ابتدائی اشعار : برائے تبصرہ و رائے دہی

شاملینِ محفل آداب!
اب جبکہ آپ میری طویل المصرع گُستاخیاں ہضم کر ہی چکے ہیں تو اُمید ہے کہ آپ کو میرے چند نہتے مگر جرأت مند اشعار چنداں گراں نہ گُزریں گے۔
دراصل مجھے شاعری کا ٹھرک مندرجہ ذیل پنجابی شعر پڑھنے سے پیدا ہوا اور اِس کا منظوم ترجمہ میری زندگی کا پہلا شعر قرار پایا۔ ملاحظہ فرمائیے

ہجر تیرا جَے پانی مَنگے ، تے میں کُھو نیناں دے گیڑاں
جی کردا تینوں سامنے بَاَ کے درد پُرانے چھیڑاں
( میاں محمدؔ بخشؒ )

میرا ذاتی ترجمہ کچھ یوں بنا:

تیری جدائی گر پانی مانگے ، نینوں سے ندیاں نکلیں
سینہ کُھلے تو یادیں تیری ، دکھوں سے لدیاں نکلیں
( خلیلؔ 26 اگست 2012 ؁)

پھر کسی دن شاید کلامِ اقبال زیرِ نظر ہونے پر:

معَیّن سمجھتی تھی ، غمِ دوراں کو میری کج نگاہی
بتعاقبِ سماء ہے ہنگامِ ارض، بجُز سعی و خود آگاہی
(خلیلؔ 01 ستمبر 2012 ؁ )

ہمارے محلے میں دو مختلف دنوں میں عید الاضحٰی منائے جانے کے موقع پر:

حکمِ قرآن: لا تفرّقُو ، اعلانِ مُلا: تفریق
رندوں کو خُدایا کر ، پیروں کا عتیق
(خلیلؔ 25 اکتوبر 2012 ؁ )

ایک عالم مرحوم کا اِسلام کےمعاشی نظام کے بارے خطبہ سماعت فرمانے کے بعد:

فقیہِ شہر نے یہ فتوٰی کیا ہے متاعِ روبکاری
کہ رنج و شادِ غریب ہیں فقط ضیاعِ روزگاری
(خلیلؔ 27 دسمبر 2012 ؁ )
 
Top