آ جاتا ہے دل محبت سے باز کبھی کبھی... برائے اصلاح

آ جاتا ہے دل محبت سے باز کبھی کبھی...برائے اصلاح

آ جاتا ہے دل محبت سے باز کبھی کبھی
مجھ سے نہیں بجتا یہ ساز کبھی کبھی
غافل میری ذات سے یوں کہ کوئی بیگانہ
بہت حیران کر دیتا ہے تیرا یہ اندازکبھی کبھی
رائیگاں سفر کا رہا ہمیشہ تو مسافر
آتی ہےمیرے اندر سےیہ آواز کبھی کبھی
کسی کی ایک مسکراہٹ پےجان ہی لٹا دیں
ہوتی ہےطبیعت یوں بھی فیاض کبھی کبھی
کبھی تو اپنا آپ بھی ہم سے پہچانا نہیں جاتا
اورآسمانوں سےبھی پرےہوتی ہےپروازکبھی کبھی

محترم اساتذہ پہلے بھی ایک لڑی بعنوان براہ کرم اصلاح فرماہیے بھیجی ہے ازراہ کرم نظر التفات فرماہیے گا
 

الف عین

لائبریرین
یہی مشورہ دوں گا کہ پہلے اپنے مزاج میں موزونیت پیدا کریں، خوب پڑھیں مستند کلام، تاکہ مزاج ہی ایسا بن جائے کہ موزوں اشعار برامد ہوں۔ فی الحال تو کوئی نزدیک ترین بحر بھی مقرر نہیں کی جا سکتی
 

واسطی خٹک

محفلین
آپکے پہلے شعر میں میں نے کچھ تبدیلیاں کی ہیں ساتھ میں بحر بهی لکھ دیتا ہوں اپ اسے دیکھیں ذرہ

ﺁﺗﺎ ﮨﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﺳﮯ یہ دل ﺑﺎﺯ ﮐﺒﮭﯽ ﮐﺒﮭﯽ
اب ﺑﺠﺘﺎ نہیں مجھ سے ﯾﮧ ﺳﺎﺯ ﮐﺒﮭﯽ ﮐﺒﮭﯽ

مثمن اخرب مکفوف سالم
مفعول مفاعیل مفاعیل مفاعیلن
 

شوکت پرویز

محفلین
آپکے پہلے شعر میں میں نے کچھ تبدیلیاں کی ہیں ساتھ میں بحر بهی لکھ دیتا ہوں اپ اسے دیکھیں ذرہ

ﺁﺗﺎ ﮨﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﺳﮯ یہ دل ﺑﺎﺯ ﮐﺒﮭﯽ ﮐﺒﮭﯽ
اب ﺑﺠﺘﺎ نہیں مجھ سے ﯾﮧ ﺳﺎﺯ ﮐﺒﮭﯽ ﮐﺒﮭﯽ

مثمن اخرب مکفوف سالم
مفعول مفاعیل مفاعیل مفاعیلن
'کبھی کبھی' ردیف اس بحر میں نہیں آ سکتی۔ اس ردیف کی وجہ سے دونوں مصرعے بحر سے خارج ہیں۔
دوسرے مصرع میں دوسرا 'مفاعیل' بھی وزن میں نہیں :)
۔۔۔
اس کے علاوہ یہ بحر زیادہ مانوس نہیں، اساتذہ کے مطابق نئے شاعر کو ابتدا میں غیر مانوس بحور سے بچنا چاہئے۔
تنویر احمد تنویر
 
آخری تدوین:

شوکت پرویز

محفلین
اس غزل کو درج ذیل مانوس بحور میں سے کسی میں ڈھالا جا سکتا ہے:

1) بحرِ ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
122 1221 1221 221
(لیکن اس میں ردیف بدلنی پڑے گی :( )
یا

2) بحرِ مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن
122 1212 1221 212
(اس میں موجودہ ردیف چل جائے گی لیکن قافیہ نہیں چلے گا :( )
واسطی خٹک
تنویر احمد تنویر
 
آخری تدوین:

واسطی خٹک

محفلین
اس غزل کو درج ذیل مانوس بحور میں سے کسی میں ڈھالا جا سکتا ہے:

1) بحرِ ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
122 1221 1221 221

یا

2) بحرِ مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن
122 1212 1221 212

واسطی خٹک تنویر احمد تنویر

کبھی کبھی کی تقطیع کرو
 

واسطی خٹک

محفلین
'کبھی کبھی' ردیف اس بحر میں نہیں آ سکتی۔ اس ردیف کی وجہ سے دونوں مصرعے بحر سے خارج ہیں۔
دوسرے مصرع میں دوسرا 'مفاعیل' بھی وزن میں نہیں :)
۔۔۔
اس کے علاوہ یہ بحر زیادہ مانوس نہیں، اساتذہ کے مطابق نئے شاعر کو ابتدا میں غیر مانوس بحور سے بچنا چاہئے۔
تنویر احمد تنویر
کوئی فائدہ نہیں بچنے کا
شاعری بچوں کا کھیل نہیں ہے
اگر شاعر ہی بننا ہے تو. ..........

خیر کبهی 12 اس کے علاوہ 22 اس کے علاوہ 21
 

واسطی خٹک

محفلین
اس غزل کو درج ذیل مانوس بحور میں سے کسی میں ڈھالا جا سکتا ہے:

1) بحرِ ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
122 1221 1221 221
(لیکن اس میں ردیف بدلنی پڑے گی :( )
یا

2) بحرِ مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن
122 1212 1221 212
(اس میں موجودہ ردیف چل جائے گی لیکن قافیہ نہیں چلے گا :( )
واسطی خٹک
تنویر احمد تنویر
رائے کا احترام کرتے ہیں
 
Top