آپ پاکستان پر کس کا غلبہ چاہتے ہیں--الطاف کا یا اسلام کا

عاطف بٹ

محفلین
عاطف بٹ صاحب میں آپ سے متفق نہیں۔ مودودی صاحب کے حق پر نہ ہونے کی بات نہ صرف اس کا بیٹا کرتا ہے بلکہ پاکستان میں موجود تمام فرقے کے مفتیانِ اپنا اپنا فقہ فتنہ ء مودودیت کے خلاف فتوے دے چکے ہیں۔ مودودی کے حق پر ہونے یا نہ ہونے کی بات کرنے سے بات فرقہ واریت کی طرف چلی جائے گی۔ اس لیئے میں مودودی کےمذہبی پہلو پر بات کرنے سے میں اجتناب کروں گا۔
ہاں مودودی کے ماننے والے شروع دن سے پاکستان دشمن ہیں۔۔۔ جمعیت کے دہشت گردوں نے اُردو اور بنگالی بولنے والوں کا قتلِ عام کیا ہے۔ جمعیت کے دہشت گردوں نے افغان دہشت گردوں کے ساتھ مل کر کراچی اورپورےملک کے تعلیمی اداروں میں کلاشنکوف کلچر عام کیا ہے۔ اس لیئے جمعیت طالبان دہشت گردوں کا پاکستان بنانے کے خواہش مند ہیں کیونکہ انہیں قائدِ اعظم محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ سے الرجی ہے۔

میں بھی صرف اتنا جانتا ہوں کہ پاکستان کو ایم کیو ایم یا ایم کیو ایم سے ہمدردی رکھنے والوں نے نقصان نہیں پہنچایا ہے۔ کن لوگوں نے پاکستان کو کتنا نقصان پہنچایا ہے اس پر الگ بحث ہوسکتی ہے۔

فلحال ہمیں قائدِ اعظم کا پاکستان چاہیئے۔۔اور اُمید ہے کہ آپ بھی قائدِ اعظم کا ہی پاکستان چاہتے ہوں گے۔
کاشفی صاحب، غیرمتفق ہونا آپ کا بنیادی حق ہے مگر جس بات سے آپ غیرمتفق ہیں اس کی مخالفت میں مضبوط دلائل ہونے چاہئیں آپ کے پاس۔ آپ نے الطاف حسین کی برطانوی شہریت والی بات سے بھی اتفاق نہیں کیا، حالانکہ یہ ایک حقیقت ہے اور آپ چاہیں تو اس کی تحقیق کرسکتے ہیں۔
آپ کے سامنے کچھ حقائق اور رکھتا ہوں، آپ ان کی بھی تحقیق کرلیجئے گا۔ سید مودودی پاکستان بننے سے پہلے تک اس کے خلاف تھے اور صرف وہی نہیں بلکہ اور بھی بہت سے لوگ اس خیال کی مخالفت کررہے تھے مگر اس مخالفت کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ وہ لوگ اسلامی نظریات یا مسلمانوں کے حقوق کی مخالفت کررہے تھے۔ اگر ایسا ہوتا تو پاکستان بننے کے فوراً بعد جناح صاحب اسی سید مودودی کو ریڈیو پاکستان پر اسلامی نظریاتی ریاست کے خدوخال واضح کرنے کے لئے تقاریر کے سلسلے کا آغاز کرنے کو نہ کہتے، یہ تقاریر بعد میں 'نشریاتی تقریریں' کے نام سے کتابی شکل میں بھی سامنے آئیں جو آج بھی دستیاب ہے۔
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کچھ عرصہ قبل بھارت میں جا کر جس تقریر کے دوران پاکستان کے معرضِ وجود میں آنے کو greatest blunder of history قرار دیا تھا، وہ تو سنی ہی ہوگی آپ نے۔ اگر پاکستان میں یوٹیوب پر پابندی نہ ہوتی تو میں وہ تقریر ضرور یہاں شئیر کرتا۔
ایم کیو ایم نے پاکستان کو کوئی نقصان پہنچایا ہے یا نہیں، یہ جاننے کے لئے حالیہ برسوں میں کراچی سے پکڑے جانے بدنام زمانہ ٹارگٹ کلرز کے دوران حراست دئیے جانے والے بیانات، 92ء کے آپریشن میں حصہ لینے والے پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے حالات اور نیٹو افواج کے اسلحے اور دیگر سامان سے بھرے چوبیس ہزار سے زائد کنٹینرز کی کراچی میں 'گمشدگی' کے حوالے سے ہونے والے انکشافات پڑھ لیں تو آپ کو جواب مل جائے گا۔
اور جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے تو بھائی مجھے میرا پاکستان چاہئے، جو ہنستا بستا اور پھلتا پھولتا ہو اور جس میں ہر شہری نسل و مذہب کی تمیز کے بغیر آسودگی سے زندگی گزار سکے۔
 

Muhammad Qader Ali

محفلین
کاشفی صاحب، غیرمتفق ہونا آپ کا بنیادی حق ہے مگر جس بات سے آپ غیرمتفق ہیں اس کی مخالفت میں مضبوط دلائل ہونے چاہئیں آپ کے پاس۔ آپ نے الطاف حسین کی برطانوی شہریت والی بات سے بھی اتفاق نہیں کیا، حالانکہ یہ ایک حقیقت ہے اور آپ چاہیں تو اس کی تحقیق کرسکتے ہیں۔
آپ کے سامنے کچھ حقائق اور رکھتا ہوں، آپ ان کی بھی تحقیق کرلیجئے گا۔ سید مودودی پاکستان بننے سے پہلے تک اس کے خلاف تھے اور صرف وہی نہیں بلکہ اور بھی بہت سے لوگ اس خیال کی مخالفت کررہے تھے مگر اس مخالفت کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ وہ لوگ اسلامی نظریات یا مسلمانوں کے حقوق کی مخالفت کررہے تھے۔ اگر ایسا ہوتا تو پاکستان بننے کے فوراً بعد جناح صاحب اسی سید مودودی کو ریڈیو پاکستان پر اسلامی نظریاتی ریاست کے خدوخال واضح کرنے کے لئے تقاریر کے سلسلے کا آغاز کرنے کو نہ کہتے، یہ تقاریر بعد میں 'نشریاتی تقریریں' کے نام سے کتابی شکل میں بھی سامنے آئیں جو آج بھی دستیاب ہے۔
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کچھ عرصہ قبل بھارت میں جا کر جس تقریر کے دوران پاکستان کے معرضِ وجود میں آنے کو greatest blunder of history قرار دیا تھا، وہ تو سنی ہی ہوگی آپ نے۔ اگر پاکستان میں یوٹیوب پر پابندی نہ ہوتی تو میں وہ تقریر ضرور یہاں شئیر کرتا۔
ایم کیو ایم نے پاکستان کو کوئی نقصان پہنچایا ہے یا نہیں، یہ جاننے کے لئے حالیہ برسوں میں کراچی سے پکڑے جانے بدنام زمانہ ٹارگٹ کلرز کے دوران حراست دئیے جانے والے بیانات، 92ء کے آپریشن میں حصہ لینے والے پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے حالات اور نیٹو افواج کے اسلحے اور دیگر سامان سے بھرے چوبیس ہزار سے زائد کنٹینرز کی کراچی میں 'گمشدگی' کے حوالے سے ہونے والے انکشافات پڑھ لیں تو آپ کو جواب مل جائے گا۔
اور جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے تو بھائی مجھے میرا پاکستان چاہئے، جو ہنستا بستا اور پھلتا پھولتا ہو اور جس میں ہر شہری نسل و مذہب کی تمیز کے بغیر آسودگی سے زندگی گزار سکے۔

عاطف آپ نے تو سارا محفل چت کردیا
 

عسکری

معطل
ہم پاکستان پر پاکستانیوں کا غلبہ چاہتے ہیں نا افغانیوں کا نا برطانویوں نا امریکیوں کا :bighug:
 
بڑی تمیز سیکھارہے ہیں اوبامہ کے شاگرد،،
عربی میں ملاء کو مطلب استاد ہوتا ہے
یہ ملاء عربی کا لفظ ہے
اور میں عربی سے اچھی طرح واقف ہوں۔
شکر ہے کوئی عربی جاننے والا تو ملا۔ سر جی ایک لفظ ہے "صابئین" عربی زبان کا۔ معانی عنایت فرمادیجئے، سنجیدگی سے بہت ہی نوازش ہوگی ۔۔۔۔ اصل لفظ کے صرف لغۃ القریش میں معانی درکار ہیں :)
 

Muhammad Qader Ali

محفلین
شکر ہے کوئی عربی جاننے والا تو ملا۔ سر جی ایک لفظ ہے "صابئین" عربی زبان کا۔ معانی عنایت فرمادیجئے، سنجیدگی سے بہت ہی نوازش ہوگی ۔۔۔ ۔ اصل لفظ کے صرف لغۃ القریش میں معانی درکار ہیں :)
اس کے لئے الگ دھاگے کھول لیتے ہیں تعلیمی سیکشن میں۔
 
ایم کیو ایم کا حالیہ ریفرنڈم درحقیقت ڈھٹائی اور بے شرم کی ایک بہت بڑی مثال ہے۔جتنا سیاہ ماضی ایم کیو ایم کا ہے قومی دھارے میں شامل بہت کم جماعتوں کا ایسا ماضی ہو گا۔(ماسوائے پی پی کہ کرپشن میں وہ پاکستان میں نمبر ون ہے)
ذرا غور کیجئے
ایم کیو ایم پاکستان بننے کی مخالف جماعت ہے (مسٹر الطاف کے بیان کی روشنی میں)
پاکستان کو ایک سیکولر ریاست ہونا چاہیے (بابر غوری کے بیان کے مطابق)
ایم کیو ایم کےایک دہشت گرد صوت رضا کو سپریم کورٹ سے اس کی دہشت پسندانہ کاروائیوں کی وجہ سےسزائے موت ہو چکی ہے
ایم کیو ایم کا ایک اور دہشت گرد اجمل پہاڑی جی آئی ٹی کے مطابق ایک بڑا دہشت گرد ہے
سپریم کورٹ کراچی سوموٹو کیس میں ایم کیو ایم کو بھتہ خور جماعت قرار دے چکی ہے
مسٹر الطاف حسین کرپشن میں ملوث ہیں اور لندن میں جائدادیں بنانے میں مصروفہیں۔
کچھ دنوں پہلےمسٹر الطاف ملک میں دیگر فرقہ ورانہ جماعتوں کی طرح شیعہ سنی تفرقہ ڈالنے کی کوشش کر چکے ہیں جب انہوں نے کہا کہ قائد اعظم شیعہ تھے۔ ایک متفق قومی لیڈر جس کو سنی شیعہ سب ہی ماننتے ہیں یہ دیکھے بغیر کہ قائد کا مسلک کیا تھا ، ایسی شخصیت کو شیعہ یا سنی قرار دینا درحقیقت پاکستان میں فرقہ واریت کو فرقہ واریت کو فروغ دینا اور بنیاد پاکستان پر حملہ کرنا ہے۔
اب اگر ایم کیو ایم یہ ریفرنڈم کراتی ہے کہ طالبان کا پاکستان یا قائد اعظم کا تو یہ سوالات متحدہ کے نظریات کی روشنی میں ابھرتے ہیں
کونسے قائد اعظم سیکولر یا مسلم؟
کونسے قائد اعظم کا پاکستان سنی یا شیعہ؟
اور ایم کیو ایم کی شناخت کے حوالے سے یہ سوالات ابھرتے ہیں
کونسا پاکستان اسلامی یا سیکولر
کونسا پاکستان امن پسند یا دہشت گرد
کونسا پاکستان رزق حلال کمانے والوں کا یا بھتہ خوروں کا
کونسا پاکستان وہ پاکستان جس کی بنیادوں میں ۲۰ لاکھ شہیدوں کا خون ہے یا جس کا قیام ہی تاریخ کا سب سے بڑا بلنڈر تھا؟
کونسا پاکستان ایک ایسا پاکستان جس میں سب ہی پاکستانی ہیں یا پٹھان کا پاکستان ، مہاجر کا پاکستان ، لیاری کے بلوچوں کا پاکستان، ( واضح رہے کہ ماسوائے پی پی پی کہ اس وقت قومی دھارے کی بڑی جماعتیں اور تمام قوم پرست ماسوائے ہزارہ گروپ کہ ایم کیو ایم سے متنفر ہیں۔ یہاں میں سب قوم پرستوں کو اچھا قرار نہیں دے رہا بلکہ یہ بتانا چاہ رہا ہوں کہ متحدہ کتنی غیر مقبول جماعت ہے۔
اور آخری بات کون سا لیڈر
قائد اعظم یا الطاف
ایک وہ جس نے پاکستان بنایا، دوسرا وہ جو پاکستان کے قیام کا مخالف
ایک وہ جس نے بگڑتی ہوئی صحت کو نظر انداز کر کہ اپنی زندگی کے آخری لمحات تک پاکستان کی بلند و ترقی کا سوچا ۔دوسرا وہ جو آج پاکستان کی مٹی سے دور اور برٹش شہریت کا حامل ہے
ایک وہ جس کا کردار کرپشن کے ہر چھینٹے سے پاک تھا دوسرا وہ جس کا نہ دامن بچا ہے نہ گریبان سر تا پا وہ کرپشن میں ملوث ہےاور اس کی پارٹی بھی۔
ایک وہ جس کی عزت اس کی قوم ہی نہیں بلکہ آج بھی سارا جہاں کرتا ہے دوسرا وہ جو ایک پوری قوم کی بے عزتی و تمسخر کا باعث بن گیا ہے۔
اور ایک وہ جس کے منہ سے نکلے ہوئے الفاظ دلیل محکم سے آراستہ ہوتے، جس کی تقریر سن کر مخالفین بھی اس کے صحیح موقف کے قائل ہیوجاتے اور دوسرے مسٹر الطاف کہ جب منہ کھولتے ہیں ہیں توبغیر سالنسر کی موٹر سائکل سے ہیبت ناک ان کی آواز ہوتی ہے۔ جن کی تقریر بیشتر کسی نچیئے کی بے سری آواز کا مرقع ہوتی ہے جس کا سر تال کاکوئی میل ہی نہیں ہوتا۔
کیا کہنے قائد اعظم کہ سلام ان پر اور ان کے پیرورکاروں پر
اور مسٹر الطاف؟ اللہ ہی ان سے اور ان کے اندھے پیروکاروں سے جلد حساب لینے والا ہے۔
 

کاشفی

محفلین
کاشفی صاحب، غیرمتفق ہونا آپ کا بنیادی حق ہے مگر جس بات سے آپ غیرمتفق ہیں اس کی مخالفت میں مضبوط دلائل ہونے چاہئیں آپ کے پاس۔ آپ نے الطاف حسین کی برطانوی شہریت والی بات سے بھی اتفاق نہیں کیا، حالانکہ یہ ایک حقیقت ہے اور آپ چاہیں تو اس کی تحقیق کرسکتے ہیں۔
آپ کے سامنے کچھ حقائق اور رکھتا ہوں، آپ ان کی بھی تحقیق کرلیجئے گا۔ سید مودودی پاکستان بننے سے پہلے تک اس کے خلاف تھے اور صرف وہی نہیں بلکہ اور بھی بہت سے لوگ اس خیال کی مخالفت کررہے تھے مگر اس مخالفت کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ وہ لوگ اسلامی نظریات یا مسلمانوں کے حقوق کی مخالفت کررہے تھے۔ اگر ایسا ہوتا تو پاکستان بننے کے فوراً بعد جناح صاحب اسی سید مودودی کو ریڈیو پاکستان پر اسلامی نظریاتی ریاست کے خدوخال واضح کرنے کے لئے تقاریر کے سلسلے کا آغاز کرنے کو نہ کہتے، یہ تقاریر بعد میں 'نشریاتی تقریریں' کے نام سے کتابی شکل میں بھی سامنے آئیں جو آج بھی دستیاب ہے۔
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کچھ عرصہ قبل بھارت میں جا کر جس تقریر کے دوران پاکستان کے معرضِ وجود میں آنے کو greatest blunder of history قرار دیا تھا، وہ تو سنی ہی ہوگی آپ نے۔ اگر پاکستان میں یوٹیوب پر پابندی نہ ہوتی تو میں وہ تقریر ضرور یہاں شئیر کرتا۔
ایم کیو ایم نے پاکستان کو کوئی نقصان پہنچایا ہے یا نہیں، یہ جاننے کے لئے حالیہ برسوں میں کراچی سے پکڑے جانے بدنام زمانہ ٹارگٹ کلرز کے دوران حراست دئیے جانے والے بیانات، 92ء کے آپریشن میں حصہ لینے والے پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے حالات اور نیٹو افواج کے اسلحے اور دیگر سامان سے بھرے چوبیس ہزار سے زائد کنٹینرز کی کراچی میں 'گمشدگی' کے حوالے سے ہونے والے انکشافات پڑھ لیں تو آپ کو جواب مل جائے گا۔
اور جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے تو بھائی مجھے میرا پاکستان چاہئے، جو ہنستا بستا اور پھلتا پھولتا ہو اور جس میں ہر شہری نسل و مذہب کی تمیز کے بغیر آسودگی سے زندگی گزار سکے۔
وہی پرانی دکیا نوسی باتیں جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ وہ کتابیں جن میں مودودی کو پریز کیا گیا ہے جھوٹ کا پلندا ہے اور من گھڑت اور اپنی طرف سے بنائی گئی جھوٹی باتیں ہیں جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ قائد اعظم کوقائدِ اعظم کہتے ہوئے وہی کتراتے ہیں جن کے دل میں قائدِ اعظم محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ سے بیر ہے۔ قائدِ اعظم نے مومودی سے کوئی مشاورت نہیں کی کسی بھی سلسلے میں۔
مودودیت ایک فتنے کا نام ہے۔ جس کے بارے میں پاکستان اور پاکستان سے باہر کے مختلف فقہ کے لوگوں کےفتوے موجود ہیں۔
مودودی سے تعلق رکھنے والے اردو اور بنگالی مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث رہے چکے ہیں۔

باقی باتیں ٹاپک سے ہٹ کر ہیں۔الطاف حسین کی ذات سے بیر رکھنے والے ان کی ذات پر بہت سے حملے کر چکے ہیں جس سے انہیں کچھ بھی حاصل نہیں ہوا نہ کچھ حاصل ہوگا۔
بھارت میں کی گئی تقریر کے بارے میں بہت کچھ لکھا جا چکا ہے اس پر بحث کرنا ٹائم ضائع کرنے کے مترادف ہے۔
میرے خیال میں الطاف حسین نے علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے ایسا کہا ہوگا۔
جس طرح علامہ اقبال نے کہا تھا سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا ۔ شاید الطاف حسین کے دل میں یہ بات ہو کہ اگر اقبال رحمتہ اللہ علیہ کا ہندوستاں رہتا تھااچھا رہتا۔
باقی باتیں تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔
لیکن اگر پوری تقریر سنی جائے تو الطاف حسین (اللہ اسے اپنی حفظ و امان میں رکھے-آمین) کی تقریر میں کوئی منفی پہلو نہیں تھا اور ساری تقریر صحیح تھی۔

92ء (جب میں بہت چھوٹا سا تھا) میں جن لوگوں نے اردو بولنے 15 ہزار سے 25 ہزار نوجوانوں کو شہید کیا اُن کو اور ان کی آنے والی نسلوں کو اس خطہ ارض سے مٹا دینا چاہیئے۔ اگر وہ سب مر چکے ہیں تو بہت اچھا ہوا ہے۔
جن لوگوں نے کراچی کا سکون برباد کیا آج ان کا بھی سکون برباد ہے۔ کراچی کا سکون برباد ہوتے دیکھ کر تقریباَ تمام خطہ ہی ڈھول کی تال پر رکس کر رہا تھا اورکراچی والوں پر ظلم ہوتے دیکھ کر کوئی آواز بلند نہیں کر رہا تھا آج وہ سب رکس کرنے والے سکتے میں ہیں کہ کہیں ان کے گھر کا کوئی فرد بھی بم بلاسٹ کی نظر نہ ہوجائے۔۔۔ بس اتنا ہی ورنہ میں جذبات میں بہہ جاؤنگا۔

نیٹو افواج کے کنٹینرز کراچی والوں نے یا کراچی کی نمائندہ جماعت نے نہیں چُرائے۔۔۔کراچی کے لوگ کسی کا حق چھینتے نہیں بلکہ اپنا حصے کا دے بھی دیتے ہیں اور باہر کے لوگ ان کا یہ جائز حق چھین بھی لیتے ہیں۔
نیٹو افواج کے کنٹینر ز کےچوری ہونے کا کوئی بھی الزام نیٹو افواج نے ایم کیو ایم یا کراچی والوں پر نہیں لگایا۔ بلکہ نیٹو کے کنٹینرز جمعیت اور طالبان کے دہشت گردوں نے کراچی سے کنٹینرز نکل جانے کے بعد بلوچستان میں چرائے۔ اس کے علاوہ خیبرپختونخواہ میں کنٹینرز چرائے گئے اور کچھ کنٹینرز خبیرپختونخواہ جاتے ہوئے پنجاب کے راستے میں حکومتِ پنجاب نے بھی چرائے۔
اس کے علاوہ اُن لوگوں نے بھی کنٹینرز چرائے ہیں جن کے بارے میں چیف جسٹس کا بیان بھی آیا ہے کہ وہ کراچی اور بلوچستان سے نکل جائیں اور بارڈر کو سنبھالیں۔ جن پر کراچی اور بلوچستان کے لامحدود وسائل خرچ ہورہے ہیں۔

پاکستان کے تعلق کی بات ہے تو آپ کا پاکستان تو کبھی نہیں بن سکتا۔۔۔ نہ ہی طالبان کا پاکستان بن سکتا ہے۔ نہ ہی ایم کیو ایم کا ، نہ ہی جمعیت کا ، نہ ہی نواز لیگیوں کا اور نہ ہی کسی اور کا پاکستان بن سکتا ہے۔ ورنہ تو تباہی ہی تباہی ہے۔
بات تو صرف قائدِ اعظم کے پاکستان کی ہونی چاہیئے اور کوئی بات نہیں ہونی چاہیئے۔ ہمیں صرف قائدِ اعظم والا پاکستان چاہیئے۔ اپنا اپنا پاکستان بنانے والے کبھی کامیاب نہیں ہونگے۔

بحث کہیں اور نکل رہی ہے۔۔
 

حسان خان

لائبریرین
کاشفی صاحب، قائد کے پاکستان کی بات کرتے وقت خدارا الطاف کی بھارت میں کی گئی تقریر کی یوں توجیہ نہ کیجیے۔ الطاف نے اپنی تقریر میں جو کہا تھا، اسے آپ جتنا بھی گھمائیں پھرائیں، اس بات سے انکار نہیں کر سکتے کہ وہ کسی پاکستانی سیاسی لیڈر کو قطعی زیب نہیں دیتا۔
 

کاشفی

محفلین
کاشفی صاحب، قائد کے پاکستان کی بات کرتے وقت خدارا الطاف کی بھارت میں کی گئی تقریر کی یوں توجیہ نہ کیجیے۔ الطاف نے اپنی تقریر میں جو کہا تھا، اسے آپ جتنا بھی گھمائیں پھرائیں، اس بات سے انکار نہیں کر سکتے کہ وہ کسی پاکستانی سیاسی لیڈر کو قطعی زیب نہیں دیتا۔
حسان صاحب وہ میرا نقطہء نظر ہے۔۔سب کراچی والے بشمول آپ کے میرے نقطہءنظر سے اختلاف رکھ سکتے ہیں۔ اور جائز اختلاف رکھتے ہونگے۔
لیکن عزت مآب جناب الطاف حسین نے جو کچھ کہا وہ پوری تقریر دیکھنے اور سننے کے بعد اور اس وقت کے حالات کو مدِنظر رکھتے ہوئے جو کچھ کہا گیا وہ میرے نزدیک بالکل صحیح ہے۔
باقی اللہ رب العزت سب سے بہتر جاننے والا ہے۔
اگر الطاف حسین نے کچھ غلط کہا ہو تو اللہ رب العزت انہیں معاف فرمائے۔۔آمین۔
 

حسان خان

لائبریرین
میرے خیال سے الطاف، قائد، یا اسلام کے پاکستان کے بجائے ہم پاکستانی عوام کے پاکستان کے لیے جدوجہد کریں تو زیادہ مناسب ہے۔ کیونکہ نہ تو اسلام کی کسی ایک شکل پر پاکستانی متفق ہیں، نہ قائد کی شخصیت اور فرمودات کی کوئی ایک متفقہ تعبیر ہے۔

نیز، قوم زندہ وجود ہوتی ہے، جامد نہیں۔ لہذا اسے کسی صدیوں پہلے کے سیاسی نظام سے، یا کسی فردِ واحد کے فرمودات سے چمٹائے رکھنا حماقت ہے۔ ہر زمانے کی مقتضیات الگ ہوتی ہیں، اس لیے ہم بھی اگر وقت کے ساتھ ساتھ خود کو بدلتے رہیں تو مناسب ہے ورنہ ہم بہت پیچھے رہ جائیں گے۔
 
کاشفی صاحب، قائد کے پاکستان کی بات کرتے وقت خدارا الطاف کی بھارت میں کی گئی تقریر کی یوں توجیہ نہ کیجیے۔ الطاف نے اپنی تقریر میں جو کہا تھا، اسے آپ جتنا بھی گھمائیں پھرائیں، اس بات سے انکار نہیں کر سکتے کہ وہ کسی پاکستانی سیاسی لیڈر کو قطعی زیب نہیں دیتا۔
آپ بتادیں پھر کون لیڈر ہے پاکستان میں؟؟؟
بات صرف اتنی ہے کراچی پر ایم کیو ایم کی حکومت کھلتی ہے پورے پاکستان کو۔ کیوں کہ کراچی اکنامی حب ہے۔
ہاں اگر کراچی کی حیثیت عام سے شہر کی ہوتی تو کوئی پوچھتا بھی نہیں کہ کون ایم کیو ایم اور کیا ایم کیو ایم۔
 

کاشفی

محفلین
میرے خیال سے الطاف، قائد، یا اسلام کے پاکستان کے بجائے ہم پاکستانی عوام کے پاکستان کے لیے جدوجہد کریں تو زیادہ مناسب ہے۔ کیونکہ نہ تو اسلام کی کسی ایک شکل پر پاکستانی متفق ہیں، نہ قائد کی شخصیت اور فرمودات کی کوئی ایک متفقہ تعبیر ہے۔

نیز، قوم زندہ وجود ہوتی ہے، جامد نہیں۔ لہذا اسے کسی صدیوں پہلے کے سیاسی نظام سے، یا کسی فردِ واحد کے فرمودات سے چمٹائے رکھنا حماقت ہے۔ ہر زمانے کی مقتضیات الگ ہوتی ہیں، اس لیے ہم بھی اگر وقت کے ساتھ ساتھ خود کو بدلتے رہیں تو مناسب ہے ورنہ ہم بہت پیچھے رہ جائیں گے۔
قائدِ اعظم کا پاکستان ہی تمام مسائل کا حل ہے۔ اور قائدِ اعظم کے پاکستان میں آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم والا اسلام ہی ایک نظام ہے جو سب سے بہتر نظام ہے۔ طالبان اور موددی والے اسلام کی کوئی گنجائش نہیں۔
قومیں وہی زندہ رہتی ہیں جو اپنے قائد کے اصولوں کے مطابق رہیں۔ ورنہ تباہ ہوجاتی ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ اپنا قائد تبدیل نہیں کیا جاتا۔
زندہ قوم کی مثال ترکی ہے۔ جو اپنے قائد کی عزت و ناموس اور اس کے بنائے ہوئے اصولوں پر کوئی انگلی اٹھنے نہیں دیتی۔ بلکہ اس انگلی کو کاٹ دیتی ہے۔
پاکستان میں موجود بےچینی اور مسائل کو دور کرنے لیئے اور بسنے والےتمام ہجوموں کو ایک قوم بنانے کے لیئے صرف قائدِاعظم کا پاکستان ہی واحد حل ہے۔خدانخواستہ ورنہ تو مجھے ہمارا پاکستان ہی حل ہوتا ہوا نظر آرہا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
قائدِ اعظم کا پاکستان ہی تمام مسائل کا حل ہے۔ اور قائدِ اعظم کے پاکستان میں آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم والا اسلام ہی ایک نظام ہے جو سب سے بہتر نظام ہے۔
قاَئد اعظم کیسا پاکستان چاہتے تھے؟ کوئی ایک جواب ہے؟ میرے نزدیک وہ سیکولر مسلم ریاست چاہتے تھے، جبکہ دوسروں کے نزدیک وہ مذہبی ریاست چاہتے تھے۔ رسولِ خدا کے نظام کی ایسی کونسی شکل ہے جس پر ملک کے تمام مسلمان اور علماء متفق ہو جائیں؟
 

عسکری

معطل
قاَئد اعظم کیسا پاکستان چاہتے تھے؟ کوئی ایک جواب ہے؟ میرے نزدیک وہ سیکولر مسلم ریاست چاہتے تھے، جبکہ دوسروں کے نزدیک وہ مذہبی ریاست چاہتے تھے۔ رسولِ خدا کے نظام کی ایسی کونسی شکل ہے جس پر ملک کے تمام مسلمان اور علماء متفق ہو جائیں؟
نا ممکن ہے یہ اس کا حل ہمیشہ وہی ہے جس کا غلبہ ا گیا وہی اپنی مرضی کا بنا دے موم کے ناک کی طرح
 

حسان خان

لائبریرین
قومیں وہی زندہ رہتی ہیں جو اپنے قائد کے اصولوں کے مطابق رہیں۔ ورنہ تباہ ہوجاتی ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ اپنا قائد تبدیل نہیں کیا جاتا۔

قائد بدلنے کا کون کہہ رہا ہے؟ قائد اعظم بے شک بابائے قوم ہیں، لیکن ان کے فرمودات یا نظریات الہامی نہیں ہیں جن سے روگردانی کی کوئی گنجائش ہی نہ ہو۔ قائد کا بنیادی اصول تھا کہ وہ پاکستان اور پاکستانیوں کو خوشحال دیکھنا چاہتے تھے۔ اب اگر اس بنیادی اصول کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم وقت کے ساتھ ساتھ بدلتے رہیں تو کوئی مضائقہ نہیں۔
 

کاشفی

محفلین
قاَئد اعظم کیسا پاکستان چاہتے تھے؟ کوئی ایک جواب ہے؟ میرے نزدیک وہ سیکولر مسلم ریاست چاہتے تھے، جبکہ دوسروں کے نزدیک وہ مذہبی ریاست چاہتے تھے۔ رسولِ خدا کے نظام کی ایسی کونسی شکل ہے جس پر ملک کے تمام مسلمان اور علماء متفق ہو جائیں؟

قائدِا عظم ویسا ہی پاکستان چاہتے تھے جیسا انہوں نے بنا کر دے دیا تھا۔ مسلم اور سیکولر کی باتیں بعدکی ہیں اور یہ باتیں بھی مودودی جیسے نام نہاد لوگوں نے پھیلائی ہیں۔ تاکہ وہ قوم جس کی تشکیل مملکت پاکستان سے پہلے ہوئی ہے اس پاکستانی قوم کو منتشر کیا جا سکے۔ قائدِ اعظم نے ایسا پاکستان بنا کر دیا تھا جہاں سب برابر تھے۔ اپنے اپنے مذہب پر عمل کرنے پر کوئی پابندی نہیں تھی۔ قائدِ اعظم کے پاکستان میں افغان دہشت گردوں کی کوئی گنجائش نہیں تھی۔ قائدِ اعظم نے ایسا پاکستان دیا تھا جہاں عدل و انصاف اور اصولوں کی حکمرانی تھی۔ جہاں بات چیت اور قانون کے مطابق مسائل حل کیئے جاتے تھے۔

اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات اور بنیادی نظام سے پاکستان یا پاکستان سے باہر کسی بھی فقہ کے جائز اور صحیح علماء کرام کو اختلاف نہیں۔ فقہی اختلافات ہے وہ اپنی جگہ۔
 
Top