آقا حسین کے ہیں، مدینہ حسین کا۔غزل۔منقبت 190 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
محترم اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست ہے-​
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، یاسر شاہ
آقا حسین کے ہیں، مدینہ حسین کا
سب جنتیں ہیں رب کی خزینہ حسین کا

سجدے میں رات بھر رہے اللہ کے حضور
کربل میں آخری تھا شبینہ حسین کا

نانا کے دین کے لئے قُربان ہوگئے
زخموں سے چُور چُور ہے سینہ حسین کا

قُربانیِ حسین ہے اسلام کی بقا
اُمت کی رہنمائی ہے جِینا حسین کا

منظر ہے کیا حسِین یہ جنت کے باغ میں
کوثر کی مے رسُول سے پینا حسین کا

کربل میں آج بھی وہی تازہ ہیں واقعات
نام اب بھی لے رہی ہے سکینہ حسین کا

کیسے نہ ہوتی بارشیں وہ چاہتے اگر
بادل حسین کے ہیں، ہے مِینہ حسین کا

پانی بھی اہلِ بیت کا جس نے کیا تھا بند
دُشمن تھا وہ یزید کمینہ ،حسین کا

دوزخ کی آگ اُس کو جلائے گی با خُدا
جِس دل میں رتی بھر رہا کِینہ حسین کا

اس راہ پر جو جائے گا وہ پائے گا نجات
جنت کی رہگزر ہے قرینہ حسین کا

بے شک وہ جنتی ہے جو اس کارواں میں ہے
جنت کی راہ پر ہے سفینہ حسین کا

کیونکر نہ ہو کہ جنتی سردار ہیں حسین
بڑھ کر ہے مُشک سے بھی پسینہ حسین کا

یارب ہمیں حُسینی غُلاموں میں کر قبول
دامن یہ چُھوٹ پائے کبھی نا حسین کا

شارِق زمیں ملُول ہے، مغمُوم آسماں
یعنی کہ آگیا ہے مہینہ حسین کا​
 

الف عین

لائبریرین
محترم اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست ہے-​
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، یاسر شاہ
آقا حسین کے ہیں، مدینہ حسین کا
سب جنتیں ہیں رب کی خزینہ حسین کا​
ٹھیک

سجدے میں رات بھر رہے اللہ کے حضور
کربل میں آخری تھا شبینہ حسین کا​
یہ بھی درست

نانا کے دین کے لئے قُربان ہوگئے
زخموں سے چُور چُور ہے سینہ حسین کا​
دو لخت لگتا ہے، دوسرے مصرعے کو بھی صیغہ ماضی میں کریں تو شاید کچھ حد تک دور ہو جائے یہ سقم

قُربانیِ حسین ہے اسلام کی بقا
اُمت کی رہنمائی ہے جِینا حسین کا​
ٹھیک

منظر ہے کیا حسِین یہ جنت کے باغ میں
کوثر کی مے رسُول سے پینا حسین کا​
رسول سے پینا کے الفاظ ٹھیک نہیں، دست رسول کہنے کی کوشش کی جائے

کربل میں آج بھی وہی تازہ ہیں واقعات
نام اب بھی لے رہی ہے سکینہ حسین کا​
... آج بھی ہیں وہی تازہ....

کیسے نہ ہوتی بارشیں وہ چاہتے اگر
بادل حسین کے ہیں، ہے مِینہ حسین کا​
اس کی غلطی کی بات ہو چکی

پانی بھی اہلِ بیت کا جس نے کیا تھا بند
دُشمن تھا وہ یزید کمینہ ،حسین کا​
یہ قافیہ کا زبردستی استعمال لگتا ہے۔ ویسے یزید لاکھ برا سہی، صحابی رسول تو تھا ہی

دوزخ کی آگ اُس کو جلائے گی با خُدا
جِس دل میں رتی بھر رہا کِینہ حسین کا​
با خدا کی بجائے "تا ابد" کہو
کینہ رہنا بھی کچھ غریب لگ رہا ہے،
جس دل میں رتی / شمہ بھر بھی ہو....

اس راہ پر جو جائے گا وہ پائے گا نجات
جنت کی رہگزر ہے قرینہ حسین کا​
یہاں قرینہ بے محل ہے

بے شک وہ جنتی ہے جو اس کارواں میں ہے
جنت کی راہ پر ہے سفینہ حسین کا​
درست

کیونکر نہ ہو کہ جنتی سردار ہیں حسین
بڑھ کر ہے مُشک سے بھی پسینہ حسین کا​
درست، اگرچہ یہ بات ہمارے نبی کے بارے میں توکہی گئی ہے

یارب ہمیں حُسینی غُلاموں میں کر قبول
دامن یہ چُھوٹ پائے کبھی نا حسین کا​
یہ "نا" مجھ سے ہضم نہیں ہوتا

شارِق زمیں ملُول ہے، مغمُوم آسماں
یعنی کہ آگیا ہے مہینہ حسین کا​
ٹھیک، اگرچہ پہلی محرم تو نئے سال کا دن ہے، اور عاشورہ روز شکر ہے، جو مسرت کا کہا جا سکتا ہے، اور یہ ان چار حرمت والے مہینوں میں سے ہے جنہیں قرآن میں حرمت والا کہا گیا ہے۔
 
Top