ابلیس شیطان اور آدمؑ میں فرق

ابلیس جس کو ہم عام زبان میں شیطان کے نام سے جانتے ہیں ابلیس کی ایک غلطی نے ابلیس کو اللہ کی نظر میں گرادیا اور اُس ایک حکم عدولی کی وجہ سے ابلیس شیطان مردود کہلایا لیکن اگر دیکھا جائے تو لوگوں کے ذہن میں ایک سوال آتا ہوگا کہ ابلیس نے ایک غلطی کی تو اللہ نے اُسے شیطان بنادیا اور معاذاللہ آدم ؑ سے جو گندم کے درخت کے پاس نہ جانے کا کہا گیا لیکن شیطان مردود کہ کہنے پر اُس درخت کے پاس گئے اور اُس میں سے کچھ کھایا تو اُن کی غلطی کی سزا بس اتنی تھی کہ دُنیا میں بھیج دیا گیا ۔

تو اِس کا ایک سادہ سا جواب ہے ابلیس شیطان مردود اپنی غلطی پر شرمندہ نہیں تھا آدم ؑ اپنی غلطی پر شرمندہ تھے اِسی لئے اللہ پاک نے اُن کی غلطی کی چھوٹی سی سزا دے کر معاف بھی کردیا ۔ بے شک اللہ پاک رحیم ہے اور وہ معاف کرنا پسند کرتا ہے ۔ یہ ہی حساب عام انسانوں کے ساتھ بھی ہے اگر وہ اپنے گناہوں پر حقیقی طور پر شرمندہ ہو اور آئندہ گناہوں سے سچی توبہ کرلے تو اللہ کریم کو بھی اُسے سزا دینے کا کوئی شوق نہیں ہے۔

ہمیں اللہ پاک کے جتنے بھی احکام ہیں جو ہم پر فرض ہیں اللہ پاک کی کتاب قرآن پاک میں بتادئیے گئے ہیں ہمیں کچھ سمجھ آئیں یا نہ آئیں ہمیں اِن حکموں کو مان کر چلنا چاھئیے ۔اور لوگوں کو بھی تعلیم دینی چاھئیے ۔ اور کسی بھی ایسےویسے شکوک وشبہات کو ذہن میں بالکل نہ آنے دیا جائے کہ کیا اللہ پاک ہے کیا یہ دین صحیح ہے بلکہ اگر کبھی ایسا وسوسہ ذہن میں آبھی جائے تو بس یہ ہی سمجھ لیں کہ ہم اللہ پاک کو بنا کسی دلیل کہ مالک و خالق مانتے ہیں ۔ اور اُس کے ہر حکم کے سامنے ہمارا سربسجود ہونا چاھئیے ۔

اللہ پاک سے دُعا ہے کہ کمی بیشی کو معاف فرمائے اور جو علم دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اِس پر مجھے بھی عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔
 
آخری تدوین:
Top