نصیر الدین نصیر آستاں ہے یہ کس شاہِ ذیشان کا ،مرحبا مرحبا

یوسف سلطان

محفلین

آستاں ہے یہ کس شاہِ ذیشان کا ،مرحبا مرحبا
آستاں ہے یہ کس شاہِ ذیشان کا ،مرحبا مرحبا

قلب ہیبت سے لرزاں ہے انسان کا ،مرحبا مرحبا
ہے اثر بزم پر کس کے فیضان کا ،مرحبا مرحبا
گھر بسانے مری چشمِ ویران کا ،مرحبا مرحبا
۔
چاند نکلا حسن کے شبستان کا،مرحبا مرحبا
۔
سر کی زینت عمامہ ہے عرفان کا ، مرحبا مرحبا
جُبہّ تن پر محمدؐ کے اِحسان کا ، مرحبا مرحبا
رنگ آنکھوں میں زہرا کے فیضان کا ، مرحبا مرحبا
رُوپ چہرے پہ آیاتِ قُرآن کا ، مرحبا مرحبا
۔
سج کے بیٹھا ہے نوشاہ جیلان کا،مرحبا مرحبا
۔
بزمِ کون و مکاں کو سجایا گیا ، آج صلِّ علیٰ
سائباں رحمتوں کا لگایا گیا ، آج صلِّ علیٰ
انبیا اولیاء کو بُلایا گیا ، آج صلِّ علی
اِبنِ زہرا ؓ کو دُولہا بنایا گیا ، آج صلِّ علی
۔
عُرس ہے آج محبوبِ سُبحان کا ، مرحبا مرحبا
۔
آسماں منزلت کس کا ایوان ہے ، واہ کیا شان ہے
آج خَلقِ خُدا کس کی مہمان ہے ، واہ کیا شان ہے
لاَ تَخَف کس کا مشہور فرمان ہے ، واہ کیا شان ہے
بالیقیں وہ شہنشاہِ جیلان ہے ، واہ کیا شان ہے
۔
حق دیا جس کو قدرت نے اعلان کا ،مرحبا مرحبا
۔
ہر طرف آج رحمت کی برسات ہے ، واہ کیا بات ہے
آج کُھلنے پہ قُفلِ مُہمّات ہے ، واہ کیا بات ہے
چار سُوجلوہ آرائیِ ذات ہے ، واہ کیا بات ہے
کوئی بھرنے پہ کشکولِ حاجات ہے ، واہ کیا بات ہے
۔
جاگنے کو مُقّدر ہے انسان کا ، مرحبا مرحبا
۔
کوئی محوِ فُغاں ، کوئی خاموش ہے ، اب کسے ہوش ہے
سازِ مُطرب کی لَے نغمہ بردوش ہے ، اب کسے ہوش ہے
عقل حیرت کے پردے میں رُوپوش ہے ، اب کسے ہوش ہے
بزم کی بزم مستی در آغوش ہے ، اب کسے ہوش ہے
۔
پی کے ساغر علیؓ کے خُمستان کا ، مرحبا مرحبا
۔
کیا حسیں منظرِ جُود و اکرام ہے ، دعوتِ عام ہے
اہل دل کی نظر مستی آشام ہے ، دعوتِ عام ہے
حشر تک مُدّتِ گردشِ جام ہے ، دعوتِ عام ہے
دستِ جبریلؑ مصروفِ اطعام ہے ، دعوتِ عام ہے
۔
کھاؤ صدقہ علیؓ شاہِ مردان کا ، مرحبا مرحبا

۔
شمعِ توحید دل میں جلا کر پیو ، دل لگا کر پیو
شاہِ بطؐحا کی خیرات پا کر پیو ، دل لگا کر پیو
نغمہ کاسہء وصل گا کر پیو ، دل لگا کر پیو
آنکھ مہر علی سے ملا کر پیو ، دل لگا کر پیو
۔
خُود پلانے پہ ساقی ہے جیلان کا ، مرحبا مرحبا
۔
ہے عجب حُسن کا بانکپن سامنے ، اک چمن سامنے
اہلِ تطہیر ہیں خیمہ زن سامنے ، پنجتن سامنے
ہے روئے حسنؓ کی پھبن سامنے ، یا حسنؓ سامنے
جلوہ فرما ہیں غوث ِ زمن سامنے ، ضوفگن سامنے
۔
دیکھئے کیا بنے چشمِ ویران کا، مرحبا مرحبا
۔
گُلشنِ مصطفیؐ کی پھبن اور ہے ، یہ چمن اور ہے
شاہِؐ ابرار کی انجمن اور ہے ، یہ چمن اور ہے
بُوئے گُلدستہء پنجتن اور ہے ، یہ چمن اور ہے
شانِ آلِ حُسینؓ و حسنؓ اور ہے ، یہ چمن اور ہے
،
سرمدی رنگ ہے اِس گُلستان کا ، مرحبا مرحبا
،
فقر کی سلطنت طُرفہ سامان ہے ، رحمت ایوان ہے
اِس کے زیر نگیں قلبِ انسان ہے ، عجز عنوان ہے
کس کا دستِ نظر کاسہ گردان ہے ، عقل حیران ہے
اک ولی زیبِ ا ورنگ عرفان ہے ، واہ کیا شان ہے
،
سر جُھکے ہے یہاں میر و سُلطان کا ، مرحبا مرحبا
،
ہر گھڑی مہرباں ذاتِ باری رہے ، فیض جاری رہے
خاک بوسی پہ بادِ بہاری رہے ، فیض جاری رہے
عالمِ کیف میں بزم ساری رہے ، فیض جاری رہے
بیخودی تیرے مستوں پہ طاری رہے ، فیض جاری رہے
،
مینہ برستا رہے تیرے احسان کا ، مرحبا مرحبا
،
عرشِ اسرار تک جس کی پرواز ہے ، طُرفہ انداز ہے
علمِ لاہوت کا حاصل اعزاز ہے ، طُرفہ انداز ہے
زہد و تقوٰی میں یکتا و ممتاز ہے ، طُرفہ انداز ہے
آبروئے چمن قامتِ ناز ہے ، طُرفہ انداز ہے
،
پیرِ مہر علی قُطبِ دوران کا ، مرحبا مرحبا

،
گولڑے کی زمیں کتنی مسعود ہے ، خطہء جُود ہے
پیر مہرِعلی جس میں موجود ہے ، خطہء جُود ہے
کیا حسیں منظرِ شانِ معبود ہے ، خطہء جُود ہے
ہر ایاز اِس کا ہمدوشِ محمود ہے ، خطہء جود ہے
،
اوج پایا ہے بِرجِیس و کیوان کا ، مرحبا مرحبا
۔
تیرے دیوانے حاضر ہیں سرکار میں ، آج دربار میں
سُر جھکائے جنابِ گُہرَ بار میں ، آج دربار میں
بن کے سائل تری بزمِ انوار میں ، آج دربار میں
یوسفِ مصرِ دل تیرے بازار میں ، آج دربار میں
۔
جشن ہے کیا دل افروز عرفان کا ، مرحبا مرحبا
۔
در بدر مفت کی ٹھوکریں کھائے کیوں ، ہاتھ پیھلائے کیوں
مانگنے کوئے اغیار میں جائے کیوں ، ہاتھ پیھلائے کیوں
اُسکے ناموسِ غیرت پہ حرف آئے کیوں ، ہاتھ پیھلائے کیوں
دل قناعت کی ضَو سے نہ چمکائے کیوں ، ہاتھ پیھلائے کیوں
۔
جو نمک خوا ر ہو پیر ِ پیران کا ، مرحبا مرحبا

۔
شاہِ جیلاں کی چوکھٹ سلامت رہے ، تاقیامت رہے
نقشِ پا کا چمن پُر کرامت رہے ، تا قیامت رہے
خلعتِ اِ جتبا زیبِ قامت رہے ، تاقیامت رہے
سر پہ ولیوں کا تاجِ امامت رہے ، تاقیامت رہے
۔
سلسلہ غوث ِ اعظم کے فیضان کا ،مرحبا مرحبا
۔۔
وارثِ خاتَمُ المرسَلیں آپ ہیں ، بالیقیں آپ ہیں
قصرِ زہرا کا نقشِ حسیں آپ ہیں ، بالیقیں آپ ہیں
دینِ برحق کے مُحی و معیں آپ ہیں ، بالیقیں آپ ہیں
بزمِ عرفاں کے مسند نشیں آپ ہیں، بالقیں آپ ہیں
۔
ہر ولی طفل ہے اِس دبستان کا ، مرحبا مرحبا
۔
مظہرِ ذاتِ ربِ قدیر آپ ہیں ، دستگیر آپ ہیں
کاروانِ کرم کے امیر آپ ہیں ، دستگیر آپ ہیں
شاہِ بغداد پیرانِ پیر آپ ہیں ، دستگیر آپ ہیں
اِس نصیرِؔ حزیں کے نصیر آپ ہیں ،دستگیر آپ ہیں
۔
کوئی ہمسر نہیں آپ کی شان کا،مرحبا مرحبا

چراغِ گولڑہ الشیخ پیر سیدنصیر الدین نصیر شاہ رحمتہ اللہ علیہ
 
واہ واہ واہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سبحان اللہ۔۔۔۔۔۔۔اس کلام پر کچھ کہنے کے لیے تخیل اور الفاظ بھی حضور پیر صاحب کے در سے خیرات لانے ہوں گے۔ کیا انداز، کیا بیاں کیا کلام۔۔۔ یوسف بھائی مکمل کلام پیش کرنے پر صد ہا بار مبارکباد اور شکریہ۔۔۔۔۔ اللہ آپکو حضور غوث پاک کی بارگاہ سے خاص حصہ عطا فرمائے اور صدقہ حضور پیر صاحب، والئی گولڑہ کے آپ پر کروڑوں رحمتیں اور برکتیں دے۔۔۔۔۔۔۔ اللہ عشق رسول و آل رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تا قیامت آپ کی نسلوں کے خون میں جاری رکھے۔۔۔۔۔۔۔!! زندہ باد۔۔۔۔ سبحان اللہ۔۔۔۔!!
 

یوسف سلطان

محفلین
واہ واہ واہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سبحان اللہ۔۔۔۔۔۔۔اس کلام پر کچھ کہنے کے لیے تخیل اور الفاظ بھی حضور پیر صاحب کے در سے خیرات لانے ہوں گے۔ کیا انداز، کیا بیاں کیا کلام۔۔۔ یوسف بھائی مکمل کلام پیش کرنے پر صد ہا بار مبارکباد اور شکریہ۔۔۔۔۔ اللہ آپکو حضور غوث پاک کی بارگاہ سے خاص حصہ عطا فرمائے اور صدقہ حضور پیر صاحب، والئی گولڑہ کے آپ پر کروڑوں رحمتیں اور برکتیں دے۔۔۔۔۔۔۔ اللہ عشق رسول و آل رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تا قیامت آپ کی نسلوں کے خون میں جاری رکھے۔۔۔۔۔۔۔!! زندہ باد۔۔۔۔ سبحان اللہ۔۔۔۔!!
بہت بہت شکریہ حسن بھائی پسندیدگی اور دعاؤں کے لیے۔
اللہ پاک آپ کے حق میں یہ دعائیں قبول فرمائے آمین
 

فاخر

محفلین
ماشاءاللہ بہت خوب میں نے نصرت فتح علی خان کی آواز کو اس کلام کو سنا ہے اور ری میک بھی خوب سنا ہے ۔ واقعی لاجواب ہے ۔ اسی طرز اور بحر میں ایک نظم لکھنے کی کوشش کررہا ہوں ،امید کہ بہت جلد آپ کی خدمت میں پیش کروں گا ۔ ان شاء اللہ !!اس ری میک کو اتنا سنا ہے کہ بتا نہیں سکتا لاجواب جب بھی سنتا ہوں ایک نیا احساس ہوتا ہے ۔
 
Top