آپ نے سینما میں پہلی بار کونسی فلم دیکھی تھی؟

علی خان

محفلین
ایسی "دجالی جگہ" پر آپ کو جانا بھی نہیں چاہیے۔
جی بالکل ایسی دجالی جگہ آپ جیسے لوگوں کو ہی اچھی لگتی ہے، کبھی آپکو پاکستان میں ان سینماوں میں فلمیں دیکھنے کا اتفاق ہو تو اپکو پتا چلے، کہ فلموں کے نام پر کیا کچھ دکھایا جاتا ہے، اور اسکے علاوہ کچھ بے شرم تو اپنے ساتھ اپنی فیملی والے بھی لے آتے ہیں، کہ چلوں تفریخ کرنے چلیں، جنمیں حیاہ نام کی کوئی چیز ہی نہ ہوں، تو بندہ اسکو کیا کہہ سکتا ہے،
عثمان صاحب، کیا اپنے فیملی کے ساتھ مجمعے میں بیٹھ کر ایسی بے شرمی والی یا واحیات فلمیں دیکھنا کہاں کی مسلمانی ہے، جسمیں صرف یہ سیکھایا جاتا ہے، کہ عشق اور پیار کیسے کیا جاتا ہے، ایک نامحرم کے ساتھ کیسے تعلق پیدا کیا جاسکتا ہے، اور اسکے ساتھ بھاگ کر کیسے اپنے والدین کی عزت کو تار تار کیا جاسکتا ہے، یا کورٹ میرج کیسطرح باآسانی کیا جاسکتا ہے، میرے خیال سے سینما میں ڈاکومینٹری کی مویز نہیں دکھائی جاتی ہے، کیونکہ پھر اسکو دیکھنے والا کون ہوگا،
اور ایک اور بات: ہر کوئی ایسی فلمیں دیکھنا پسند کرتا ہے، مگر یہی سب کچھ اگر حقیقت میں اسکے ساتھ ہو، تو وہ اسکو کبھی بھی تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہوتا ہے، تو پھر کیوں ایک شحص اپنے بچے کی ناپختہ ذہن میں ایسی بے شرمی فیڈ کر رہا ہے، جو کہ آج نہیں تو کل ضرور اسکا صلا پائے گا۔ میرے خیال سے اسکی روک تام کرنا ہی بہتر ہے،
اور میں اپنے اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں، کہ ابھی تک ایسی گناہ سے بھری جگہ تک نہیں گیا ہوں،
 

ساجد

محفلین
بچپن چونکہ گاؤں میں گزرا لہذا اس مناسبت سے کسی میلے میں جاتے تو کہیں وہاں کوئی نہ کوئی مشہور سگریٹ ساز کمپنی "اوپن ائر" پنجابی فلم دکھایا کرتی تو اسے بڑے شوق سے دیکھا کرتے۔ یہ تفریح مفت ملتی تھی۔ وہاں فلم کے علاوہ "گامن کا تھیٹر" بھی ایک بہترین تفریح ہوا کرتی تھی۔ بعد ازاں لڑکپن میں "کچی ٹاکی" میں آخری فلم جو دیکھی اس کا نام تھا "ملنگی"۔ ٹکٹ تھا ایک روپیہ پچاس پیسے۔
سینما میں آخری فلم "سالا صاحب" دیکھی تھی ۔ اس کا ٹکٹ تھا 5 روپے۔ یہ ہمارا عشق فرمانے کا زمانہ تھا لہذا اس کے ایک نغمے نے ہی اسے بار بار دیکھنے پر مجبور کیا۔چونکہ اس کے بعد عشق زندگی کی گاڑی کا دوسرا پہیہ بن گیا لہذا گاڑی اس رفتار سے بھاگی کہ یہ شعر ہم پر صادق آیا
دل ڈھونڈتا ہے پھر وہی فرصت کے رات دن​
بیٹھے رہیں تصور جاناں کئے ہوئے​
90 کے عشرے کے بعد بھارتی فلموں میں بھی لچر پن ہی رہ گیا اور بے مقصد فلمیں دیکھ کر وقت ضائع کون کرے؟۔ بہر حال" وراثت" ، "دل والے دلہنیا لے جائیں گے" اور " مقدر کا سکندر" میری پسندیدہ فلمیں ہیں۔ جو کہ پاکستان سے باہر میں نے سینما میں دیکھیں۔ نئی پاکستانی فلموں میں "بول" انتہائی معیاری فلم ہے جسے پوری فیملی اکٹھے بیٹھ کر دیکھ سکتی ہے۔ لیکن یہ فلم میں نے چھوٹی سکرین پر ہی دیکھی ہے۔​
 

محمد امین

لائبریرین
سنیما میں صرف دو دفعہ ہی گیا ہوں۔
سب سے پہلی فلم میں نے اپنے چاچا کے ساتھ کیپری سنیما میں Laughing Time دیکھی تھی 1994 میں، جو کہ John Woo کی بنائی ہوئی ہونگ کونگ بیسڈ چارلی چیپلن اسٹائل مووی تھی۔

اس کے بعد دو ایک بار چاچا کے ساتھ ہی کراچی میں تھیٹر دیکھا معین اختر کا۔ اور سنیما میں میری دوسری مووی اسی سال ایٹرئیم سنیما میں تھری ڈی پر انڈر ورلڈ اویکننگ تھی۔ مجھے ایسی موویز پسند نہیں بس تھری ڈی کی وجہ سے دیکھ لی۔
 

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
بڑی سکرین پر سب سے پہلی فلم شان کی "موسیٰ" دیکھی تھی

اس کے بعد جیکی چن کی "مسٹر نائس گائے" دیکھی تو چسکا سا لگ گیا

جسے "دی میٹرکس" ے تقویت دی

اور آخری فلم شان کی "ہم ایک ہیں" دیکھی رینبو سینما میں ،

اب تو وہی "جی ڈھونڈتا ہے پھر وہی فرصت کے رات دن" والا معاملہ در پیش ہے

پاکستانی فلموں کا مذاق اڑانے والوں کو کم از کم "خدا کیلئے" ضرور دیکھنی چاہیے
 

پپو

محفلین
پہلی فلم 1986 میں گیم آف ڈیتھ
اور آخری بار چوڑیاں سن یاد نہیں ہے جب آئی تھی تب کی بات ہے
 

سید زبیر

محفلین
بڑی سکرین پر سب سے پہلی فلم شان کی "موسیٰ" دیکھی تھی

اس کے بعد جیکی چن کی "مسٹر نائس گائے" دیکھی تو چسکا سا لگ گیا

جسے "دی میٹرکس" ے تقویت دی

اور آخری فلم شان کی "ہم ایک ہیں" دیکھی رینبو سینما میں ،

اب تو وہی "جی ڈھونڈتا ہے پھر وہی فرصت کے رات دن" والا معاملہ در پیش ہے

پاکستانی فلموں کا مذاق اڑانے والوں کو کم از کم "خدا کیلئے" ضرور دیکھنی چاہیے
لیں اب بابا جی کی بہی سنیں
پہلی فلم ۱۹۶۱ میں گلیورزٹریول المعروف بونوں کی دنیا اّٹھ سال کی عمر میں دیکہی اردو پہلی فلم دل لگی دیکہی جس میں جانی واکر کا کردار یادگار رھا پھر سال میں اک دکا دیکہ لیتے تہے مگر ۱۹۶۸ سے ۱۹۷۸ تک بے شمار فلمیں دیکہیں اّخری فلم بہارتی فلم مغل اعظم بڑی سکرین پر دیکہی
 

محمد امین

لائبریرین
پاکستانی فلموں کا مذاق اڑانے والوں کو کم از کم "خدا کیلئے" ضرور دیکھنی چاہیے

میں شعیب منصور کا بہت بڑا فین تھا مگر خدا کے لیے دیکھنے کے بعد وہ سارا کیرزما ٹوٹ گیا۔۔۔ اس فلم میں شعیب صاحب والی کوئی بات ہی نظر نہیں آئی مجھے۔ غیر حقیقی رنگ نے فلم کا مزا اور کرکرا کردیا۔ اس بوڑھے عالم کی داڑھی سرے سے نقلی لگ رہی تھی۔ کہانی بھی اتنی خاص نہیں۔ ہولی وڈ میں اس سے کہیں زیادہ حساس موضوعات پر فلمیں بنائی جاتی ہیں اور بہت کمال بنائی جاتی ہیں۔ زیادہ اہم بات یہ ہے کہ یہ فلم مجھ میں اتنی بھی دلچسپی پیدا نہ کرسکی کہ میں اسے پورا ہی دیکھ لیتا۔۔۔
 
میں شعیب منصور کا بہت بڑا فین تھا مگر خدا کے لیے دیکھنے کے بعد وہ سارا کیرزما ٹوٹ گیا۔۔۔ اس فلم میں شعیب صاحب والی کوئی بات ہی نظر نہیں آئی مجھے۔ غیر حقیقی رنگ نے فلم کا مزا اور کرکرا کردیا۔ اس بوڑھے عالم کی داڑھی سرے سے نقلی لگ رہی تھی۔ کہانی بھی اتنی خاص نہیں۔ ہولی وڈ میں اس سے کہیں زیادہ حساس موضوعات پر فلمیں بنائی جاتی ہیں اور بہت کمال بنائی جاتی ہیں۔ زیادہ اہم بات یہ ہے کہ یہ فلم مجھ میں اتنی بھی دلچسپی پیدا نہ کرسکی کہ میں اسے پورا ہی دیکھ لیتا۔۔۔
آپ پاکستانی فلم انڈسٹری کو ہالی وڈ سے ملانے کی کوشش کر رہے ہیں کیا یہ کھلا تضاد نہیں;) ؟
 
لیں اب بابا جی کی بہی سنیں
پہلی فلم ۱۹۶۱ میں گلیورزٹریول المعروف بونوں کی دنیا اّٹھ سال کی عمر میں دیکہی اردو پہلی فلم دل لگی دیکہی جس میں جانی واکر کا کردار یادگار رھا پھر سال میں اک دکا دیکہ لیتے تہے مگر ۱۹۶۸ سے ۱۹۷۸ تک بے شمار فلمیں دیکہیں اّخری فلم بہارتی فلم مغل اعظم بڑی سکرین پر دیکہی
بابا جی آپ تو کافی پرانے بابے لگتے ہیں
 

سید زبیر

محفلین
بابا جی آپ تو کافی پرانے بابے لگتے ہیں
ہوا کہ دوش پر رکھے ہوے چراغ ہیں ہم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جی ہاں چراغ سحری نہیں وہ تو خوش قسمت ہوتے جیں جو سحر دیکھتے بہی ہیں اور سحر تک ہر رنگ میں روشنی دیتے ہیں اور یہ بھی بزرگوں کی دعائیں ہیں کہ ابھی تک حیات ہیں
 

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
میں شعیب منصور کا بہت بڑا فین تھا مگر خدا کے لیے دیکھنے کے بعد وہ سارا کیرزما ٹوٹ گیا۔۔۔ اس فلم میں شعیب صاحب والی کوئی بات ہی نظر نہیں آئی مجھے۔ غیر حقیقی رنگ نے فلم کا مزا اور کرکرا کردیا۔ اس بوڑھے عالم کی داڑھی سرے سے نقلی لگ رہی تھی۔ کہانی بھی اتنی خاص نہیں۔ ہولی وڈ میں اس سے کہیں زیادہ حساس موضوعات پر فلمیں بنائی جاتی ہیں اور بہت کمال بنائی جاتی ہیں۔ زیادہ اہم بات یہ ہے کہ یہ فلم مجھ میں اتنی بھی دلچسپی پیدا نہ کرسکی کہ میں اسے پورا ہی دیکھ لیتا۔۔۔
خدا کا خوف کرو یار
نصیرالدین شاہ کی انٹری تو تھی ہی اینڈ میں
اگر آپ نے وہاں تک فلم دیکھی تو پھر باقی تو لاسٹ کے دو سین اور کاسٹ ہی رہ گئی جو آپ نے نہیں دیکھی
غیر حقیقی رنگ صرف افغانستان کے جہاد میں نظر آیا باقی تو سب ٹھیک تھا
لیکن جتنے کڑوے سوالات اس فلم میں اٹھائے گئے ان کو ہضم کرنا واقعی بہت مشکل ہے، اور اسی وجہ سے یار لوگوں نے اس پر بہت تنقید کی
مگر یہ کیا کم ہے کہ پاکستان میں ایسی فلم بنی
اور ہولی ووڈ کا موازنہ لولی ووڈ سے کرنا تو سراسر زیادتی ہے یار
اور ہولی ووڈ کی ہر فلم بھی پرل ہاربر، گلیڈیٹر ، ٹائی ٹینک نہیں ہوتیں، اکثر ایسی چول فلمیں بھی دیکھیں ہیں جنہیں دیکھ کر یقین نہیں آیا کہ یہ بھی ہولی ووڈ کا کارنامہ ہے
 

محمد امین

لائبریرین
آپ پاکستانی فلم انڈسٹری کو ہالی وڈ سے ملانے کی کوشش کر رہے ہیں کیا یہ کھلا تضاد نہیں;) ؟

پاکستانی فلم انڈسٹری کوئی نومولود نہیں ہے اور نہ ہی شعیب منصور نو آموز ڈائرکٹر ہے، ہاں سلور اسکرین پر نیا ضرور ہے مگر شعیب منصور جیسا زرخیز دماغ پاکستان میں اور کوئی نہیں۔

خدا کا خوف کرو یار
نصیرالدین شاہ کی انٹری تو تھی ہی اینڈ میں
اگر آپ نے وہاں تک فلم دیکھی تو پھر باقی تو لاسٹ کے دو سین اور کاسٹ ہی رہ گئی جو آپ نے نہیں دیکھی
غیر حقیقی رنگ صرف افغانستان کے جہاد میں نظر آیا باقی تو سب ٹھیک تھا
لیکن جتنے کڑوے سوالات اس فلم میں اٹھائے گئے ان کو ہضم کرنا واقعی بہت مشکل ہے، اور اسی وجہ سے یار لوگوں نے اس پر بہت تنقید کی
مگر یہ کیا کم ہے کہ پاکستان میں ایسی فلم بنی
اور ہولی ووڈ کا موازنہ لولی ووڈ سے کرنا تو سراسر زیادتی ہے یار
اور ہولی ووڈ کی ہر فلم بھی پرل ہاربر، گلیڈیٹر ، ٹائی ٹینک نہیں ہوتیں، اکثر ایسی چول فلمیں بھی دیکھیں ہیں جنہیں دیکھ کر یقین نہیں آیا کہ یہ بھی ہولی ووڈ کا کارنامہ ہے

نصیر الدین شاہ کی نہیں دوسرے عالم کی بات کر رہا ہوں، نام بھول گیا۔
ہاں بالکل ہولی وڈ کی ہر مووی تو اچھی نہیں ہوتی یہ بھی نہیں کہا میں نے۔ ہر جگہ "چول" ٹائپ کی چیزیں پائی جاتی ہیں :)

خیر۔۔۔اپنی اپنی پسند کی بات ہے، مجھے خدا کے لیے تصنع سے بھرپور مووی لگی۔
 
Top