آن لائن ڈائری لکھیں!!!

عمار نقوی

محفلین
ایک دِن میں محلے میں باورچی کے پاس بیٹھا تھا ، دِل بہت بے چین تھا ، میں نے باورچی سے سوال کیا :

یار میں نمازیں پڑھتا ہوں ، روزے رکھتا ہوں ، کوئی بُرا کام نہیں کرتا ، پھر بھی تنگدستی رہتی ہے ، رب کے ہاں بات نہیں بنتی ،

باورچی کہنے لگا : باؤ جی ذرا ہنڈیا پکا لیں پھر اِس پر بات کرتے ہیں ، یہ کہہ کر باورچی نے ہنڈیا چولہے پر رکھی ، پیاز ڈالا ، لہسن ڈالا ، ٹماٹر نمک مرچ مصالحہ سب کچھ ڈال کر میرے پاس آ کر بیٹھ گیا ، اور باتیں کرنے لگا ، باتیں کرتے کرتے اچانک میری نظر چولہے پر پڑی ، دیکھا باورچی آگ جلانا بُھول گیا ، میں نے اُسکی توجہ دلائی ،تو کہنے لگا ، باؤ جی ہنڈیا میں سب کچھ تو ڈال دیا ہے پَک جائے گی ، میں نے کہا آگ نہیں جلائی تو ہنڈیا کیسے پَک جائے گی ؟ جواب میں کہنے لگا ، باؤ جی جس طرح ہنڈیا میں سب کچھ موجود ہونے کے باوجود آگ لگائے بغیر ہنڈیا نہیں پَک سکتی بالُکل اسی طرح نماز ، روزہ ، زکواہٌ ، خیرات کرنے سے اُس وقت تک کچھ حاصل نہیں ہو گا جب تک اپنے وجود کوتقویٰ اور پرہیزگاری کی آگ پر نہیں چڑھاؤ گے اور یہ آگ آپکے ضمیر اور کردار نے لگانی ہے ،

غُصہ ، غیبت ، حِرص ، منافقت ، ہوس اور بُغض سے جان چھڑاؤ ، اپنی ذات کو مخلوق کی خدمت کا تڑکا لگاؤ تب جا کر وجود کی ہنڈیا پَکے گی ، پھر بات بنے گی پھر اللہ سے رابطہ ہو گا

ربِ کریم سے دُعا ہے کہ وہ ہم سب کے دینی و دُنیاوی معاملات سیدھے رکھے. امین
واہ کیا سبق آموز بات ہے بھئی !!
صحیح کہا ہے جس نے بھی کہا ہے :
خاکساران جہاں را بہ حقارت منگر
یہ بڑے لوگ ہیں جینے کا ہنر جانتے ہیں
 
زمین کے کھاتوں میں کھیوٹ، کھتونی، خسرہ نمبر اور دیگر اصلاحات کیا ہیں؟ جانیے اس تحریر میں۔

1- موضع :
یہ ایک بڑا یونٹ ہوتا ہے جو عموماَ ایک بڑے گاؤں یا ایک سے زیادہ چھوٹے گاؤں کو ملا کر بنایا جاتا ہے۔ موضع کا نام اس گاؤں یا ایریا کے نام پر ہی درج ہوتا ہے ۔
2- کھیوٹ نمبر:
جب موضع بن جاتا ہے تو اس میں بہت سارے لوگوں اور خاندانوں کی زمین شامل ہوتی ہے اس کی تقسیم مزید آسان بنانے کے لیے کھیوٹ نمبر دے دیے جاتے ہیں، مثلا یہ ایک سو ایکڑ ایک خاندان کے پاس ہے اسے ایک نمبر دے دیا کہ فلاں موضع کا یہ کھیوٹ نمبر ہے جو فلاں خاندان کے ان ان حصہ داروں کے پاس ہے۔ یا مختلف خاندانوں یا لوگوں کی زمین کو ملا کر بھی ایک کھیوٹ بنایا جاتا ہے۔ اس کا نمبر تبدیل ہو سکتا ہے جب کوئی زمین فروخت کرتا ہے یا ایسی کوئی تبدیلی ہوتی ہے تو آپ کے کھیوٹ کا نمبر بدل جاتا ہے۔
3- کھتونی نمبر:
موضع بھی بن گیا، اس میں کھیوٹ نمبر بھی لگ گئے اب کھیوٹ میں بہت سارے مالکان ہیں کسی کے پاس پانچ ایکڑ ہے کسی کے پاس دس اور کسی کے پاس دو ایکڑ تو ان کو کیسے پہچانے گے کہ اس کھیوٹ میں کونسے بندے کی کتنی زمین ہے تو اس کے لیے ہر حصہ دار کو ایک کھتونی نمبر لگا دیا جاتا ہے۔ مثلا کھیوٹ نمبر 1 میں دس ایکڑ زمین ہے اور دو مالک ہیں پانچ پانچ ایکڑ کے تو ان دونوں کو الگ الگ نمبر دے دیا جائے گا پانچ پانچ ایکڑ کا جسے کھتونی نمبر کہتے ہیں۔ یہ نمبر بھی تبدیل ہوتا رہتا ہے جب کوئی اپنے حصے سے فروخت کر دے کسی کو یا ایسی کوئی دوسری تبدیلی ہو۔
4- خسرہ نمبر:
اب ایک کھتونی میں جو پانچ ایکڑ تھے (جو ہم نے مثال میں لیے پانچ ایکڑ، حقیقت میں ان کی تعداد جو بھی ہو گی) ہر ایکڑ کو ایک خاص نمبر دیا جاتا ہے جو خسرہ نمبر کہلا تا ہے۔ یہ نمبر کبھی تبدیل نہیں ہوتا چاہے کوئی فروخت کرے مگر کھیت کا خسرہ نمبر ایک ہی رہے گا۔ اور اس میں کھیت کی چاروں طرف سے پیمائش بھی لکھی ہوتی ہے کہ اس خسرہ نمبر کا جو کھیت ہے اس کی لمبائی چوڑائی وغیرہ کیا ہے۔
5- مساوی: (شجرہ)
یہ موضع کا نقشہ ہوتا ہے، کہاں کس کا کھیت ہے کہاں راستہ ہے کہاں کیا ہے سب اس میں ہوتا ہے۔ پٹواری کے پاس یہ نقشہ ایک کپڑے پر بنا ہوتا ہے جسے لٹھا بھی کہا جاتا ہے۔
6- جمعبندی:
اس میں ایک موضع کے کسی کھیوٹ کی کسی کھتونی کے کس خسرہ میں کتنے مالک ہیں سب کی تفصیل درج ہوتی ہے۔ اس میں یہ بھی درج ہوتا ہے کہ مالک کون ہے اور زمین کاشت کون کر رہا ہے ٹھیکہ پر یا کیسے۔ زمین کی فرد بھی اسی رجسٹر کی تفصیل کی بنیاد پر جاری ہوتی ہے۔
7- گرداوری:
آپ جس رقبہ کے مالک ہیں یا مزارع ہیں اس رقبہ میں کیا کاشت ہوتا ہے یا کیا کاشت کیا ہوا ہے اس کی تفصیل بھی پٹواری درج کرتا ہے اسے گرداوری کہتے ہیں۔
منقول
 

شمشاد

لائبریرین
کم از کم دو چیزیں بہت اطمینان اور سکون سے کرنا چاہییں :

1) جب عبادت کرو تو بہت سکون اور اطمینان سے کرو۔
2) جب کھانا کھاؤ تو بہت سکون اور اطمینان سے کھاؤ۔
 

سیما علی

لائبریرین
چونکہ ہمارے حالات ہمارے لیے منفرد ہیں لہذا یہ امر اہمیت کا حامل ہے کہ دوسرے لوگ جو بھی کریں گے ہم ان کے حالات کو اپنے اوپر سختی سے مسلط کرنے کی کوشش نہ کریں۔ ہر ایک شخص کو غیر یقینی صورتحال اور چیلنج کا سامنا ہے – اور ہمارے پاس اس کے سوا مزید کوئی چارہ نہیں کہ جتنا ممکن ہو سکے ہم اس سے اتنی ہی اچھی طرح سے گزر جائیں ۔
 

سیما علی

لائبریرین
کیونکہ دِلوں کے خالق نے فرما دیا ہے:
أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ
ترجمہ : ’’ جان لو کہ ﷲ ہی کے ذکر سے دلوں کو اطمینان نصیب ہوتا ہے۔ ‘‘
﴿٢٨ -سورة الرعد﴾

پس اپنے دل کے اطمینان و سکون کیلئے ہمیں اللہ کے ذکر سے دل لگانا ہوگا۔ قرآن کریم ذکر بھی ہے‘ ہمارے دلوں کی بیماریوں کی شفا بھی‘ ہمارے لیے ہدایت اور رحمت بھی ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
اپنے رب کی تمام تر عنایتوں کے باوجود آج مسلمانوں کی اکثریت اللہ کی ذکر سے‘ نماز و قرآن سے دور ہے‘ آج مسلمانوں کی اکثریت اپنے رب کو بھلا بیٹھی ہے ۔
اللہ سے غفلت کی وجہ سے الله نے بھی ان کو ایسا کر دیا کہ وہ اپنے آپ ہی کو بھول گئے‘ اپنے شرف اپنے اعزاز کو بھول گئے جس بارے میں اللہ نے ہمیں پہلے ہی خبردار کر دیا تھا :
وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ نَسُوا اللَّهَ فَأَنسَاهُمْ أَنفُسَهُمْ ۚ أُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ ۔
ترجمہ : ’’ اور ان لوگوں جیسے نہ ہونا جنہوں نے الله کو بھلا دیا تو الله نے بھی انہیں ایسا کر دیا کہ وہ اپنے آپ ہی کو بھول گئے یہی لوگ نافرمان ہیں۔
 
جھوٹا آدمی سچ بولنے لگے تو سمجھ لیجئے کہ سچائی خطرے میں ہے ۔سچ تو وہی ہوتا ہے جو سچے انسان کی زبان سے ادا ہوتا ہے۔ جھوٹے انسان کا سچ منافقت کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔ ہم اس حقیقت سے انکار نہیں کر سکتے کہ ایک سیاسی جماعت کی سچائی دوسری سیاسی جماعت کا جھوٹ ہے۔ ایک ملک کی سچائی دوسرے ملک کی سچائی نہیں ہے ۔ ہم اپنے ملک کی خاطر مر جائیں تو شہید کہلاتے ہیں دشمن اپنے وطن پر قربان ہو جائے تو ہم کہتے ہیں کہ وہ جہنم میں چلا گیا۔ اکثر اوقات ہمارا سچ دوسروں کیلئے جھوٹ ہوتا ہے لیکن کئی سیاست دان اور علماء اپنوں اور پرایوں میں بیک وقت مقبول ہونے کے طریقے تلاش کرتے ہیں۔ وہ مومنوں اور کافروں میں بیک وقت مقبولیت کیلئے کبھی اردو بولتے ہیں کبھی انگریزی بولتے ہیں۔ کچھ لوگ اسے منافقت کہتے ہیں لیکن میری دانست میں منافقت بہت سخت لفظ ہے کیونکہ نیتوں کا حال تو صرف اللہ تعالیٰ کی پاک ذات کو ہے۔ جب کوئی صرف اپنے آپ کو سچا اور دوسروں کو جھوٹا قرار دینے لگےتو اسے نرم سے نرم الفاظ میں خود پسند کہا جا سکتا ہے۔ خود پسند انسان میں تکبر آ جاتا ہے اور وہ جھوٹ بھی خوب بولتا ہے۔

جھوٹے انسان کی سب سے بڑی نشانی یہ ہے کہ وہ بات بات پر قسم کھاتا ہے اور کثرت کے ساتھ وعدے کرتا ہے۔ ایفائے عہد مومن کی پہچان ہے۔ سچا انسان زیادہ وعدے نہیں کرتا کیونکہ وعدوں کی کثرت انسان کی عظمت ختم کر دیتی ہے۔
(حامد میر)
 
حاجی صاحب مالش کرنے والے سے مالش کروا رہے تھے کہ اتنے میں ایک آدمی آیا اور کہنے لگا:
" کیا حال ہے حاجی صاحب... آپ نظر نہیں آتے آج کل؟ "
حاجی صاحب نے اس کی بات سنی ان سنی کر دی. وہ بندہ کہنے لگا:
" حاجی صاحب... میں آپ کی سائیکل لے کے جا رہا ہوں"
وہ سائیکل مالشی کی تھی. کافی دیر ہو گئی تو مالشی کہنے لگا:
" حاجی صاحب... آپ کا دوست آیا نہیں ابھی تک واپس میری سائیکل لے کر؟ "
حاجی صاحب بولے :
" وہ میرا دوست نہیں تھا"
مالشی بولا:
" مگر وہ تو آپ سے باتیں کر رہا تھا"
حاجی صاحب بولے:
" میں تو اس کو جانتا ہی نہیں ہوں.
میں تو سمجھا تھا کہ وہ تمہارا دوست ہے"
مالشی بولا:
" حاجی صاحب... میں غریب آدمی ہوں. میں تو لٹ گیا"
حاجی صاحب بولے:
" اچھا تو رو مت. میں تجھے نئی سائیکل لے دیتا ہوں. تم سائیکل والی دوکان پر جا کے پسند کر لو.
مالشی نے ایک سائیکل پسند کی
اور چکر لگا کے دیکھا. واپسی پر آکر کہنے لگا کہ حاجی صاحب یہ سائیکل ذرا ٹیڑھی چل رہی ہے
حاجی نے کہا:
"یار نئی سائیکل ہے. یہ ٹھیک ہے. دکھاٶ میں چیک کرتا ہوں"
حاجی صاحب سائیکل پر چکر لگانے گئے اور واپس آئے ہی نہیں.
مالشی کو اس سائیکل کے پیسے بھی دینے پڑ گئے----
آج ایسا ہی حال پاکستانی قوم کے ساتھ ہو رہا ہے. ہر نیا آنے والا حاجی کی طرح کررہا ہے. قوم مالشئیے کی طرح بھگت رہی ہے-
 

سیما علی

لائبریرین
عمل اور ردِعمل
سب کہتے ہیں کہ ہر عمل کا ایک ردِعمل ہوتا ہے لیکن یہ کوئی نہیں سوچتا کہ ہر ردِعمل کے پیچھے ایک عمل بھی لازماً موجود ہوتا ہے۔ لہٰذا کسی کے ردِعمل پر ردِعمل دینے سے پہلے اس ردِعمل کے پیچھے چھپے عمل کی تحقیق ضرور کریں کیونکہ عموماً ردِعمل کیے گئے عمل کے مطابق ہوتا ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
حضرت امامِ علی علیہ السلام
اپنے ایک ساتھی سے اس کی بیماری کی حالت میں فرمایا .اللہ نے تمہارے مرض کو تمہارے گناہوں کو دور کرنے کا ذریعہ قرار دیا ہے .کیونکہ خود مرض کا کوئی ثواب نہیں ہے .مگر وہ گناہوں کو مٹاتا ,اور انہیں اس طرح جھاڑ دیتا ہے جس طرح درخت سے پتے جھڑتے ہیں. ہاں ! ثواب اس میں ہوتا ہے کہ کچھ زبان سے کہا جائے اور کچھ ہاتھ پیروں سے کیا جائے ,اورخدا وند عالم اپنے بندوں میں سے نیک نیتی اور پاکدامنی کی وجہ سے جسے چاہتا ہے جنت میں داخل کرتا ہے۔
 
غلط...... درست
اہلیانِ سرحد.... اہلِ سرحد
آسامی..... اَسامی
برائے مہربانی..... براہِ مہربانی
تابع دار..... تابع فرمان
تنازعہ..... تنازع
جزو....... جُز
جھروکہ..... جھروکا
حیرانگی...... حیرانی
دوٸم...... دوم
ذمہ وار...... ذمہ دار
سمجھ نہیں...... سمجھ میں
آتی...... نہیں آتا
قاٸمقام..... قاٸم مقام
کارواٸی..... کارروائی
مصالحہ....... مسالہ
اعلانیہ...... عَلانیہ
الف لیلٰی....... الف لیلہ
بُرا منانا..... بُرا ماننا
بالمشافہ...... بالمشافہہ
تقاضہ.... تقاضا
ٹانگا..... تانگا
جماٸی لینا...... جماہی لینا
چپڑاسی..... چپراسی
حامی بھرنا.... ہامی بھرنا
ڈنگ مارنا...... ڈنک مارنا
طلاطم...... تلاطم
قوس و قزح...... قوسِ قزح
لاپرواہ...... لاپروا
مصرع...... مصرع
معمہ...... معما
ناراضگی...... ناراضی
ہمشیر...... ہم شِیر
وطیر...... وتیر
یاداشت...... یادداشت

کتاب: نقوشِ اردو۔۔۔ صفحہ: 461 تا 462
 

شمشاد

لائبریرین
زمین کے کھاتوں میں کھیوٹ، کھتونی، خسرہ نمبر اور دیگر اصلاحات کیا ہیں؟ جانیے اس تحریر میں۔

1- موضع :
یہ ایک بڑا یونٹ ہوتا ہے جو عموماَ ایک بڑے گاؤں یا ایک سے زیادہ چھوٹے گاؤں کو ملا کر بنایا جاتا ہے۔ موضع کا نام اس گاؤں یا ایریا کے نام پر ہی درج ہوتا ہے ۔
2- کھیوٹ نمبر:
جب موضع بن جاتا ہے تو اس میں بہت سارے لوگوں اور خاندانوں کی زمین شامل ہوتی ہے اس کی تقسیم مزید آسان بنانے کے لیے کھیوٹ نمبر دے دیے جاتے ہیں، مثلا یہ ایک سو ایکڑ ایک خاندان کے پاس ہے اسے ایک نمبر دے دیا کہ فلاں موضع کا یہ کھیوٹ نمبر ہے جو فلاں خاندان کے ان ان حصہ داروں کے پاس ہے۔ یا مختلف خاندانوں یا لوگوں کی زمین کو ملا کر بھی ایک کھیوٹ بنایا جاتا ہے۔ اس کا نمبر تبدیل ہو سکتا ہے جب کوئی زمین فروخت کرتا ہے یا ایسی کوئی تبدیلی ہوتی ہے تو آپ کے کھیوٹ کا نمبر بدل جاتا ہے۔
3- کھتونی نمبر:
موضع بھی بن گیا، اس میں کھیوٹ نمبر بھی لگ گئے اب کھیوٹ میں بہت سارے مالکان ہیں کسی کے پاس پانچ ایکڑ ہے کسی کے پاس دس اور کسی کے پاس دو ایکڑ تو ان کو کیسے پہچانے گے کہ اس کھیوٹ میں کونسے بندے کی کتنی زمین ہے تو اس کے لیے ہر حصہ دار کو ایک کھتونی نمبر لگا دیا جاتا ہے۔ مثلا کھیوٹ نمبر 1 میں دس ایکڑ زمین ہے اور دو مالک ہیں پانچ پانچ ایکڑ کے تو ان دونوں کو الگ الگ نمبر دے دیا جائے گا پانچ پانچ ایکڑ کا جسے کھتونی نمبر کہتے ہیں۔ یہ نمبر بھی تبدیل ہوتا رہتا ہے جب کوئی اپنے حصے سے فروخت کر دے کسی کو یا ایسی کوئی دوسری تبدیلی ہو۔
4- خسرہ نمبر:
اب ایک کھتونی میں جو پانچ ایکڑ تھے (جو ہم نے مثال میں لیے پانچ ایکڑ، حقیقت میں ان کی تعداد جو بھی ہو گی) ہر ایکڑ کو ایک خاص نمبر دیا جاتا ہے جو خسرہ نمبر کہلا تا ہے۔ یہ نمبر کبھی تبدیل نہیں ہوتا چاہے کوئی فروخت کرے مگر کھیت کا خسرہ نمبر ایک ہی رہے گا۔ اور اس میں کھیت کی چاروں طرف سے پیمائش بھی لکھی ہوتی ہے کہ اس خسرہ نمبر کا جو کھیت ہے اس کی لمبائی چوڑائی وغیرہ کیا ہے۔
5- مساوی: (شجرہ)
یہ موضع کا نقشہ ہوتا ہے، کہاں کس کا کھیت ہے کہاں راستہ ہے کہاں کیا ہے سب اس میں ہوتا ہے۔ پٹواری کے پاس یہ نقشہ ایک کپڑے پر بنا ہوتا ہے جسے لٹھا بھی کہا جاتا ہے۔
6- جمعبندی:
اس میں ایک موضع کے کسی کھیوٹ کی کسی کھتونی کے کس خسرہ میں کتنے مالک ہیں سب کی تفصیل درج ہوتی ہے۔ اس میں یہ بھی درج ہوتا ہے کہ مالک کون ہے اور زمین کاشت کون کر رہا ہے ٹھیکہ پر یا کیسے۔ زمین کی فرد بھی اسی رجسٹر کی تفصیل کی بنیاد پر جاری ہوتی ہے۔
7- گرداوری:
آپ جس رقبہ کے مالک ہیں یا مزارع ہیں اس رقبہ میں کیا کاشت ہوتا ہے یا کیا کاشت کیا ہوا ہے اس کی تفصیل بھی پٹواری درج کرتا ہے اسے گرداوری کہتے ہیں۔
منقول
@Ali Baba آپ نے مندرجہ بالا مراسلے کو "ناقص املا" کی ریٹنگ دی ہے۔ کچھ وضاحت فرمائیں گے کہ یہ املاء کیسے ناقص ہے؟
 

سیما علی

لائبریرین
اپنی زبان کو کسی کے عیبوں سے آلودہ نہ کرو کیونکہ عیب تمہارے بھی ہیں اور زبان دوسرے لوگوں کی بھی ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
احمد فیض نے اپنی نظم میں انقلاب روس کو یوں خراج تحسین پیش کیا؛

سینۂِ وقت سے سارے خونیں کفن
آج کے دن سلامت اٹھائے گئے

آج پائے غلاماں میں زنجیرِ پا
ایسے چھنکی کہ بانگِ درا بن گئی

دستِ مظلوم ہتھکڑی کی کڑی
ایسے چمکی کہ تیغِ فضا بن گئی
 
God Give me Strength to
pay my,

(1). Income Tax
(2). General Sales Tax
(3). Capital Value Tax
(4). Value Added Tax
(5). Central Sales Tax
(6). Service Tax
(7). Fuel Adjustment Charges
(8). Petrol Levy
(9). Excise Duty
(10). Customs Duty
(11). Octroi Tax (tax levied on entry of goods into municipal area)
(12). TDS Tax (tex deduction at source)
(13). Employment Status Indicator Tax (ESI Tax)
(14). Property Tax
(15). Government Stamp Duty
(16). Aabiana (tax on water for agricultural land)
(17). Ushr
(18). Zakat (deducted on money from the banks)
(19). Dhal Tax
(20). Local Cess
(21). PTV License
(22). Parking Fee (at least 5 times a day)
(23). Capital Gains Tax (CGT)
(24). Water Tax
(25). Flood Tax (for heavens sake - there are no floods now)
(26). Professional Tax
(27). Road Tax
(28). Toll Gate Fee
(29). Securities Transaction Tax (STT)
(30). Education Cess
(31). Wealth Tax
(32). Transient Occupancy Tax (TOT)
(33). Congestion Levy Complusory Deduction
(34). Super Tax
(35) With holding taxes
(36) Education fee
(37) Secp levy
and also toufeeq to pay
(a). Heavy Education Fees
(b). Donations at schools
(c). Beggers Black Mailing at every Road Corner
O' my Lord -
 

شمشاد

لائبریرین
یہ جو نمبر 11 پر آپ نے چونگی ٹیکس لکھا ہے، یہ کافی عرصہ پہلے ختم ہو گیا تھا۔ اب کوئی چنگی نہیں ہے۔
 
Top