نصیر الدین نصیر آپ اِس طرح تو ہوش اُڑایا نہ کیجیئے

یوسف سلطان

محفلین

آپ اِس طرح تو ہوش اُڑایا نہ کیجیئے
یوں بن سنور کے سامنے آیا نہ کیجیئے

یا سَر پہ آدمی کو بٹھایا نہ کیجیئے
یا پھر نظر سے اُس کو گِرایا نہ کیجیئے

یُوں مَدھ بھری نگاہ اُٹھایا نہ کیجیئے
پینا حرام ہے تو پِلایا نہ کیجیئے

کہیئے تو آپ محو ہیں کس کے خیال میں
ہم سے تو دل کی بات چُھپایا نہ کیجیئے

تیغِ ستم سے کام جو لینا تھا، لے چکے
اہلِ وفا کا یوں تو صفایا نہ کیجیئے

میں آپ کا، گھر آپ کا، آئیں ہزار بار
لیکن کسی کی بات میں‌آیا نہ کیجیئے

اُٹھ جائیں گے ہم آپ ہی محفل سے آپ کی
دشمن کے رُوبرو تو بٹھایا نہ کیجیئے

دل دور ہوں تو ہاتھ مِلانے سے فائدہ؟
رسماً کسی سے ہاتھ ملایا نہ کیجیئے

محروم ہوں لطافتِ فطرت سے جو نصیر
اُن بے حِسوں کو شعر سُنایا نہ کیجیئے

(سیّد نصیر الدین نصیر)​
 
Top