے۔ رہا ووٹ ڈالنے کا تو چھوڑو یار کون جاکر لاین میں لگے، اپنے آپ کو خطرہ میں ڈالے۔ دہشت گردی ہورہی ہے نہ بابا نہ میں ووٹ نہیں ڈالونگا، میری بلا سے کوئی بھی جیت جائے۔

اگر اوپر بیان کیے گے میرئے دوست کے خیال سے آپ متفق ہیں تو آپ بھی وہ ہی کریں جو میرا دوست کرئے گا۔ مگر ایک اور حقیقت بھی سن لیں کہ میرا یہ دوست گذشتہ پانچ سال میں جب بھی مجھے ملا ہمیشہ حالات کا رونا روتا تھا۔ آئے دن یہ بے روزگار رہتا۔ کیونکہ دن بھر کے کام کے بعد جب یہ گھر آتا تو بجلی نہ ہوتی ، بجلی کی وجہ سے کبھی کبھی پانی بھی نہیں ہوتا ، یہ گرمی میں ساری ساری رات جاگتا رہتا تھا اسکے گھروالے بھی جاگتے رہتے تھے، انسان ہے صبح کو اکثر وقت پر آنکھ نہیں کھلتی تھی لہذا مستقل غیرحاضری کی وجہ سے اسکی نوکری اکثر ختم ہوجاتی تھی۔نوکری نہ ہونے کی وجہ سے بچوں کے اسکول کی فیس ادا نہیں کرپاتا۔ اسکے ساتھ اکثر ایسا بھی ہوا کہ راستے میں اسکو لوٹ لیا، پیسوں کے ساتھ موبایل بھی لے گے ۔ اس کے بچے اگرکوئی فرمائش کردیں تو پوری نہیں کرسکتا۔ یہ گذشتہ انتخابات والے دن گھر پر آرام سے سو رہا۔ ایک اور جاننے والے ہیں نوکری بھی اچھی ہے مگر دہشت گردی سے ہر وقت خوفزدہ ہیں اور سی این جی کی لمبی لمبی قطاروں سے بیزار ہیں، لوڈ شیڈنگ سے بےزار۔ مختلف سرکاری اداروں سے واسطہ رہتا ہے تو کرپشن کا رونا بھی روتے ہیں۔سابقہ پیپلز پارٹی کی حکومت کے سخت مخالف، مگر گذشتہ انتخابات والے دن یہ بھی سورہے تھے۔
اگر آپ ان دو لوگوں کی طرح رونا نہیں چاہتے تو اپنےووٹ کا لازمی استمال کریں، آپ آزاد ہیں اپنی رائے دینے کےلیے، آپ کس سے متفق ہیں یہ آپ کی قیمتی رائے ہے مگر اس رائے کو حقیقت میں بدلنے کا صرف ایک طریقہ کہ بجائے سونے کے پولنگ اسٹیشن جایں اور اپنے ووٹ کا لازمی استمال کریں۔ گیارہ مئی سونے کا دن نہیں‌ہے، اگر اس دن آپ سوتے رہے تو پھر اگلے پانچ سالوں تک روتے رہیے گا۔دہشت گردی کا خطرہ ہے مگرآپ صرف ایک دن کے لیے اپنی جان ہتھیلی پر لے کے نکلیں اور مستقبل کے پانچ سالوں کے لئے بہترین فیصلہ کریں، ایسا فیصلہ جو آپکے بچوں کے لئے تعلیم کی نوید لائے، جو آپکے گھروں‌کو چولوں کو جلائے اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے نجات دلائے۔ ایک دن میں سے صرف دو یا تین گھنٹے یا اس سے بھی کم آپکا پاکستان آپ سے مانگ رہا ہے۔ وُوٹ دینے کا فیصلہ کریں اور لٹیروں اور نااہلوں سےچھٹکارا حاصل کریں۔اور پھرہم کہہ سکتے ہیں،
سیاسی ڈوم ڈھاری چل بسے، شورِ فغاں اٹھا​
زمانے کی روش پر ایک سیلاب رواں اٹھا​
بہت سی قمریوں سے باغبانوں کو ہلا ڈالا​
کئی ذروں نے مل کر آسمانوں کو ہلا ڈالا​
عوام الناس جاگ اٹھیں،تو ناممکن ہے سو جائیں​
علی بابا کے چوروں کی زبانیں گنگ ہو جائیں​
 

ساجد

محفلین
یہ تو ہم ہمیشہ سے سنتے آئے ہیں کہ ووٹ دینا ہمارا قومی فریضہ ہے لیکن ٹرن اوور کم سے کم تر ہوتا جا رہا ہے ۔ شاید ہم میں سے کسی نے اس کے اسباب پر غور کرنا مناسب ہی نہیں سمجھا۔
 
Top