آنکھ میں رنگ بھریں، روح کو تازہ کر لیں - مقبول عامر

شمشاد

لائبریرین
آنکھ میں رنگ بھریں ، روح کو تازہ کر لیں
شہر سے دور کسی بن میں بسیرا کر لیں

ایسا کھلتا ہوا موسم ہے کہ جی چاہتا ہے
ہم بھی کلیوں کی طرح بند قبا وا کر لیں

بادلوں سے کوئی کہہ دے کہ گھڑی بھر کے لیے
دھوپ میں جلتے ہوئے دشت پہ سایہ کر لیں

دور سے اپنی زمیں کیسی نظر آتی ہے
آؤ کہسار سے وادی کا نظارہ کر لیں

سوچتے رہنے سے بہتر ہے کہ اُٹھ کر عامر
نہر میں‌ بہتے ہوئے پھول کا پیچھا کر لیں
(مقبول عامر)
 
Top