آپ کیا پڑھ رہے ہیں؟

عبدالحسیب

محفلین
گزشتہ اتوار جون پرکنس کی تصنیف Confessions of an Economic Hitman خریدی۔ پورا ہفتہ مصروفیات کچھ زیادہ ہی رہیں۔ اب پیر کی بھی تعطیل ہے یعنی ویک اینڈ طویل ہو گیا :):):) تو کتاب پوری کی پوری چاٹ لیں گے :p:p
Confessions_of_An_Economic_Hitman_Cover.jpg
 

تلمیذ

لائبریرین
خطوط جوش ملیح آبادی
مرتب: راغب مراد آبادی

حسان خان جی آپ نے اس کتاب کا ذکر کیا لیکن تبصرہ کرنے سے گریزاں رہے۔
میں نے یہ کتاب کل ہی ختم کی ہے۔ اور اپنے تآثرات کا اظہار کرنے سے خود کو نہیں روک سکا۔
اردو زبان میں جوش ملیح آبادی کے اعلیٰ مقام سے کسی کو انکار نہیں ہو سکتا ۔ زبان پر ان کی گرفت کی وجہ سےان کا شماراردو ادب کے صف اول کے ادیبوں میں ہوتا ہے۔ لیکن ان کے خطوط نے ان کے ان اوصاف پر مشتمل شخصیت کا پردہ چاک کر کے رکھ دیا ہے۔ اور ان کی شاعری و نثر کے ذریعے ان کی شخصیت کا ایک بُت جو ذہن میں بنا ہوا تھا، وہ ان خطوط میں درج مبتذل، فحش،غیر ثقہ اور اخلاق سے گری ہوئی زبان کے ٹکڑے پڑھ کر پاش پاش ہو گیا ہے۔ الحاد اور زندقہ پر مبنی ان کے خیالات اپنی جگہ، لیکن کبر سنی میں، جب انسا ن اپنی آخرت کی زندگی کے بارے میں سوچتا ہے، ان کے لکھے گئے ان خطوط (چاہے وہ بے تکلف احباب کو ہی لکھے گئے ہیں) کی طباعت سے مجھے تو فحشیات کی ترویج کے علاوہ اردو ادب کی کوئی خدمت سمجھ نہیں آئی۔ ورنہ اردو ادب میں مشاہیر کے خطوط کی حیثیت ایک الگ صنف کے طور پر مسلّمہ ہے اور کئی بڑے بڑے لوگوں کے خطوط کو شوق سے پڑھا جاتا ہے بلکہ تحقیقی مقاصد سے استعمال کیا جاتا ہے۔
میں بعض اوقات حیران ہوتا ہوں کہ ادب کے یہ مینار اپنی ذاتی زندگیوں میں اخلاقی لحاظ سے کتنے پست ہوتے ہیں۔ اور دوسرا خیال مجھے یہ آتا ہے کہ کیا وقت کے ساتھ ہم اتنے 'لبرل' ہو گئے ہیں کہ منٹو پر تو صرف اشاراتی زبان استعمال کرنے پر مقدمات کی بھر مار ہو گئی تھی اور اب کھلے فحش الفاط پر مشتمل یہ خطوط بھی ناقابل گرفت ہیں۔

اگر میرا یہ بے لاگ تبصرہ چند احباب پر گراں گزرے تو میں پیشگی معذرت کا طلبگار ہوں کیونکہ یہ میری ذاتی رائے ہے ۔ اور میں ہرگزیہ توقع نہیں رکھتا کہ ہر کوئی یہ اس سے متفق ہو۔

راشد اشرف سید زبیر عاطف بٹ قیصرانی محمد وارث
فلک شیر نیرنگ خیال محمد خلیل الرحمٰن
زبیر مرزا حسیب نذیر گِل محمدعلم اللہ اصلاحی کو ٹیگ کرنا چاہ رہاہوں مگرنہیں ہو رہا۔
عثمان
 
مدیر کی آخری تدوین:

جیہ

لائبریرین
حسان خان
اردو زبان میں جوش ملیح آبادی کے اعلیٰ مقام سے کسی کو انکار نہیں ہو سکتا ۔ زبان پر ان کی گرفت کی وجہ سےان کا شماراردو ادب کے صف اول کے ادیبوں میں ہوتا ہے۔ لیکن ان کے خطوط نے ان کے ان اوصاف پر مشتمل شخصیت کا پردہ چاک کر کے رکھ دیا ہے۔ اور ان کی شاعری و نثر کے ذریعے ان کی شخصیت کا ایک بُت جو ذہن میں بنا ہوا تھا، وہ ان خطوط میں درج مبتذل، فحش،غیر ثقہ اور اخلاق سے گری ہوئی زبان کے ٹکڑے پڑھ کر پاش پاش ہو گیا ہے۔ الحاد اور زندقہ پر مبنی ان کے خیالات اپنی جگہ، لیکن کبر سنی میں، جب انسا ن اپنی آخرت کی زندگی کے بارے میں سوچتا ہے، ان کے لکھے گئے ان خطوط (چاہے وہ بے تکلف احباب کو ہی لکھے گئے ہیں) کی طباعت سے مجھے تو فحشیات کی ترویج کے علاوہ اردو ادب کی کوئی خدمت سمجھ نہیں آئی۔ ورنہ اردو ادب میں مشاہیر کے خطوط کی حیثیت ایک الگ صنف کے طور پر مسلّمہ ہے اور کئی بڑے بڑے لوگوں کے خطوط کو شوق سے پڑھا جاتا ہے بلکہ تحقیقی مقاصد سے استعمال کیا جاتا ہے۔
میں بعض اوقات حیران ہوتا ہوں کہ ادب کے یہ مینار اپنی ذاتی زندگیوں میں اخلاقی لحاظ سے کتنے پست ہوتے ہیں۔ اور دوسرا خیال مجھے یہ آتا ہے کہ کیا وقت کے ساتھ ہم اتنے 'لبرل' ہو گئے ہیں کہ منٹو پر تو صرف اشاراتی زبان استعمال کرنے پر مقدمات کی بھر مار ہو گئی تھی اور اب کھلے فحش الفاط پر مشتمل یہ خطوط بھی ناقابل گرفت ہیں۔

اگر میرا یہ بے لاگ تبصرہ چند احباب پر گراں گزرے تو میں پیشگی معذرت کا طلبگار ہوں کیونکہ یہ میری ذاتی رائے ہے ۔ اور میں ہرگزیہ توقع نہیں رکھتا کہ ہر کوئی یہ اس سے متفق ہو۔

راشد اشرف سید زبیر @ عاطف بٹ قیصرانی محمد وارث
فلک شیر @ نیرنگ خیال @ محمد خلیل الرحمٰن
زبیر مرزا @ حسیب نذیر گِل @محمد علم اللہ اصلاحی کو ٹیگ کرنا چاہ رہاہوں مگرنہیں ہو رہا۔
عثمان
یہی تاثرت میرے جوش کی آپ بیتی "یادوں کی بارات" پڑھنے کے بعد تھی۔
 

تلمیذ

لائبریرین
سر آرتھر کونن ڈائل کے مشہور زمانہ کردار شرلاک ہومز کا Complete Collection بھی پڑھ رہا ہوں کہ کنڈل کے لئے پورا مجموعہ محض اڑھائی یورو کا ملا ہے۔ یہ میں نے پچھلے سال خریدا تھا اور تین بار پڑھ چکا ہوں :)
کیا یہ ہمیں میل کیا جا سکتا ہے، جناب؟
 

فلک شیر

محفلین
حسان خان جی آپ نے اس کتاب کا ذکر کیا لیکن تبصرہ کرنے سے گریزاں رہے۔
میں نے یہ کتاب کل ہی ختم کی ہے۔ اور اپنے تآثرات کا اظہار کرنے سے خود کو نہیں روک سکا۔
اردو زبان میں جوش ملیح آبادی کے اعلیٰ مقام سے کسی کو انکار نہیں ہو سکتا ۔ زبان پر ان کی گرفت کی وجہ سےان کا شماراردو ادب کے صف اول کے ادیبوں میں ہوتا ہے۔ لیکن ان کے خطوط نے ان کے ان اوصاف پر مشتمل شخصیت کا پردہ چاک کر کے رکھ دیا ہے۔ اور ان کی شاعری و نثر کے ذریعے ان کی شخصیت کا ایک بُت جو ذہن میں بنا ہوا تھا، وہ ان خطوط میں درج مبتذل، فحش،غیر ثقہ اور اخلاق سے گری ہوئی زبان کے ٹکڑے پڑھ کر پاش پاش ہو گیا ہے۔ الحاد اور زندقہ پر مبنی ان کے خیالات اپنی جگہ، لیکن کبر سنی میں، جب انسا ن اپنی آخرت کی زندگی کے بارے میں سوچتا ہے، ان کے لکھے گئے ان خطوط (چاہے وہ بے تکلف احباب کو ہی لکھے گئے ہیں) کی طباعت سے مجھے تو فحشیات کی ترویج کے علاوہ اردو ادب کی کوئی خدمت سمجھ نہیں آئی۔ ورنہ اردو ادب میں مشاہیر کے خطوط کی حیثیت ایک الگ صنف کے طور پر مسلّمہ ہے اور کئی بڑے بڑے لوگوں کے خطوط کو شوق سے پڑھا جاتا ہے بلکہ تحقیقی مقاصد سے استعمال کیا جاتا ہے۔
میں بعض اوقات حیران ہوتا ہوں کہ ادب کے یہ مینار اپنی ذاتی زندگیوں میں اخلاقی لحاظ سے کتنے پست ہوتے ہیں۔ اور دوسرا خیال مجھے یہ آتا ہے کہ کیا وقت کے ساتھ ہم اتنے 'لبرل' ہو گئے ہیں کہ منٹو پر تو صرف اشاراتی زبان استعمال کرنے پر مقدمات کی بھر مار ہو گئی تھی اور اب کھلے فحش الفاط پر مشتمل یہ خطوط بھی ناقابل گرفت ہیں۔

اگر میرا یہ بے لاگ تبصرہ چند احباب پر گراں گزرے تو میں پیشگی معذرت کا طلبگار ہوں کیونکہ یہ میری ذاتی رائے ہے ۔ اور میں ہرگزیہ توقع نہیں رکھتا کہ ہر کوئی یہ اس سے متفق ہو۔

راشد اشرف سید زبیر @ عاطف بٹ قیصرانی محمد وارث
فلک شیر @ نیرنگ خیال @ محمد خلیل الرحمٰن
زبیر مرزا @ حسیب نذیر گِل @محمد علم اللہ اصلاحی کو ٹیگ کرنا چاہ رہاہوں مگرنہیں ہو رہا۔
عثمان
تلمیذ صاحب کے خیالات سے اتفاق کیے بنا چارہ نہیں........
البتہ اہل ادب کے ہاں جو تضادات پائے جاتے ہیں ، اُن کے بارے میں اتنا عرض ضرور کرنا چاہوں گا........کہ اُن میں سے چند ایک کے پاس میں اٹھتا بیٹھتا رہا ہوں.....وہ اس ضمن میں یہ کہتے ہیں کہ ہر تخلیق کار کی شخصیت کے دو خانے ہوتے ہیں.....ایک تخلیق کار اور دوسرا عام انسان.......دونوں کا اپنے معاشرے کے ثقافتی اور معاشرتی ڈھانچوں سے متفق ہونا لازم نہیں.......لیکن تخلیق کار والے خانےتوکو تو آپ کو نسبتاً زیادہ چھوٹ دینا پڑے گی......... شعرا ء و ادباء میں شراب نوشی، اساتذہ کا اغلام بازی تک کی طرف جھکاؤ ،مبتذ ل کلام اور دور جدید میں بہت سے نامی لوگوں کی کج رویوں کو وہ اسی کھاتے میں ڈالتے ہیں..........ان لوگوں کو شاید مصلحین اور تہذیب کے نمائندے سمجھنا غلطی ہو گی..........
بحث طویل ہے اور خلط ہونے کا اندیشہ زیاد ہ ہے.........
ذاتی طور پہ اس فقیر کی رائے یہی ہے کہ یہ ترجیحات زندگی کا مسئلہ ہے........اور بے خدا تہذیب اور کائنات کے ماننے والے ادیب و شاعر ہوں یا نہیں.......وہ اخلاقیات کے کسی ڈھانچے کے پابند نہیں ہوتے..........ان میں سے بعض سے میں نے یہ سنا کہ ان کے نزدیک مذہب کا دائرہ چھوٹے محیط ، جب کہ ادب کا دائرہ لا محدود ہے.......
شاید میں بات تھوڑی بہت واضح کر پایا ہوں
:)
 
آخری تدوین:
تلمیذ صاحب کے خیالات سے اتفاق کیے بنا چارہ نہیں........
البتہ اہل ادب کے ہاں جو تضادات پائے جاتے ہیں ، اُن کے بارے میں اتنا عرض ضرور کرنا چاہوں گا........کہ اُن میں سے چند ایک کے پاس میں اٹھتا بیٹھتا رہا ہوں.....وہ اس ضمن میں یہ کہتے ہیں کہ ہر تخلیق کار کی شخصیت کے دو خانے ہوتے ہیں.....ایک تخلیق کار اور دوسرا عام انسان.......دونوں کا اپنے معاشرے کے ثقافتی اور معاشرتی ڈھانچوں سے متفق ہونا لازم نہیں.......لیکن تخلیق کار والے خانےتوکو تو آپ کو نسبتاً زیادہ چھوٹ دینا پڑے گی......... شعرا ء و ادباء میں شراب نوشی، اساتذہ کا اغلام بازی تک کی طرف جھکاؤ ،مبتذ ل کلام اور دور جدید میں بہت سے نامی لوگوں کی کج رویوں کو وہ اسی کھاتے میں ڈالتے ہیں..........ان لوگوں کو شاید مصلحین اور تہذیب کے نمائندے سمجھنا غلطی ہو گی..........
بحث طویل ہے اور خلط ہونے کا اندیشہ زیاد ہ ہے.........
ذاتی طور پہ اس فقیر کی رائے یہی ہے کہ یہ ترجیحات زندگی کا مسئلہ ہے........اور بے خدا تہذیب اور کائنات کے ماننے والے ادیب و شاعر ہوں یا نہیں.......وہ اخلاقیات کے کسی ڈھانچے کے پابند نہیں ہوتے..........ان میں سے بعض سے میں نے یہ سنا کہ ان کے نزدیک مذہب کا دائرہ چھوٹے محیط ، جب کہ ادب کا دائرہ لا محدود ہے.......
شاید میں بات تھوڑی بہت واضح کر پایا ہوں
:)
محترم فلک شیر صاحب اللہ آپکو خوش رکھے آپ نے میرے خیالات کو الفاظ عطا کردیے۔میں بھی کم و بیش اسی رائے کا اظہار کرنا چاہ رہا تھا
کیونکہ میں ایک آدھ ایسے بندے سے مل چکا ہوں اور جب آپ ان سے ملتے ہیں تو انہیں بالکل ہی الگ انسان پاتے ہیں۔ایک ایسا انسان جو اپنی لکھی گئی کتابوں کے بالکل متضاد ہوتا ہے
اور مذہب والی بات پر بھی آپ سے متفق ہوں
 

فلک شیر

محفلین
محترم فلک شیر صاحب اللہ آپکو خوش رکھے آپ نے میرے خیالات کو الفاظ عطا کردیے۔میں بھی کم و بیش اسی رائے کا اظہار کرنا چاہ رہا تھا
کیونکہ میں ایک آدھ ایسے بندے سے مل چکا ہوں اور جب آپ ان سے ملتے ہیں تو انہیں بالکل ہی الگ انسان پاتے ہیں۔ایک ایسا انسان جو اپنی لکھی گئی کتابوں کے بالکل متضاد ہوتا ہے
اور مذہب والی بات پر بھی آپ سے متفق ہوں
جنااااب گل صاحب........:rainbow:
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
ابن الاثیر کی مشہور تصنیف اسد الغابہ فی معرفۃ الصحابہ کی چھ جلدوں کا سیٹ آج ہی حاصل کیا ہے۔
فی الوقت بالاستیعاب مطالعہ کا وقت تو نہیں مشہور صحابہ کرام کے حالات پڑھنا شروع کیے ہیں۔
اسی کے ساتھ آج ہی ہماری لائبریری کے ریفرنس سیکشن میں ایک اور اضافہ ہوا ہے۔
ابھی اس کے استناد کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ کتاب کا نام ہے: عالمی انسائیکلوپیڈیا
مرتبہ : یاسر جواد، ناشر: الفیصل۔ ظاہر سی بات ہے یہ کوئی مستقل مطالعہ کی کتاب تو ہے نہیں
حسب ضرورت اس سے استفادہ کریں گے۔
 

تلمیذ

لائبریرین
اسی کے ساتھ آج ہی ہماری لائبریری کے ریفرنس سیکشن میں ایک اور اضافہ ہوا ہے۔
ابھی اس کے استناد کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ کتاب کا نام ہے: عالمی انسائیکلوپیڈیا
مرتبہ : یاسر جواد، ناشر: الفیصل۔ ظاہر سی بات ہے یہ کوئی مستقل مطالعہ کی کتاب تو ہے نہیں
حسب ضرورت اس سے استفادہ کریں گے۔

یاسر جواد پاکستان کے ایک مشہور مترجم اور مؤلف ہیں اور الفیصل ناشران کتب یہاں کے صف اول کے پبلشر ہیں۔ امید ہے،حوالے کی یہ کتاب مستند ہی ہوگی۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
حسان خان جی آپ نے اس کتاب کا ذکر کیا لیکن تبصرہ کرنے سے گریزاں رہے۔
میں نے یہ کتاب کل ہی ختم کی ہے۔ اور اپنے تآثرات کا اظہار کرنے سے خود کو نہیں روک سکا۔
اردو زبان میں جوش ملیح آبادی کے اعلیٰ مقام سے کسی کو انکار نہیں ہو سکتا ۔ زبان پر ان کی گرفت کی وجہ سےان کا شماراردو ادب کے صف اول کے ادیبوں میں ہوتا ہے۔ لیکن ان کے خطوط نے ان کے ان اوصاف پر مشتمل شخصیت کا پردہ چاک کر کے رکھ دیا ہے۔ اور ان کی شاعری و نثر کے ذریعے ان کی شخصیت کا ایک بُت جو ذہن میں بنا ہوا تھا، وہ ان خطوط میں درج مبتذل، فحش،غیر ثقہ اور اخلاق سے گری ہوئی زبان کے ٹکڑے پڑھ کر پاش پاش ہو گیا ہے۔ الحاد اور زندقہ پر مبنی ان کے خیالات اپنی جگہ، لیکن کبر سنی میں، جب انسا ن اپنی آخرت کی زندگی کے بارے میں سوچتا ہے، ان کے لکھے گئے ان خطوط (چاہے وہ بے تکلف احباب کو ہی لکھے گئے ہیں) کی طباعت سے مجھے تو فحشیات کی ترویج کے علاوہ اردو ادب کی کوئی خدمت سمجھ نہیں آئی۔ ورنہ اردو ادب میں مشاہیر کے خطوط کی حیثیت ایک الگ صنف کے طور پر مسلّمہ ہے اور کئی بڑے بڑے لوگوں کے خطوط کو شوق سے پڑھا جاتا ہے بلکہ تحقیقی مقاصد سے استعمال کیا جاتا ہے۔
میں بعض اوقات حیران ہوتا ہوں کہ ادب کے یہ مینار اپنی ذاتی زندگیوں میں اخلاقی لحاظ سے کتنے پست ہوتے ہیں۔ اور دوسرا خیال مجھے یہ آتا ہے کہ کیا وقت کے ساتھ ہم اتنے 'لبرل' ہو گئے ہیں کہ منٹو پر تو صرف اشاراتی زبان استعمال کرنے پر مقدمات کی بھر مار ہو گئی تھی اور اب کھلے فحش الفاط پر مشتمل یہ خطوط بھی ناقابل گرفت ہیں۔

اگر میرا یہ بے لاگ تبصرہ چند احباب پر گراں گزرے تو میں پیشگی معذرت کا طلبگار ہوں کیونکہ یہ میری ذاتی رائے ہے ۔ اور میں ہرگزیہ توقع نہیں رکھتا کہ ہر کوئی یہ اس سے متفق ہو۔

راشد اشرف سید زبیر عاطف بٹ قیصرانی محمد وارث
فلک شیر نیرنگ خیال محمد خلیل الرحمٰن
زبیر مرزا حسیب نذیر گِل محمدعلم اللہ اصلاحی کو ٹیگ کرنا چاہ رہاہوں مگرنہیں ہو رہا۔
عثمان
صد فیصد متفق ہوں

تھی کچھ ایسی ہی بات جو چپ ہوں

"یادوں کی بارات" دو تین دفعہ شروع کی اور ہر بار درمیان میں ہی چھوڑنی پڑی۔
جوش صاحب میں واقعی بہت جوش تھا، تبھی ایسی نثر لکھ کے بھی مقبولِ عام ہیں ورنہ منٹو اور عصمت چغتائی وغیرہ کا حال سب جانتے ہیں۔
میرے اپنے گھر میں بھی جوش کے قدردان موجود ہیں مگر جہاں منٹو وغیرہ کا نام آئے، وہاں باتیں بن جاتی ہیں۔
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
یاسر جواد پاکستان کے ایک مشہور مترجم اور مؤلف ہیں اور الفیصل ناشران کتب یہاں کے صف اول کے پبلشر ہیں۔ امید ہے،حوالے کی یہ کتاب مستند ہی ہوگی۔
پانچ ہزار انڈین روپے خرچ کرتے ہوئے دِل میں جو بے یقینی کی خلِش پیدا ہوئی تھی آپ کے اِن دو جملوں سے یکسر جاتی رہی۔ بہت بہت شکریہ۔
اب اس کتاب کو بھی ہماری ریفرنس لائبریری کی دیگر مستند کتابوں کی مانند حرز جاں بنا کے رکھیں گے۔ ان شاء اللہ
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
اس کا مطلب شاید اردو میں "ہندی زبان اور رسم الخط"ہو
کیونکہ لپی شاید رسم الخط ہی کو کہتے ہیں
شاید نہیں یقیناً رسم الخط ہی کو سنسکرت، ہندی میں लिपि اور گجراتی میں بھی લિપિ لِپی ہی کہتے ہیں۔
 
Top