آنکھ اٹھی محبت نے انگڑائی لی

معین الدین

محفلین
آنکھ اُٹھی محبت نے انگڑائی لی دل کا سودا ھوا چاندنی رات میں
اُن کی نظروں نے کچھ ایسا جادو کیا لُٹ گئے ہم تو پہلی ملاقات میں

ساتھ اپنا وفا میں نہ چھوٹے کبھی پیار کی ڈور بندھ کر نہ ٹوٹے کبھی
چھوٹ جائے زمانہ کوئی غم نہیں ہاتھ تیرا رہے بس میرے ہاتھ میں

رُت ہے برسات کی دیکھو ضد مت کرو رات اندھیری ہے بادل ہیں چھائے ہوئے
رُک بھی جاو صنم تم کو میری قسم اب کہاں جاؤ گئے ایسی برسات میں

ہے تیری یاد اس دل میں لپٹی ہوئی ہر گھڑی ہے تصور تیرے حسن کا
تیری الفت کا پہرہ لگا ہے صنم کون آئے گا میرے خیالات میں۔۔۔۔۔۔
 

زوجہ اظہر

محفلین
گوگل پر تلاش نے محفل کی طرف ہی رخ موڑ دیا

پہلے بھی لوگ اس کو گاتے رہے ہیں آجکل پھر ایک مشہور ہورہا ہے انڈین آئڈل میں ایک صاحب کی طرف اشارہ تھا کہ ان کی شاعری ہے
 
Top