یوسفی ابولکلام کی اردو (آب گم ۔ مشتاق احمد یوسفی)

نبیل

تکنیکی معاون
سچ تو یہ ہے کہ فارسی شعر کی مار آج کل کے قاری سہی نہیں جاتی۔ بالخصوص اس وقت جب وہ بے محل ہو۔ مولانا ابولکلام آزاد تو نثر کا آرائشی فریم صرف اپنے پسندیدہ اشعار ٹانگنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ ان کے اشعار بے محل نہیں ہوتے۔ ملحقہ نثر بے محل ہوتی ہے۔ وہ اپنی نثر کا تمام تر ریشمی کوکون (کویا) اپنے گھاڑے گھاڑے لعاب دہن سے فارسی شعر کے گرد بنتے ہیں۔ لیکن یاد رہے کہ ریشم حاصل کرنے کا زمانہ قدیم سے ایک ہی طریقہ چلا آتا ہے۔ کوئے کو ریشم کے زندہ کیڑے سمیت کھلوتے پانی میں ڈال دیا جاتا ہے۔ جب تک وہ مر نہ جائے ریشم ہاتھ نہیں آتا۔

آگے چل کر یوسفی صاحب ابولکلام کی نثر کی چند مثالیں پیش کرتے ہیں۔

مولانا بولکلام آزاد اپنا سن پیدائش اس طرح بتاتے ہیں
“یہ غریب الدّیار عہد، ناآشنائے عصر، بیگانہ خویش، نمک پروردہ ریش، خرابہ حسرت کہ موسوم بہ احمد، مدعو بابی الکلام 1888 ء مطابق ذولحجہ 1305 ء میں ہستی عدم سے اس عمد ہستی میں وارد ہوا اور تہمت حیات سے متہم۔“
اب لوگ اس طرح نہیں لکھتے۔ اس طرح پیدا بھی نہیں ہوتے۔ اتنی خجالت، طوالت و اذیت تو آج کل سیزیرین پیدائش میں بھی نہیں ہوتی۔

اسی طرح نو طرز مرصع کا ایک جملہ ملاحظہ فرمائیے۔
“جب ماہتاب عمر میرے کا بدرجہ جہاردوسالگی کے پہنچا، روز روشن ابتہاج اس تیرہ بخت کا تاریک تر شب یلدہ سے ہوا، یعنی پیمانہ عمر و زندگانی مادروپدر بزرگوار حظوظ نفسانی سے لبریز ہو کے اسی سال دست قضا سے دہلا۔“
کہنا صرف یہ چاہتے ہیں کہ کہ جب میں چودہ برس کا ہوا تو ماں باپ فوت ہو گئے۔لیکن پیرایہ ایسا گنجلک اختیار کیا کہ والدین کے ساتھ مطلب بھی فوت ہوگیا۔
 
یوسفی کا مزاح واقعی بہت گہرا اور عمدہ ہوتا ہے اور کسی نے سچ کہا ہے کہ

“ہم مزاح کے عہدِ یوسفی میں زندہ ہیں۔“
 

رضوان

محفلین
آب گم سے اقتعباس؟ صاحب آب گم تو پوری ھی چھاپنے لاءق ھے۔
اسبات میں واقعی٪100 سچای ھے کھ پاکستان سے باھرجا کے ھم لوگوں پر عقل و شعور کے نئے باب روشن ھو جاتے ھیں۔
(یوسفی صاحب کو صرف مزاح نگار کھنےوالےدرحقیقت اپنے آپ کو دھوکھ دیتے ھیں مزاح کے لعبادے میں انھوں نےکتنی ھی نشتر بازی کی ھے)
 
جواب

یار یوسفی جیسا لکھاری صدیوں میں پیدا ہوتا ہے۔ پطرس کے بعد اردو مزاح پر اگر کسی نے ان مٹ نقوش چھوڑے ہیں تو وہ فقط مشتاق احمد یوسفی ہیں۔ عبدالکلام کے بارے میں ان کا یہ جملہ تو جیسے ضرب المثل بن چکا ہے کہ عبدالکلام پہلے ادیب ہیں جنہوں نے اردو رسم الخط میں عربی لکھی۔
 
بس تو پھر طے ہے کہ آب گم کو ہی یونیکوڈ میں پہلے ڈھالا جائے۔ اب اس میں کام کی تقسیم شروع کی جائے نبیل۔
 

رضوان

محفلین
اگر زرگشت سےپہلےآبِ گم کوشایع کیا گیا تو نا صرف ترتیب غلط ہو گی بلکہ یہ قاری و مصنف کے ساتھ بھی زیادتی والی بات ہے
آبِ گم پڑھنے کے بعد زرگشت اتنا لطف نہیں دیتی۔
 

قیصرانی

لائبریرین
آب گم سے اقتعباس؟ صاحب آب گم تو پوری ھی چھاپنے لاءق ھے۔
اسبات میں واقعی٪100 سچای ھے کھ پاکستان سے باھرجا کے ھم لوگوں پر عقل و شعور کے نئے باب روشن ھو جاتے ھیں۔
(یوسفی صاحب کو صرف مزاح نگار کھنےوالےدرحقیقت اپنے آپ کو دھوکھ دیتے ھیں مزاح کے لعبادے میں انھوں نےکتنی ھی نشتر بازی کی ھے)
یوسفی کی اسی کتاب میں اگر آپ وہ حصہ دیکھیں جہاں بشارت مولانا کے گھر جاتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ یوسفی مزاح نگار کے پردے میں ایک بہت اعلٰی درجے کے غم نگار ہیں۔ تس پر یہ کہ اسی جگہ وہ ان مناظر کی تصویر کشی کے لئے دانتے کا قلم مانگ رہے تھے :)
 

قیصرانی

لائبریرین
میں نے ایک اقتباس دیا تھا تو نبیل بھائی کے پیغام سے پتہ چلا کہ انہوں نے اس صفحے پر اسے پہلے سے شئیر کیا ہوا ہے۔ پھر اس پیغام پر نظر پڑی تو جواب لکھ دیا :)
 
Top