ابن صفی

نیلم

محفلین
" ابن صفی اپنے ایک ناول “پیاسا سمندر“ میں لکھتے ہیں "

“آدمی کتنا پیاسا ہے ، اور کس طرح اسکی پیاس بڑھتی رہتی ہے ، اور کس طرح وہ خوارج میں اپنے لئے تسکین اور آسودگی تلاش کرتا ہے ، مگر کیا کبھی بھی اسے تسکین نصیب ھوتی ہے ؟ کبھی آسودگی ملتی ہے ؟ ، مگر وہ بالکل کسی سمندر ہی کی موج در موج آگے بڑھتا چلا جاتا ھے ، کبھی چٹانوں کو کاٹتا ہے ، کبھی پہاڑوں میں رخنے کر کے انکے پرخچے اڑا دیتا ھے ، اپنی بے چینی کی وجہ وہ خود ہے ، اور اپنی تسکین کا سامان بھی اپنے دامن میں رکھتا ہے ، مگر وہ دوسروں کی پیاس تو بجھا دیتا ھے ، خود اپنی پیاس بجھانے کا سلیقہ نہیں رکھتا ۔ ۔۔ ۔ تم اسے پیاسا سمندر کہہ سکتی ہو بے بی ۔ ۔ ۔ ۔ جو پانی ہی پانی رکھنے کے باوجود بھی ازل سے پیاسا ہے ۔ ۔۔ ۔ اور اس وقت تک پیاسا رھے گا جب تک کہ اسے اپنا عرفان نہ ہو جائے ، لیکن اس میں ہزارہاں سال لگیں گے ۔ ۔ ۔۔ ابھی تو بچوں کی طرح گھٹنوں چل رھا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ابھی تو چاند میں جانے کی باتیں کر رہا ہے ، اسکی ذہنیت اور سوجھ بوجھ اس بچے سے زیادہ نہیں ہے جو ماں کی گود میں چاند کے لئے ہمکتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔
وہ مصنوعی سیارے اڑا کر اس طرح خوش ہوتا ہے جیسے بچے صابون کے بلبلے اڑا کر مسرور ہوتے ہیں ۔ ۔ ۔ اور ایک دوسرے سے شرط بدلتے ھیں کہ دیکھیں کس کا بُلبلا دیر تک فنا نہیں ہوتا ، اور پھر ایسے شیخیاں بگھارتے ھیں جیسے انہوں نے کوئی بہت بڑا کارنامہ انجام دیا ہو ، مگر بے بی ۔ ۔۔ ۔ چاند کا سفر آدمیت کی معراج نہیں ہے ۔ ۔ ۔ ۔ چاند کی باتیں تو ایسی ہی ہیں جیسے کوئی اپنے اصل کام سے اکتا جائے اور بیٹھ کر گنگنانا شروع کردے ۔ ۔ ۔۔

جانتی ہو آدمیت کی معراج کیا ہے ؟ ۔ ۔۔ ۔ آدمی کی معراج یہ ھے کہ آدمی خود اپنے ہی مسائل حل کر لے ۔ ۔ ۔ ۔ اگر اسنے مصنوعی سیارہ فضا میں پھینکنے کے بجائے سرطان کا کامیاب علاج دریافت کیا ہوتا تو میں سمجھتا کہ اب اسکے قدم اس راہ کی طرف اٹھ گئے ہیں جسکی انتہا اسکی معراج ہو گی ، اگر اسنے چاند تک پہنچنے کی اسکیم بنانے کی بجائے زمین کے ہنگامے کا پرامن طور پر فرو کرنے کا کوئی ذریعہ دریافت کر لیا ہوتا تو میں سمجھتا کہ اب یہ پیاسا نہیں رہے گا ، بلکھ خود کو بھی سیراب کرنے کی صلاحیت اس میں پیدا ہو چکی ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ہزارہا سال چاہیں اس کے لئے شمی ہزار سال “
اور پھر اسی کا جواب بھی ابن صفی عمران کے منہ سے کہلواتے ہیں

“ویسے یہ بات اچھی طرح سمجھ لو کہ آدمیت کی معراج صرف حماقت ہے ۔ ۔ ۔ میں یہ بھی تسلیم کر سکتا ہوں کہ آدمی کو ابھی اپنا عرفان نہیں ہوا ، جس دن بھی ہوا وہ احمق ہو جائے گا ، اور یہی اسکی معراج کہلائے گی ۔ ۔ ۔ آدمی ازل سے ہی احمق رہا ہے ، اور وہ ابد تک انشااللہ احمق ہی رہے گا ، ویسے یہ اور بات ہے کھ اسے اپنا عرفان نہ ہو سکے ، احساس نہ ہو سکے کھ وہ احمق ہے ، اسلئے اچھی لڑکی زیادہ سے زیادہ احمق بننے کی کوشش کرو چاند خود ہی بوکھلا کر تمہاری چھت پر اتر آئے گا ۔

تمہیں وہ کہانی تو یاد ہی ہو گی کہ ایک بار ہمارے آباؤ اجداد تالاب میں چاند کا عکس دیکھ کر اس تک پہنچنے کے لئے ایک دوسرے کی دم پکڑ کر کسی درخت کے نیچے لٹکتے چلے گئے تھے اور کس طرح یک بیک اوپر والے بزرگ کے ہاتھوں سے درخت کی شاخ چھوٹ گئی تھی اور وہ سارے برگزیدہ حضرات ایک دوسرے کی دم پکڑے چاند تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے تھے ، وہیں سے آدمیت کی معراج شروع ہوئی تھی ۔ ۔ ۔“
 

رانا

محفلین
بہت عمدہ اور بہت شکریہ شئیرنگ کے لئے۔
ابن صفی میرے پسندیدہ ناول نگار ہیں۔ اور میں نے ان کی عمران سیریز تو ساری ہی پڑھ ڈالی ہیں۔
البتہ ان کا فریدی اور عمران کا ملاپ مجھے پسند نہیں آیا۔ فریدی اور عمران کا گٹھ مظہر کلیم کسی زمانے میں اچھا کراتا تھا لیکن اس کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ ابن صفی کو پڑھنے کے بعد مظہر کلیم کو پڑھنا ایسا ہی ہے جیسے دیسی گھی کھاتے کھاتے بندہ ایک دم سے ڈالڈا پر آجائے۔:)
 

نیلم

محفلین
بہت عمدہ اور بہت شکریہ شئیرنگ کے لئے۔
ابن صفی میرے پسندیدہ ناول نگار ہیں۔ اور میں نے ان کی عمران سیریز تو ساری ہی پڑھ ڈالی ہیں۔
البتہ ان کا فریدی اور عمران کا ملاپ مجھے پسند نہیں آیا۔ فریدی اور عمران کا گٹھ مظہر کلیم کسی زمانے میں اچھا کراتا تھا لیکن اس کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ ابن صفی کو پڑھنے کے بعد مظہر کلیم کو پڑھنا ایسا ہی ہے جیسے دیسی گھی کھاتے کھاتے بندہ ایک دم سے ڈالڈا پر آجائے۔:)
بہت شکریہ
جی بہت اچھے رائٹر ہیں ابن صفی ،اور عمران سیریز میں نےبھی بہت پڑی ہیں ،اب توکافی ٹائم ہوگیاآخری بار پڑھےہوئے۔
اور آپ کی لاسٹ والی بات سے میں بھی متفق ہوں :)
 
بہت عمدہ اور بہت شکریہ شئیرنگ کے لئے۔
ابن صفی میرے پسندیدہ ناول نگار ہیں۔ اور میں نے ان کی عمران سیریز تو ساری ہی پڑھ ڈالی ہیں۔
البتہ ان کا فریدی اور عمران کا ملاپ مجھے پسند نہیں آیا۔ فریدی اور عمران کا گٹھ مظہر کلیم کسی زمانے میں اچھا کراتا تھا لیکن اس کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ ابن صفی کو پڑھنے کے بعد مظہر کلیم کو پڑھنا ایسا ہی ہے جیسے دیسی گھی کھاتے کھاتے بندہ ایک دم سے ڈالڈا پر آجائے۔:)
بہت شکریہ
جی بہت اچھے رائٹر ہیں ابن صفی ،اور عمران سیریز میں نےبھی بہت پڑی ہیں ،اب توکافی ٹائم ہوگیاآخری بار پڑھےہوئے۔
اور آپ کی لاسٹ والی بات سے میں بھی متفق ہوں :)
مظہر کلیم کی کہانیاں ٹی ٹوینٹی جبکہ ابن صفی کی ٹیسٹ ہوتی ہیں۔ ٹی ٹوینٹی میں زیادہ چاشنی ہوتی ہے۔۔:)
ابن صفی میرے پڑوسی اور fahim بھائی کے محلے دار تھے۔
 

رانا

محفلین
مظہر کلیم کی کہانیاں ٹی ٹوینٹی جبکہ ابن صفی کی ٹیسٹ ہوتی ہیں۔ ٹی ٹوینٹی میں زیادہ چاشنی ہوتی ہے۔۔:)
ابن صفی میرے پڑوسی اور fahim بھائی کے محلے دار تھے۔
میں نے عمران سیریز پڑھنا مظہر کلیم سے ہی شروع کیا تھا اور ابھی تک یاد ہے کہ پہلا ناول چھٹی کلاس میں تھا جب ہاتھ لگا اب یہ یاد نہیں کس کا لکھا ہوا تھا لیکن یہ ابھی تک یاد ہے کہ عمران اس ناول میں ایک مکڑی ڈبیا سے نکال کر کسی لڑکی کو دھمکاتا ہے۔:) اور جب کچھ صفحے اور پڑھے تو آگے وہ کسی شائد سماٹرا کے وزیراعظم سے ملاقات کررہا تھا۔ میں نے وہیں بند کردیا کہ یار یہ پتہ نہیں کیسا ناول ہے وزیراعظم وغیرہ تک بات جارہی ہے یہ بڑوں کے پڑھنے کا ہے ہمارے کام کا نہیں۔:) ہم ٹھہرے انسپکٹر جمشید کو پڑھنے والے۔;)
پھر جب آٹھویں میں آیا تو دوسرا ناول ہاتھ لگا جو مظہر کلیم کا تھااور نام بھی ابھی تک یاد ہے "عمران کی موت"۔ وہ پڑھا ایکسٹو کے رول کی وجہ سے کچھ الجھن ہوئی لیکن مزا بہت آیا اور پھر جو پڑھنے شروع کئے ہیں تو میٹرک تک پتہ نہیں کتنے پڑھ ڈالے اور میرا فیورٹ رائٹر تھا مظہر کلیم اس وقت تک۔:) اس وقت صرف اسی کی خاطر کریم آباد کے پاس ایک کیبن لائبریری میں ممبر شپ لی۔
پھر ابن صفی کا ایک ناول کہیں سے ہاتھ لگا شروع میں تو مزا ہی نہیں آیا کہ کیا پھسپھسا ناول ہے اس رائٹر کو تو لکھنا ہی نہیں آتا۔:) ہم نوجوانی کی ترنگ میں تیز رفتار ایکشن کہانی کو پسند کرتے تھے۔ پھر پتہ لگا کہ بھائی ایکسٹو اسی رائٹر کی ایجاد ہے۔:) لیکن دل نہ مانا۔ اب جب انٹر میں آئے تو ابن صفی کا بوغا سیریز کا ایک ناول اور ایک دو تھریسیا کے زیرو لینڈ کے ہاتھ لگے۔ بس جناب ہمیں تو کہانی اور پلاٹ نے اپنی گرفت میں لے لیا۔ پھر تو ہم نے ڈھونڈ ڈھونڈ کر ابن صفی کو پڑھنا شروع کیا اور دس بارہ ناولوں کے بعد ہی یہ نوبت آگئی کہ مظہر کلیم جسے ہم آدھ گھنٹا پیدل چل کر لائبریری سے لاتے تھے اب وہ کہیں مفت بھی ملتا تو گھاس ہی نہ ڈالتے۔ اور صحیح معنوں میں فرق پتہ لگا دونوں میں کہ مظہر کلیم کی کہانی تو بالکل سیدھی سیدھی جبکہ ابن صفی ایسا زبردست تانا بانا بنتے کہانی کا کہ بس ختم ہے ان پر۔ البتہ مظہر کلیم کے کچھ ناول ابھی بھی یاد آتے ہیں جو بہت اچھے لکھے تھے مثلا سلور گرل، ڈاگ ریز وغیرہ۔ لیکن ابن صفی کو تو میں نے پھر ترتیب سے پڑھنا شروع کیا جب بڑے سائز میں پورے پورے سیٹ کی شکل میں چھپنا شروع ہوئے۔ اور جب آخری سیٹ خرید کر لایا تو افسوس ہوا کہ اب ختم۔ ابن صفی اتنا جلدی کیوں چلے گئے۔ لیکن پھر اپنے پر افسوس ہوا کہ یہ کیسا افسوس ہے جو اس وجہ سے ہورہا ہے کہ اب اچھے ناول نہیں ملیں گے۔
 

نیلم

محفلین
مظہر کلیم کی کہانیاں ٹی ٹوینٹی جبکہ ابن صفی کی ٹیسٹ ہوتی ہیں۔ ٹی ٹوینٹی میں زیادہ چاشنی ہوتی ہے۔۔:)
ابن صفی میرے پڑوسی اور fahim بھائی کے محلے دار تھے۔
ویسے نیلم یہ ابن صفا کون ہے یہ بھی بتا دیں۔۔۔ :D
پہلے آپ بتاو پڑوسی اور محلے دار میں کیافرق ہے:D
 
مزیدار اقتباس ہے خصوصاّ آخری دو لائنیں۔
میں نے ابنِ صفی کی عمران سیریز تو پوری پڑھ رکھی ہے لیکن فریدی سیریز کے تیس پینتیس ناول ہی پڑھنے کو ملے۔۔۔ مجھے ابنِ صفی کی کہانیوں میں تو کم لیکن انکے مزاح میں زیادہ دلچسپی تھی۔۔اوراس سے بھی زیادہ دلچسپی اس وقت کے پاکستان، اس وقت کے ماحول اور کلچر میں تھی۔۔کہاں گئے وہ دن اور وہ لوگ۔۔۔واقعی ابنِ صفی کی تحریروں کے بارے میں یہ جملہ درست کہا گیا ہے کہ " تھکے تھکے سے بوجھل لمحوں کیلئے اکسیر" :)
 

فہیم

لائبریرین
میں نے عمران سیریز پڑھنا مظہر کلیم سے ہی شروع کیا تھا اور ابھی تک یاد ہے کہ پہلا ناول چھٹی کلاس میں تھا جب ہاتھ لگا اب یہ یاد نہیں کس کا لکھا ہوا تھا لیکن یہ ابھی تک یاد ہے کہ عمران اس ناول میں ایک مکڑی ڈبیا سے نکال کر کسی لڑکی کو دھمکاتا ہے۔:) اور جب کچھ صفحے اور پڑھے تو آگے وہ کسی شائد سماٹرا کے وزیراعظم سے ملاقات کررہا تھا۔ میں نے وہیں بند کردیا کہ یار یہ پتہ نہیں کیسا ناول ہے وزیراعظم وغیرہ تک بات جارہی ہے یہ بڑوں کے پڑھنے کا ہے ہمارے کام کا نہیں۔:) ہم ٹھہرے انسپکٹر جمشید کو پڑھنے والے۔;)
پھر جب آٹھویں میں آیا تو دوسرا ناول ہاتھ لگا جو مظہر کلیم کا تھااور نام بھی ابھی تک یاد ہے "عمران کی موت"۔ وہ پڑھا ایکسٹو کے رول کی وجہ سے کچھ الجھن ہوئی لیکن مزا بہت آیا اور پھر جو پڑھنے شروع کئے ہیں تو میٹرک تک پتہ نہیں کتنے پڑھ ڈالے اور میرا فیورٹ رائٹر تھا مظہر کلیم اس وقت تک۔:) اس وقت صرف اسی کی خاطر کریم آباد کے پاس ایک کیبن لائبریری میں ممبر شپ لی۔
پھر ابن صفی کا ایک ناول کہیں سے ہاتھ لگا شروع میں تو مزا ہی نہیں آیا کہ کیا پھسپھسا ناول ہے اس رائٹر کو تو لکھنا ہی نہیں آتا۔:) ہم نوجوانی کی ترنگ میں تیز رفتار ایکشن کہانی کو پسند کرتے تھے۔ پھر پتہ لگا کہ بھائی ایکسٹو اسی رائٹر کی ایجاد ہے۔:) لیکن دل نہ مانا۔ اب جب انٹر میں آئے تو ابن صفی کا بوغا سیریز کا ایک ناول اور ایک دو تھریسیا کے زیرو لینڈ کے ہاتھ لگے۔ بس جناب ہمیں تو کہانی اور پلاٹ نے اپنی گرفت میں لے لیا۔ پھر تو ہم نے ڈھونڈ ڈھونڈ کر ابن صفی کو پڑھنا شروع کیا اور دس بارہ ناولوں کے بعد ہی یہ نوبت آگئی کہ مظہر کلیم جسے ہم آدھ گھنٹا پیدل چل کر لائبریری سے لاتے تھے اب وہ کہیں مفت بھی ملتا تو گھاس ہی نہ ڈالتے۔ اور صحیح معنوں میں فرق پتہ لگا دونوں میں کہ مظہر کلیم کی کہانی تو بالکل سیدھی سیدھی جبکہ ابن صفی ایسا زبردست تانا بانا بنتے کہانی کا کہ بس ختم ہے ان پر۔ البتہ مظہر کلیم کے کچھ ناول ابھی بھی یاد آتے ہیں جو بہت اچھے لکھے تھے مثلا سلور گرل، ڈاگ ریز وغیرہ۔ لیکن ابن صفی کو تو میں نے پھر ترتیب سے پڑھنا شروع کیا جب بڑے سائز میں پورے پورے سیٹ کی شکل میں چھپنا شروع ہوئے۔ اور جب آخری سیٹ خرید کر لایا تو افسوس ہوا کہ اب ختم۔ ابن صفی اتنا جلدی کیوں چلے گئے۔ لیکن پھر اپنے پر افسوس ہوا کہ یہ کیسا افسوس ہے جو اس وجہ سے ہورہا ہے کہ اب اچھے ناول نہیں ملیں گے۔

ایسا ہی کچھ میری طرف سے بھی لکھا جان لیں :)
 

فہیم

لائبریرین
اور مجھے تو لگتا ہے کہ لوگوں نے صرف عمران سیریز کو پڑھا ہے۔
جبکہ میں نے اسے اپنے اندر اتارا ہے :)
 

نیلم

محفلین
مزیدار اقتباس ہے خصوصاّ آخری دو لائنیں۔
میں نے ابنِ صفی کی عمران سیریز تو پوری پڑھ رکھی ہے لیکن فریدی سیریز کے تیس پینتیس ناول ہی پڑھنے کو ملے۔۔۔ مجھے ابنِ صفی کی کہانیوں میں تو کم لیکن انکے مزاح میں زیادہ دلچسپی تھی۔۔اوراس سے بھی زیادہ دلچسپی اس وقت کے پاکستان، اس وقت کے ماحول اور کلچر میں تھی۔۔کہاں گئے وہ دن اور وہ لوگ۔۔۔ واقعی ابنِ صفی کی تحریروں کے بارے میں یہ جملہ درست کہا گیا ہے کہ " تھکے تھکے سے بوجھل لمحوں کیلئے اکسیر" :)
بہت شکریہ،،
اور مجھے مزاح سے زیادہ عمران کی ذہانت بھاتی تھی:)
 
Top