طارق شاہ
محفلین

غزل
آنسوؤں سے دُھلی خوشی کی طرح
رشتے ہوتے ہیں شاعری کی طرح
دُور ہوکر بھی ہُوں اُسی کی طرح
چاند سے دُور چاندنی کی طرح
خوبصورت، اُداس، خوفزدہ
وہ بھی ہے بیسویں صدی کی طرح
جب کبھی بادلوں میں گھِرتا ہے
چاند لگتا ہے آدمی کی طرح
ہم خُدا بن کے آئیں گے ورنہ!
ہم سے مِل جاؤ آدمی کی طرح
سب نظر کا فریب ہوتا ہے
کوئی ہوتا نہیں کسی کی طرح
جانتا ہُوں ، کہ ایک دِن مجھ کو
وہ بدل دے گا ڈائری کی طرح
آرزُو ہے کہ ، کوئی شعر کہوں
خوبصُورت تِری گلی کی طرح
بشیر بدؔر