آپ کیا جانتے ہیں اس نام کے بارے میں؟

معنی تو نہیں جانتا البتہ یہ نام عام ہے بہت سے لوگوں کا ہوتا ہے۔
حضرت میثم تمار کے بارے میں کلام ہے بعض کا خیال ہے صنارِ صحابہ میں سے ہیں بعض کہتے ہیں تابعی ہیں۔
 
نقل از
مصباح اللغات ص: 929 تیسرا کالم

وَثَمَ یَثِمُ وَثْماً الشیء : توڑنا، کوٹنا
وَثَمَ الْمَطْرُالْاَرْضَ : زور سے بارش ہونا
وَثَمَ الفَرْسُ الاَرْضَ : گھوڑے کا زمین پر پاؤں مارنا
وَثَمَتْ وَثْماً و وِثَاماً الحِجارَۃُ رِجْلَہ : پتھروں کا پیر کو خون آلود کر دینا
وَثِمَ یَوًثَمُ وَثًماً المکان : کم گھاس والا ہونا
وَثَمَ یَوْثَمُ وَثَامَۃً : بہت گوشت والا اور گٹھا ہونا۔ صفت وَثِیًمٌ۔
وَاثَمَ مُوَاثَمَۃٌ فِی العَدُوِّ : دشمنوں میں گھستے ہوئے چلا جانا
اَلوَثِیْمَۃ : پتھر، چقماق کا پتھر، گھاس یا نباتات کا ڈھیر
الوَثَم : کمی
خُفٌّ مِیْثَم : بہت پامال کرنے والا گھر


۔۔۔۔

شذرہ: میں نے ایک شیعہ دوست سے پوچھا تو انہوں نے میثم کا معنیٰ مقتول اور شہید بتایا۔ واللہ اعلم بالصواب (محمد یعقوب آسی)
 
معنی تو نہیں جانتا البتہ یہ نام عام ہے بہت سے لوگوں کا ہوتا ہے۔
حضرت میثم تمار کے بارے میں کلام ہے بعض کا خیال ہے صنارِ صحابہ میں سے ہیں بعض کہتے ہیں تابعی ہیں۔
بس انہی دو باتوں کی تلاش ہے ایک معانی اور دوسرا ان کے صحابی یا غیر صحابی ہونے کی ۔۔۔
 
نقل از
مصباح اللغات ص: 929 تیسرا کالم

وَثَمَ یَثِمُ وَثْماً الشیء : توڑنا، کوٹنا
وَثَمَ الْمَطْرُالْاَرْضَ : زور سے بارش ہونا
وَثَمَ الفَرْسُ الاَرْضَ : گھوڑے کا زمین پر پاؤں مارنا
وَثَمَتْ وَثْماً و وِثَاماً الحِجارَۃُ رِجْلَہ : پتھروں کا پیر کو خون آلود کر دینا
وَثِمَ یَوًثَمُ وَثًماً المکان : کم گھاس والا ہونا
وَثَمَ یَوْثَمُ وَثَامَۃً : بہت گوشت والا اور گٹھا ہونا۔ صفت وَثِیًمٌ۔
وَاثَمَ مُوَاثَمَۃٌ فِی العَدُوِّ : دشمنوں میں گھستے ہوئے چلا جانا
اَلوَثِیْمَۃ : پتھر، چقماق کا پتھر، گھاس یا نباتات کا ڈھیر
الوَثَم : کمی
خُفٌّ مِیْثَم : بہت پامال کرنے والا گھر


۔۔۔۔

شذرہ: میں نے ایک شیعہ دوست سے پوچھا تو انہوں نے میثم کا معنیٰ مقتول اور شہید بتایا۔ واللہ اعلم بالصواب (محمد یعقوب آسی)
استاد محترم عربی تو ہمارے سر پر سے گزر گئی ۔۔ اور حضرت میثم تمار شہید تو کئے گئے تھے اس میں بھی کوئی دو رائے نہیں ہے۔ البتہ مطلب اس کا کسی لغت سے میسر نہیں آ رہا تھا تو سوچا یہاں شئیر کر دیا جاے۔۔
 
میثم کا مادہ وثم بیان کیا جاتا ہے جس کے معنیٰ توڑنے، کوٹنے، کچلنے اور پیس دینے کے ہیں۔
المنجد کے مطابق:
زوروں کی بارش جو زمین کو ادھیڑ کر رکھ دے، کے بیان میں یہ لفظ آتا ہے۔
گھوڑے کا زور زور سے پاؤں زمین پر مارنا اسی کے وسیلے سے بیان ہوتا ہے۔
دشمن کی صفوں کو چیر کر آگے نکلنے کے بیان میں بھی اس لفظ کا سہارا فصحائے عرب لیتے ہیں۔
جسیم اور کسرتی بدن والے شخص کو عربی میں وثیم کہتے ہیں۔
کمی کے معانی میں بھی آتا ہے۔
ان صورتوں کی مثالیں جو آسی صاحب نے دیں، وہی المنجد میں بھی ہیں۔
فارسی میں یہ لفظ ایسے بھاگنے والے کے معنوں میں آتا ہے جس کے نقشِ ہائے پا زمین پر واضح طور پر ثبت ہو جائیں۔ اہلِ عرب میں بقولِ وکی پیڈیا اور چند دیگر مصادر کے یہ آبِ رواں کا مفہوم بھی دیتا ہے۔
میثمِ تمار کو شیعہ حضرت علیؓ کے جانثار صحابہ میں شمار کرتے ہیں۔ ان کی روایات کے مطابق آپ نبیِ کریمﷺ کے صحابی بھی رہے۔ اہلِ تشیع میں یہ نام نسبتاً زیادہ رائج ہے اور کھیل کے میدانوں میں حال کے بعض ایرانی مشاہیر اس سے موسوم ہیں۔
شیعوں ہی کی بعض روایات کے مطابق، جن کی میں تصدیق نہیں کر سکا، اس کے معنیٰ جوان ہوتے ہوئے شیر اور جلانے والے کے بھی ہیں۔ قیاس کیا جا سکتا ہے کہ پہلے معنیٰ سے اہلِ زبان کے محاورے کے مطابق مستنبط کیے گئے ہوں گے۔
 
شذرہ: میں نے ایک شیعہ دوست سے پوچھا تو انہوں نے میثم کا معنیٰ مقتول اور شہید بتایا۔ واللہ اعلم بالصواب (محمد یعقوب آسی)
میری (بلا اصرار) ذاتی رائے ہے کہ اگر میثم کے میم اول پر زبر ہے (یائے لین) تو پھر اس کا معنیٰ مقتول یا شہید درست ہو سکتا ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
 
میثم نام کے کوئی صحابی یا تابعی یا کوئی مشہور تاریخی شخصیت؟ ۔۔۔ میرا علم بہت محدود ہے۔
جی استاد محترم حضرت میثم تمار حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے بہت قریب تھے اور واقعہ کربلا سے پہلے یا بعد میں کسی وقت میں شہید کیے گئے تھے۔ اپنی حق گوئی کے سبب ۔ اب کلام اس میں ہے کہ آیا وہ صحابی تھے یا کہ تابعی
آپس کی بات ہے، اس کو سر پر سے نہیں گزرنا چاہئے، دل میں اترنا چاہئے کہ اللہ کریم کی آخری کتاب اور آخری رسول کی زبان ہے۔
اس کو سمجھنا ہم پر نہیں تو پھر کس پر لازم ہو گا!؟
جی بالکل آپ نے درست فرمایا۔
 
میثم کا مادہ وثم بیان کیا جاتا ہے جس کے معنیٰ توڑنے، کوٹنے، کچلنے اور پیس دینے کے ہیں۔
المنجد کے مطابق:
زوروں کی بارش جو زمین کو ادھیڑ کر رکھ دے، کے بیان میں یہ لفظ آتا ہے۔
گھوڑے کا زور زور سے پاؤں زمین پر مارنا اسی کے وسیلے سے بیان ہوتا ہے۔
دشمن کی صفوں کو چیر کر آگے نکلنے کے بیان میں بھی اس لفظ کا سہارا فصحائے عرب لیتے ہیں۔
جسیم اور کسرتی بدن والے شخص کو عربی میں وثیم کہتے ہیں۔
کمی کے معانی میں بھی آتا ہے۔
ان صورتوں کی مثالیں جو آسی صاحب نے دیں، وہی المنجد میں بھی ہیں۔
فارسی میں یہ لفظ ایسے بھاگنے والے کے معنوں میں آتا ہے جس کے نقشِ ہائے پا زمین پر واضح طور پر ثبت ہو جائیں۔ اہلِ عرب میں بقولِ وکی پیڈیا اور چند دیگر مصادر کے یہ آبِ رواں کا مفہوم بھی دیتا ہے۔
میثمِ تمار کو شیعہ حضرت علیؓ کے جانثار صحابہ میں شمار کرتے ہیں۔ ان کی روایات کے مطابق آپ نبیِ کریمﷺ کے صحابی بھی رہے۔ اہلِ تشیع میں یہ نام نسبتاً زیادہ رائج ہے اور کھیل کے میدانوں میں حال کے بعض ایرانی مشاہیر اس سے موسوم ہیں۔
شیعوں ہی کی بعض روایات کے مطابق، جن کی میں تصدیق نہیں کر سکا، اس کے معنیٰ جوان ہوتے ہوئے شیر اور جلانے والے کے بھی ہیں۔ قیاس کیا جا سکتا ہے کہ پہلے معنیٰ سے اہلِ زبان کے محاورے کے مطابق مستنبط کیے گئے ہوں گے۔
اتنی معلومات بہم پہنچانے کے لیے شکریہ آب رواں مجھے بھی زیادہ قرین قیاس معلوم ہوتا ہے۔ ویسے۔
 
میری ذاتی رائے ہے کہ اگر میثم کے میم اول پر زبر ہے (یائے لین) تو پھر اس کا معنیٰ مقتول یا شہید درست ہو سکتا ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
ہے یہ اسمِ مفعول ہی۔ گو بعض اسے یائے معروف سے بھی ادا کرتے ہیں مگر مشہور قاعدہ تلفظ کا یائے لین ہی سے ہے۔ اب مقتول یا شہید کے معانی کی کس قدر گنجائش ہے یہ روایات اور مادے کے مطالعے سے واضح ہو سکتا ہے۔
 
قرینِ قیاس کا تو پتا نہیں البتہ یہ ضرور معلوم ہو رہا ہے کہ آپ کو یہی مطلب پسند ہے!
ہاہاہاہاہاہاہا
نہیں ایسا نہیں ہے میری تلاش میں بھی مجھے زیادہ آب رواں ہی ملا۔۔۔ اور ایک جگہ خوبصورت بھی کسی نے اس کا معانی درج کیا جو کہ درست معلوم نہیں ہوتا ۔۔
 
Top