آسماں کی چادر پر جس قدر ستارے ہیں - مقبول عامر

شمشاد

لائبریرین
آسماں کی چادر پر جس قدر ستارے ہیں
ہم نے اتنے ہی لمحے جاگ کر گزارے ہیں

رنگ و نور کے پیکر دیکھ کر خیال آئے
حسن نے مری خاطر کتنے روپ دھارے ہیں

تم قیام کے خوگر، ہم سفر کے شیدائی
بستیاں تمہاری ہیں، راستے ہمارے ہیں

جانے پھول کب مہکیں ، جانے آگ کب بھڑکے
دل میں نیم وا کلیاں ذہن میں شرارے ہیں

دل کی ڈولتی کشتی کیسے گھاٹ اترے گی
بے کراں سمندر ہے، بے لگام دھارے ہیں
(مقبول عامر)
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین
ایک اچھی بحر اور اسلوب میں کہی غزل ہم سے شیئر کرنے پر تشکّر

دل کی ڈولتی کشتی کیسے گھاٹ اترے گی
بے گراں سمندر ہے، بے لگام دھارے ہیں

میرے خیال میں بیکراں ہے جو بے گراں ٹائپ ہوگیا ہے

بہت خوش رہیں :):)
 
Top