آہ ۔ ۔ ۔ مصباح !

زیف سید

محفلین
اس وقت مصباح الحق نیازی عجیب و غریب نفسیاتی کیفیت کا شکار ہوں گے۔ ایک طرف تو غنیم کا تنِ تنہا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کی طمانیت، تو دوسری جانب ایک ہاتھ کی دوری پر لبِ بام کے رہ جانے کی گرہ۔

بھارت ہی کے خلاف پول میچ میں مصباح نے اس وقت ٹیم کو جیت کے کنارے تک پہنچا دیا تھا جب جیتنے کی تمام امیدیں دم توڑ چکی تھیں۔ تاہم وہ آخری دو گیندوں پر ایک رن نہ بنا سکے اور بھارت میچ باؤل آؤٹ سے میچ جیت گیا۔

جوہانس برگ میں تاریخ نے اپنے آپ کو دہرایا، اور ٹونٹی 20 کے فائنل میں ایک بار پھر مصباح نے ٹیم کو مایوسی کے بھنور سے نکال کر جیت کے ساحل تک لے آئے اور پاکستان کی ٹیم اور فاتحِ عالم کے تمغے کے درمیان صرف ایک شاٹ کی دوری باقی رہ گئی۔ ایسا لگا کہ مصباح بھارت کے خلاف پہلے میچ کا داغِ ندامت دھو ڈالیں گے، لیکن افسوس کہ ایک بار پھر وہ ’فنشنگ ٹچ‘ دینے میں ناکام رہے۔

سوال یہ ہے کہ آخر بات کیا ہے کہ مصباح دشمن کو نڈھال تو کر دیتے ہیں لیکن ان سے فیصلہ کن وار نہیں کیا جاتا:

غنیمِ شب کو میں زخموں سے چُور کر آیا
سحر کا آخری نیزہ بھی مار آئے کوئی!

اب ایسابھی نہیں کہ مصباح میچ کے دباؤ میں آ کر غلط شاٹ کھیل بیٹھے ہوں۔ آخر انھوں نے جس طرح تنِ تنہا میچ کا پانسہ پلٹا ہے، اس سے صاف ظاہر ہے کہ وہ دباؤ میں آنے والا کھلاڑی نہیں ہے۔

شاٹوں کا انتخاب، بھارتی باؤلروں کے تمام تر جوش و خروش، جذبے اور جارحیت کے باوجود مصباح کا کمال متانت اور سکون سے اپنی منصوبہ بندی کے مطابق کھیلنا اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ مصباح بے حد ٹھنڈے دماغ کا کھلاڑی ہے۔

اس بات کی سب سے بڑی مثال اس وقت سامنے آئی جب مصباح نے 17 ویں اوور میں ہربھجن سنگھ کی دوسری گیند پر ایک رن لینے سے انکار کر دیا۔ اکثر شائقین کا خیال تھا کہ اس موقعے پر، جب ایک ایک رن سونے میں تلتا ہے، مصباح کا سنگل رد کرنے کا فیصلہ غلط ہے۔ لیکن مصباح نے اسی اوور میں تین چھکے لگا کر ثابت کر دیا کہ اسے اپنی صلاحیتوں پر کتنا بھروسا ہے۔

اس موقعے پر روی شاستری بھی یہ کہنے پر مجبور ہو گیا کہ مصباح کے دماغ میں کمپیوٹر فٹ ہے۔

حالیہ ٹورنمنٹ میں مصباح کی شان دار کارکردگی سے حیرت ہوتی ہے کہ اتنا با صلاحیت کھلاڑی پاکستانی ریت کی دیوار کی مانند بیٹنگ لائن میں مستقل جگہ کیوں نہیں بنا سکا۔ ان کے ریکارڈ پر نظر ڈالیں تو کوئی متاثر کن تصویر سامنے نہیں آتی۔

میانوالی میں پیدا ہونے والے مصباح الحق نے ٹیسٹ کرکٹ کا آغاز نیوزی لینڈ کے خلاف 2000/2001ء میں کیا تھا، تاہم وہ کسی خاص کارکردگی کا مظاہرہ نہ کر سکے اور کل پانچ میچوں میں 13.33 کی اوسط سے صرف 128 رنز بنا پائے۔

ون ڈے میچوں میں البتہ ان کی کارکردگی نسبتاً بہتر رہی اور انھوں نے 12 میچوں میں 33 کی اوسط سے 305 رنز بنائے۔ پہلے پانچ میچوں میں ان کا سکور 28، 50، 39، 50 اور 47 رہا اور ایک لحظے کے لیے ایسا معلوم ہوا کہ شاید پاکستان کو ایک قابلِ اعتماد مڈل آرڈر بلے باز مل گیا ہے۔ لیکن اس کے بعد قسمت کی دیوی نے مصباح سے یوں منھ موڑا کہ وہ اپنے کیریر کی بقیہ چھ اننگز میں کل 91 رنز ہی جوڑ پائے۔

پاکستان کے وحشت زدہ سیلیکٹروں نے سوچا کہ بھئی اب بس، اور انھوں نے مصباح کی فائل پر ناکامی کا سیاہ ٹھپا لگا کر ان کا کیس داخل دفتر کر دیا۔

لیکن جب ٹونٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے غیر متوقع طور پرانھیں محمد یوسف پر ترجیح دے کر ٹیم میں شامل کیا گیا تو لوگ باگ چونک کر رہ گئے، اور ہر گلی گلی چہ مگوئیاں، انگشت نمائیاں ہونے لگیں۔ گذشتہ برس ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ سکور کا ریکارڈ توڑنے والے محمد یوسف اس فیصلے سے اس قدر مکدّر ہوئے کہ اپنا رنز اگلتا بلّا صندوق میں بند کرکے تبلیغی چلّے پر سوات سدھار گئے۔

تاہم مصباح نے ٹورنمنٹ میں اپنی غیر جذباتی بیٹنگ، اننگز کی ماہرانہ منصوبہ بندی اور پرسکون ہِٹنگ سے شاید محمد یوسف کی کمی محسوس نہیں ہونے دی۔اور اب اگر ٹیم میں محمد یوسف واپس آ بھی جاتے ہیں تب بھی مستقبل قریب میں مصباح کی جگہ کم از کم ٹونٹی 20 اور ون ڈے میں پکی دکھائی دیتی ہے۔

مصباح کے دل پر جو گزر رہی ہو گی، سو گزر رہی ہو گی، لیکن انھیں غم غلط کرنے کے لیے یہ بات بھی سوچنی چاہیئے کہ آخر ٹیم کے دوسرے کھلاڑیوں نے بھی تو ان کا ساتھ نہیں دیا۔ اور کوئی نہیں تو آفریدی ہی ایک چھکا لگا لیتے تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا:

میرا دکھ یہ ہے میں اپنے ساتھیوں جیسا نہیں
میں بہادر ہوں، مگر ہارے ہوئے لشکر میں ہوں!
 

شمشاد

لائبریرین
کوئی شک نہیں کہ زیف صاحب نے بہت اچھا تبصرہ کیا ہے۔
وہ دن دور نہیں جب مصباح اپنا گلہ دور کرنے میں کامیاب ہو گا۔
 
صحیح کہا آپ نے ۔ ۔ ویسے جو آخری شاٹ مصباح نے کھیلا تھا اگر کبھی نیشنل میچز میں مصباح کو کھیلتے دیکھا ہو تو وہ اس طرح کے شاٹ کی مہارت رکھتا ہے بس ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
 

شمشاد

لائبریرین
ہم یہ تسلیم کر لینا چاہیے کہ مصباح نے تو اپنی طرف سے میچ جیتنےکی پوری پوری کوشش کی تھی، اب نہیں جیت سکے تو کسی نہ کسی کو تو ہارنا ہی تھا۔
 

حجاب

محفلین
3 دن پہلے جب میں محفل پر لاگ اِن ہوئی تو پورٹل پر لکھا تھا ، آہ مصباح ، میں نے سوچا اللہ خیر کرے پتہ نہیں کون گزر گیا، اُس روز تو تھریڈ نہیں پڑھ سکی آج آ کے دیکھا تو پتہ لگا کرکٹ :rolleyes:
 
Top