فنا بلند شہری آنکھوں میں نمی آئی چہرے پہ ملال آیا۔

آنکھوں میں نمی آئی چہرے پہ ملال آیا
اے جلوۂ محبوبی جب تیرا خیال آیا

تھا ان کی توجہ میں ہر جذب طلب میرا
ہر چند مؤدب تھی جب میرا سوال آیا

اس بات پہ بدلی ہے بس چشم کرم ان کی
عشاق کے ہونٹوں پہ کیوں حرف سوال آیا

یا ان کے حسین ابرو آئے ہیں تصور میں
یا محفل ہستی میں رخشندہ ہلال آیا

ہم سجدہ جہاں کر لیں کعبہ وہیں بن جائے
مٹ کر تری الفت میں ہم کو یہ کمال آیا

اب حشر بہ داماں ہے ہر محفل تنہائی
تم آئے تو فرقت کی عظمت پہ زوال آیا

پھر رنگ جنوں برسا پھولوں کی قباؤں پر
یہ کون گلستاں میں آشفتہ نہال آیا

پیغام فناؔ لایا تسکین دل مضطر
وہ آ گئے نظروں میں جب وقت وصال آیا
فنا بلند شہری

 
خوبصوت انتخاب
ان مصرعوں کو دیکھ لیجئے گا
عشاق کے ہونٹوں پہ کیوں حرفِ سوال آیا
یا محفلِ ہستی میں رخشندہ ہلال آیا
اب حشر بہ داماں ہے ہر محفلِ تنہائی
پیغام فناؔ لایا تسکین دلِ مضطر
 
خوبصوت انتخاب
ان مصرعوں کو دیکھ لیجئے گا
عشاق کے ہونٹوں پہ کیوں حرفِ سوال آیا
یا محفلِ ہستی میں رخشندہ ہلال آیا
اب حشر بہ داماں ہے ہر محفلِ تنہائی
پیغام فناؔ لایا تسکین دلِ مضطر

ہماری ناقص رائے میں تو یہ مصرعے درست ہیں البتہ

یا اُن کے حسیں ابرو آئے ہیں تصور میں​

ہونا چاہئے۔مزید کچھ اعراب ڈالنے ہوں گے۔
 
Top