آنکھوں میں خواب جلتے ہیں

آنکھوں میں خواب جلتے ہیں
اور بےحساب جلتے ہیں

نازک سے آپ کے لب ہیں
سارے گلاب جلتے ہیں

ہم شاعری پہ مرتے ہیں
عزت مآب جلتے ہیں

گہری , نشیلی آنکھیں ہیں
ساگر , شراب جلتے ہیں

ان سے تو ہم نہیں برتر
پھر کیوں جناب جلتے ہیں

تقدیر کی جبیں پر کچھ
بوسیدہ خواب جلتے ہیں

کمیاب عشق پر سب دکھ
خانہ خراب جلتے ہیں ۔

"نوٹ"
بحر خودساختہ ہے ۔ جس کے ارکان "فعلن مفاعلن فعلن" ہیں ۔ یا "مستفعلن مفاعیلن" کہہ لیں ۔ آپ کے ذوق پر منحصر ہے ۔
حضرات ! یہ بھی بتائیے کہ اگر اسے "فعلن فعول فعلن فع" کر دیا جائے تو کیا کسی بحر کا زحاف بنتا ہے؟
 
آخری تدوین:

با ادب

محفلین
ان سے تو ہم نہیں برتر
پھر کیوں جناب جلتے ہیں
مجھء ایویں مفتے میں لگتا ہے کہ یہ شعر یوں ہونا چاہیئے
گرچہ ان سے نہیں ہیں ہم برتر
کیوں ہم سے جناب جلتے ہیں
مجھے شاعری کی الف ب چھوڑیں زیر زبر بھی نہیں آتی بس مجھے لگا یہ شعر کچھ یوں ہونا چاہیءے. گستاخی معاف
 

عاطف ملک

محفلین
تقدیر کی جبیں پر کچھ
بوسیدہ خواب جلتے ہیں
بہت ہی عمدہ!
گہری , نشیلی آنکھیں ہیں
ساگر , شراب جلتے ہیں
ساغر؟؟؟؟ یا "ساگر"
ساغر جلنا محاورہ ہے غالباً
حضرات ! یہ بھی بتائیے کہ اگر اسے "فعلن فعول فعلن فع" کر دیا جائے تو کیا کسی بحر کا زحاف بنتا ہے؟
یہ اساتذہ ہی بتا سکتے۔
محمد ریحان قریشی بھائی!
بحر خودساختہ ہے ۔ جس کے ارکان "فعلن مفاعلن فعلن" ہیں ۔ یا "مستفعلن مفاعیلن" کہہ لیں ۔ آپ کے ذوق پر منحصر ہے ۔
میرا ذوق دونوں طریقوں سے پڑھتے وقت تھوڑا تھوڑا چکرایا ہے۔
اشعار بہت خوب ہیں۔بہت سی داد آپ کیلیے۔
 
یہ اساتذہ ہی بتا سکتے۔
محمد ریحان قریشی بھائی!
استاد کہاں عاطف بھائی۔ عروضی کہ دیا کریں۔
"نوٹ"
بحر خودساختہ ہے ۔ جس کے ارکان "فعلن مفاعلن فعلن" ہیں ۔ یا "مستفعلن مفاعیلن" کہہ لیں ۔ آپ کے ذوق پر منحصر ہے ۔
حضرات ! یہ بھی بتائیے کہ اگر اسے "فعلن فعول فعلن فع" کر دیا جائے تو کیا کسی بحر کا زحاف بنتا ہے؟
کام چلانے کے لیے
فعلن مفاعلن فعلن(طویل مسدس اثلم مقبوض)
ثلم عروضیانِ عرب عروض و ضرب میں نہیں لاتے مگر بحر الفصاحت میں درج ہے کہ اہلِ فارس و ریختہ اسے عروض و ضرب میں بھی استعمال کر جاتے ہیں۔
 
بہت ہی عمدہ!

ساغر؟؟؟؟ یا "ساگر"
ساغر جلنا محاورہ ہے غالباً

یہ اساتذہ ہی بتا سکتے۔
محمد ریحان قریشی بھائی!

میرا ذوق دونوں طریقوں سے پڑھتے وقت تھوڑا تھوڑا چکرایا ہے۔
اشعار بہت خوب ہیں۔بہت سی داد آپ کیلیے۔
گہری کو ساگر سے نسبت ہے اور نشیلی کو شراب سے :)
بہت شکریہ محترم !
 
استاد کہاں عاطف بھائی۔ عروضی کہ دیا کریں۔

کام چلانے کے لیے
فعلن مفاعلن فعلن(طویل مسدس اثلم مقبوض)
ثلم عروضیانِ عرب عروض و ضرب میں نہیں لاتے مگر بحر الفصاحت میں درج ہے کہ اہلِ فارس و ریختہ اسے عروض و ضرب میں بھی استعمال کر جاتے ہیں۔
بہت شکریہ سر !
اچھا یہ بتائیے کہ شاعر ایسا کلام کہہ سکتا ہے جس میں محض وزن کو ملحوظ خاطر رکھا جائے ۔ چاہے اس وزن کی کوئی بحر Exist کرتی ہو یا نہ کرتی ہوں ۔
جیسے مجھے معلوم نہ تھا کہ ایسی کوئی بحر ہے ۔ اور اسے خودساختہ کہہ دیا۔
 
بہت شکریہ سر !
اچھا یہ بتائیے کہ شاعر ایسا کلام کہہ سکتا ہے جس میں محض وزن کو ملحوظ خاطر رکھا جائے ۔ چاہے اس وزن کی کوئی بحر Exist کرتی ہو یا نہ کرتی ہوں ۔
جیسے مجھے معلوم نہ تھا کہ ایسی کوئی بحر ہے ۔ اور اسے خودساختہ کہہ دیا۔
ایسی کوئی بحر واقعی نہیں ہے مگر عروضی قوانین کا استعمال کر کے بنائی جا سکتی ہے۔ مثال کے طور پر ناصر خسرو کا یہ قصیدہ ہے
گنجور » ناصرخسرو » دیوان اشعار » قصاید » قصیدهٔ شمارهٔ ۱۷۱

وہ کہتے ہیں
مفعول فاعلات مفاعیل فع
بنیاد این مبارک بنیان کنم

مفعول فاعلات مفاعیل فع، میں یہ مبارک بنیاد رکھ رہا ہوں۔

لیکن بحر بنانے کے لیے عروضی قوانین سے واقفیت ضروری ہے۔ اگر کوئی بہت رواں بحر بن جائے جس کی قوانین اجازت نہ دیں تو کام چلاؤ حل نکالے جا سکتے ہیں۔ جیسے
فعلن فعولن فعلن فعولن بحر ہے مگر ثلم(وہ زحاف جو فعولن کو فعلن بناتا ہے) تیسرے رکن میں نہیں آ سکتا اس لیے اس کا غالباََ مزمل شیخ بسمل صاحب نے یہ حل نکالا کہ اسے متقارب مربع اثلم سالم مضاعف قرار دے دیا۔
 

عاطف ملک

محفلین
فعلن مفاعلن فعلن(طویل مسدس اثلم مقبوض)
ثلم عروضیانِ عرب عروض و ضرب میں نہیں لاتے مگر بحر الفصاحت میں درج ہے کہ اہلِ فارس و ریختہ اسے عروض و ضرب میں بھی استعمال کر جاتے ہیں۔

ایسی کوئی بحر واقعی نہیں ہے مگر عروضی قوانین کا استعمال کر کے بنائی جا سکتی ہے۔ مثال کے طور پر ناصر خسرو کا یہ قصیدہ ہے
گنجور » ناصرخسرو » دیوان اشعار » قصاید » قصیدهٔ شمارهٔ ۱۷۱

وہ کہتے ہیں
مفعول فاعلات مفاعیل فع
بنیاد این مبارک بنیان کنم

مفعول فاعلات مفاعیل فع، میں یہ مبارک بنیاد رکھ رہا ہوں۔

لیکن بحر بنانے کے لیے عروضی قوانین سے واقفیت ضروری ہے۔ اگر کوئی بہت رواں بحر بن جائے جس کی قوانین اجازت نہ دیں تو کام چلاؤ حل نکالے جا سکتے ہیں۔ جیسے
فعلن فعولن فعلن فعولن بحر ہے مگر ثلم(وہ زحاف جو فعولن کو فعلن بناتا ہے) تیسرے رکن میں نہیں آ سکتا اس لیے اس کا غالباََ مزمل شیخ بسمل صاحب نے یہ حل نکالا کہ اسے متقارب مربع اثلم سالم مضاعف قرار دے دیا۔
اسلم کے "مقبوض" اور "مضاعف" ہونے کی کہانی سن کر بہت خوشی ہوئی :LOL:
(مذاق)
استاد کہاں عاطف بھائی۔ عروضی کہ دیا کریں۔
بھائی،
آپ استاد العروض ہیں ہمارے لیے:)
اللہ آپ کے علم میں وسعت و برکت عطا کرے۔
گہری کو ساگر سے نسبت ہے اور نشیلی کو شراب سے
بہت شکریہ۔۔۔۔آپ کی غزل پر ہونے والے تبصروں سے بہت سی چیزیں معلوم ہوئیں۔
ان کا الگ سے شکریہ۔
سلامت رہیں۔
 
ایسی کوئی بحر واقعی نہیں ہے مگر عروضی قوانین کا استعمال کر کے بنائی جا سکتی ہے۔ مثال کے طور پر ناصر خسرو کا یہ قصیدہ ہے
گنجور » ناصرخسرو » دیوان اشعار » قصاید » قصیدهٔ شمارهٔ ۱۷۱

وہ کہتے ہیں
مفعول فاعلات مفاعیل فع
بنیاد این مبارک بنیان کنم

مفعول فاعلات مفاعیل فع، میں یہ مبارک بنیاد رکھ رہا ہوں۔

لیکن بحر بنانے کے لیے عروضی قوانین سے واقفیت ضروری ہے۔ اگر کوئی بہت رواں بحر بن جائے جس کی قوانین اجازت نہ دیں تو کام چلاؤ حل نکالے جا سکتے ہیں۔ جیسے
فعلن فعولن فعلن فعولن بحر ہے مگر ثلم(وہ زحاف جو فعولن کو فعلن بناتا ہے) تیسرے رکن میں نہیں آ سکتا اس لیے اس کا غالباََ مزمل شیخ بسمل صاحب نے یہ حل نکالا کہ اسے متقارب مربع اثلم سالم مضاعف قرار دے دیا۔
جیتے رہیے ۔
:)
 
ایسی کوئی بحر واقعی نہیں ہے مگر عروضی قوانین کا استعمال کر کے بنائی جا سکتی ہے۔ مثال کے طور پر ناصر خسرو کا یہ قصیدہ ہے
گنجور » ناصرخسرو » دیوان اشعار » قصاید » قصیدهٔ شمارهٔ ۱۷۱

وہ کہتے ہیں
مفعول فاعلات مفاعیل فع
بنیاد این مبارک بنیان کنم

مفعول فاعلات مفاعیل فع، میں یہ مبارک بنیاد رکھ رہا ہوں۔

لیکن بحر بنانے کے لیے عروضی قوانین سے واقفیت ضروری ہے۔ اگر کوئی بہت رواں بحر بن جائے جس کی قوانین اجازت نہ دیں تو کام چلاؤ حل نکالے جا سکتے ہیں۔ جیسے
فعلن فعولن فعلن فعولن بحر ہے مگر ثلم(وہ زحاف جو فعولن کو فعلن بناتا ہے) تیسرے رکن میں نہیں آ سکتا اس لیے اس کا غالباََ مزمل شیخ بسمل صاحب نے یہ حل نکالا کہ اسے متقارب مربع اثلم سالم مضاعف قرار دے دیا۔
دوبارہ تکلیف کیلیے معذرت
ثلم کی تھوڑی سی وضاحت کریں پلیز
کوئی اگر پوچھے کہ فعلن اور مفاعلن ایک ساتھ کیسے آیا ؟
کیا کہا جائے ؟
 
دوبارہ تکلیف کیلیے معذرت
ثلم کی تھوڑی سی وضاحت کریں پلیز
کوئی اگر پوچھے کہ فعلن اور مفاعلن ایک ساتھ کیسے آیا ؟
کیا کہا جائے ؟
ثلم وہ زحاف ہے جو فعولن کو فعلن میں بدل دیتا ہے۔ اسے اصل بحر فعولن مفاعیلن فعولن کے دونوں فعولن کو فعلن کرنے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔ مفاعیلن جو کہ درمیان میں ہے اسے قبض نامی زحاف کے ذریعے مفاعلن بنا دیا گیا ہے۔ اسی لیے بحر اب طویل مسدس اثلم مقبوض کہلائے گی۔
 
ثلم وہ زحاف ہے جو فعولن کو فعلن میں بدل دیتا ہے۔ اسے اصل بحر فعولن مفاعیلن فعولن کے دونوں فعولن کو فعلن کرنے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔ مفاعیلن جو کہ درمیان میں ہے اسے قبض نامی زحاف کے ذریعے مفاعلن بنا دیا گیا ہے۔ اسی لیے بحر اب طویل مسدس اثلم مقبوض کہلائے گی۔
جزاک اللہ خیرا ۔
 
آنکھوں میں خواب جلتے ہیں
اور بےحساب جلتے ہیں

نازک سے آپ کے لب ہیں
سارے گلاب جلتے ہیں

ہم شاعری پہ مرتے ہیں
عزت مآب جلتے ہیں

گہری , نشیلی آنکھیں ہیں
ساگر , شراب جلتے ہیں

ان سے تو ہم نہیں برتر
پھر کیوں جناب جلتے ہیں

تقدیر کی جبیں پر کچھ
بوسیدہ خواب جلتے ہیں

کمیاب عشق پر سب دکھ
خانہ خراب جلتے ہیں ۔

"نوٹ"
بحر خودساختہ ہے ۔ جس کے ارکان "فعلن مفاعلن فعلن" ہیں ۔ یا "مستفعلن مفاعیلن" کہہ لیں ۔ آپ کے ذوق پر منحصر ہے ۔
حضرات ! یہ بھی بتائیے کہ اگر اسے "فعلن فعول فعلن فع" کر دیا جائے تو کیا کسی بحر کا زحاف بنتا ہے؟
 
Top