آپ کی پسند کےگانے یہاں لکھیں

سیما علی

لائبریرین
یہ دنیا یہ محفل میرے کام کی نہیں
میرے کام کی نہیں

کس کو سناؤں حال دلِ ‌بے قرار کا
بجھتا ہوا چراغ ہوں اپنے مزار کا
اے کاش بھول جاؤں مگر بھولتا نہیں
کس دھوم سے اٹھا تھا جنازہ بہار کا
یہ دنیا یہ محفل میرے کام کی نہیں
 

علی وقار

محفلین
دلِ ویراں ہے، تیری یاد ہے، تنہائی ہے
زندگی درد کی بانہوں میں سمٹ آئی ہے
´
ایسا اجڑا ہے امیدوں کا چمن تیرے بعد
پھول مرجھائے، بہاروں پہ خزاں چھائی ہے

شاعر: خواجہ پرویز
گلوکار: مہدی حسن
 

سیما علی

لائبریرین
اک پیار کا نغمہ ہے، موجوں کی روانی ہے
زندگی اور کچھ بھی نہیں، تیری میری کہانی ہے
اک پیار کا نغمہ ہے ۔۔۔۔۔۔۔



کچھ پا کر کھونا ہے، کچھ کھو کر پانا ہے
جیون کا مطلب تو، آنا اور جانا ہے
دو پل کے جیون سے، اک عمر چرانی ہے
زندگی اور کچھ بھی نہیں، تیری میری کہانی ہے
اک پیار کا نغمہ ہے ۔۔۔۔۔۔۔
سنتوش آنند
 

سیما علی

لائبریرین
جانے کہاں گئے وہ دن، کہتے تھے تیری راہ میں
نظروں کو ہم بچھائیں گے
چاہے کہیں بھی تم رہو، چاہیں گے تم کو عمر بھر
تم کو نہ بھول پائیں گے

میرے قدم جہاں پڑے، سجدے کیے تھے یار نے
مجھ کو رلا رلا دیا جاتی ہوئی بہار نے

اپنی نظر میں آج کل دن بھی اندھیری رات ہے
سایہ ہی اپنے ساتھ تھا، سایہ ہی اپنے ساتھ ہے
فلم : میرا نام جوکر (1970)
نغمہ نگار : حسرت جےپوری
گلوکار : مکیش
موسیقار : شنکر جےکشن
اداکار : راج کپور، سیمی گریوال، منوج کمار
 

سیما علی

لائبریرین
میں نے چاند اور ستاروں کی تمنا کی تھی
مجھ کو راتوں کی سیاہی کے سوا کچھ نہ ملا
میں وہ نغمہ ہوں جسے پیار کی محفل نہ ملی
وہ مسافر ہوں جسے کوئی بھی منزل نہ ملی
زخم پائے ہیں بہاروں کی تمنا کی تھی
میں نے چاند اور ستاروں کی تمنا کی تھی
کسی گیسو کسی آنچل کا سہارا بھی نہیں
راستے میں کوئی دھندلا سا ستارہ بھی نہیں
میری نظروں نے نظاروں کی تمنا کی تھی
میں نے چاند اور ستاروں کی تمنا کی تھی
دل میں ناکام امیدوں کے بسیرے پائے
روشنی لینے کو نکلا تو اندھیرے پائے
رنگ اور نور کے دھاروں کی تمنا کی تھی
میں نے چاند اور ستاروں کی تمنا کی تھی
میری راہوں سے جدا ہو گئیں راہیں ان کی
آج بدلی نظر آتی ہیں نگاہیں ان کی
جن سے اس دل نے سہاروں کی تمنا کی تھی
میں نے چاند اور ستاروں کی تمنا کی تھی
پیار مانگا تو سسکتے ہوئے ارمان ملے
چین چاہا تو امڈتے ہوئے طوفان ملے
ڈوبتے دل نے کناروں کی تمنا کی تھی
میں نے چاند اور ستاروں کی تمنا کی تھی
ساحر لد ھیانوی
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
کانٹوں سے کھینچ کے یہ آنچل
توڑ کے بندھن باندھی پائل
ہووو
کوئی نہ روکو دل کی اڑان کو
دل وہ چلا آ آ آ
آج پھر جینے کی تمنا ہے
آج پھر مرنے کا ارادہ ہے
 

سیما علی

لائبریرین
رشتہ دل سے دل کے اعتبار کا زندہ ہے ہم ہی سے نام پیار کا کہ مر کے بھی کسی کو یاد آئیں گے کسی کے آنسوؤں میں مسکرائیں گے کہے گا پھول ہر کلی سے بار بار جینا اسی کا نام ہے........
 

سیما علی

لائبریرین
کانٹوں سے کھینچ کے یہ آنچل
توڑ کے بندھن باندھی پائل
ہووو
کوئی نہ روکو دل کی اڑان کو
دل وہ چلا آ آ آ
آج پھر جینے کی تمنا ہے
آج پھر مرنے کا ارادہ ہے
بٹیا یہاں بھی آئیں
 

سیما علی

لائبریرین
دل کو تیری ہی تمنا، دل کو ہے تجھ سے ہی پیار
چاہے تُو آئے نا آئے، ہم کریں گے انتظار
یہ میرا دیوانہ پن ہے یا محبت کا سرور
تُو نہ پہچانے تو ہے یہ تیری نظروں کا قصور
یہ میرا دیوانہ پن ہے

ایسے ویرانے میں اک دن گھٹ کے مر جائیں گے ہم
جتنا جی چاہے پکارو، پھر نہیں آئیں گے ہم
یہ میرا دیوانہ پن ہے یا محبت کا سرور
تُو نہ پہچانے تو ہے یہ تیری نظروں کا قصور
یہ میرا دیوانہ پن ہے
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
جانے کیوں لوگ محبت کیا کرتے ہیں
دل کے بدلے دردِ دل لیا کرتے ہیں
تنہائی ملتی ہے، محفل نہیں ملتی
راہ ِ محبت میں کبھی منزل نہیں ملتی
دل ٹوٹ جاتا ہے، ناکام ہوتا ہے
الفت میں لوگوں کا یہی انجام ہوتا ہے
کوئی کیا جانے کیوں یہ پروانے
یوں مچلتے ہیں، غم میں جلتے ہیں
آہیں بھر بھر کے دیوانے جیا کرتے ہیں
جانے کیوں لوگ محبت کیا کرتے ہیں

ساون میں آنکھوں کو اتنا رلاتی ہے
فرقت میں جب دل کو کسی کی یاد آتی ہے :sleep::sleep::sleep:
 

سیما علی

لائبریرین
شکیل بدایونی کا لازوال گیت
فلم۔ ،،چودہویں کا چاند،،
موسیقار۔ ،،روی شنکر،،
محمد رفیع کی بیمثال آواز نے اس گیت کو چار چاند لگا کر ہمیشہ کے لیے امر کردیا،

چودھویں کا چاند ہو یا آفتاب ہو؟
جوبھی ہو تم خدا کی قسم لاجواب ہو
چودھویں کا چاند ہو
زلفیں ہیں جیسے کاندھوں پہ بادل جھکے ہوئے
زلفیں ہیں جیسے کاندھوں پہ بادل جھکے ہوئے
آنکھیں ہیں جیسے مئے کے پیالے بھرے ہوئے
مستی ہے جس میں پیار کی تم وہ شراب ہو
چودھویں کا چاند ہو یا آفتاب ہو؟
جوبھی ہو تم خدا کی قسم لاجواب ہو
چودھویں کا چاند ہو
چہرہ ہے جیسے جھیل میں ہنستاہوا کنول
چہرہ ہے جیسے جھیل میں ہنستاہوا کنول
یا زندگی کے ساز پہ چھیڑی ہوئی غزل
جانِ بہار تم کسی شاعر کا خواب ہو
چودھویں کا چاند ہو یا آفتاب ہو؟
جوبھی ہو تم خدا کی قسم لاجواب ہو
چودھویں کا چاند ہو
ہونٹوں پہ کھیلتی ہے تبسم کی بجلیاں
ہونٹوں پہ کھیلتی ہے تبسم کی بجلیاں
سجدے تمہاری راہ میں کرتی ہے کہکشاں
دنیائے حُسن و عشق کا تم ہی شباب ہو
چودھویں کا چاند ہو یا آفتاب ہو؟
جوبھی ہو تم خدا کی قسم لاجواب ہو
چودھویں کا چاند ہو
 

سیما علی

لائبریرین
زندگی پیار کا گیت ہے ، اسے ہر دل کو گانا پڑے گا
زندگی غم کا ساگر بهی ہے ، ہنس کی اس پار جانا پڑے گا
´
زندگی ایک احساس ہے، ٹوٹے دل کی کوئی آس ہے
زندگی ایک بنواس ہے، کاٹ کر سب کو جانا پڑے گا
´
زندگی بیوفا ہے تو کیا؟ اپنے روٹهے ہے ہم سے تو کیا؟
ہاته۔ میں ہاته۔ نه ہو تو کیا؟ ساته۔ پهر بهی نبهانا پڑے گا
´
زندگی ایک مسکان ہے، درد کی کوئی پہچان ہے
زندگی ایک مہمان ہے، چهوڑ سنسار جانا پڑے گا
´
زندگی پیار کا گیت ہے، اسے ہر دل کو گانا پڑے گا
زندگی غم کا ساگر بهی ہے: ہنس کے اس پار جانا پڑے گا
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
زبیدہ خانم کی آواز میں طفیل ہوشیارپوری کا ایک لازوال گیت اہل ذوق کی نظر۔❤️❤️❤️❤️❤️

تیری الفت میں صنم ، دل نے بہت درد سہے
غم ہمیں لوٹ گیا ، ہائے دل ٹوٹ گیا
پھر بھی آنسو نہ بہے ، اور ہم چپ ہی رہے

ہم نے ملتے ہی نظر ، دل دیا نذرانہ تجھے
پیار سے پیار بھرا ، کہہ دیا افسانہ تجھے
تجھ سے پایا یہ صلہ ، درد دنیا کا ملا
غم زمانے کے سہے ، اور ہم چپ ہی رہے

آگ سینے میں لگی ، ایسی کہ نکلا نہ دھواں
کس طرح جل گیا دل ، دل ہے نہ اب دل کا نشاں
اسقدر ضبط کیا ، ہم نے ہر اشک پیا
دل میں ارمان رہے ، اور ہم چپ ہی رہے

فصل ِ گُل آ بھی چکی ، آس کے غنچے نہ کِھلے
فاصلے بڑھتے گئے ، مل کے بھی دو دل نہ ملے
بن کے ہر نقش مٹا ، قافلہ دل کا لُٹا
اشک تھم تھم کے بہے ، اور ہم چپ ہی رہے
اور ہم چُپ ہی رہے _
 

سیما علی

لائبریرین
جانے وہ کیسے لوگ تھے جن کے پیار کو پیار ملا
ہم نے تو جب کلیاں مانگیں ، کانٹوں کا ہار ملا
خوشیوں‌کی منزل ڈھونڈی تو غم کی گرد ملی
چاہت کے نغمے چاہے تو آہِ سرد ملی
دل کے بوجھ کو دونا کر گیا جو غم خوار ملا
بچھڑ گیا ہر ساتھی دے کر پل دو پل کا ساتھ
کس کو فرصت ہے جو تھامے دیوانوں کا ہاتھ
ہم کو اپنا سایہ تک اکثر بیزار ملا
اس کو ہی جینا کہتے ہیں تو یوں ہی جی لیں گے
اُف نہ کریں‌گے، لب سی لیں‌گے، آنسو پی لیں‌گے
غم سے اب گھبرانا کیسا، غم سو بار ملا
ساحر لدھیانوی
 

سیما علی

لائبریرین
نغمہ : جانے کہاں گئے وہ دن
فلم : میرا نام جوکر (1970)
نغمہ نگار : حسرت جےپوری
گلوکار : مکیش
موسیقار : شنکر جےکشن
اداکار : راج کپور، سیمی گریوال، منوج کمار
جانے کہاں گئے وہ دن، کہتے تھے تیری راہ میں
نظروں کو ہم بچھائیں گے
چاہے کہیں بھی تم رہو، چاہیں گے تم کو عمر بھر
تم کو نہ بھول پائیں گے

میرے قدم جہاں پڑے، سجدے کیے تھے یار نے
مجھ کو رلا رلا دیا جاتی ہوئی بہار نے

اپنی نظر میں آج کل دن بھی اندھیری رات ہے
سایہ ہی اپنے ساتھ تھا، سایہ ہی اپنے ساتھ ہے

کل کھیل میں ہم ہوں نہ ہوں، گردش میں تارے رہیں گے سدا
بھولو گے تم، بھولیں گے وہ، پر ہم تمہارے رہیں گے سدا
رہیں گے یہیں اپنے نشاں، اس کے سوا جانا کہاں

جی چاہے جب ہم کو آواز دو
ہم ہیں وہیں ہم تھے جہاں
اپنے یہی دونوں جہاں، اس کے سوا جانا کہاں
 
Top