امین شارق
محفلین
محترم اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست ہے-
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، یاسر شاہآقا حسین کے ہیں، مدینہ حسین کا
سب جنتیں ہیں رب کی خزینہ حسین کا
سجدے میں رات بھر رہے اللہ کے حضور
کربل میں آخری تھا شبینہ حسین کا
نانا کے دین کے لئے قُربان ہوگئے
زخموں سے چُور چُور ہے سینہ حسین کا
قُربانیِ حسین ہے اسلام کی بقا
اُمت کی رہنمائی ہے جِینا حسین کا
منظر ہے کیا حسِین یہ جنت کے باغ میں
کوثر کی مے رسُول سے پینا حسین کا
کربل میں آج بھی وہی تازہ ہیں واقعات
نام اب بھی لے رہی ہے سکینہ حسین کا
کیسے نہ ہوتی بارشیں وہ چاہتے اگر
بادل حسین کے ہیں، ہے مِینہ حسین کا
پانی بھی اہلِ بیت کا جس نے کیا تھا بند
دُشمن تھا وہ یزید کمینہ ،حسین کا
دوزخ کی آگ اُس کو جلائے گی با خُدا
جِس دل میں رتی بھر رہا کِینہ حسین کا
اس راہ پر جو جائے گا وہ پائے گا نجات
جنت کی رہگزر ہے قرینہ حسین کا
بے شک وہ جنتی ہے جو اس کارواں میں ہے
جنت کی راہ پر ہے سفینہ حسین کا
کیونکر نہ ہو کہ جنتی سردار ہیں حسین
بڑھ کر ہے مُشک سے بھی پسینہ حسین کا
یارب ہمیں حُسینی غُلاموں میں کر قبول
دامن یہ چُھوٹ پائے کبھی نا حسین کا
شارِق زمیں ملُول ہے، مغمُوم آسماں
یعنی کہ آگیا ہے مہینہ حسین کا
سب جنتیں ہیں رب کی خزینہ حسین کا
سجدے میں رات بھر رہے اللہ کے حضور
کربل میں آخری تھا شبینہ حسین کا
نانا کے دین کے لئے قُربان ہوگئے
زخموں سے چُور چُور ہے سینہ حسین کا
قُربانیِ حسین ہے اسلام کی بقا
اُمت کی رہنمائی ہے جِینا حسین کا
منظر ہے کیا حسِین یہ جنت کے باغ میں
کوثر کی مے رسُول سے پینا حسین کا
کربل میں آج بھی وہی تازہ ہیں واقعات
نام اب بھی لے رہی ہے سکینہ حسین کا
کیسے نہ ہوتی بارشیں وہ چاہتے اگر
بادل حسین کے ہیں، ہے مِینہ حسین کا
پانی بھی اہلِ بیت کا جس نے کیا تھا بند
دُشمن تھا وہ یزید کمینہ ،حسین کا
دوزخ کی آگ اُس کو جلائے گی با خُدا
جِس دل میں رتی بھر رہا کِینہ حسین کا
اس راہ پر جو جائے گا وہ پائے گا نجات
جنت کی رہگزر ہے قرینہ حسین کا
بے شک وہ جنتی ہے جو اس کارواں میں ہے
جنت کی راہ پر ہے سفینہ حسین کا
کیونکر نہ ہو کہ جنتی سردار ہیں حسین
بڑھ کر ہے مُشک سے بھی پسینہ حسین کا
یارب ہمیں حُسینی غُلاموں میں کر قبول
دامن یہ چُھوٹ پائے کبھی نا حسین کا
شارِق زمیں ملُول ہے، مغمُوم آسماں
یعنی کہ آگیا ہے مہینہ حسین کا