آسماں بھی اب زمیں پر آ گیا

نوید ناظم

محفلین
فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ظلم ڈھانے کو یہیں پر آ گیا
آسماں بھی اب زمیں پر آ گیا

عمر بھر چلتا رہا اور ایک دن
میں جہاں تھا پھر وہیں پر آ گیا

سامنے اُس بت کے میں جھکتا بھلا
سجدہ خود میری جبیں پر آ گیا

میں چلا لوں گا پڑاؤ کو بھی ساتھ
راستے میں جو کہیں پر آ گیا

دل جو مانگا تو کہا قصہ سنو
اور پھر قصہ "نہیں" پر آ گیا

ڈھونڈتا غم کو کہاں پر جا کے میں
یہ تو اچھا ہے یہیں پر آ گیا

جس مکاں کو کل بنایا پیار سے
اب گرا ہے تو مکیں پر آ گیا
 

الف عین

لائبریرین
اچھے اشعار ہیں۔ بس دو تین اشعار میں تبدیلی تجویز کروں گا۔
میں چلا لوں گا پڑاؤ کو بھی ساتھ
راستے میں جو کہیں پر آ گیا
÷÷واضح نہیں ہوا۔

دل جو مانگا تو کہا قصہ سنو
اور پھر قصہ "نہیں" پر آ گیا
÷÷یہ تو واضح کرو کہ دل ’ان‘ سے مانگا گیا تھا!!!
 

نوید ناظم

محفلین
اچھے اشعار ہیں۔ بس دو تین اشعار میں تبدیلی تجویز کروں گا۔
میں چلا لوں گا پڑاؤ کو بھی ساتھ
راستے میں جو کہیں پر آ گیا
÷÷واضح نہیں ہوا۔

دل جو مانگا تو کہا قصہ سنو
اور پھر قصہ "نہیں" پر آ گیا
÷÷یہ تو واضح کرو کہ دل ’ان‘ سے مانگا گیا تھا!!!
بہت شکریہ سر۔۔۔
اب ملاحظہ کیجئے گا۔۔۔

ان سے دل مانگا تو ایسی بات کی
مدعا جس میں ''نہیں'' پر آ گیا

میں جھٹک ہی دوں گا منزل کا خیال
راستے میں جو کہیں پر آ گیا
 
Top