آپ کی زندگی کا اپنا مزاحیہ واقعہ ۔

ساقی۔

محفلین
میں میٹرک میں تھا تو پیچھے والے ڈیسک پر بیٹھتا تھا تا کہ استاد سبق نہ سن لیں ۔ استاد صاحب بھی استاد تھے آخر ۔ جانتے تھے سب کو ۔ وہ بھی سبق پیچھے والوں سے سننا شروع کرتے تھے۔ ایک دن بلیک بورڈ پر ریاضی کے سوالا ت حل کر رہے تھے تو لڑکوں سے پوچھتے جا رہے تھے کہ ہاں بھئی ناصر! تم بتاو آگے کیا آئے گا ؟ پھر کسی اور سے پوچھتے : ارسلان: اس سے آگے کیا لکھیں گے؟ پھر اچانک میری طرف شہتوت کی لچک دار سوٹی سے اشارہ کیا ہاں بھئی ساقی! آگے کیا رقم لکھیں گے؟
میں تب بھی ایسا ہی تھا کہا: ماسٹر جی توانوں تے کجھ وی نئیں آوندا۔تسی کاہدے ماسٹر او؟
بس پھر ساری کلاس کے قہقہے بلند ۔ میں آگے آگے اور ماسٹر صاحب لچک دار سوٹی لے کے میرے پچھے پچھے ۔ خوب دوڑایا میں نے ۔ شکر ہے ہاتھ نہیں آیا ان کے ۔
اگلے دن ایک اور ماسٹر صاحب کو ساتھ لے کر ان سے معافی مانگی اور آئندہ ایسی ‘‘کمینی حرکت’’ نہ کرنے کی سوگند کھائی تب جا کر چھٹکارہ پایا۔
 

ماہی احمد

لائبریرین
میں میٹرک میں تھا تو پیچھے والے ڈیسک پر بیٹھتا تھا تا کہ استاد سبق نہ سن لیں ۔ استاد صاحب بھی استاد تھے آخر ۔ جانتے تھے سب کو ۔ وہ بھی سبق پیچھے والوں سے سننا شروع کرتے تھے۔ ایک دن بلیک بورڈ پر ریاضی کے سوالا ت حل کر رہے تھے تو لڑکوں سے پوچھتے جا رہے تھے کہ ہاں بھئی ناصر! تم بتاو آگے کیا آئے گا ؟ پھر کسی اور سے پوچھتے : ارسلان: اس سے آگے کیا لکھیں گے؟ پھر اچانک میری طرف شہتوت کی لچک دار سوٹی سے اشارہ کیا ہاں بھئی ساقی! آگے کیا رقم لکھیں گے؟
میں تب بھی ایسا ہی تھا کہا: ماسٹر جی توانوں تے کجھ وی نئیں آوندا۔تسی کاہدے ماسٹر او؟
بس پھر ساری کلاس کے قہقہے بلند ۔ میں آگے آگے اور ماسٹر صاحب لچک دار سوٹی لے کے میرے پچھے پچھے ۔ خوب دوڑایا میں نے ۔ شکر ہے ہاتھ نہیں آیا ان کے ۔
اگلے دن ایک اور ماسٹر صاحب کو ساتھ لے کر ان سے معافی مانگی اور آئندہ ایسی ‘‘کمینی حرکت’’ نہ کرنے کی سوگند کھائی تب جا کر چھٹکارہ پایا۔
:rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor:
اللہ معاف کرے، توبہ توبہ کیسے کیسے مذاق کر لیتے تھے آپ لوگ۔۔۔
 

ساقی۔

محفلین
:rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor:
اللہ معاف کرے، توبہ توبہ کیسے کیسے مذاق کر لیتے تھے آپ لوگ۔۔۔

کدی کدی ‘‘پھنڈ’’ (پھینٹی) وی پے جاندی سی انج دیاں حرکتاں توں۔

مجھے کیا پتا ۔ دادی دادا کو پتا ہو۔

اے :thumbsdown:گلاس موندا نہ کرو پانی رُڑ جائے دا :laughing:
 
آخری تدوین:
بچپن کا ایک واقعہ شریک کرتا ہوں۔ میری عمر یہی کوئی 6-7 برس ہو گی۔ سخت سردیوں کے دن تھے، موسم ابر آلودتھا۔ گلی کے کافی سارے بچے پیک ہوئے، ہاتھوں کو ملتے، سی سی کرتے اپنے اپنے گھروں کے سامنے ہی دبکے پڑے تھے۔ میں نے سب کو اکٹھا کیا اور پلان بنایا کہ گلی کی پچھلی طرف جہاں عام گزر گاہ نہیں ہے، آگ لگاتے ہیں اور سب اپنےاپنے گھروں سے آلو لے کر آئیں اور آلو بھونتے ہیں۔ جو 10-12 بچے تھے سب گھروں کو چلے گئے اور ماؤں سے چوری چھپے کوئی ایک اور کوئی دو آلو لے کر مطلوبہ جگہ پہنچ گیا۔ آگ جلانے کے لیے کاغذ اور چھوٹی موٹی لکڑیاں وہیں گلی میں بکھرے تھوڑے بہت کوڑا کرکٹ سے مل گئیں۔ پہلے ہم نے چھوٹا سا گڑھا کھودا اور پھر کاغذ اور لکڑیاں رکھ کر آگ لگا کر آلو گڑھے کے اندر رکھ دیے۔ :)

آگ تھوڑی ہی دیر میں بجھنے لگی تو سوچا کہ زیادہ سارے کاغذ اور لکڑی لائیں تو ہم 3، 4 بچے بڑے کوڑا دان کی طرف گئے ، وہاں کسی نے توری کی پوری بیل لا کر پھینکی ہوئی تھی، ہم وہی گھسیٹ لائے اور توڑ توڑ کر آگ میں پھینکنے لگے۔ پتہ نہیں کیسے ایک ٹکڑے سے دھواں کچھ ایسے نکلا جیسے سگریٹ سے نکلتا ہے۔ سب سے پہلے میں نے ایک ٹکڑا اٹھا کر 'سُوٹا' لگایا۔ بس میری دیکھا دیکھی سب نے یہی شروع کر دیا۔ کسی کی آنکھوں سے پانی نکل رہا ہے کوئی کھانس رہا ہے اور کوئی زور زور سے ہنس رہا ہے۔ بہرحال سب نے حسب توفیق 'سُوٹے' لگائے:p۔ بہرحال آلو جب بھونے گئے تو نکال کر کھائے اور گھنٹہ بھر بعد سب ایک دوسرے کو 'پکا' کر کے کوئی گھر میں نہیں بتائے گا، واپس ہولیے۔:wave:

کوئی تین بجے کے قریب دروازہ بجتا ہے، میں باہر جاتا ہوں تو دیکھتا ہوں کہ ایک صاحب جو ہماری گلی سے دور چوتھی یا پانچویں گلی میں رہتے تھے میرے والد صاحب کا پوچھ رہے ہیں۔ میں نے ابا جی کو اطلا ع دی اور خود اندر چلا گیا۔ والد صاحب کوئی 15-20 منٹ کے بعد مجھے باہر بلاتے ہیں، باہر آتا ہوں تو گلی کا رنگ ہی نرالا ہوتا ہے۔ باہر کوئی 4-5 مرد اور کچھ عورتیں ( سب گلی کے ہی تھے) کھڑی ہیں اور صبح والے 10-12 بچوں میں سے بھی 6-7 سر جھکائے کھڑے ہیں۔ :(

تمام بچوں نے کہا کہ ہم صرف آلو بھوننے کے لیے اکٹھے ہوئے تھے، توری کی بیل کا سگریٹ سب سے پہلے اس نے بنایا تھا۔ کچھ تو صاف مکر گئے:wasntme: کہ انھوں نے صرف آلو کھائے تھے، توری کا سگریٹ نہیں پیا:eek:۔ بس پھر ابا جی نے بازو سے پکڑا اور گھر کے اندر لے آئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہیں رہی۔:cry2::cry2::cry2:
 
آخری تدوین:

ساقی۔

محفلین
دسویں کلاس میں تھا تو مجھے معلوم ہوا کہ میری نظر کمزور ہو چکی ہے ۔ پتا ایسے چلا کہ ایک دن ماسٹر صاحب نے بلیک بورڈ پر لکھی کوئی تحریر پڑھنے کو کہا ۔ میں چونکہ پیچھے والے بنچ پر بیٹھا کرتا تھا ۔اٹھ کر کھڑا ہو گیا مگر کیا پڑھتا؟ کچھ دکھائی ہی نہیں دے رہا تھا صاف۔ میں نے آنکھوں کو ہلکا سا بھینچا تو لفظ کچھ کچھ نظر آنے لگے ۔ ماستر صاحب نے ایسی شکل بناتے دیکھا تو ہنس پڑے ۔
ماسٹر صاحب: میں نے یہ پڑھنے کو کہا ہے ، بندر جیسی شکل بنانے کو نہیں۔:devil2:
میں : سر جی تختہ سیاہ دور ہے ، کجھ نظر نہیں آ رہا ۔
ماسٹر صاحب نے میرے ساتھ بیٹھے لڑکے کو کہا کہ کیا اسے بلیک بورڈ پر لکھی تحریر نظر آ رہی ہے یا نہیں ۔؟ اس نے جلدی سے وہ تحریر پڑھ دی۔
ماسٹرصاحب: (پنجابی میں) تینوں کدے کجھ آیا وی اے! بہانے ہور نہ ہو وے تے ۔:cry2::cry2:(طنزیہ انداز میں : تجھے کبھی سبق یاد ہوا بھی ہے ؟ بہانے باز)
میں نے قریب جا کر ماسٹر صاحب کو ساری تحریر جو تختہ سیاہ پر لکھی تھی پڑھ کر سنا دی ۔ ماسٹر صاحب چونکے ۔:surprise: کہا: گھر جا کے ابے نوں آکھیں میری نظر چیک کراوٗ۔ ( گھر جا کر ابو کو کہنا کہ کہیں سے نظر ٹسٹ کروائیں)
میں نے گھر جا کر ابو سے کہا کہ ماسٹر صاحب کہہ رہے تھے ابو کو کہنا، نظر چیک کراؤ۔:laughing::laughing:
ابو : میری نظر کو کیا ہوا ہے جو چیک کراوں۔ ہیں؟:rollingonthefloor:
میں : وہ۔۔۔ در اصل۔۔۔ میری نظر چیک کرائیں ۔
خیر مجھے شہر لے جایا گیا ۔(ارے شہر میں تو خوب چہل پہل اور رونق تھی):clown:
ایک عینک ساز کے پاس ہم گئے ۔ ابو نے اسے کہا کہ بھئی اس لڑکے کی نظر چیک کرو ، ٹھیک ہے یا کچھ فرق ہے؟
چونکہ پہلی دفعہ میں کسی عینک ساز کی دوکان پر گیا تھا ۔ میں نے عینک ساز کو ڈاکٹر سمجھ لیا تھا ۔ اس نے مجھے ایک اسٹول پر بٹھایا اور ایک صندوقچی اٹھا کر لے آیا ۔ اس میں ایک بے ڈھنگا سا فریم نکالا ۔ میں ڈر گیا ۔:embarrassed:
میں : ڈاکٹر صاحب پِیڑ (درد) تو نہیں ہو گی نا؟:laugh:
عینک ساز: پتر کیڑے پنڈوں آیاں ایں؟( بیٹا کون سے گاوں سے آئے ہو؟):eek:
میں نے گاوں کا نام بتایا ۔بہر حال ڈاکٹر صاحب نے مجھے بتایا کہ اس سے ذرا بھی پِیڑ نہیں ہو گی ۔ اس نے وہ بے ڈھنگا فریم مجھے لگایا اور کچھ دور سامنے ایک سفید گتے کی طرف اشارہ کیا ۔ اس پر الف ، ب ، پ موٹے موٹے لکھے ہوئے تھے ۔ کہنے لگا میں شیشے لگاتا جاتا ہوں تم مجھے وہ پڑھ کر سنانا ۔
اب بتاو وہ اوپر والی لائن پر کیا لکھا ہے؟
میں نے فر فر پڑھ کر سنا دی ۔
اور نیچے والی لائن؟
میں نے وہ بھی سنا دی ۔:chatterbox:
اور اس سے نیچے والی؟
وہ کچھ زیادہ ہی باریک خط میں لکھی گئی تھی ۔ وہ نہ پڑھی گئ۔اس نے پرانہ شیشہ فریم سے نکال کر ایک اور اندر رکھا ۔ تو مجھے روز ِ روشن کی طرح سب کچھ نظر آنے لگا۔:battingeyelashes:( سب کچھ سے مراد اس گتے پر لکھے گئے حروف ہیں ۔ زیادہ دور تک مت سوچیئے گا):)
عینک ساز: پتر اے دس تینوں کِنج پتا چلیا کہ تیری نظر کمزور اے؟( بیٹا یہ بتاو کہ تمہیں کیسے پتا چلا کہ تمہاری نظر کمزور ہے)
میں :(منہ پکا کر کے) ڈاکٹر صاحب روز مرے ٹڈ وچ پیڑ ہوندی اے۔:laugh:(روزانہ میرے پیٹ میں درد ہوتا ہے) ڈاکٹر کی شکل عجیب سی بن گئ،:surprise: پھر میری طرف حیرت سے دیکھ کر پوچھا ۔: یہ پیٹ درد کا نظر کی کمزوری سے کیا تعلق ہے؟:angry2:
مجھ سے ہنسی روکی نہ گئ ۔ میں ہنسا تو اس نے بھی قہقہ لگایا۔ اس کو پتا چل گیا کہ پتر جی نے "ماموں" بنا دیا ہے۔:heehee:
 
آخری تدوین:

ماہی احمد

لائبریرین
سارے نہ پڑھو، کہیں کہیں سے پڑھ لو۔
پڑھنے ضروری ہیں کیا؟؟؟
ویسے میں سوچ رہی تھی۔۔۔ میرے کیا یہاں تو لگتا ہے سب کی زندگی سے مزاحیہ واقعات رخصت ہو گئے۔۔۔ نہیں؟
سیما علی
صابرہ امین
لاریب مرزا
نور وجدان
اور باقی سب
مجھے غلط ثابت کرو نا پلیز
:)
 
Top